Tag: بدلے

  • امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    تہران /واشنگٹن : ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے کو دائمی صورت میں قبول کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطا بق ایران نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر امریکا تہران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے مستقل طور پر دست بردار ہو جائے تو ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے (اضافی پروٹوکول) کو دائمی صورت میں قبول کر لے گا۔ تاہم امریکا نے اس پیش کش کی سنجیدگی پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی اخبار نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اضافی پروٹوکول پر فوری دستخط کر سکتا ہے جو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ایرانی جوہری پروگرام کے پُرامن ہونے کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ راستے فراہم کرے گا تاہم اس کے لیے پہلے امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے پہلے ہی مذکورہ پروٹوکول نافذ ہے لہذا یہ واضح نہیں کہ وہ کون سی رعایت ہے جو جواد ظریف اس تجویز میں پیش کر رہے ہیں، دوسری جانب ایک امریکی ذمے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ وہ اس معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پابندیوں میں نرمی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ اس کے مقابل کوئی قابل ذکر چیز پیش نہیں کی گئی۔

    امریکی ذمے دار کے مطابق ان (ایرانیوں) کی چال یہ ہے کہ پابندیوں کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ نرمی کو حاصل کر لیں جب کہ خود مستقبل میں جوہری ہتھیار کے حصول کی صلاحیت محفوظ رکھیں، ذمے دار نے مزید کہا کہ ایران ایک چھوٹے اقدام کو اس طرح ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے گویا کہ وہ ایک بڑی رعائت ہو۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی تجویز سے یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ موقوف نہیں ہو گا اور اس سے یمن ، عراق، شام اور لبنان میں ایران کی اپنے ایجنٹوں کے لیے سپورٹ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ اضافی پروٹوکول پر 1993 میں دستخط کیے گئے تھے۔

    یہ پروٹوکول تفتیش اور دیگر وسائل کے ذریعے جوہری تنصیبات کے پر امن ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے اختیارات میں اضافہ کرتا ہے۔

    سال 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت تہران پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اضافی پروٹوکول کو مستقل طور پر قبول کرنے کے لیے کوشش کرے،ایسے وقت میں جب کہ امریکا کی جانب سے تہران پر عائد بہت سی پابندیوں کو حتمی طور پر منسوخ کرنے کے حوالے سے پاسداری کی جا رہی ہو۔

  • اسرائیل کا فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    مقبوضہ بیت المقدس :‌ اسرائیل نے اپنے ایک فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے 4 اپریل 1982ء کو لبنان جنگ کے دوران میں لاپتہ ہونے والے اپنے ایک فوجی کی لاش واپس ملنے کا اعلان کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کی باقیات کی واپسی خفیہ انٹیلی جنس کارروائی کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔

    اسرائیلی فرسٹ کلاس سارجنٹ زیچرے بومل سلطان یعقوب جنگ کے دوران میں لاپتا ہو گیا تھا۔ وہ امریکا میں پیدا ہوا تھا لیکن بعد میں نقل مکانی کرکے اسرائیل منتقل ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ فوجی صہیونی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے دوران میں لبنان کی وادی بقاع میں لاپتا ہوا تھا اور اس وقت اس کی عمر اکیس سال تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک تیسرے ملک کی مدد سے اس فوجی کی لاش واپس لینے میں کامیاب ہوا ہے اور اس کو روس کی ثالثی کے نتیجے میں لبنان میں غائب ہونے والے اس فوجی کی باقیات کا تابوت ملا تھا۔

    تاہم اب یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ روس کی خصوصی فورسز کو شام میں اس فوجی کا تابوت ملا تھا۔

    ایک اسرائیلی عہدے دار نے ہفتے کے روز اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اسرائیل نے جذبہ خیر سگالی کے تحت دو قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس عہدے دار نے رہا کیے جانے والے قیدیوں کی شناخت نہیں بتائی ہے۔ البتہ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ دونوں قیدی شامی شہری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شامی یا روسی حکام نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔