Tag: بدعنوانی

  • پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن میں بدعنوانی پر کھیلوں کی عالمی تنظیم نے خط لکھ دیا

    پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن میں بدعنوانی پر کھیلوں کی عالمی تنظیم نے خط لکھ دیا

    کراچی: پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن میں بدعنوانی پر کھیلوں کی ایک عالمی تنظیم نے پاکستانی حکومت اور عوام کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کھیلوں کی کسی عالمی تنظیم کی جانب سے حکومت پاکستان، عوام اور میڈیا کے نام کھلا خط لکھا گیا ہے، یہ خط ایشین باڈی بلڈنگ فیڈریشن اور ورلڈ باڈی بلڈنگ اینڈ فزیک اسپورٹس فیڈریشن کے صدر داتوک پال چوا نے لکھا ہے۔

    خط میں پاکستان میں باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے اندر بدعنوانی کے اہم مسئلے کی جانب توجہ دلائی گئی ہے، داتوک پال چوا نے لکھا کہ شیخ فاروق اقبال کی قیادت میں ’پی بی بی ایف‘ کی کارکردگی زوال پذیر ہوئی، انھیں کرپشن کے باعث فارغ کیا گیا، انھوں نے ذاتی فائدے کے لیے سرکاری گرانٹ کا غلط استعمال کیا۔

    خط میں لکھا گیا کہ شیخ فاروق اقبال کے بعد سہیل انور نے پی بی بی ایف کے جنرل سیکریٹری کا عہدہ سنبھالا، انھوں نے فیڈریشن کو بحال کرنے کے لیے ان تھک محنت کی اور تمغا جیتنے والے کھلاڑی تیار کیے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ شیخ فاروق اقبال کو سرکاری گرانٹ مل رہی ہے اور حکومت سہیل انور کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔

    داتوک پال چوا نے لکھا ’’میرے علم کے مطابق شیخ فاروق اقبال نے اپنے سیاسی روابط کا استعمال کرتے ہوئے سہیل انور کو ملنے والی گرانٹ روکوا دی ہے، پاکستانی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ شیخ فاروق اقبال کی کرپشن کی تحقیقات کرے اور سہیل انور کی حمایت کرے، انھوں نے پاکستان میں باڈی بلڈنگ کو بے لوث فروغ دیا ہے۔‘‘

    خط میں لکھا گیا کہ حکومت پاکستان کا تعاون باصلاحیت کھلاڑیوں کے لیے اگست اور نومبر میں ہونے والی ایشین انٹرنیشنل چیمپئن شپ سمیت آئندہ بین الاقوامی چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے انتہائی اہم ہے، ایک پاکستانی کھلاڑی شاہنواز خان نے سہیل انور کی سربراہی میں مسٹر ساؤتھ ایشیا کا باوقار ٹائٹل جیتا ہے۔

  • کیجریوال نے مودی حکومت کو سر سے پاؤں تک بدعنوانی میں ڈوبا قرار دیدیا

    کیجریوال نے مودی حکومت کو سر سے پاؤں تک بدعنوانی میں ڈوبا قرار دیدیا

    دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت سر سے پاؤں تک بدعنوانی میں ڈوبے ہوئی ہے۔

    عام آدمی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بدعنوانی کے خلاف سنجے سنگھ ملک کی سب سے زوردار آواز ہیں اور یہ مودی سے برداشت نہیں ہورہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سر سے پاؤں تک بدعنوانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ آزاد ہندوستان کا سب سے کرپٹ وزیر اعظم اگر کوئی ہے تو وہ مودی ہیں۔ کل جب ان کی حکومت اقتدار میں نہیں رہے گی اور چھان بین ہو گی تو پتہ چلے گا کہ وہ کتنی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔

    سنجے سنگھ کی گرفتاری کے بعد اپنی یکجتہی کا اظہار کرنے کے لیے کیجریوال اپنی اہلیہ سنیتا کیجریوال کے ساتھ ان کے گھر پہنچے اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

    عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کا کہنا تھا کہ مودی کو یہ غلط فہمی ہے کہ ان گرفتاریوں سے ہم ڈر جائیں گے اور جھک جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم ان سے ڈرنے والے لوگ نہیں ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سنجے سنگھ کے گھر کی تلاشی لی تاہم کچھ نہ ملنے پر بھی انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ پوری پارٹی ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔

    انھوں نے مودی حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ آج ہم ان لوگوں کی طرح بے ایمان ہو جائیں تو تمام مسائل ختم ہو جائیں گے۔ 2024 کے انتخابات تک بہت سے لوگ گرفتار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنجے سنگھ شیر ہے، ڈرنے والا نہیں

  • کیا ‘جوان‘ میں سابق کانگریس حکومت کی بدعنوانی دکھائی گئی ہے؟

    کیا ‘جوان‘ میں سابق کانگریس حکومت کی بدعنوانی دکھائی گئی ہے؟

    بھارتیہ جنتہ پارٹی کے ترجمان نے انکشاف کیا ہے کہ شاہ رخ خان کی حالیہ فلم میں کانگریس کی ایک دہائی پر مشتمل بدعنوانی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

    گورو بھاٹیہ جو قومی سطح پر بی جے پی کی ترجمانی کے فرائض انجام دیتے ہیں، انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں شاہ رخ خان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ انھوں نے 2004 سے 2014 تک رہنے والی کانگریس حکومت کی بدعنوانی کو فلم میں آشکار کیا۔‘

    انھوں نے اپنی ٹوئٹ میں سپراسٹار کے ایک ڈائیلاگ کا حوالہ دیا ’ہم جوان ہیں اپنی جان ہزار بار داؤ پر لگا سکتے ہیں لیکن صرف دیش کے لیے، تمہارے جیسے دیش بیچنے والوں کے لیے ہرگز نہیں۔‘

    ترجمان بی جے پی کا کہنا تھا کہ یہ گاندھی خاندان کے لیے ہے، ساتھ ہی گورو بھاٹیہ نے فلم ’جوان‘ میں دکھائے گئے مختلف مسائل اور بدعنوانی کے حوالے سے ڈیٹا بھی فراہم کیا۔

    بھارتی انتہا پسند جماعت کے سیاست دان نے وضاحت کی کہ شاہ رخ کی فلم دیکھنے والوں کو کانگریس کی زیرقیادت اتحادی حکومت کے دوران المناک سیاسی ماضی کی یاد دلاتی ہے، جب گاندھی خاندان نے ہمارے فوجیوں کے لیے بلٹ پروف جیکٹس کے بجائے وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر کو ترجیح دی۔

    انھوں نے اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں یہ تمام مسائل اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔

  • ترکیہ زلزلہ: تعمیرات میں بدعنوانی کا شبہ، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری

    ترکیہ زلزلہ: تعمیرات میں بدعنوانی کا شبہ، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری

    انقرہ: ترکیہ میں ہولناک زلزلے میں ہزاروں عمارتیں گرنے کے بعد، تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ترکیہ کی وزارت انصاف نے ملک کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد 171 افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے تباہ کن زلزلے کے بعد حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کرنے کے شبہے میں عمارتوں کے ٹھیکیداروں کے خلاف تحقیقات کو وسیع کر دیا ہے۔

    اب تک 564 مشتبہ افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن میں سے 160 افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے اور بہت سے لوگ ابھی بھی زیر تفتیش ہیں۔

    زلزلے کے بعد ترکیہ نے بدھ کے روز ایک عارضی اجرت کی امدادی اسکیم کا آغاز کیا ہے، اور 10 شہروں میں ملازمین اور کاروباری اداروں کو ملک کے جنوب میں آنے والے بڑے زلزلے کے مالی اثرات سے بچانے کے لیے برطرفیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    صدر اردگان کا کہنا ہے کہ تقریباً 8 لاکھ 65 ہزار لوگ خیموں میں اور 23 ہزار 500 کنٹینر ہومز میں رہ رہے ہیں، جبکہ 3 لاکھ 76 ہزار افراد کو طالب علموں کے ہاسٹلز اور زلزلہ زدہ علاقوں سے باہر پبلک گیسٹ ہاؤسز میں رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 6 فروری کو شام اور ترکی کے کچھ حصوں میں آنے والے طاقتور زلزلے میں ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

    اس کے بعد آنے والے جھٹکے ترکیہ کے 10 صوبوں اور پڑوسی ممالک میں بھی محسوس کیے گئے تھے، ترکیہ میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    اس ہفتے کے شروع میں بھی اس علاقے میں کئی نئے زلزلے آئے جس سے تباہی میں اضافہ ہوا۔

  • سعودی عرب: ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد گرفتار

    سعودی عرب: ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، کارروائی سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے سعودی سینٹرل بینک ساما کی مدد سے کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے 11.6 ارب ریال باہر بھیجے جانے کی کوشش اور بدعنوانی کیس کی تحقیقات میں 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ فوجداری کا ایک بڑا کیس ریکارڈ پر آیا ہے جس میں سرمایہ کار، بینک اہلکار، پولیس افسر اور غیر ملکی ملوث ہیں۔

    عہدیدار کے مطابق بدعنوانی کا یہ کیس سعودی سینٹرل بینک ساما کے تعاون سے پکڑا گیا ہے، بینکوں کے اہلکاروں نے مقیم غیر ملکیوں اور سرمایہ کاروں پر مشتمل گروہ سے مبینہ طور پر رشوت لے کر غیر قانونی طریقے سے ترسیل زر میں سہولت فراہم کی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مبینہ گروہ 11 ارب سے زائد ریال باہر بھیج رہا تھا، گروہ کے افراد یہ نہیں بتا سکے کہ انہوں نے اتنی بڑی رقم کہاں سے اور کیسے حاصل کی، یہ رقم تجارتی اداروں کے اکاؤنٹس میں جمع کروا کر باہر بھیجی جا رہی تھی۔

    کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم 5 غیر ملکیوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ 9 ملین 7 لاکھ 84 ہزار 268 ریال ایک بینک میں جمع کروانے کے لیے جارہے تھے۔

    نزاہہ کا مزید کہنا تھا کہ 7 سرمایہ کار، 12 بینک اہلکار اور ایک پولیس افسر، 5 سعودی شہری اور 2 مقیم غیر ملکی رشوت، جعلسازی اور ناجائز آمدنی کے لیے اثر و نفوذ سے کام لینے، منی لانڈرنگ اور سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار پر پردہ ڈالنے میں ملوث پائے جانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    ریاض: سعودی عرب کے جازان ریجن میں میونسپلٹی میں خطیر رقم کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان نے 3 کروڑ 60 لاکھ ریال کی کرپشن کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جازان ریجن کی 4 کمشنریوں میں کام کرنے والی میونسپلٹی میں 36 ملین (3 کروڑ 60 لاکھ) ریال یعنی لگ بھگ ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کی کرپشن کی تفتیش کا آغاز ہو چکا ہے۔

    محکمہ انسداد کرپشن نے ملوث میونسپلٹی کے سربراہان، اہلکار اور کارکنان سمیت حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے متعدد ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے۔

    ان افراد پر فرضی منصوبوں کے علاوہ اختیارات سے تجاوز، جعلسازی، غبن اور رشوت کے الزمات ہیں۔

    محکمہ انسداد کرپشن کے ذرائع کے مطابق کرپشن کیس کی تفتیش کے لیے جازان کے ایک سابق میئر کو بھی گواہی دینے کے لیے بلایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملوث افراد نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے علاوہ جعلی ملکیت نامے بھی جاری کیے تھے۔ ایسی اراضی پر بھی قبضے میں ملوث تھے جن کے بارے میں کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ سرکاری اراضی ہیں۔

    اس سے قبل جازان کی جنوبی سرحد کی میونسپلٹی کے سربراہ کو بھی کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کی کرپشن سامنے آئی تھی جنہیں بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

  • سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    ریاض: مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو ٹھیکوں میں گھپلے بازی میں ملوث پایا گیا، مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔

    تحقیقات سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    علاوہ ازیں ٹھیکہ ایسی کمپنیوں کو دیا گیا جو تعلیمی عملے کے ساتھ گٹھ جوڑ کیے ہوئے تھے۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

    بقیہ 2 کو سرکاری دستاویزات میں جعلسازی کا مجرم بھی قرار دیا گیا، ان پر 2 لاکھ ریال جرمانہ لگایا گیا۔ عدالت نے 2 ملزمان کو انسداد رشوت قانون کی خلاف ورزی پر 1 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    مذکورہ ملزمان نے فوجداری عدالت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے، انہوں نے عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دینے اور خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے مکہ مکرمہ اپیل کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

  • شہباز شریف کے دور میں 59 ارب روپے کی ایک اور بدعنوانی کا انکشاف

    شہباز شریف کے دور میں 59 ارب روپے کی ایک اور بدعنوانی کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور کے ایک اور منصوبے میں بدعنوانی سامنے آگئی، لاہور کی رنگ روڈ میں 59 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور کے ایک اور منصوبے میں مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں، لاہور کی رنگ روڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ تیار کرلی گئی۔

    رپورٹ میں منصوبے میں مجموعی طور پر 59 ارب 39 کروڑ 94 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سول ورکس، زمین کی خریداری، ٹھیکے اور دیگر مد میں بے تحاشہ مالی بے ضابطگی کی گئی۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق زمین کی خریداری میں 15 ارب 51 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگی ہوئی، زائد قیمتیں ادا کرنے کی مد میں 4 ارب 36 کروڑ سے زائد کی مالی بدعنوانی سامنے آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹھیکے داروں کو 65 کروڑ سے زائد کی ادائیگیوں کا جواز موجود نہیں۔

    رنگ روڈ کی تعمیر پر آنے والی لاگت کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کی تیاری کا حکم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دیا جسے محکمہ تعمیرات و مواصلات پنجاب نے تیار کیا۔ مذکورہ رپورٹ سنہ 2006 سے 2016 کے دوران کی ہے۔

  • بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    نئی دہلی: بھارت میں بدعنوانی سے متعلق جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف تمام تر اقدامات کے باوجود رشوت لینے اور دینے کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کرپشن سروے 2019 میں حصہ لینے والے آدھے سے زیادہ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کام کروانے کے لیے رشوت دی ہیں۔ سروے کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ رشوت کے واقعات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد کی کمی آئی ہے، لیکن پھر بھی بدعنوانی کے معاملے میں دنیا کے 180 ممالک میں اںڈیا 78 ویں نمبر پر ہے۔

    سروے کے مطابق 35 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا کام کروانے کے لیے نقدی کی شکل میں رشوت دی جبکہ 16 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ بغیر رشوت دیے اپنا کام کروایا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا نے تقریباً 20 ریاستوں کے 248 اضلاع میں سروے کیا جہاں ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں نے ان کے سروے کا جواب دیا۔

    ان کی بنیاد پر ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ 12 مہینوں میں 51 فیصد لوگوں نے رشوت دی ہے۔ ان کے مطابق دہلی، ہریانہ، گجرات، مغربی بنگال، کیرالہ، گوا اور اڑیسہ کے لوگوں نے بدعنوانی کے واقعات میں کمی کا اظہار کیا ہے جبکہ راجستھان، اترپردیش، بہار، تیلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، جھارکھنڈ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں بدعنوانی کے زیادہ واقعات نظر آئے۔

    سروے میں کہا گیا کہ سرکاری دفاتر میں رشوت کا اب تک بول بالا ہے حالانکہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگ گئے ہیں اور زیادہ تر کام کمپیوٹر پر ہونے لگے ہیں۔سب سے زیادہ رشوت جائیداد کے رجسٹریشن اور زمین کے معاملے میں دی جاتی ہے کیونکہ 26 فیصد لوگوں نے یہی بات کہی ہے جبکہ 12 فیصد لوگوں کا خیال اس کے برعکس ہے۔

  • بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا، علی محمد خان

    بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا، علی محمد خان

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا حزب اختلاف کا آئینی حق ہے لیکن لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ نئی قانون سازی کی بجائے موجودہ قوانین پرحقیقی معنوں میں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپوزیشن کی قیادت کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کرایا تاہم بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔

    وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی کسی تحریک سے خوفزدہ نہیں کیونکہ وہ عوام کی فلاح وبہبود اور ملکی ترقی کے لیے کام کررہی ہے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا آئینی حق ہے یکن لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنے اپنے ادوار حکومت میں بدعنوانی میں رہی۔

    حکومت معیشت مستحکم بنانےکےلیے ٹھوس اقدامات کررہی ہے، علی محمد خان

    یاد رہے کہ یکم اپریل کو وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آ رہے ہیں۔