Tag: بحری جہاز اغوا

  • ایک اور بحری جہاز اغوا ہونے کی کوشش، ہائی جیکرز نے سرنڈر کر دیا

    ایک اور بحری جہاز اغوا ہونے کی کوشش، ہائی جیکرز نے سرنڈر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی بحریہ نے خلیج عدن میں ایک بحری جہاز اغوا ہونے سے بچا لیا، اور ہائی جیکرز کو گرفتار کر لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیج عدن میں پانچ ہائی جیکرز نے فاسفورک لے جانے والے ایک تجارتی ٹینکر ’سینٹرل پارک‘ پر قبضہ جما لیا تھا، تاہم امریکی بحریہ کے جنگی جہاز نے کال موصول ہونے پر کارروائی کرتے ہوئے اسے واگزار کرا لیا۔

    امریکی حکام نے اتوار کو کہا کہ یو ایس ایس میسن نے دیگر اتحادی جہازوں کی مدد سے حملہ آوروں سے تجارتی جہاز کو چھڑوایا، ہائی جیکرز سے جہاز چھوڑنے کا کہا گیا تھا جس پر پانچ مسلح افراد نے تیز رفتار کشتی پر فرار ہونے کی کوشش کی۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی جنگی جہاز نے فرار ہونے والے ہائی جیکرز کا پیچھا کیا اور بالآخر انھوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ امریکی حکام کی جانب سے ہائی جیکرز کی شناخت سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق اس کارروائی کے دوان یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے بحری جہاز کی طرف 2 بیلسٹک میزائل بھی داغے گئے لیکن وہ ان سے 10 ناٹیکل میل دور گرے اور کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں اس طرح کے حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے، چند دن قبل حوثیوں نے اسرائیل سے منسلک ایک بحری جہاز بھی اغوا کیا تھا جسے چھڑایا نہیں جا سکا۔

    حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کی فوٹیج جاری کر دی

    چھڑائے گئے جہاز کا عملہ کئی ممالک کے شہریوں پر مشتمل ہے، امریکی حکام کے مطابق ترک کپتان کے جہاز کے 22 رکنی عملے میں روسی، ویت نامی، بلغاریائی، ہندوستانی، جارجیائی اور فلپائنی شہری شامل ہیں۔

    یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اس حملے کا الزام ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر عائد کیا ہے، تاہم حوثی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

  • ’حوثیوں نے اسرائیل کا بحری جہاز اغوا کرلیا‘

    ’حوثیوں نے اسرائیل کا بحری جہاز اغوا کرلیا‘

    صنعا: یمن کے حوثی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ اگر غزہ پر مظالم کا سلسلہ نہ روکا گیا تو سمندروں سے گزرنے والے اسرائیل کے بحری جہازوں کو ہائی جیک کرلیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے کہ جب بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل کے ایک مال بردار بحری جہاز کو اغوا کر لیا گیا جس میں عملے کے 25 ارکان موجود تھے۔

    حوثی جنگجوؤں کے ترجمان محمد عبدالسلام کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل صرف “طاقت کی زبان” سمجھتا ہے۔ اس لیے اسرائیلی جہاز کو اغوا کرکے اس میں موجود 25 افراد کو یرغمال بنالیا گیا ہے اور اگر غزہ پر بمباری کا سلسلہ نہ روکا گیا تو اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

    اغوا ہونے والے جہاز کے جاپانی آپریٹر کے مطابق عملے کے ارکان کا تعلق فلپائن، بلغاریہ، رومانیہ، یوکرین اور میکسیکو سے ہے اور ہائی جیک ہونے کے وقت جہاز میں کوئی سامان موجود نہیں تھا۔

    جہاز اغوا ہونے کی مذمت کرتے ہوئے جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری ہیروکازو ماتسونو کا کہنا تھا کہ عملے کی بحفاظت رہائی کے لیے حوثی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، سعودی عرب، عمان اور ایران کی حکومتیں تعاون کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اغوا ہونے والا بحری جہاز برطانوی ملکیت ہے جسے جاپانی آپریٹر چلاتے ہیں تاہم عوامی شپنگ ڈیٹا بیس میں جہاز کی ملکیت اسرائیل کے امیر ترین تاجر کی ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جہاز پر عملے کے 25 ارکان سوار تھے جن میں بلغاریائی، فلپائنی، میکسیکن اور یوکرینی باشندے شامل تھے، مگر اس میں کوئی اسرائیلی شہری سوار نہیں تھا۔