Tag: بحری جہاز

  • ہینگ ٹونگ بحری جہاز کا معاملہ متنازع ہو گیا، کپتان کی آڈیو سامنے آ گئی

    ہینگ ٹونگ بحری جہاز کا معاملہ متنازع ہو گیا، کپتان کی آڈیو سامنے آ گئی

    کراچی: کلفٹن کے ساحل پر بحری جہاز ہینگ ٹونگ کے پھنسنے کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے ساحل پر ریت میں پھنسنے والے بحری جہاز کے کپتان نے کے پی ٹی اور پورٹ قاسم کنٹرول ٹاور کو جہاز کی خرابی سے آگاہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تاہم وزیر اعظم کے مشیر برائے جہاز رانی و بندر گاہ محمود مولوی نے ساحل پر پھنسے بحری جہاز کے کپتان کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے، جہاز کے کپتان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کنٹرول ٹاور سے متعدد بار مدد کے لیے رابطہ کیا تھا، جب کہ مشیر محمود مولوی کا کہنا ہے کہ جب رابطہ کیا گیا تو اس وقت جہاز کم پانی میں جا چکا تھا۔

    ادھر بحری جہاز کے کپتان عمر کی آڈیو سامنے آ گئی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کپتان نے پہلے پورٹ قاسم کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا، آڈیو میں کپتان کی آواز واضح سنائی دیتی ہے، وہ کہتا ہے:

    پورٹ قاسم کنٹرول، پورٹ قاسم کنٹرول، چینل 16، آپ سن رہے ہو، ہینگ ٹونگ جہاز سے بات کر رہا ہوں، جس پر کنٹرول ٹاور سے کہا گیا کہ ہینگ ٹونگ پلیز کال ان چینل 10۔

    آڈیو کے مطابق جہاز کے کپتان کو 10 چینل پر رابطے کرنے کا کہا گیا، کپتان نے منوڑہ پورٹ کنٹرول سے رابطہ کیا، اس دوران بحری جہاز کے کپتان نے کنٹرول سے متعد بار رابطے کیے، اور منوڑہ کنٹرول کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ابھی ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

    ‘کراچی کے ساحل پر پھنسا جہاز 15 اگست سے پہلے نہیں نکالا جا سکتا’

    کپتان نے کہا کہ وہ دو تین گھنٹوں سے مدد کے لیے رابطہ کر رہے ہیں لیکن کوئی رسپانس نہیں مل رہا ہے، کپتان نے یہ بھی کہا کہ جہاز ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے اور مجھے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

    تاہم دوسری طرف مشیر جہاز رانی محمود مولوی کا کہنا ہے کہ جہاز کے کپتان نے تاخیر سے رابطہ کیا، جہاز میں 2 اینکریج مزید موجود تھے، اس سے جہاز کو روکا جا سکتا تھا، لیکن جہاز کا کپتان روکنے میں ناکام رہا۔

    واضح رہے کہ کراچی کے ساحل پر ریت میں پھنسنے والے 2250 ٹن وزنی مال بردار بحری جہاز ہینگ ٹونگ بدھ کی شام کراچی میں سمندر سے ساحل پر آنے کے بعد ریت میں دھنس گیا تھا، یہ جہاز 2011 میں تیار ہوا تھا۔

  • سمندر پر تیرنے والا سائنسی شہر

    سمندر پر تیرنے والا سائنسی شہر

    ماہرین سائنسی تجربات کے لیے ایک دیوہیکل بحری جہاز تیار کرنے جارہے ہیں جو سمندر پر چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا، یہ جہاز 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا بڑا ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے سائنسی تحقیقات کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ ایک دیو ہیکل بحری جہاز تیار کرنا شروع کردیا ہے جو سائز میں 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا ہوگا۔

    یہ جہاز سنہ 2025 میں لانچ کیا جائے گا، یہ 22 جدید ترین تجربہ گاہوں سے آرستہ ہوگا اور اس میں 400 افراد کے کام کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اگرچہ یہ سائنسی تحقیقاتی مشن جوہری توانائی پر کام کرے گا مگر اس سے کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کا خطرہ نہیں ہوگا۔

    اس جہاز کا نام ارتھ 300 رکھا گیا ہے جس کا مقصد زمین پر بڑے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنس اور ریسرچ کی کوششوں کو متحد کرنا ہے، جہاز کے مینو فیکچرر ایڈڈس یاٹ کے بانی سالس جیفرسن کے مطابق یہ جہاز تقریباً 160 سائنسی ضروریات کو پورا کرے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جہاز گرین ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا جو سائنسی تحقیق کے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے اور اس میں پگھلے ہوئے نمک ری ایکٹر کے ذریعہ توانائی حاصل کی جائے گی جو ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی ایک قسم ہے۔

    یہ پگھلے ہوئے فلورائڈ نمکیات کو بطور چلر استعمال کرے گا اور کم دباؤ پر بھی کام کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق یہ جہاز سمندر میں سائنس، ریسرچ اور ایجاد کے لیے ایک جدید ترین تکنیکی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ اسے 22 لیبارٹریوں اور روبوٹ سسٹم سے آراستہ کیا جانا ہے جو مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے سائنسی تحقیقات کو آگے بڑھائے گا۔

    ارتھ 300 پروجیکٹ کے سی ای او آرون اولیویرا کا کہنا ہے کہ اس میں این ای ڈی پروجیکٹ کے تیار کردہ ڈیزائن کے ذریعہ حیرت انگیز فن تعمیر کا مظاہرہ کیا گیا ہے، یہ جہاز کروز، ریسرچ، ریسرچ ٹرپ اور لگژری یاٹ میں پائی جانے والی خصوصیات پیش کرے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ارتھ 300 ایک چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا جس میں سائنسی تجربات کے لیے وسیع جگہ تیارکی گئی ہے۔

    یہ جہاز ٹائی ٹینک سے بھی بڑا اور فٹ بال کے 3 گراؤنڈز جتنا ہوگا، اس کی تیاری پر کام جاری ہے اور سنہ 2025 میں اسے باقاعدہ سائنسی تحقیقاتی مشن کے لیے لانچ کردیا جائے گا۔

  • روسی جدید ٹیکنالوجی کا ایک اور شاہکار، زیر آب جانے والا بحری جہاز جلد منظر عام پر ہوگا

    روسی جدید ٹیکنالوجی کا ایک اور شاہکار، زیر آب جانے والا بحری جہاز جلد منظر عام پر ہوگا

    ماسکو: روس میں ایسا بحری جہاز بنایا جارہا ہے جو غوطہ لگا کر آبدوز بھی بن سکے گا، یہ اس نوعیت کا دنیا کا پہلا بحری جہاز ہوگا جس کی قیمت نہایت کم رکھی جائے گی۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی سب میرین ڈیزائنر سینٹر، روبین سینٹرل ڈیزائن بیورو (یونائیٹڈ شپ بلڈنگ کارپوریشن) غوطہ لگانے کی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا پہلا بحری جہاز تیار کررہا ہے۔

    سینٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روبین ایک سب مرس ایبل گشت کرنے والا بحری جہاز پیش کرنے جا رہا ہے جس میں بیک وقت آبدوز اور پانی کی سطح پر گشت والے جہاز کی صلاحیتیں موجود ہوں گی، یہ اپنی نوعیت کا دنیا کا واحد بحری جہاز ہوگا۔

    روبین نے بتایا کہ اس منصوبے کو اسٹراز کا نام دیا گیا ہے اور اسے بارڈر اور آف شور سب مرس ایبل سینٹری کے نام سے عالمی منڈی میں فروغ دیا جائے گا، اس جدید روسی پیٹرولنگ جہاز کی قیمت عالمی منڈی میں نسبتاً کم ہوگی جس کی وجہ سے یہ بحری جہاز چھوٹے بجٹ والے ممالک کی دسترس میں بھی ہوگا۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس بحری جہاز کے آپریشن کو غیر قانونی شکار اور دیگر معاشی جرائم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جا سکے گا، اس نوعیت کے بحری جہاز ملٹی فنکشنل ہیں اور انہیں تحفظ، ریسکیو یا بطور ریسرچ جہاز بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس بحری جہاز میں جدید ترین آلات نصب ہوں گے، جو انتہائی خراب موسم میں سمندری طوفان کے دوران بھی اپنے مشن کو باآسانی انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے علاوہ اس سب مرس ایبل بحری جہاز کو آبدوز کے طور پر جاسوسی اور دوسرے کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    بحری جہاز کا عملہ بھی دیگر جہازوں کے عملے سے مختلف اور تکنیکی مہارت پر عبور رکھتا ہوگا۔ خیال رہے کہ جوہری توانائی سے چلنے والی روایتی آبدوزوں اور سمندری ہارڈویئر بنانے میں روس کا روبین سینٹرل ڈیزائن بیورو دنیا کے اہم شراکت داروں میں شامل ہے۔

  • دیوہیکل بحری جہاز نہر سوئز میں پھنس گیا، دنیا کا سب بڑا تجارتی راستہ بند

    دیوہیکل بحری جہاز نہر سوئز میں پھنس گیا، دنیا کا سب بڑا تجارتی راستہ بند

    قاہرہ: مصر کی نہر سوئز میں بحری جہاز پھنس جانے سے دنیا کا اہم ترین تجارتی راستہ بلاک ہوگیا، جہاز کی وجہ سے بحیرہ روم، بحیرہ احمر اور نہر سوئز میں مال بردار جہازوں کی قطار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق منگل کے روز ایور گرین نامی بحری جہاز نہر سوئز میں واقع بندرگاہ کے شمال سے بحیرہ روم کی جانب گامزن تھا جب جہاز تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنا توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا۔

    سمت مڑنے سے جہاز نہر کے تنگ راستے میں پھنس گیا جس سے پورا راستہ بلاک ہوگیا۔

    جہاز کے پیچھے ڈیڑھ سو کے قریب مزید بحری جہاز منتظر ہیں کہ راستہ کھلے تو وہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوں، علاقے میں بحری جہازوں کا ٹریفک جام ہوچکا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Julianne Cona (@fallenhearts17)

    واضح رہے کہ سوئز کنال بحیرہ احمر کو بحیرہ روم سے ملاتی ہے اور یہ بحری جہازوں کو ایشیا سے یورپ ملانے کا سب سے تیز سمندری راستہ ہے۔ ڈیڑھ سو سال قبل بنائی جانے والی سوئز کنال 193 کلو میٹر طویل ہے اور اس کی چوڑائی 205 میٹر ہے۔

    ابھی تک واضح نہیں کہ واقعے کی اصل وجہ کیا ہے، جہاز کے لیے راستہ بنانے کے لیے زمین کھودنے والی مشین جہاز کے آگے موجود ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ کھدائی کرنے میں مصروف ہے۔

    ایور گرین نامی اس بحری جہاز کا شمار دنیا کے سب سے بڑے مال بردار جہازوں میں ہوتا ہے، اس کی لمبائی 400 میٹر اور چوڑائی تقریباً 60 میٹر ہے۔ اس سفر میں ایور گرین چین سے نیدر لینڈز کے شہر راٹر ڈیم جا رہا تھا۔

    امدادی ٹگ بوٹس کی مدد سے بھی اس جہاز کو ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہیں لیکن اتنے بڑے حجم کا جہاز فی الحال اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوا۔

    ایور گرین کے پھنس جانے سے بحیرہ روم، بحیرہ احمر اور نہر سوئز میں مال بردار جہازوں کی قطار میں اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے اور ہر گھنٹہ لاکھوں ڈالر کا نقصان بھی ہورہا ہے۔

    بحری جہاز کے مالک شوئی کسن نے اس نقصان پر معذرت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری جہاز کو ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    بین الاقوامی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ جہاز کو نکلنے میں تاخیر ہوسکتی ہے اور اس سے عالمی تجارت پر بہت گہرا اثر پڑ سکتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جہاز کو وہاں سے ہٹایا نہیں جا سکا تو پھر اس پر لدے ہوئے سامان کو نکالنا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ عالمی بحری تجارت کا 10 فیصد حصہ اس نہر سے گزرتا ہے۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھی ایک جاپانی جہاز نہر سوئز میں پھنس گیا تھا تاہم اسے چند گھنٹوں میں نکال لیا گیا تھا۔

  • بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنی پوتی کو بحری جہاز کی گیارہویں منزل سے گرانے کے جرم میں 3 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    یہ واقعہ جولائی 2019 میں پیش آیا جب انڈیانا سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان رائل کیربیئن کمپنی کے بحری جہاز پر سفر کرنے کے لیے روانہ ہوا، واقعے کے وقت جہاز جزیرہ پورٹو ریکو میں تھا۔

    واقعہ اس وقت پیش آیا جب 51 سالہ سالویٹور سام انیلو اپنی 18 ماہ کی پوتی کو گود میں لے کر گیارہویں منزل پر واقع پلے ایریا کی کھڑکی پر کھڑے تھے، جب اچانک بچی ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے جا گری۔

    بچی جہاز کے کنکریٹ سے بنے عرشے پر گری جہاں گرتے ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ دادا کو غفلت برتنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔

    عدالتی کارروائی کے دوران دادا مسلسل کہتے رہے کہ انہیں بچوں کے پلے ایریا میں کھڑکی کے کھلے ہونے کا بالکل پتہ نہیں تھا، اور انہوں نے بچی کو دونوں ہاتھوں میں اٹھا کر کھڑکی تک اس لیے پہنچایا تھا کہ تاکہ وہ شیشے پر انگلی سے بجا سکے، ایسا وہ پہلے بھی کرتی رہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ واقعے کے وقت نشے میں نہیں تھے، وہ کلر بلائنڈ ہیں یعنی انہیں رنگ نظر نہیں آتے، اس لیے وہ جان نہیں سکے کہ کھڑکی کا شیشہ کھلا ہوا تھا۔

    اس دوران بچی کے والدین نے رائل کیربیئن کمپنی کے خلاف غفلت کا مقدمہ بھی درج کر دیا تھا، اس کے جواب میں رائل کیربیئن کا کہنا تھا کہ سرویلنس کیمرے کی فوٹیج سے علم ہوتا ہے کہ انیلو نے بچی کو اوپر اٹھانے سے پہلے تقریباً 8 سیکنڈز تک کھڑکی سے جھانکا تھا، اس کے بعد انہوں نے 34 سیکنڈز تک بچی کو کھلی کھڑکی میں تھامے رکھا۔

    تاہم خاندان کا کہنا تھا کہ انیلو کے لیے جسمانی طور پر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کھڑکی سے جھانکتے۔

    اب ایک تکلیف دہ اور طویل کارروائی کے بعد عدالت نے انہیں 3 سال کی سزا سنا دی ہے تاہم یہ سزا جیل میں نہیں ہوگی، عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے انہیں 3 سال کے پروبیشن پر بھیجا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عرصہ وہ ایک کمیونٹی سینٹر میں گزاریں گے۔

    گو کہ انیلو کا اصرار تھا کہ یہ واقعہ صرف ایک حادثہ تھا تاہم اس کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدلتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو مزید تکلیف سے بچانے کے لیے قتل خطا کا الزام قبول کر لیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی ختم ہونے کے بعد بالآخر ان کا خاندان سکون کی سانس لے گا جبکہ اس غم سے نمٹنے کے لیے بھی کوششیں کرسکے گا۔

  • ترکی: بحری جہاز دو ٹکڑے ہو گیا، 3 ہلاک، ویڈیو سامنے آ گئی

    ترکی: بحری جہاز دو ٹکڑے ہو گیا، 3 ہلاک، ویڈیو سامنے آ گئی

    انقرہ: ترکی میں طاقت ور لہروں نے ایک بحری جہاز کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جس سے 3 سیلرز ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میری ٹائم اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 16 جنوری کو پیش آیا تھا، جب ترکی کے ساحلی علاقے میں سمندر میں موجود ایک بحری جہاز کو طاقت ور لہروں نے زد پر لے لیا۔

    ترکی کے صوبہ بارتن میں بحر اسود میں رواں ماہ کے اوائل میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو جہاز پر لگے کیمروں میں فلم بند ہوگئی تھی، جسے ترک میری ٹائم اتھارٹی نے جاری کر دیا۔

    جہاز پر عملے کے 13 افراد سوار تھے، جن میں سے تین اس وقت ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب خراب موسم کے باعث جہاز ٹوٹ کر غرق ہو گیا، جب کہ باقی کو بچا لیا گیا.

    بارتن کے گورنر نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ کارگو جہاز تھا جس کا نام ارون تھا اور جارجیا سے بلغاریہ جا رہا تھا، حادثے میں مرنے والے یوکرینی عملے کے افراد تھے، جہاز نے خراب موسم کے باعث بارتن پورٹ پر پناہ لی ہوئی تھی.

    روسی ذرائع نے کہا کہ بحری جہاز پر صرف 2 افراد روسی شہری تھے، جہاز یوکرینی کمپنی اروِن شپنگ لمیٹڈ کا تھا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح طاقت ور لہریں ٹھوکریں مار مار کر جہاز کو دو ٹکڑے کرتا ہے، یہ ویڈیو اس جہاز کے ٹوٹنے کے آخری لمحات پر مبنی ہے۔

  • طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    اگر آپ سوئیڈن کی تاریخ پڑھیں تو اس میں گستاف دوم ایڈولف کے باب میں آپ "واسا” کے بارے میں بھی پڑھیں‌ گے جو خلیج اسٹاک ہوم میں‌ غرقاب بحری جنگی جہاز ہے۔ یہ 1628ء کی بات ہے۔

    تین صدی قبل سوئیڈن پر گستاف دوم ایڈولف کی بادشاہت قائم تھی۔ وہ 17 سال کا تھا جب تخت سنبھالا اور تاج اپنے سَر پر سجایا۔

    واسا، وہ بحری جنگی جہاز ہے جسے اس بادشاہ کے حکم پر تیّار کیا گیا تھا۔ اس وقت کے دست یاب وسائل کے ساتھ انجینئر اور کاری گروں نے یہ کام انجام کو پہنچایا۔ تاریخی کتب میں‌ لکھا ہے کہ واسا اس زمانے میں دنیا کا جدید جنگی بحری جہاز تھا۔

    خلیج اسٹاک ہوم پر آخری بار اس جہاز کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والو‌ں کو اس کے بارے میں‌ جو معلومات تھیں، ان کے مطابق بحری جہاز کی لمبائی 68 میٹر ہے، اس پر 64 توپیں نصب ہیں اور یہ دو عرشوں والا ایسا بحری جہاز ہے جس کے دونوں عرشوں پر توپیں نصب کی گئی ہیں۔

    یقیناً یہ مضبوط اور پائیدار بھی ہو گا اور اس کی تیّاری میں‌ خاص لکڑی اور دھات استعمال کی گئی ہو گی تاکہ کئی سال تک یہ سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے دفاع و فتوحات میں مدد دے سکے، لیکن واسا اپنے پہلے سفر کے اوّلین 20 منٹوں ہی میں ڈوب گیا۔ اس جنگی جہاز پر 30 افراد سوار تھے۔ 1961ء میں‌ جب اس کے ملبے تک انسان پہنچا تو معلوم ہوا کہ اس کی 98 فی صد لکڑی اچھی حالت میں‌ تھی۔ یعنی سیکڑوں سال بعد بھی جہاز کی لکڑی خراب نہیں‌ ہوئی تھی۔

    واسا کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ وہ تہِ آب جا سویا۔ کہتے ہیں اس حوالے سے ابتدائی تحقیق اور حالیہ برسوں کے دوران جو سمجھا جاسکا وہ یہ ہے کہ اسے تیز ہوا نے ایک طرف جھکا دیا تھا اور اس پر نصب توپوں کا منہ باہر نکالنے کے لیے جو خانے بنائے گئے تھے، ان سے جہاز کے مسلسل جھکے رہنے سے پانی تیزی سے اندر داخل ہوگیا اور یوں‌ جہاز کا توازن بری طرح بگڑ گیا۔ یوں واسا اپنے عرشے پر سوار افراد کو بھی ساتھ لے ڈوبا۔

    اس بدقسمت جہاز کا پہلا سفر اور اسے ساحل سے شان و شوکت کے ساتھ بڑھتا ہوا دیکھنے کے لیے جو لوگ بندرگاہ پر جمع تھے، ابھی ان کی اکثریت اپنی جگہ سے ہٹی بھی نہ‌ تھی کہ اسے یہ حادثہ پیش آگیا۔

    بعض مؤرخین نے بحری جہاز کے ڈیزائن کی خرابی کو اس کے ڈوبنے کا سبب بتایا ہے جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ اس پر توپیں‌ نصب کرنے میں‌ انجینئروں سے غلطی ہوئی تھی اور سفر کے دوران انہی توپوں کی وجہ سے جہاز ایک جانب جھک گیا تھا۔

  • کیا آپ 108 سال سے سمندر کی تہ میں پڑے ٹائی ٹینک کو قریب سے دیکھنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ 108 سال سے سمندر کی تہ میں پڑے ٹائی ٹینک کو قریب سے دیکھنا چاہتے ہیں؟

    ایک صدی سے زائد عرصے سے سمندر کی تہ میں پڑے مشہور زمانہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کی سیر کرنا اب ممکن ہو گیا ہے۔

    ٹائی ٹینک 14 اپریل 1912 کو شمالی بحر اوقیانوس میں ایک بڑے برفانی تودے سے ٹکرا کر برفیلے پانی میں غرق ہو گیا تھا، یہ اپنے پہلے سفر پر تھا اور اسے کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز قرار دیا گیا تھا، آج یہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔

    اب یہ بحری جہاز ایک سو آٹھ سال سے شمالی بحر اوقیانوس میں 2.4 میل گہرائی میں پڑا ہوا ہے، سیاح اب اسے قریب سے دیکھ سکیں گے، کیوں کہ ایک ٹور کمپنی اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز اس بدقسمت بحری جہاز تک غوطہ لگا کر پہنچانے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

    یہ بدقسمت جہاز جب برفانی تودے سے ٹکرایا تھا تو اس پر ڈیڑھ ہزار مسافر سوار تھے، حادثے کی وجہ سے اس کے چھ واٹر پروف کمپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا تھا اور صرف دو گھنٹوں میں یہ جہاز سطح آب سے زیر آب جا چکا تھا۔

    ٹور کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے تک لوگوں کو پہنچانے کے لیے آب دوز استعمال کی جائے گی جس میں 5 افراد سوار ہو سکیں گے، تاہم مستقبل قریب میں یہ سیاحت زیادہ عام ہو جائے گی۔

    وہ برفانی تودہ جس نے ٹائی ٹینک کو تباہ کیا، تصاویر منظرعام پر

    ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے 2021 میں 9 مسافر کینیڈا سے جائیں گے، یہ سفر نہایت مہنگا ثابت ہوگا، ہر مسافر کو 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر ادا کرنے ہوں گے، اور انھیں آب دوز کے ذریعے 6 سے 8 گھنٹے تک تاریخی جہاز دیکھنے کا موقع ملے گا، جب کہ ایک وقت میں صرف 3 افراد غوطہ خوروں کے ساتھ اس مہماتی سفر کا حصہ بن سکیں گے۔

    کمپنی کی منصوبہ بندی کے مطابق ہر سال مئی سے ستمبر تک یہ سفر کیا جائے گا، 36 افراد پہلے ہی 6 مہمات کے لیے اپنی نشستیں بک کروا چکے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے 18 افراد نے رچرڈ برانسن کے خلا پر جانے والے سفر کے لیے بھی اپنے نام درج کروائے ہیں جس کا ایک ٹکٹ ڈھائی لاکھ ڈالرز کا ہے جب کہ کچھ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اگر ٹائی ٹینک کے لیے مہم روانہ ہوتی ہے تو یہ 15 سال میں اس ملبے تک جانے والے اولین افراد ہوں گے، اس کمپنی کی اس طرح کی کوششیں ماضی میں ناکام ہو چکی ہیں۔

  • روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے بحری جہاز سے ٹکرا گیا

    روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے بحری جہاز سے ٹکرا گیا

    ماسکو: روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے ساحل پر ڈینش بحری جہاز سے ٹکرا گیا، حادثے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کے بالٹک بیڑے اور ڈینش مسلح افواج نے اطلاع دی ہے کہ ڈنمارک اور سویڈن کے درمیان آبنائے اوریسوڈ میں روسی فوجی بحری جہاز ایک ریفریجریٹر جہاز سے ٹکرا گیا۔

    اطلاعات کے مطابق 23 ستمبر کو شدید دھند کی وجہ سے آبنائے بالٹک علاقے سے گزرتے ہوئے آئس روز ریفریجریٹر بحری جہاز روسی بالٹک فلیٹ کے کازانیٹس چھوٹے اینٹی سب میرین جہاز کے ساتھ ٹکرا گیا۔

    حادثے میں کوئی روسی ملاح زخمی نہیں ہوا۔

    بالٹک بیڑے نے اپنے بیان میں کہا کہ روسی بحری جہاز کی جانب سے آبی خطرے سے اوپر کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ کازانیٹس اپنے اڈے پر واپس لوٹ گیا ہے۔

  • امریکا: سان ڈیاگو نیول بیس پر بحری جہاز میں خوف ناک دھماکا

    امریکا: سان ڈیاگو نیول بیس پر بحری جہاز میں خوف ناک دھماکا

    سان ڈیاگو: امریکی شہر سان ڈیاگو کے نیول بیس پر بحری جہاز میں خوف ناک دھماکا ہوا، جس سے بحری جہاز میں آگ بھڑک اٹھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سان ڈیاگو نیول بیس پر بحری جہاز میں دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، آگ لگنے سے جہاز پر موجود 21 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائر فائٹرز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ بجھا کر کولنگ شروع کر دی، آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، امریکی نیول حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت جہاز پر 160 افراد سوار تھے، جن سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

    زخمیوں میں بون ہوم رچرڈ نامی بحری جہاز کے عملے کے 17 ارکان شامل ہیں، جب کہ 4 سویلینز زخمی ہوئے، یہ واقعہ اتوار کی صبح کو پیش آیا، علاقے میں دھواں سارا دن پھیلا رہا، نیوی اور فائر حکام کی جانب سے واقعے کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

    حکام نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ آگ بحری جہاز کے نچلے کارگو سے شروع ہوئی، جہاں جہاز کا سامان اور گاڑیاں اسٹور تھیں۔ ابتدائی طور پر نقصان کا درست اندازا بھی نہیں لگایا جا سکا ہے، زخمی افراد کا بھی علاج جاری ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے، یہ افراد دھویں اور تپش سے زخمی ہوئے۔

    واقعے کے بعد سان ڈیاگو کاؤنٹی ایئر پلوشن کنٹرول ڈسٹرکٹ نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے علاقے کے لوگوں کو ہدایت کی کہ جہاں انھیں دھواں محسوس ہو، وہاں وہ اپنی سرگرمیاں محدود کر دیں، ممکن ہو تو گھروں کے اندر رہیں، تاکہ وہ فضا میں موجود نقصان دہ ذرات سے محفوظ رہیں۔