Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے امکانات کم، سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا فیصلہ

    بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے امکانات کم، سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے امکانات کم ہوں گے، حکومت نے ایوان صنعت و تجارت کو ٹیکسز میں چھوٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس چھوٹ مرحلہ وار ختم کیا جا رہا ہے، اس لیے ٹیکس رعایتیں مزید کم ہوں گی، بجٹ میں سپر ٹیکس برقرار رکھنے کے لیے ایف بی آر بہ ضد ہے۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اس لیے آئندہ بجٹ میں 15 کروڑ سے زائد آمدن والوں پر سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سالانہ 15 کروڑ آمدن پر 1 فی صد سپر ٹیکس، سالانہ 20 کروڑ آمدن پر 2 فی صد سپر ٹیکس، سالانہ 25 کروڑ آمدن پر 3 فی صد سپر ٹیکس، سالانہ 30 کروڑ آمدن پر 5 فی صد سپر ٹیکس اور سالانہ 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فی صد سپر ٹیکس لاگو رہنے کا امکان ہے۔

    آٹو موبائل، مشروبات، کیمیکل، فرٹیلائزر، اسٹیل اور سیمنٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس ہوگا، پٹرولیم سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل سیکٹر، اور بینکنگ سیکٹر پر 10 فی صد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔

  • مہنگائی کم کرنے کے لیے حکومت نے آئندہ بجٹ کو عوام دوست بنانے کی تیاری کر لی

    مہنگائی کم کرنے کے لیے حکومت نے آئندہ بجٹ کو عوام دوست بنانے کی تیاری کر لی

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ کو عوام دوست بنانے کی بھر پور تیاریاں جاری ہے، بجٹ میں مہنگائی کی شرح کو کم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے 15 مئی کو وفاقی بجٹ پر مشاورت کا امکان ہے جس میں کابینہ کو بجٹ کی ابتدائی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مہنگائی کی شرح کم کرنے کیلئےخصوصی اقدامات پر غور کیا جائے گا، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 36کم کر کے 21 فیصد پر لائی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں خسارہ 7.9 سے کم کرکے 5.1 فیصد پر لانےکی تیاریاں کی جارہی ہے، تمام وزاتوں اور محکموں کے بجٹ میں 8 سے 11 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ توانائی کے شعبے کے لیے سبسڈی کا حجم 975 ارب روپے رکھنے کی غور کیا جائےگا، ایف بی آر کے ٹیکس کا ہدف 9 ہزار 200 ارب روپے سے زائد رکھنے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ترقیاتی بجٹ میں 250 سے 300 ارب روپے اضافے کی تیاری کی جارہی ہے۔

  • بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا، نوید قمر

    بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا، نوید قمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا۔

    وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایل سیز کی پابندیاں ختم ہو جائینگی۔

    وزیر تجارت نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ایل سیز کھلنا شروع ہونگی خام مال دستیاب ہوگا، خام مال کی دستیابی سے برآمدات بڑھنا شروع ہو جائے گی۔

    ‘آئی ایم ایف پروگرام 9 ویں سے 11ویں جائزہ کے بغیرختم ہوسکتا ہے’

    نوید قمر نے کہا کہ پرتعیش اشیا پر اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی 31 مارچ سے ختم ہوگئی ہے، کار ڈیلرز عوام کو سستی گاڑیاں فراہم کریں۔

    وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا کہ اگر کمپنیوں نے قیمت کم نہ کی تو حکومت اقدامات اٹھائےگی، چاہتے ہیں ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچے۔

  • مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہو سکتا ہے

    مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہو سکتا ہے

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال  کے بجٹ کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں اور خدشہ ہے کہ   مالی 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہوسکتا ہے۔

    وزارت خزانہ کے  ذرائع کے مطابق منی بجٹ کو نئے مالی سال کے بجٹ میں ضم کیے جانے کا امکان ہے۔

     یکم اپریل  2023 سے  30 جون  2023 تک  منی بجٹ میں 3 ماہ کے لیے  170 ارب روپے کا ٹیکسز وفاقی بجٹ میں شامل کرنے پر غور ہوگا اور اگر  منی بجٹ کو وفاقی بجٹ میں ضم کرنے سے  680 ارب روپے ٹیکسز کا بوجھ عوام پر منتقل ہوگا۔

    وزارت خزانہ کے  ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں بھی  آئی ایم ایف کی  شرائط  پر عمل درآمد کا امکان ہے۔  آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن مہنگائی کے تناسب سے بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ہدف میں1900 سے 2100 ارب روپے اضافے پر غور ہو رہا ہے۔  مراعات یافتہ طبقات کے لیے ٹیکسز کی چھوٹ مزید محدود کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

  • وزیر اعظم کی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ پر پلاننگ کمیشن اور وزارت خزانہ کو واضح ہدایات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بحالی اور بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مسلم لیگ ن کے سابق دور کی طرز پر فعال بنایا جائے۔

    وزیر اعظم نے ایچ ای سی سے متعلق ہدایات وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کے بجٹ میں پونے 4 سال میں کٹوتی نے اعلیٰ تعلیم پر منفی اثر ڈالا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی پراجیکٹس کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے اور اعلیٰ تعلیم کو عالمی معیار پر استوار کر کے پروگرامز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وسائل میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے اور اساتذہ و طلبا کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔

  • نئی حکومت کی آتے ہی بجٹ کی تیاریاں

    اسلام آباد: نئی حکومت نے آتے ہی بجٹ کی تیاریاں شروع کردیں، بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف حکومت نے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں مختلف وزارتوں کی بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا، بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس آج سے شروع ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ ترجیحات کمیٹی 19 اپریل تک وزارتوں کی ڈیمانڈ کا جائزہ لے گی، وزارت خزانہ نے ترجیحی کمیٹیوں کے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا۔

    دستاویز کے مطابق وفاقی وزارتیں اور ڈویژنز ترجیحی کمیٹیوں کے اجلاس میں سفارشات دیں گے، وزارت خزانہ وزارتوں کی ڈیمانڈزاور بجٹ کا جائزہ لے گی۔

  • پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ

    پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کھیلوں کے فروغ کے لیے بزدار حکومت نے تاریخ ساز اقدام کرتے ہوئے محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کردیا گیا، ساڑھے 3 سال میں اسپورٹس فیسیلٹیز کی تعداد 618 تک بڑھا دی گئی۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ بجٹ 2 ارب سے بڑھا کر 7 ارب 34 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، ساڑھے 3 سال کے دوران 318 نئی اسپورٹس فیسیلٹیز بنائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 70 سال میں پنجاب میں صرف 300 اسپورٹس فیسیلٹیز بنیں، ہماری حکومت نے مختصر مدت میں ان اسپورٹس فیسیلٹیز کو دگنا کیا، پنجاب کے دیہات میں 14 سو نئے گراؤنڈز بنائے جا رہے ہیں۔

  • بلدیہ عظمیٰ کا 25 ارب سے زائد کا بجٹ منظور

    بلدیہ عظمیٰ کا 25 ارب سے زائد کا بجٹ منظور

    کراچی: ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے ایک قرارداد کے ذریعے کے ایم سی کے بجٹ کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 22-2021 کے 25 ارب 98 کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد کے بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 25 ارب 97 کروڑ 4 لاکھ 67 ہزار روپے ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے سٹی کونسل اختیارات استعمال کر کے بجٹ کی منظوری دی۔

    ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا گیا ہے، غیر ترقیاتی اسکیمیں بھی کم رکھی گئی ہیں، انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے سڑکوں، باغات، اسپورٹس کمپلیکس اور انجینئرنگ منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں کے ایم سی کی طرف سے 700 سے زائد ترقیاتی اسکیمیں رکھی گئی ہیں، جن کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 700 اسکیموں میں سے 409 اسکیمیں شہر میں جاری ہیں، ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں شروع کیے جانے والی 200 اسکیموں کو آئندہ سال مکمل کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی

    مالی سال 22-2021 کا یہ بجٹ 11 ملین روپے سرپلس کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے، فنانس بل 2021-22 ترامیم کے ساتھ کثرت رائے سے منظور کیا گیا، قومی اسمبلی میں مالیاتی بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا، فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ آئے، جب کہ 138 ووٹ تحریک کے خلاف آئے۔

  • گاڑی کی رجسٹریشن فیس اب صرف ایک روپیہ

    گاڑی کی رجسٹریشن فیس اب صرف ایک روپیہ

    پشاور: آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ خیبر پختون خوا نے نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس صرف ایک روپے مقرر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعے کو کے پی کے حکومت نے صوبائی اسمبلی اجلاس میں 2021-22 کا بجٹ پیش کیا تھا، بجٹ تقریر میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس صرف ایک روپے ہوگی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بجٹ کو خاطر خواہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ حکومت نے ٹیکسز کے سلسلے میں بھی حیران کیا، تیمور سلیم نے بتایا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کی فیس صرف 1 روپے کر دی گئی، جب کہ دوبارہ رجسٹریشن بالکل مفت ہوگی۔

    اعلان کے مطابق 600 سی سی سے 4000 سی سی تک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اب ایک روپے ہوگی۔

    خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    صوبائی حکومت نے پیشہ ور افراد کو بھی بجٹ میں بڑی سہولت دے دی ہے، ان پر سے ٹیکس کو منسوخ کر کے اسے صفر کر دیا ہے۔ زرعی شعبے میں بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، چھوٹے کاشت کاروں کے لیے ریلیف اراضی ٹیکس صفر کر دیا گیا ہے۔

    بجٹ میں ثقافت و سیاحت کے لیے 12 ارب روپے مختص (2 ارب روپے سے بڑھا کر) کیے گئے ہیں، مالی سال کے دوران صوبے میں پاکستان کا پہلا موٹر اسپورٹس ارینا تعمیر کیا جائے گا، ارباب نیاز، حیات آباد، کالام کرکٹ اسٹیڈیمز تعمیر کیے جائیں گے۔

    خیبر پختون خوا حکومت نے آئندہ برس بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی بحالی کے لیے بھی فنڈ مختص کر دیا ہے۔

  • خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    پشاور: صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کیا، انھوں نے کہا ہم صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا نے آئندہ مالی سال کے لیے 1 ہزار 118 ارب 30 کرور روپے کا بڑا بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز دی ہے، صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا، اور اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے۔

    مجموعی بجٹ

    صوبہ کے پی کے کا مجموعی بجٹ 1,118.3 ارب روپے ہے

    بندوستی اضلاع کا بجٹ 919 ارب، قبائلی اضلاع کا بجٹ 199 ارب 3 کروڑ روپے ہیں

    جاری بجٹ 747.3 ارب روپے، بندوبستی اضلاع کا جاری بجٹ 648.3 ارب روپے، ضم شدہ اضلاع کا جاری بجٹ 99 ارب روپے

    ترقیاتی بجٹ

    صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے

    بندوبستی اضلاع کا 270 ارب روپے بجٹ

    ضم شدہ اضلاع کا بجٹ 100 ارب روپے تجویز

    ترقی پلس بجٹ (سرمایہ کاری بشمول ترقیاتی بجٹ) کے لیے 500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    کے پی کا ترقیاتی بجٹ سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے

    تنخواہوں میں اضافہ

    خدمات کی فراہمی کے بجٹ میں 57 فی صد اضافہ، 424 ارب روپے مختص

    خصوصی مراعات نہ لینے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 37 فی صد اضافہ

    سرکاری ملازمین کے لیے 10 فی صد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز

    سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ میں 7 فی صد اضافے کی تجویز

    مزدورں کی کم از کم اجرت 21 ہزار روپے مقرر کی ہے

    20 ہزار ائمہ کرام کو 2 ارب 60 کروڑ ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا

    بیواؤں کی پنشن میں 100 فی صد اضافے کی تجویز

    تعلیم

    تعلیم کے لیے خطیر بجٹ 200 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں

    اعلیٰ تعلیم کے لیے 27.56 ارب رکھے گئے ہیں

    ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز

    صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا

    ضم شدہ اضلاع میں 4 ہزار 300 اسکول کے لیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی

    صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے

    ضم اضلاع کے طالب علموں کو اسکالر شپس کی مد میں 23 کروڑ روپے دیے جائیں گے

    20 ہزار اساتذہ اور 3 ہزار اسکول لیڈرز بھرتی کیے جائیں گے

    سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 2.58 ارب تجویز کیے گئے

    صحت

    صحت کے شعبہ کے لیے 142 ارب روپے تجویز کیے گئے

    بجٹ میں 22 فی صد اضافہ کیا گیا ہے

    23 ارب روپے صحت سہولت کارڈ پر خرچ کیے جائیں گے

    صوبے کے بڑے اسپتالوں کی بحالی کے لیے 14.9 ارب روپے مختص (دو سالوں کے لیے)

    بیسک ہیلتھ یونٹس کے لیے 1.7 ارب روپے کی تجویز

    رورل ہیلتھ کلینکس کے لیے 1 ارب روپے

    ٹرشری ہیلتھ کیئر میں سرمایہ کاری کے لیے 42 ارب روپے مختص

    سرکاری و نجی سرمایہ کاری شراکت سے صوبے میں 4 بڑے اسپتالوں کی تعمیر کے لیے 40 ارب روپے مختص

    ٹیکس چھوٹ

    صوبے کو وفاق کی ٹیکس محصولات سے 475 ارب روپے ملنے کی توقع ہے

    دہشت گردی سے متاثر صوبہ ہونے کی مد میں 57 ارب 20 کروڑ ملنے کا امکان ہے

    زرعی شعبے میں ٹیکس چھوٹ، چھوٹے کاشت کاروں کے لیے ریلیف اراضی ٹیکس صفر

    تعمیراتی شعبے میں ریلیف

    پیشہ ورانہ ٹیکس منسوخ، شرح صفر

    گاڑیوں کی رجسٹریشن کی فیس صرف 1 روپے کر دی گئی، دوبارہ رجسٹریشن مفت

    پراپرٹی ٹیکس دینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں مزید کمی کی تجویز

    بجٹ تقریر کے اہم نکات

    گندم پر سبسڈی کے لیے 10 ارب روپے مختص

    غریب طبقے کو فوڈ باسکٹ کی فراہم کے لیے 10 ارب مختص

    ضلعی ترقیاتی منصوبے کے لیے 10 ارب 40 کروڑ روپے کی تجویز

    انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سالانہ بجٹ میں 137 ارب روپے کا اضافہ

    بلدیاتی انتخابات کے لیے 1 ارب روپے کی تجویز

    ریسکیو 1122 میں توسیع کے لیے 2.8 ارب روپے کی تجویز

    ثقافت و سیاحت کے لیے 12 ارب روپے مختص (2 ارب روپے سے بڑھا کر)

    پاکستان کا پہلا موٹر اسپورٹس ارینا کی تعمیر

    ارباب نیاز، حیات آباد، کالام کرکٹ اسٹیڈیمز

    دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی بحالی

    ضلعی ہیڈکوارٹر میں عورتوں کے لیے ان ڈور جمنازیم

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکوں کی تعمیر کے لیے 48.2 ارب روپے مختص

    زراعت کے شعبے کے لیے 13.2 ارب روپے

    طور خم سفاری ٹرین کی از سرنو بحالی

    خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے 1 ارب روپے مختص

    اقلیتی برادریوں کے روزگار کے لیے 50 ملین روپے مختص

    اقلیتوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 450 ملین روپے مختص