لاہور : کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والی سفاک مالکن کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں ستوکتلہ کے علاقے میں گھریلو ملازمہ پرتشدد کا واقعہ سامنے آیا، پولیس نے تشدد کرنے والے سفاک مالکن کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس نے بتایا کہ 12 سالہ نصباء اقبال ایوینیو میں فرخندہ بی بی کے گھربطور ملازمہ کام پرتھی، بچی پر مالکن کی طرف سے بدترین تشدد پر بچی گھر سے بھاگ گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ نصباء کی گمشدگی پر متاثرہ بچی کے والد نے پولیس سے رابطہ کیا، جس پر ایس ایچ او نے بچی کو داتا دربار سے تلاش کرلیا۔
بچی پر تشدد کرنے والی مالکن فرخندہ بی بی کر پولیس نے گرفتار کرلیا اور مزید تفتیش جاری ہے۔
کمسن اور نابالغ گھریلو ملازم بچے رکھنےکی آئین اور قانون میں سختی سے ممانعت ہے اس کے باوجود بدقسمتی سے پاکستان میں یہ سلسلہ بدستور قائم ہے اس پر ستم یہ کہ ان بچوں پر بہیمانہ تشدد بھی کیا جاتا ہے۔
گھریلو ملازم بچے پر بدترین تشدد کا ایک اور واقعہ لاہور کے ایک عالیشان گھر میں پیش آیا ہے جہاں 12 سالہ بچے پر انتہائی بد ترین ظلم کیا گیا۔ طیبہ تشدد کیس میں بھی ایک جج کی اہلیہ نے کم عمر ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کیا تھا۔
بنگلے کے مالکان کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس 12 سالہ عامر کو استری سے جلایا جاتا اور ڈنڈوں سے مارا جاتا رہا، مظلوم بچے کے والدین نے بھی اس کی خدمات کے عوض ملنے والی رقم لینے کے بعد پلٹ کر نہیں پوچھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے مذکورہ بچے کو ریسکیو کرکے اسے بحفاظت چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کر دیا۔
اس حوالے سے ٹیم سرعام نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے عملے کے ہمراہ لاہور کے ٹاؤن شپ کے علاقے میں قائم ایک گھر میں چھاپہ مارا جہاں اس 12 سالہ عامر کو ماں بیٹا مل کر تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ اس بچے پر کیے جانے والے مظالم کی مصدقہ اطلاع ٹیم سرعام کو اسی محلے کے ایک شخص نے دی تھی۔
اس گھریلو ملازم بچے کی روداد سن کر ٹیم کے ارکان بھی سکتے میں آگئے بچے کے جسم پر جلانے کاٹنے اور تاروں سے مارنے استری سے داغنے کے واضح نشانات تھے۔
گھر کے مالک اور اس کے بیٹے نے مارنے پیٹنے کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بچے کو جھوٹا قرار دینے کی کوشش کی لیکن بچہ مالک کے بجائے اس کے بیٹے اور اس کی بیوی کی جانب سے تشدد کے الزامات پر قائم رہا۔
بعد ازاں 12 سالہ عامر پر تشدد اور کم عمر بچوں سے ملازمت کروانے کا مقدمہ ان افراد کیخلاف درج کرلیا گیا اور کیس عدالت میں زیر سماعت ہے جہاں گھر کے مالکان اور بچے کے والدین کو طلب کرلیا گیا ہے۔
گلوکارہ نصیبو لال نے خود پر شوہر کے مبینہ بدترین تشدد کا کیس درج کروا دیا، جس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف کارروائی شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے شازیہ ٹاؤن میں پاکستان کی معروف گلوکارہ کو ان کے شوہر نوید نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کردیا ہے۔
نصیبو لال نے اپنے بیان میں کہا کہ میں گھر میں تھی شوہر نوید نے آتے ہی تشدد کیا اور اینٹ ماری، اینٹ گلوکارہ کے چہرے پر لگی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں۔
ایف آئی آر کے مطابق گلوکارہ کے شوہر نوید نے اینٹ سے مارنے کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی، پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم اب تک گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نوید کو بہت جلد گرفتار کرلیا جائے گا، واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں نصیبو لال کے شوہر کو پولیس نے فائرنگ سے ایک شخص کو زخمی کرنے کے کیس میں گرفتار کرلیا تھا۔
لاہور : گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کرنے والے 2 بھائیوں کو گرفتار کرلیا گیا ، ملزمان نے چوری کا الزام لگاکر ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورکے علاقے گارڈن ٹاون میں گھریلو ملازمہ پر چوری کا الزام لگا کر تشدد کرنے والے مالک مکان دو بھائی کو پولیس نے گرفتارکرلیا۔
انویسٹی گیشن پولیس نے بتایا کہ ملزمان وارث عباس اورعلی عباس نے ملازمہ پر سترلاکھ روپے چوری کا مقدمہ درج کروایا جبکہ منزہ پر چوری کے شبے پر بدترین تشدد کیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ وارث عباس اورعلی عباس اعظم مارکیٹ کے تاجر ہیں تاہم پولیس نے منزہ کا میڈیکل کروا کر مالکان کو گرفتار کیا ، میڈیکل پر منزہ پر تشدد ثابت ہوا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ستر لاکھ روپے چوری کے مقدمہ میں تفتیش کی جاری ہے۔
نئی دہلی: بھارت میں بیوی کی جانب سے دوسری شادی سے روکنے پر ظالم شوہر نے بال کھینچ کھینچ کر مظلوم خاتون کو سرعام بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
غیرملکی خبررسان ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ایک گاؤں میں شوہر کو دوسری شادی سے روکنا بیوی کا جرم بن گیا، شہری نے خاتون کو بالوں سے پکڑ کر سڑک پر گھیسٹا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق خاتون بھارتی شہری مظفرپور میں رہائش پذیر تھی جہاں اسے خبر ملی کہ اس کا شوہر گاؤں میں دوسری شادی کررہا ہے، تو وہ فوراً گاؤں پہنچ گئی اور شوہر کو شادی سے روکا جس پر وہ طعیش میں آگیا۔
بیوی نے سرعام اعلان کیا کہ یہ میرا شوہر ہے جس پر دوسری بیوی کے گھر والوں نے رشتہ ختم کردیا، شوہر کو یہ بات ہضم نہ ہوئی اور اس نے لوگوں کے مجمع میں تشدد کرنا شروع کردیا جس سے خاتون کی حالت غیر ہوگئی۔
پولیس نے واقعے پر ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
میکسیکو: شمالی امریکا میں واقع ملک میکسیکو میں کرونا وائرس کے پیش نظر ماسک نہ پہننے پر پولیس نے بہیمانہ تشدد کرکے شہری کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ میکسیکو کی ریاست ’جیلسکو‘ میں پیش آیا۔ ’جیووانی‘ نامی شہری کا ماسک نہ پہننا جرم بن گیا، پولیس نے سڑک کنارے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، بدقسمتی سے مذکورہ شہری مقامی اسپتال میں زندگی کی بازی ہار گیا۔
رپورٹ کے مطابق جیووانی پر پولیس تشدد کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ مقتول کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقے کے میئر نے ویڈیو وائرل نہ کرنے کی عوض 9 ہزار ڈالر رشوت آفر کی تھی۔
تاہم سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا ہے، صارفین نے انسانیت سوز اقدام پر میکسیکو پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے جائے وقوعہ پر ناصرف مذکورہ شخص کو اذیت دی بلکہ ٹرک میں ڈال کر اپنے ساتھ پولیس اسٹیشن لے گئےتھے۔ بعد ازاں اگلے دن خاندان کے دیگر افراد جیووانی کو لینے پولیس اسٹیشن پہنچے تو پولیس حکام نے بتایا کہ اسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اہل خانہ جب اسپتال پہنچے تو انہیں مذکورہ شخص کی دماغی چوٹ کے باعث موت کی خبر ملی۔ مقتول کی خالہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جیووانی کو ناصرف ٹارچر کیا گیا بلکہ ٹانگ کے پاس گولی بھی ماری گئی۔ ریاستی پراسیکیوشن نے واقعے سے متعلق نوٹس لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
اٹک : سبق یاد نہ کرنےپر اسکول ٹیچرجلاد بن گیا ، 6 سال کے طالبعلم پرشدید تشدد کیا ، پولیس نے اسکول ٹیچراعجاز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اٹک میں سبق یاد نہ کرنے پر اسکول ٹیچر نے پہلی کلاس کے طالب علم پر بدترین تشدد کرتے ہوئے ڈنڈوں،گھونسوں،لاتوں کی بارش کردی
6 سال کاعبدالرحمان گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2حضرو میں زیرتعلیم ہے۔
متاثرہ بچہ تحصیل اسپتال حضرو منتقل کردیا گیا ہے اوروالدین نے وزیراعلیٰ سے انصاف کی اپیل کی ہے جبکہ پولیس نے پولیس اسکول ٹیچراعجاز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں گجرانوالہ کے علاقے ایمن آباد میں سرکاری اسکول ٹیچر نے آٹھویں جماعت کے طالب علم کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس سے طالب علم اصغر کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔
خیال رہے کہ اساتذہ کا طالب علموں پر تشدد کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل بھی ملک کے مختلف شہروں میں اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں، رواں سال اپریل میں صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں اسکول ٹیچر نے تیسری جماعت کی 8 سالہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے بال کاٹ دیے تھے۔
کراچی: شہر قائد کی پولیس ساری کارکردگی نہتے شہریوں پر اتارنے لگی ہے، بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی آئی بی تھانے کی اسپیشل پارٹی کے انچارج عظیم نے شہری پر بد ترین تشدد کیا، آنکھوں پر پٹی بندھا شہری اللہ کے واسطے دیتا رہا لیکن پولیس اہل کاروں نے مار مار کر شہری کو برہنہ کر دیا۔
اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق انچارج عظیم کے دیگر ساتھی اہل کاروں نے بھی شہری کو بند کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہل کار شہری کو لوہے کی راڈ سے بھی مارتے رہے، جب کہ اہل کاروں نے شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔
خیال رہے کہ پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کے واقعات آئے دن میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ دو سال میں کراچی میں 15 شہری پولیس گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
22 نومبر کو کینٹ اسٹیشن میں ایک گاڑی پر پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے شہری نبیل جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا، پولیس اہل کاروں نے کار کا تعاقب کیا تھا، جب کار رکی تو اہل کاروں نے اتر کر کار سوار کو گولیاں ماریں اور فرار ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال 6 اپریل کو قائد آباد میں بھی پولیس اہل کاروں کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے 12 سالہ سجاد جاں بحق اور 10 سالہ عمر زخمی ہوا۔ 16 اپریل کو سچل میں پولیس فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ احسن جاں بحق ہوا، 22 فروری کو نارتھ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہوئی۔
سڈنی : ترقی پسند ممالک میں نسلی امتیازاورتعصب بڑھنےلگا، انتہا پسند شخص کی حجاب پہنی مسلمان حاملہ خاتون پر حملہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی ، جس میں سفاک شخص نے مسلم خاتون کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے سر کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا۔
تفصیلات کےمطابق آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ایک کیفے میں انتہا پسند شخص مسلمانوں کے خلاف نفرت میں آپے سے باہر ہوگیا اور حاملہ مسلم خاتون پر بدترین تشدد کیا۔
سفاک آسٹریلوی شخص کی جانب سے مسلم خاتون پر کیے جانے والے بدترین تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے بعد ویڈیو دیکھنے والوں کی بڑی تعداد نے اس شخص کے فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفاک شخص حاملہ مسلم خاتون کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے اور اس کے سر کو اپنے پیروں تلے روند رہا ہے، اس موقع پر کیفے میں موجود لوگوں نے مداخلت کرکے خاتون کی اس وحشی شخص سے جان بچائی۔
واقعے کے فوری بعد مقامی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حملہ آور کو حراست میں لے لیا، جبکہ تشدد کا شکار زخمی خاتون کو اسپتال منتقل کردیا گیا، متاثرہ خاتون نے اسپتال میں پولیس کو بیان دیا ہے کہ حملہ آور شخص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جذبات کا اظہار کر رہا تھا۔
پولیس نے حملہ آور کیخلاف مقدمہ درج کرلیا اور ضمانت مسترد کردی ، آسٹریلوی پولیس کا کہناہے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔
یاد رہے رواں ماہ میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین نے دنیا بھر کی طرح فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خلاف شدید احتجاج کیا، اسلاموفوبیا کے خلاف ہونے والے 2 کلومیٹر طویل احتجاج میں ہر رنگ و نسل و مذہب کے افراد نے شرکت کی اور متعصبانہ اور مسلم مخالف رویوں کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرے میں شریک 40 فیصد سے زائد مسلمانوں کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ فرانس میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے، اسلام فرانس کا دوسرا بڑا مذہب ہے جبکہ مسلمان یورپ کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔
اس سے قبل برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو خدشہ ہے کہ اسلامو فوبیا بڑھنے کی وجہ سے انہیں بھی سابقہ برطانوی رکن پارلیمنٹ جو کوکس کی طرح سڑک پر قتل کیا جاسکتا ہے، خاتون کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ افراد زیادہ تر سفید فام ہیں، وہ غصہ میں ہیں اور اپنا غصہ مسلم خواتین پر اتارنا چاہتے ہیں، بطور مسلمان خاتون کے لیے یہاں رہنا آج کل آسان نہیں، خصوصا اس وقت جب کوئی آپ کو داعش جیسی تنظیم سے تشبیہ دیتا ہو۔
فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا میں مسلم طالبہ کو ہم جماعت لڑکیوں کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع ویسٹ بوکا ہائی اسکول کی نویں جماعت کی طالبہ منال کو اسکول میں طالبات کے گروہ نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
منال کے والد شکیل منشی نے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی اور بتایا کی ان کی بیٹی کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔
مسلم طالبہ پر تشدد کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تشدد کرنے والی لڑکیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
شکیل منشی کا کہنا ہے کہ دو طالبات ان کی بیٹی کو مسلمان ہونے پرہراساں کرتی آرہی تھیں اور اسے دہشت گرد بھی کہتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ 21 دسمبر کو ان کی بیٹی نے ان طالبات سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن جواب میں لڑکیوں کے ایک گروہ نے منال پرحملہ کردیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکیاں منال کو مار رہی ہیں اوراور نفرت انگیز الفاظ بھی کہہ رہی ہیں اس دوران دیگر طلبہ بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویڈیو بنارہے ہیں۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور تشدد کرنے والی لڑکیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔