Tag: بحر ہند

  • سمندر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، صدر آصف زرداری

    سمندر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، صدر آصف زرداری

    اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بلیو اکانومی تعاون پر تیسرے چین بحر ہند علاقائی فورم سے ویڈیو خطاب کیا، اس فورم کا انعقاد چین کی عالمی ترقیاتی تعاون ایجنسی نے چین کے شہر کُن مِنگ میں کیا۔

    ویڈیو خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا پاکستان بحر ہند کے علاقے میں سمندری تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، سمندر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، آلودگی اور ماحولیاتی نظام کی تنزلی جیسے مسائل حل کرنے ہوں گے، پاکستان بحری شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت کا خواہاں ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ ہمارا خطہ امن، ترقی اور پائیداری کا گڑھ بنا رہے۔

    صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مستقبل کی عالمی معاشی ترقی مشرقی ممالک پر انحصار کرے گی، دنیا کی بڑی آبادی چین اور ہمارے خطے کے دیگر ممالک میں رہتی ہے۔

    صدر مملکت نے ویڈیو پیغام میں بحر ہند میں امن، ترقی اور پائیداری کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر پورٹ کو ترقی دی جا رہی ہے، گوادر پورٹ کو علاقائی روابط کے مرکز میں بدلا جا رہا ہے، بندرگاہ سے تجارت اور سمندری اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان نے نیشنل میری ٹائم پالیسی متعارف کرائی، اور پائیدار ماہی گیری اور سمندری تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے۔

  • بحر ہند میں دو کشتیاں اُلٹ گئیں، 22 جان سے گئے

    بحر ہند میں دو کشتیاں اُلٹ گئیں، 22 جان سے گئے

    بحر ہند میں مڈاگاسکر کے ساحل کے قریب تارکین وطن کو لے جانے والی دو کشتیاں حادثے کا شکار ہوگئیں، جس کے باعث 22 صومالی شہری ہلاک ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صومالیہ کے ایتھوپیا میں سفیر عبداللہ ورفا نے موگادیشو کے سرکاری ریڈیو کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ بحر ہند میں مڈاگاسکر کے قریب الٹنے والی دو کشتیوں میں 70 صومالی شہری سفر کررہے تھے۔

    عبداللہ ورفا نے لاشوں کے ملنے کی تصدیق کردی ہے، اُن کا کہنا تھا کہ افسوسناک حادثے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 48 افراد کو مچھیروں نے ریسکیو کرلیا اور طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل افریقہ کے سمندر میں اسمگلروں کی ایک کشتی الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والے تمام افراد غیرقانونی تارکین وطن تھے۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے آئی او ایم کا کہنا ہے کہ کشتی الٹنے کا تین ماہ میں یہ تیسرا واقعہ ہے۔ حادثہ کوموروس کے دو جزیروں کے درمیان پیش آیا۔

    فرانس سے انگلینڈ جاتے ہوئے تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، متعدد ہلاک

    رپورٹ کے مطابق وہاں موجود مقامی مچھیروں نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری کارروائی کرتے ہوئے 5افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا تھا۔

  • بحر ہند میں کشتی اُلٹنے سے 5 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    بحر ہند میں کشتی اُلٹنے سے 5 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    تنزانیہ کے بحر ہند کے ساحل پر کشتی الٹنے کے سبب 5افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 6 لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تانگا کے علاقے میں پنگانی جانے والی کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہونے والے 5 افراد کی لاشیں کینیا کے ممباسا کے ساحل سے برآمد ہوئی ہیں۔

    پنگانی کے علاقائی کمشنر موسیٰ کیلاکالا کے مطابق ہم اس واقعے کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے کینیا کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

    پنگانی کے علاقائی کمشنر موسیٰ کیلاکالا کا مزید کہنا تھا کہ 6 لاپتہ افراد کی تلاش اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں۔

    اس سے قبل افریقی ملک موزمبیق میں کشتی ڈوبنے کاواقعہ پیش آیا تھا، جس میں 91 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، جبکہ 25 کے قریب کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

    مصری جوڑے کے 40 سال کشتی پر بیت گئے، آخری خواہش بھی بتادی؟

    حکام کے مطابق کشتی پر گنجائش سے زیادہ لوگوں کو سوار کیا گیا تھا، جبکہ کشتی میں سوار افراد صوبے میں ہیضے کی وبا سے بچنے کیلئے جزیرے پر روانہ ہو رہے تھے۔

  • بحرِ ہند: سونامی کی لہریں کتنی دیر میں کراچی تک پہنچ سکتی ہیں؟

    بحرِ ہند: سونامی کی لہریں کتنی دیر میں کراچی تک پہنچ سکتی ہیں؟

    دنیا بھر میں موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے زمین اور اس پر سانس لیتی ہر نوع کی مخلوق کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ماحول کے لیے خطرہ اور آلودگی بڑھ رہی ہے۔

    2018 کے گلوبل کلائمٹ رسک انڈيکس ميں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست ميں شامل کیا گیا تھا جو موسمی تبديليوں سے سب سے زيادہ متاثر ہوں گے۔ جغرافيائی لحاظ سے پاکستان جس خطے میں واقع ہے، اس میں ماہرین کی پيش گوئيوں کے مطابق درجۂ حرارت ميں اضافے کی رفتار سب سے زيادہ رہے گی۔

    2018 کے ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں‌ دو دہائیوں کے دوران موسمی تبديليوں کی وجہ سے طوفان، سيلاب اور ديگر قدرتی آفات کی وجہ سے جانی اور مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

    اگر بات کریں‌ کراچی کی تو 1945 ميں اس شہر نے سونامی کا سامنا کیا تھا۔ عالمی اداروں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کبھی بحرِ ہند ميں بڑا زلزلہ آیا تو سونامی کی لہريں صرف ايک سے ڈيڑھ گھٹنے ميں کراچی کے ساحل تک پہنچ سکتی ہيں جو پورے شہر کو لے ڈوبيں گی۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان بھر ميں کبھی چار لاکھ ہيکٹر زمين پر مينگرو کے جنگلات تھے جو گھٹ کر ستر ہزار ہيکٹر تک محدود ہو گئے ہیں۔ مينگرو کے درخت سونامی جيسی قدرتی آفات میں دفاع کا کام کرتے ہيں۔
    عالمی حدت اور موسمی تغیرات کی وجہ سے پاکستان میں زراعت بھی متاثر ہے۔ مختلف فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات کے باعث خدشہ ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کو غذائی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔