Tag: بحیرہ احمر

  • بحیرہ احمر میں حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز ڈوب گیا

    بحیرہ احمر میں حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز ڈوب گیا

    حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کی جانب سے دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ بحیرہ احمر میں حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز سمندر میں غرق ہوگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کا کہنا ہے کہ ہماری مسلح فوج کے حملے میں میجک سیز جہاز سمندر میں مکمل غرق ہوگیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

    واضح رہے کہ اتوار کو یمن کے نزدیک لائیبیریا کے بحری جہاز پر حملہ ہوا تھا، حملے میں دو چھوٹی کشتیوں سے بحری جہاز پر فائرنگ اور گرنیڈ حملے کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا گیا جس کے باعث تل ابیب میں سائرن بجائے گئے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے اسرائیل پر داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل فضائی دفاع کے ذریعے روک دیا گیا۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے بتایا کہ میزائل کو مار گرانے کی کوشش کی گئی جو بظاہر کامیاب رہی، واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    حملے کے فوراً بعد بیر سبع، دیمونا، عراد اور آس پاس کے علاقے میں سائرن بجائے گئے تھے جبکہ سائرن بجنے سے چار منٹ پہلے رہائشیوں کو ابتدائی وارننگ جاری کی گئی تھی۔

    شہریوں کو ان کے فون پر پش نوٹیفکیشن کے ذریعے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل حملے سے آگاہ کیا تھا۔

    اسرائیل حماس مذاکرات کا تیسرا دور، کوئی بڑی پیش رفت پیش رفت نہ ہوسکی

    واضح رہے کہ یمن کے حوثی باغی غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور ایران سے یکجہتی میں اکثر اسرائیل پر حملے کرتے ہیں۔

    13 جون 2025 کو یمن کی حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغتے ہوئے ایران کا ساتھ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

  • یمن کے حوثیوں کا بحیرہ احمر میں حملے بند کرنے کا اعلان

    یمن کے حوثیوں کا بحیرہ احمر میں حملے بند کرنے کا اعلان

    امریکہ میں قیادت کی تبدیلی کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد یمن کے حوثیوں نے بھی بحیرہ احمر میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے حوثیوں نے اہم تجارتی راستے پر اپنے حملے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس فیصلے سے علاقے میں جہاز رانی کو لاحق خطرات میں کمی آئے گی۔

    رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے جہازوں کے مالکان، انشورنس کمپنیوں اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے، تاہم، اسرائیل میں رجسٹرڈ یا اسرائیلی اداروں کی ملکیت والے بحری جہاز خطرے میں رہیں گے۔

    اسرائیل اور حماس کے تنازع کے دوران حوثیوں نے بحیرہ احمر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، جن ممالک کے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ان میں اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ سے منسلک جہاز شامل تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یمن کے حوثیوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    حوثیوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے۔ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کردیں گے۔

    یاد رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مرحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔

    بشار الاسد کی گرفتاری کا وارنٹ جاری

    جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔

  • بحیرہ احمر میں حوثیوں کے امریکی جہازوں پر حملے

    بحیرہ احمر میں حوثیوں کے امریکی جہازوں پر حملے

    بحیرہ احمر میں امریکی جہازوں پر یمن کے حوثیوں کی جانب سے حملے کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترجمان حوثی گروپ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بحیرہ اسود میں 2 امریکی ڈسٹرائر اور مال بردار جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

    ترجمان کے مطابق بحرہند میں کنٹینر شپ ایم ایس سی اورین پر بھی حملے کئے گئے ہیں۔

    اس سے قبل یمن کے حوثی گروپ نے ہفتے کے روز امریکی فوج کے ایک اور MQ-9 ریپر ڈرون کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    حوثی ملیشیا کے میڈیا ونگ کی جاری کردہ ویڈیو میں امریکی ڈرون کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا۔

    ترجمان حوثی ملیشیا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یمنی فضائی حدود میں محو پرواز امریکی ڈرون ایم کیو نائن کو مار گرایا گیا، فوٹیج میں تباہ شدہ ڈرون کا زمین پر بکھرا ملبہ بھی دکھایا گیا۔

    اسرائیلی فوج کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، مزید 66 شہید

    واضح رہے کہ امریکی فضائیہ کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل بائرن مکگرے نے ہفتے کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں اعتراف کیا تھا کہ امریکی فضائیہ کا MQ-9 ڈرون یمن میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔

  • حوثیوں کا نشانہ بننے والا برطانوی بحری جہاز بحیرہ احمر میں غرق ہو گیا

    حوثیوں کا نشانہ بننے والا برطانوی بحری جہاز بحیرہ احمر میں غرق ہو گیا

    حوثیوں کا نشانہ بننے والا برطانوی بحری جہاز آخر کار بحیرہ احمر میں غرق ہو گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق یمن کے حوثیوں کے ہاتھوں نشانہ بننے والا برطانیہ کا مال بردار جہاز روبیمار ہفتے کو بحیرہ احمر میں ڈوب گیا، برطانیہ کی ملکیت والے اس کیریئر کو 18 فروری کو متعدد میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد یہ جہاز آہستہ آہستہ ڈوبتا جا رہا تھا۔

    حملے کا شکار بننے کے بعد جہاز سے بحیرہ احمر میں تیل بھی رسنے لگا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ روبیمار کے ڈوبنے سے بحیرہ احمر اور اس کے مرجان کی چٹانوں کو تباہ کن ماحولیاتی نقصان کے خدشات نے جنم دیا ہے۔

    برطانوی کارگو 41,000 ٹن سے زیادہ کھاد لے کر جا رہا تھا، امونیم فاسفیٹ سلفیٹ کھاد کی وجہ سے سمندری ماحول کے لیے ’آکسیجن کی کمی‘ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے، جب کہ کئی دنوں تک اس سے تیل بھی رستا رہا، یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ جہاز گزشتہ رات موسمی عوامل اور سمندر میں تیز ہواؤں کے باعث ڈوب گیا ہے۔

    امریکی فوج نے برطانیہ کی ملکیت والے روبیمار کے ڈوبنے پر یمن کے حوثی باغیوں کی مذمت کی ہے، سنٹرل کمانڈ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی عالمی سمندری سرگرمیوں کے لیے شدید خطرہ ہیں۔

    بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں: غزہ ڈاکٹرز

  • سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر رد عمل

    سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر رد عمل

    واشنگٹن: سعودی عرب نے بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں اور امریکی حملوں کے باعث خطے میں کشیدگی پریشان کن ہے اور ہم اس کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ ’میرا مطلب ہے کہ ہم بہت پریشان ہیں۔ آپ جانتے ہیں ہم خطے میں ایک بہت مشکل اور خطرناک وقت سے گزر رہے ہیں، اسی لیے ہم کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا ’’مملکت کو بہت تشویش ہے کہ یمن کے حوثیوں کے حملوں اور حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر میں کشیدگی بے قابو ہو سکتی ہے اور خطے میں تنازع بڑھ سکتا ہے۔‘‘

    غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا ’فرید زکریا‘ کو دیا گیا یہ انٹرویو آج اتوار کو نشر کیا جائے گا۔

    گزشتہ کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے حملوں نے ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارت میں رکاوٹ پیدا کر دی ہے، دوسری طرف غزہ میں جنگ کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، جس نے بڑی طاقتوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ مملکت بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر یقین رکھتی ہے اور خطے میں کشیدگی کم کرنا چاہتی ہے، ہم جہاز رانی کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جس کی حفاظت کی ضرورت ہے لیکن ہمیں خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کا تحفظ بھی کرنا ہوگا، لہٰذا جتنا ممکن ہے ہم اس صورت حال پر قابو پانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

  • ایران کا بڑا قدم، بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا

    ایران کا بڑا قدم، بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا

    تہران: اسرائیل حماس جنگ کے باعث خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا ہے۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کے حوثیوں کے 10 جنگجوؤں کے مارے جانے کے ایک دن بعد ایرانی بحریہ کے 94 ویں بیڑے کے فوجی جہاز کے طور پر کام کرنے والا البرز ڈسٹرائر پیر کو تزویراتی اہمیت کے حامل آبنائے باب المندب کو عبور کر کے بحیرہ احمر میں داخل ہو گیا ہے۔

    ایران کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب عالمی سطح پر اہم آبی گزرگاہ پر تناؤ میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ ایران کا بحری بیڑہ اس علاقے میں 2009 سے جہاز رانی کے راستوں کو محفوظ بنانے، قزاقوں کو پسپا کرنے کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے کام کر رہا ہے۔

    ادھر امریکا نے غزہ میں جنگ اور خطے کی صورت حال کے پیش نظر اپنے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری بیڑے ’یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ‘ کو واپس امریکا لے جانے کا اعلان کر دیا ہے، امریکا جلد یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ کو بحیرہ روم کے پانیوں سے نکال لے گا۔

    امریکا نے بحیرہ روم سے جنگی بیڑا ہٹانے کا اعلان کر دیا

    فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تناؤ والے اس بحری علاقے میں حوثی باغیوں کی جانب سے عالمی تجارتی جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کی وجہ سے جہاز رانی کمپنیوں کو اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا تھا، امریکا نے دسمبر کے اوائل میں بحیرہ احمر کے لیے ایک کثیر القومی بحری ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے۔

    انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کے مطابق عالمی تجارت کا 12 فی صد بحیرہ احمر سے گزرتا ہے، جو نہر سویز کے ذریعے افریقہ سے گزرنے کا شارٹ کٹ فراہم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ دو دن قبل امریکی بحریہ کے ہیلی کاپٹروں نے یمن سے ایک مال بردار بحری جہاز پر چڑھنے کی کوشش کرنے والے حوثی باغیوں پر فائرنگ کی تھی، جس میں حوثی باغیوں کے 10 جنگجو مارے گئے تھے۔

  • حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ کیا ہے، تاہم امریکی سینٹ کام کا کہنا ہے کہ ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز بحیرہ احمر میں گشت کرنے والے امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے 4 حملہ آور ڈرونز کو مار گرایا۔

    امریکی سینٹ کام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ چار بغیر پائلٹ ڈرون یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے اڑے تھے، جو امریکی بحری جہاز کی طرف آ رہے تھے، جنھیں یو ایس ایس لیبون نے مار گرا دیا۔ امریکا نے ایران پر ان حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ حملہ کرنا حوثیوں کا فیصلہ ہے، تہران کا نہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے ہفتے کے روز امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حوثی اپنے طور پر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے بڑے حصوں پر قابض حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 10 تجارتی جہازوں کو نشانہ بناتے ہوئے 100 سے زیادہ ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت کا مظاہرہ قرار دیا گیا ہے۔

    ایران نے امریکا کو بحیرہ روم بند کرنے کی دھمکی دے دی

    دوسری جانب بھارت کے مغربی ساحلی علاقے میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری جہاز پر بھی ڈرون حملہ کیا گیا ہے، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی لیکن عملہ محفوظ رہا۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز سعودی عرب سے خام تیل لے کر بھارتی بندرگاہ آ رہا تھا۔ پینٹاگون نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستان کے ساحل پر جہاز پر حملہ کرنے والا ڈرون بھی ایران سے لانچ کیا گیا تھا۔

  • حوثی گروپ کا خوف، شپنگ کمپنیوں نے آمد و رفت معطل کردی

    حوثی گروپ کا خوف، شپنگ کمپنیوں نے آمد و رفت معطل کردی

    بحیرہ احمر میں اسرائیل آنے والے بحری جہازوں پر یمن کے حوثی گروپ کے حملوں کے بعد کئی ملکوں نے آمد و رفت معطل کردی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بحیرہ احمر میں اسرائیل آنے والے بحری جہازوں پر یمن کے حوثی گروپ کے حملوں کے بعد دنیا کی سب سے بڑی  شپنگ کمپنی میرسک سمیت کئی ملکوں کی شپنگ کمپنیوں نے آمد و رفت معطل کردی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈنمارک اور جرمنی سمیت آٹھ سے زائد ملکوں کی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنی آمد و رفت معطل کی ہے۔

    شپنگ کمپنیوں کا کہنا ہے بحیرہ احمر میں سیکیورٹی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے، بحیرہ احمر میں سروسز تا حکم ثانی معطل رہیں گی۔

    واضح رہے کہ حوثی ترجمان نے غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل آنے والے بحری جہازوں پر حملوں کا اعلان کیا ہوا ہے۔

    حوثی فوج کے ترجمان نے کہا  ہے کہ ’یمن کی مسلح افواج اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ جب تک کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے ثابت قدم بھائیوں کو درکار خوراک اور ادویات نہیں پہنچاتے وہ اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں جانے سے روکتے رہیں گے‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز حکام نے بتایا ہےکہ باب المندب کے قریب ایک بیلسٹک میزائیل مال بردار بحری جہاز سے ٹکرا یا جسے حوثی باغیوں کی طرف سے داغا گیا تھا ۔

  • حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل اور اس کے اتحادی نئی مشکل میں گرفتار ہو گئے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے، وہاں یمن کے حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیل کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک سابق امریکی سفارت کار اور امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن نبیل خوری نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں چلنے والے غیر جنگی جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنا کر یمن کا طاقت ور باغی گروپ حوثی دراصل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ حوثی بھی خطے میں ’مزاحمت کے محور‘ کے نام سے جانے والے کردار کا حصہ ہے، جو کچھ حزب اللہ لبنان کی سرحد پر کر رہا ہے، یعنی اسرائیلیوں کو مشغول کر رہا ہے اور کچھ اسرائیلی وسائل کا رخ موڑ رہا ہے، حوثی بھی وہی کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی حوثی اسرائیلیوں کی توجہ ہٹا کر اور اسرائیلیوں کو بحیرہ احمر میں تعینات کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

    خوری نے کہا کہ اگرچہ حوثیوں کی کارروائی ’محدود‘ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے، کیوں کہ بحیرہ احمر میں تیل اور قدرتی گیس کی زیادہ تر کھیپ یمن کے پاس سے گزرتی ہے، اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ عالمی منڈی پر اثر ڈال دیتی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 نومبر کو یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل سے بالواسطہ طور پر منسلک ایک مال بردار جہاز کو ہائی جیک کیا تھا، اتوار کو یمن کی حوثی تحریک کے ترجمان نے کہا تھا کہ انھوں نے بحیرہ احمر میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کو مسلح ڈرون اور ایک بحری میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔۔

  • ’’امریکی بحریہ نے یمن سے آنے والے تین میزائل مار گرائے‘‘

    ’’امریکی بحریہ نے یمن سے آنے والے تین میزائل مار گرائے‘‘

    امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے ایک جہاز نے تین میزائلوں کو مار گرایا تاہم فوری طور پر یہ تعین نہیں ہوسکا کہ آیا انہیں اسرائیل پر فائر کیا گیا تھا یا نہیں۔

    اس حوالے سے پینٹاگون کے پریس سیکرٹری پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ اس سے پہلے دن کے وقت بحیرہ احمر کے شمالی حصے میں کارروائیاں کرنے والے گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر یو ایس ایس کارنی نے زمین سے فائر کیے جانے والے تین کروز میزائلوں اور کئی ڈرونز کو مار گرایا۔

    امریکی بحریہ

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پریس سیکرٹری رائیڈر نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مذکورہ میزائل اور ڈرون حوثی فورسز نے داغے تھے، حوثی یمن میں ایرانی حمایت یافتہ باغی گروپ ہیں۔

    پریس سیکرٹری نے مزید کہا کہ ہم یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ان میزائلوں اور ڈرونز کا نشانہ کہاں تھا لیکن یہ یمن سے بحیرہ احمر کے ساتھ شمال کی سمت ممکنہ طور پر اسرائیل کے اہداف کی طرف داغے گئے تھے۔

    امریکہ، ایران اور اس کی پشت پناہی کرنے والے گروپوں جیسی اسرائیل مخالف قوتوں کو اسرائیل اور حماس کے جاری تنازعے میں مداخلت سے روکنا چاہتا ہے۔