Tag: بحیرہ روم

  • جنگی طیارہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ

    جنگی طیارہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ

    مصری فضائیہ کا جنگی طیارہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں طیارے کا پائلٹ جاں بحق ہوگیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق فوجی ترجمان کے مطابق مصری فضائیہ کا تربیتی جنگی طیارہ معمول کی پرواز کے دوران فنی خرابی کاشکار ہوا۔

    فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ مصری فضائیہ کا طیارہ صوبہ دمیاط کے علاقہ راس البر میں ساحلی پٹی میں گر کر تباہ ہوگیا۔

    اس سے قبل یوکرین کی فضائیہ نے امریکی ساختہ جنگی طیارہ ایف 16 اچانک لاپتا ہونے کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ایف 16 کا یوکرین کی فضائیہ سے رابطہ اچانک منقطع ہوگیا تھا جس کے بعد طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی خبر سامنے آئی۔

    فضائیہ کے مطابق ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق طیارے میں ایک غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی، پائلٹ ایف 16 کو بستی سے دور لے گیا اور گرنے سے قبل خود کو فضا میں ہی بحفاظت باہر نکال لیا۔ترجمان نے بتایا کہ پائلٹ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    ایف 16 کو پیش آیا حادثہ کسی روسی حملے کا نتیجہ معلوم نہیں ہوتا تاہم حادثے کا سبب معلوم کرنے کیلیے ایک تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا ہے۔

    ’پاکستان کا بھارتی طیارہ گرانا، چینی ٹیکنالوجی کی ترقی کا ثبوت بن گیا‘

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے منظور شدہ پروگرام کے تحت یوکرین کو گزشتہ سال امریکی اتحادیوں سے لڑاکا طیارے ملنے کے بعد یہ دوسرا حادثہ ہے۔

  • تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی ، 60 افراد ہلاک

    تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی ، 60 افراد ہلاک

    لیبیا سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سمندر میں ڈوب جانے سے 60 افراد ہلاک ہو گئے تاہم پچیس افراد کو انتہائی خراب حالت میں بچا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی، جس میں ساٹھ افراد ڈوب گئے، تارکین وطن لیبیا سے سمندر کے راستےاٹلی اور مالٹا پہنچنے کی کوشش میں جان سےگئے۔

    اٹلی کوسٹ گارڈ نے انتہائی خراب حالت میں پچیس افراد کوبچا لیا ہے، حادثےکےشکارافراد کی شناخت ابھی تک نہیں ہوئی۔

    بہترمستقبل کی آس میں مشکل راستوں سےغیرقانونی طورپریورپ جانےوالےہرسال سیکڑوں افراد اپنی جان گنوا رہے ہیں، یہ اس برس جنوری سے اب تک بحیرہ روم میں ہونے والی کل 279 اموات میں شامل ہیں۔ اس عرصے میں کل 19,562 افراد اس راستے کے ذریعہ اٹلی پہنچے ہیں۔

    زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ کشتی لیبیا کے شہر زاویہ سے روانہ ہوئی، جس میں تقریباً 85 افراد سوار تھے ، جن میں کچھ خواتین اور کم از کم ایک چھوٹا بچہ بھی شامل تھا۔ روانگی کے کچھ دیر بعد انجن ٹوٹ گیا تھا ، جس کے بعد وہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے لہروں کے رحم و کرم پربہہ رہی تھی۔

  • امریکا نے بحیرہ روم سے جنگی بیڑا ہٹانے کا اعلان کر دیا

    امریکا نے بحیرہ روم سے جنگی بیڑا ہٹانے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکا نے بحیرہ روم سے اپنا جنگی بیڑا ہٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے غزہ میں جنگ اور خطے کی صورت حال کے پیش نظر اپنے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری بیڑے ’یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ‘ کو واپس امریکا لے جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    امریکا جلد یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ کو بحیرہ روم کے پانیوں سے نکال لے گا، امریکا نے سب سے بڑا جنگی اثاثہ جیرالڈ فورڈ طیارہ بردار 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے فوری بعد خطے میں اسرائیلی دفاع اور اپنے مفادات کے تفظ کے لیے بھیجا تھا، تاہم اب اسے واپس بلا لیا گیا ہے۔

    اے بی سی نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ طیارہ بردار بحری جہاز دو ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد بحیرہ روم میں اس علاقے سے روانہ ہوگا، جہاں یہ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں مدد کے لیے تعینات تھا، بحری بیڑے پر مشتمل یہ گروپ بندرگاہ نورفولک، ورجینیا لوٹے گا، اس کی واپسی دراصل نومبر کے اوائل میں ہونی تھی۔

    دباؤ کے باوجود امریکا براہ راست حوثیوں پر حملہ کیوں نہیں کر پارہا؟

    ایٹمی طاقت سے چلنے والا یہ بیڑا طیاروں کے 8 اسکواڈرنز کے ساتھ 4,000 سے زیادہ افراد پر مشتمل ایک چھوٹا سا تیرتا ہوا شہر ہے۔

    دوسری جانب حوثی رہنما تہران پہنچ گئے ہیں، اعلیٰ ایرانی حکام سے ملاقات میں حوثی رہنماؤں نے غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا، خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے اپنا جنگی بحری بیڑہ بحیرہ احمر میں بھیج دیا ہے۔

  • ایران نے امریکا کو بحیرہ روم بند کرنے کی دھمکی دے دی

    ایران نے امریکا کو بحیرہ روم بند کرنے کی دھمکی دے دی

    تہران: ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے امریکا کو دھکمی دی ہے کہ بحیرہ روم کو بند بھی کیا جا سکتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادی غزہ میں ’جرائم‘ کرتے رہے تو بحیرہ روم کو بند کیا جا سکتا ہے۔

    ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پاسداران کے کوآرڈینیٹنگ کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد رضا نقدی نے کہا کہ ’’وہ جلد ہی بحیرہ روم، آبنائے جبرالٹر اور دیگر آبی گزرگاہوں کو بند کرنے کے اقدامات کریں گے۔‘‘

    پاسداران کے کوآرڈینیٹنگ کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد رضا نقدی

    تاہم روئٹرز نے کہا ہے کہ ان آبی گزرگاہوں کو کیسے بند کیا جائے گا، اس سلسلے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے، کیوں کہ ایران کو بحیرہ روم تک براہ راست رسائی حاصل نہیں ہے، پاسداران کے کمانڈر نے کہا کہ مزاحمت کی نئی قوتیں ابھریں گی اور دیگر آبی گزرگاہیں بھی بند کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کل خلیج فارس اور آبنائے ہرمز ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئے تھے، اور آج وہ بحیرہ احمر میں پھنس گئے ہیں۔

    جانتے ہیں ایران حوثیوں کی ہر طرح سے مدد کرتا رہا ہے، امریکا

    واضح رہے کہ یمن کے ایران سے منسلک حوثی گروپ نے گزشتہ ماہ سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں پر حملے شروع کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں کچھ شپنگ کمپنیاں راستے تبدیل کر رہی ہیں۔

    وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو الزام لگایا ہے کہ ایران بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں باقاعدہ طور پر ملوث ہے۔

  • یونان کشتی حادثہ: پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکتی، ترجمان دفتر خارجہ

    یونان کشتی حادثہ: پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکتی، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ یونان کشتی حادثے پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکتی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے یونان کشتی حادثے کے حوالے سے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے حادثات میں باڈی کی شناخت ایک بڑا چیلنج ہوتی ہے، اب تک کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی کنفرمیشن نہیں ہے، مرنے والوں میں کوئی پاکستانی ہے یا نہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ کشتی حادثے میں 12 پاکستانی زندہ بچے ہیں، تاہم لاشوں کی شناخت کا عمل ڈی این اےکے ذریعے کیا جا رہا ہے، یونان میں موجود پاکستانی سفارتخانہ اپنے شہریوں کی مددکر رہا ہے۔

    78 میتیں موصول لیکن میتیں قابل شناخت نہیں، پاکستانی سفارتخانہ

    دوسری جانب یونان میں موجود پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں سے ملاقات کی ہے۔

    یونانی حکام کے مطابق 78 میتوں کو وصول کیا گیا لیکن وصول ہونے والی میتیں قابل شناخت نہیں میتیوں کی شناخت ڈی این اےکی مدد سے کی جائے گی۔

    پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے والدین یا بچوں کے ڈی این اے رپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے، ڈی این اے رپورٹ کے لیے لاپتہ افراد کا شناختی کارڈ یا پاسپورٹ رابطہ نمبر ہمیں ای میل کریں۔

    یونان کشتی حادثے میں 500 تاحال لاپتا، 12 پاکستانیوں سمیت 104 کو بچا لیا گیا

    یاد رہے کہ یونان کے قریب بحیرہ روم میں الٹنے والی تارکین وطن کی کشتی میں 750 افراد سوار تھے جن میں 100 بچے اورخواتین بھی شامل تھے، کشتی رواں ہفتے 8 جولائی کو رات 2 بجے لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی، اطلاعات کے مطابق کشتی الٹنے کا واقعہ اوور لوڈنگ کی وجہ سے پیش آیا۔

    مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ کشتی پر درجنوں پاکستانی، افغانی، مصری، شامی اور فلسطینی سوار ہوئے تھے، اور متعدد کا تعلق گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، منڈی بہاؤالدین، اور سیالکوٹ سے ہے۔

  • اٹلی کا تارکین وطن کیلئے اہم اعلان

    اٹلی کا تارکین وطن کیلئے اہم اعلان

    اٹلی نے بحیرہ روم میں ریسکیو کیے گئے دو جہازوں پر سوار 500 سے زیادہ تارکین وطن کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق غیرسرکاری تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے جہاز جیو بیرنٹس شپ پر 248 تارکین وطن سوار ہیں۔

    ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے اٹلی کی جانب سے تارکین وطن کو اجازت دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کو جنوبی ساحل کی بندرگاہ پورٹ آف سیلیرونو پر پہنچنے میں 24 گھنٹے لگیں گے۔

    تنظیم کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے لیے ایک المناک حادثے کا سامنے کرنے کے بعد ایک محفوظ مقام پر پہنچنا ایک اچھی خبر ہے، دو دن قبل خراب موسم کے باعث تارکین وطن کو بحیرہ روم سے ریسکیو کیا گیا تھا۔

    .اطالوی میڈیا نے کہا ہے کہ باری بندرگاہ پر بحری جہاز ہیومینٹی ون اور ایک اور غیرسرکاری تنظیم ایس او ایس کے جہاز ہیومینٹی کو بھی لنگرانداز ہونے کی اجازت دی گئی ہے

    تنظیم نے بتایا کہ بحری جہاز ہیومینٹی میں 30 خواتین شامل ہیں، جن میں کچھ حاملہ بھی ہیں اور 90 بچوں سمیت 261 تارکین وطن سوار ہیں، ان میں زیادہ تر تارکین وطن اکیلے سفر کر رہے ہیں۔

    بدھ کو اسی بحری جہاز میں ایک خاتون نے بچے کو جنم دیا تھا جس کے بعد ان کو دیگر تین بچوں سمیت سیسلی پہنچایا گیا۔

  • بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 117 افراد کی ہلاکت کا خدشہ

    بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 117 افراد کی ہلاکت کا خدشہ

    طرابلس : بحیرہ روم میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 117 مہاجرین کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے سمندر نے درجنوں افراد کی جان لے لی، بہتر مستقبل کیلئے یورپ جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے باعث متعدد لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے لیکن ان کی ہلاکت خدشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کشتی پر 120 افراد سوار تھے جبکہ ان میں سے 10 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والی خواتین اور بچوں میں ایک خاتون حاملہ تھی اور ایک بچے کی عمر صرف 2 ماہ تھی، حادثے میں زندہ بچ جانے والے تین افراد کا کہنا ہے کہ کشتی 11 گھنٹے تک سمندر میں ہچکولے کھاتی رہی اور پھر الٹ گئی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مراکشی اور ہسپانوی حکام کی جانب سے مغربی بحیرہ روم میں ڈوبنے والے افراد کی تلاش جاری ہے، ذرائع کے مطابق ڈوبنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق مغربی افریقا سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 میں یورپ جانے کی خواہش میں 2200 افراد بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد لیبیا کے شہر صبراتہ سے یورپ جارہے تھے، لیبیا میں ایسے متعدد گروپ ہیں ہو مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : لیبیا: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 15 مہاجرین ہلاک

    یاد رہے کہ خیال رہے کہ گذشتہ سال بحیرہ روم کےذریعے  یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کے ڈوب جانے کے باعث 15 تارکین ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 10 افراد کو ریسکیو عملے نے بچا لیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔

  • بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    طرابلس : بحیرہ روم میں یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کی 3 کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 پناہ گزین ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم میں پناہ کی تلاش میں آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق لیبیا کے ساحلوں کے قریب مہاجرین کی تین کشتیاں ڈوب جانے سے مزید 250 پناہ گزین بے رحم لہروں کا شکار ہوگئے ہیں جن میں 30عورتیں اور9 بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب لیبیا کے ساحل پر برآمد ہونے والی لاشوں میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے جب کہ ریسکیو آپریشن کے دوران بچائے جانے والے مہاجرین کے دو مختلف گروپوں نے بتایا کہ ربڑ کی کشتیاں ڈوب جانے کے نتیجے میں سینکڑوں مہاجرین بحیرہ روم کی موجوں کی نذر ہو گئے ہیں۔

    شام، یمن اور خلیجی ممالک میں خانہ جنگی کے باعث پناہ گزینوں کی بڑی تعداد یورپ جانے کی کوشش میں بحیرہ روم کی بے رحم لہروں کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ اچھے مستقبل کے خواہش مند افراد بھی خوابوں سمیت سمدر برد ہوجاتے ہیں تاہم حتی الامکان اقدامات اٹھائے جانے کے باوجود اب تک ایسے حادثات پر خاطر خواہ قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

  • مصر: کشتی الٹنے کا واقعہ،162افراد جاں بحق

    مصر: کشتی الٹنے کا واقعہ،162افراد جاں بحق

    قاہرہ : مصر کے شمالی ساحل کے قریب بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 162ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا میں پناہ گزینوں کی کشتی الٹنے سے 162 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 163 افراد کو بچالیا گیا ہے اور قریبی اسپتال میں فوری طبی امداد کے لیے منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ یہ حادثہ یورپین بارڈر ایجنسی ’فَرنٹیکس‘ کی جانب سے خبردار کیے جانے کے چند ماہ بعد پیش آیا، جس میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ یورپ جانے والے زیادہ تر مہاجرین براستہ مصر یورپی ممالکی کا رخ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل وزارت صحت کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘روزیٹا کے ساحل کے قریب غیر قانونی مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی جس سے 29 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔

    مصری حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 10 خواتین اورایک بچہ بھی شامل ہے جبکہ کشتی میں 600 پناہ گزین سوار تھے جن کا تعلق کشتی مصر، سوڈان، صومالیہ اورایری ٹیریا کے علاقوں سے تھا اب تک حادثے کی وجوہات کا پتہ نہیں چلایا جا سکا ہے۔

    بین الاقوامی خبررساں ایجینسی کے مطابق واقعہ مصر کے شمالی ساحل سے تقریبا 12 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں پیش آیا تھا تا ہم ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چلایا جاسکا ہے کہ کشتی نے اپنے سفر کا آغاز کب اور کہاں سے کیا اور اُس کی منزل کہاں کی تھی۔

    یاد رہےکہ اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند 10 ہزار افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مختلف خلیجی اور افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے رواں سال 3 لاکھ سے زائد مہاجرین نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا رخ کر چکے ہیں۔

  • دشوار مسافت کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے تارکین وطن جرمنی پہنچ گئے

    دشوار مسافت کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے تارکین وطن جرمنی پہنچ گئے

    برلن: کئی دنوں کی دشوار مسافت کے بعد تارکین وطن جرمن پہنچ گئے،جرمن عوام نے تارکین وطن کا استقبال کیا۔

    مشرقِ وسطیٰ اورافریقہ کےدس ہزارپناہ گزینوں اورتارکینِ وطن پر مشتمل پہلا گروپ مشکل اوردشوار گزارسفرطےکرنےکےبعد ہنگری اور آسٹریا کے راستے جرمنی پہنچا۔

    اس پہلے گروپ میں سے چار سوپچاس مہاجرین ٹرین کے ذریعے میونخ پہنچے جہاں جرمن عوام نے ان کا تالیاں بجا کر استقبال کیا۔

    جرمنی نے تارکین وطن کوپناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سےرواں سال آٹھ لاکھ پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے۔

    جرمن چانسلر آنگیلا مرکل نے کہا ہے کہ مہاجرین کی آمد سےعوام پرنہ توٹیکس بڑھائے جائیں گے اورنہ ہی ملک کابجٹ متاثرہوگا۔