Tag: بدنظمی کا شکار

  • افغانستان حکومتی نظام بدنظمی کا شکار

    افغانستان حکومتی نظام بدنظمی کا شکار

    اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سرفہرست ہے۔

      اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں عورتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں تشویشناک حد تک بتدریج اضافہ ہوا ہے، افغانستان میں عورتوں کو نہ تو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے اور نہ ہی گھر سے نکل کر ملازمت کرنے کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان حکومت نے عورتوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ میں بھی کام کرنے پر پابندی عائد کی ہے، دیگر بنیادی حقوق جیسے آزادی اظہار رائے، اجتماع، جسمانی سالمیت، انصاف تک رسائی اور اقلیتوں کے حقوق کو بھی منظم طریقے سے تباہ کیا گیا۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنان، صحافی حتیٰ کہ پر امن احتجاج کرنے والوں کو ناجائز طور پر گرفتار کیا جارہا ہے۔

     اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق نومبر 2022 میں طالبان حکومت نے اجتماعی پھانسی اور دیگر غیر انسانی سزاوٴں کو نافذکیا، نومبر 2022 سے اپریل 2023 کے درمیان 74 مرد، 58 خواتین اور 2 لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے۔

    طالبان حکومت کا اسلامی قوانین کی پاسداری اور عوام کی اپنے بارے میں مثبت رائے کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، افغانستان میں 85 فیصد سے زائد آبادی غربت کی نچلی سطح پر زندگی گزار رہی ہے اور ان تک امداد کا پہنچنا بھی طالبان نے ناممکن بنادیا ہے۔

    2023 میں افغانستان کی عوام کی فلاح وبہبود کے لیے محض 744 ڈالر کا بجٹ فراہم کیا گیا جبکہ 2022 میں 1.49 بلین ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لیڈی ڈاکٹرز اور امدادی کارکنان پر طالبان کی پابندی کے باعث ملک بھر میں صحت کے حالات بھی انتہائی تشویشناک ہے۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو تہائی سے زائد آبادی بدستور شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہی ہے جس کو امداد کی شدید ضرورت ہے، افغانستان میں بحران کی وجہ ناقص حکمرانی، خشک سالی، موسمیاتی تبدیلی، زلزلہ اور براہ راست ترقیاتی امداد کی معطلی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان حکومت دنیا بھر میں متعدد دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی میں بھی ملوث ہے، افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں امن و امان کی صورتحال آئے روز خراب ہوتی جا رہی ہے۔

    خیال کیا جا رہا تھا کہ افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد خطے میں استحکام آئیگا تاہم ان کی جانب سے دہشتگردوں کی پشت پناہی نے حالات مزید بگاڑ دیئے ہیں۔

  • پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن مسلسل بدنظمی کا شکار

    پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن مسلسل بدنظمی کا شکار

    کراچی :پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن مسلسل بدنظمی کا شکار ہے، اندورن اور بیرون ملک جانیوالی پروازوں کی روانگی میں دو تا آٹھ گھنٹے سے زائد تاخیر معمول بن گئی ہے۔

    چند دہائی قبل تک دنیا بھر میں پاکستان کیلئے باعث فخر ایئرلائن پی آئی اے اب شرمندگی کا سبب بن گئی ہے، پروازوں میں تاخیر، منسوخی، تیکنیکی خرابی اور دیگر وجوہات روز کا معمول ہیں، جدہ سے کراچی آنیوالی پرواز سیون زیرو ٹو سکس بھی سات گھنٹے تاخیر کے بعد منسوخ کردی گئی ہے۔

    کراچی سے دہلی جانے والی پرواز پی کے ٹو سیون ٹو نے تین گھنٹے تاخیر کے بعد اڑان بھری، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے تھری زیرو ٹو، دو گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔

    کراچی سے دہلی جانے والی پرواز پی کے ٹو سیون ٹو، تین گھنٹے سے زائد، لاہور سے کراچی آنیوالی پرواز دس گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوگئی جبکہ کراچی سے ملتان جانیوالی پرواز پی کے تھری تھری زیرو اور ملتان سے کراچی آنیوالی پرواز پی کے تھری تھری ون، کراچی سے رحیم یارخان جانیوالی پرواز پی کے تھری فور ایٹ اور رحیم یارخان سے کراچی آنیوالی پرواز منسوخ کر دی گئی ہے۔

  • قومی ایئرلائن کا شیڈول شدید بدنظمی کا شکار

    قومی ایئرلائن کا شیڈول شدید بدنظمی کا شکار

    کراچی: قومی ائیر لائن کا شیڈول ایک مرتبہ پھر شدید بدنظمی کا شکارہوگیا، کراچی، لاہور سمیت کئی شہروں سے پروازوں نے تاخیر سے اڑان بھریں گی ۔

    کراچی سے ملتان جانیوالی پی کے380چھ گھنٹے تاخیر کا شکار ہے جبکہ لاہور سے دبئی جانیوالی پرواز پی کے 203 نے ڈھائی گھنٹے تاخیر کے ساتھ اڑان بھری ۔

    ریاض سے سیالکوٹ جانیوالی پی کے756ایک گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی اور مسقط سے لاہور جانیوالی پرواز پی کے230میں دو گھنٹے تاخیر ہوئی ۔ پروازوں میں گھنٹوں تاخیر سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ بروقت فلائیٹ کے نہ ہونے سے نہ صرف ان کا وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ شدید اذیت جھیلنی پڑتی ہے۔