Tag: بحری جہاز پر حملہ

  • ویڈیو: حوثیوں کے حملے میں اسرائیل جانے والا بحری جہاز ڈوب گیا، 4 ہلاک، 15 لاپتہ

    ویڈیو: حوثیوں کے حملے میں اسرائیل جانے والا بحری جہاز ڈوب گیا، 4 ہلاک، 15 لاپتہ

    بحیرہ احمر میں یمن کی حوثی تنظیم انصار اللّٰہ نے اسرائیل جانے والے تجارتی بحری جہاز پر میزائل حملہ کردیا جس سے جہاز کے 4 ارکان ہلاک اور 15 لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حوثیوں نے بچ جانے والے کئی ارکان کو اغوا کرلیا جبکہ 6 افراد کو بچالیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے حوثیوں نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تجارتی بحری جہاز ’ایٹرنٹی سی‘ پر بیلسٹک اور کروز میزائل داغے گئے ہیں جس سے بحری جہاز کو شدید نقصان پہنچا اور بعد ازاں جہاز مکمل طور پر سمندر میں غرق ہوگیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق لائبیریا کا پرچم بردار یونانی کمپنی کا کارگو جہاز اسرائیلی بندرگاہ ایلات کی طرف رواں دواں تھا۔

    اس سے قبل بھی حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بحیرہ احمر میں حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز سمندر میں غرق ہوگیا ہے۔

    حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح فوج کے حملے میں میجک سیز جہاز سمندر میں مکمل غرق ہوگیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

    ایرانی فوج نے برطانوی بحریہ کے جہاز کو خلیج فارس میں داخلے سے روک دیا

    واضح رہے کہ اتوار کو یمن کے نزدیک لائیبیریا کے بحری جہاز پر حملہ ہوا تھا، حملے میں دو چھوٹی کشتیوں سے بحری جہاز پر فائرنگ اور گرنیڈ حملے کیے گئے تھے۔

  • حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا

    حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا

    حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ایک اور بحری ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا، جس سے جہاز پر آگ بھڑک اٹھی۔

    الجزیرہ کے مطابق یمن کے ساحل سے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ایک بحری ٹینکر کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے، یہ آبنائے مشرقی افریقہ کو جزیرہ نما عرب سے الگ کرنے والی نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔

    امریکا کی مرکزی کمان (سینٹکام) نے کہا ہے کہ اسٹرنڈا جہاز ناروے کی ملکیت ہے، جس پر پیر کو نصف شب یمن کے حوثیوں کے زیر قابو علاقے سے اینٹی شپ کروز میزائل داغا گیا، بحری جہاز اس وقت باب المندب سے گزر رہا تھا۔

    اسٹرنڈا کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ تیل اور کیمیکل لے جانے والا ٹینکر ہے، جو ناروے کے شہر برگن میں قائم شپنگ کمپنی موونکلس ریڈیری کے بیڑے کا حصہ ہے، اور یہ اٹلی جا رہا تھا۔

    کمپنی کے مطابق میزائل لگنے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی تھی، تاہم عملے کے کسی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، اور جلد ہی آگ بجھا دی گئی، کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے الجزیرہ کو بتایا کہ واقعے کے بعد جہاز ایک محفوظ بندرگاہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں اضافے کے ساتھ اس بحری علاقے میں تجارتی جہاز رانی کو لاحق خطرات اور بڑھ گئے ہیں، یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے بڑھا دیے ہیں، حالیہ دنوں میں انھوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ کسی بھی ایسے جہاز کو نشانہ بنائیں گے جس کے بارے میں ان کا خیال ہو کہ وہ اسرائیل جا رہا ہے یا وہاں سے آ رہا ہے۔ تاہم حوثیوں نے فی الوقت اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

  • نائیجیریا : قزاقوں کا بحری جہاز پر حملہ، 10 ترک ملازمین اغواء کرلیے

    نائیجیریا : قزاقوں کا بحری جہاز پر حملہ، 10 ترک ملازمین اغواء کرلیے

    انقرہ : نائیجیریا کی بندرگاہ پر قزاقوں نے مال بردار بحری جہاز میں سوار عملے کے دس ترک ملازمین کو اغواء کرلیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزرات خارجہ نے بتایا کہ بحری جہاز کے عملے کو13 جولائی کی شام کو یرغمال بنایا گیا۔

    اس حوالے سے وزارت خارجہ نے کہا کہ قزاقوں کی جانب سے جہاز چھوڑنے کے بعد اسے گھانا کی بندرگاہ ٹیما لے جایا گیا جہاں گھانا اور نائیجیریا کے حکام مغوی عملے کی واپسی کی کوششیں کررہے ہیں۔

    شپنگ کمپنی کیدیوگلو ڈینیزچلیک کے تحت چلنے والے ترک مال بردار بحری جہاز پک سوئے ون پر گزشتہ شب حملہ کیا گیا۔ کیدیوگلو ڈینیزچلیک کمپنی کے ملازم نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ18 افراد پر مشتمل بحری جہاز کے عملے میں سے دس ترک شہریوں کو اغوا کیا گیا۔

    انہوں نے دو ملازمین کو رہا کرنے سے متعلق مقامی میڈیا کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔ ترک میڈیا میں کمپنی کی جانب سے نشر کیے گئے بیان کے مطابق جب قزاقوں نے حملہ کیا اس وقت بحری جہاز کیمرون سے آئیوری کوسٹ کی جانب رواں دواں تھا اور اس میں کوئی سامان نہیں تھا۔

    بیان میں مزیدکہا گیا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا اور ہمارے ملازمین کی باحفاظت رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    ترکی کی حکمراں جماعت کے ترجمان عمر چیلیک نے کہا کہ ترک عملے پر مبنی بحری جہاز کو نائیجریا میں یرغمال بنایا گیا لیکن انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    خیال رہے کہ قزاق عموماً تاوان وصول کرنے کے لیے بحری جہاز کے عملے کو اغوا کرتے ہیں، 2019 کے پہلی سہ ماہی میں نائیجیریا میں بحری قزاقوں نے 14 حملے کیے تھے جبکہ 2018 میں اسی دورانیے میں 22 حملے کئے گئے تھے۔

  • یمن :بحری جہاز پر راکٹ حملہ، 7 پاکستانیوں کے  جاں‌ بحق ہونے کی اطلاع

    یمن :بحری جہاز پر راکٹ حملہ، 7 پاکستانیوں کے جاں‌ بحق ہونے کی اطلاع

    صنعا: یمن کی سمندری حدود میں کارگو شپ پر راکٹ حملے کے نتیجے میں جہاز ڈوب گیا جس کے باعث متعدد افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 7 پاکستانی بھی شامل ہیں، جہاز پر 82 افراد سوار تھے۔

    اطلاعات کے مطابق جہاز کسی غیر ملکی کمپنی کا ہے، پاکستان سے ایجنٹ شپنگ کمپنی کے ذریعے جہاز پر 8 پاکستانی باشندوں کو نوکری ملی اور وہ اسی وقت جہاز پر موجود تھے کہ حملہ ہوگیا۔

    پاکستانی باشندوں کو مذکورہ جہاز پر نوکری دلوانے والی ایجنٹ شپنگ کمپنی نے راکٹ حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے نتیجے میں مال بردار جہاز ڈوب گیا صرف شپ آفیسر کبیر خادم نامی شخص بچ سکا۔ کمپنی کے مطابق جہاز پر چیف انجینر محمد شعیب، الیکٹریشن ابراہیم سمیت دیگر پاکستانی سوار ہیں۔

    ایجنٹ شپنگ کمپنی نے بتایا کہ جہاز پر موجود افراد میں سے 7 پاکستانیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے، یہ اطلاع کل شام کو ملی جس کے بعد عملے کے اہل خانہ کو آگاہ کردیا گیا ہے تاہم جہا زکے کپتان سمیت دیگر افراد کے بارے میں معلومات حاصل کررہے ہیں۔

    انصار برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ انصار برنی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ یمن کی سمندری حدود میں موجود ایک نجی کارگو شپ پر نامعلوم افراد نے راکٹ سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں تاہم حتمی معلومات کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں 7 پاکستانی باشندوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب نے بتایا کہ میزائل حملہ گزشتہ روز ہوا تھا، حملے کی جگہ یمن کی سمندری سرحد کے نزدیک ہے، جہاز پر موجود عملے کے افراد میں چیف آفیسر اور کپتان سمیت 8 افراد پاکستانی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ متعدد ذرائع اور انصار برنی بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کتنے پاکستانی زخمی اور جاں بحق ہوئے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم یہ معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ جہاز پر 82 افراد موجود تھے، انصار برنی بھی یمن اور پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    قبل ازیں معلومات حاصل ہوئی تھیں کہ جہاز پر حملے کے نتیجے میں افراد زخمی ہوئے تاہم بعد میں ان کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

    واضح رہے کہ یمن کے نزدیک سے گزرنے والے جہازوں کو صومالی قزاقوں کے حملے کے خدشے کا سامنا رہتا ہے، متعدد بار صومالی بحری قزاقوں نے کارگو اور مسافر بردار جہازوں کو اغوا کرکے حکومتوں سے کروڑوں اور لاکھوں ڈالر وصول کرکے انہیں رہا کیا ہے۔

    ماضی میں صومالی قزاقوں کے خلاف کارروائی کے لیے متعدد حکومتوں نے مشترکہ طور پر بحریک اسکواڈ بھی تشکیل دیا، قزاقوں کا زورکم ہوگیا ہے تاہم اب بھی ان کے کچھ گروپ باقی ہیں۔

    یہ قزاق ایک کشتی میں راکٹ لانچر لیے گھومتے ہیں، بحری جہاز کو دیکھتے ہی اسے رکنے کی وارننگ دیتے ہیں اور نہ رکنے پر راکٹ سے حملہ کردیتے ہیں، اس جہاز پر بھی راکٹ سے حملہ کیا گیا ہے، خدشہ ہے کہ صومالی قزاقوں نے جہاز کو رکنے کا اشارہ کیا ہوگا اور مزاحمت پر راکٹ فائر کیا ہوگا، تاہم حتمی صورتحال کےلیے معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔