Tag: بدھ مت

  • کوریا کے بدھ مت پیروکاروں کی ہری پور آمد،  کشمیریوں کے لیے خصوصی دعا

    کوریا کے بدھ مت پیروکاروں کی ہری پور آمد، کشمیریوں کے لیے خصوصی دعا

    پشاور: کوریا سے آئے ہوئے بدھ مت پیروکاروں کے ایک گروپ نے ضلع ہری پور میں سیاحت کے دوران کشمیریوں کی آزادی کے لیے خصوصی دعا کی۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ مت کے پیروکار بھی کشمیر کی آزادی کے لیے دعائیں کرنے لگے، پاکستان میں سیاحت کے لیے آئے ہوئے ایک گروپ نے ہری پور میں کشمیریوں کے لیے خصوصی دعا کی۔

    بدھ مت کے پیروکار کوریا سے خان پور بھمالہ، ضلع ہری پور میں مذہبی سیاحت کے لیے آئے ہیں۔

    کوریا سے آئے راہبوں نے خان پور کے مقام بھمالہ میں تاریخی مقامات کی سیر کی، اور بدھ مت کے مقدس مقامات پر مذہبی رسومات ادا کیں، تین رکنی راہبوں کے وفد نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی بھی کیا۔

    بدھ مت راہبوں کے وفد کا استقبال ڈائریکٹر آرکیالوجی و میوزیم خیبر پختون خوا ڈاکٹر عبدالصمد نے کیا، انھوں نے کہا بھمالہ کے مقام پر موجود بدھ مت کے اثار دو ہزار سال پرانے ہیں۔

    بدھ مت پیروکار سوات، مردان اور پشاور کا بھی دورہ کریں گے، ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا کہ صوبے میں مذہبی سیاحت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہاں بدھ مت کے ہزاروں مقدس مقامات موجود ہیں۔

  • ’پاکستان پرکشش ملک ہے‘: کینیڈین سفارت خانے کے وفد کا تخت بائی کا دورہ

    ’پاکستان پرکشش ملک ہے‘: کینیڈین سفارت خانے کے وفد کا تخت بائی کا دورہ

    مردان: کینیڈین سفارت خانے کے 10 رکنی وفد نے تخت بائی کا دورہ کیا، وفد نے تاریخی نوادرات کا جائزہ لیا اور ان میں گہری دل چسپی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین سفارت خانے کے ایک دس رکنی وفد نے پاکستان کے خوب صورت صوبے خیبر پختونخوا میں واقع تاریخی مقام تخت بائی کا دورہ کیا۔

    [bs-quote quote=”پاکستان پُر امن ملک اور یہاں کے لوگ پیار کرنے والے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”کینیڈین وفد”][/bs-quote]

    وفد نے قدیم بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل آثارِ قدیمہ تخت بائی کے تاریخی نوادرات کا دل چسپی سے جائزہ لیا۔

    کینیڈین وفد کے ارکان نے آثارِ قدیمہ کے بارے میں پاکستانی ثقافتی حکام سے معلومات بھی حاصل کیں۔

    کینیڈین وفد نے تاریخی باقیات اور پاکستانی باشندوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سیاحت کے لیے پُر کشش ملک ہے، پاکستان پُر امن ملک اور یہاں کے لوگ پیار کرنے والے ہیں۔

    واضح رہے کہ تخت بائی پشاور سے تقریباًً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل مقام ہے جو اندازے کے مطابق ایک صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے، یہ مردان سے تقریباً 15 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  عالمی ورثے میں شامل پاکستان کے 6 مقامات


    گندھارا تہذیب کے ان تاریخی مقامات کی بحالی سے پاکستان کو سیاحت کی شکل میں زبردست فائدہ ہو سکتا ہے، چین، جاپان اور کوریا کے ہزاروں کی تعداد میں بدھ مت کے پیروکار ان علاقوں کا رخ کر سکتے ہیں جس سے معاشی طور پر پاکستان مستفید ہو سکتا ہے۔

    تخت بائی کو 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا، کھدائی کے دوران یہاں سے بدھ مت کی عبادت گاہیں، صومعہ، عبادت گاہوں کے کھلے صحن، جلسہ گاہیں، بڑے بڑے ایستادہ مجسمے اور مجسموں کے نقش و نگار سے مزین بلند و بالا دیواریں دریافت ہوئیں۔

  • دنیا کی خوبصورت ترین عبادت گاہ

    دنیا کی خوبصورت ترین عبادت گاہ

    تھائی لینڈ میں واقع بدھوں کی عبادت گاہ جسے سفید خانقاہ بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی خوبصورت ترین معبد قرار دی جاتی ہے۔

    اسے تعمیر کرتے ہوئے معماروں کے ذہن میں یہی ایک خیال تھا کہ اسے دنیا کی سب سے خوبصورت عمارت بنا دی جائے، اور واقعی یہ بدھ خانقاہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔

    یہاں پر جہنم اور جنت کا تمثیلاتی منظر بھی پیش کیا گیا ہے۔ جہنم کے حصے میں بے شمار ہاتھ تعمیر کیے گئے ہیں جو انسان کی مادی اشیا کے لیے ہوس اور بھوک کی عکاسی کرتے ہیں۔

    اس کے بعد ایک پل جنت کی طرف لے جاتا ہے اور یہاں سے واپس پلٹنے کا کوئی راستہ نہیں۔

    بدھ تعلیمات کے مطابق جب سچائی اور نیکی کا راستہ اختیار کرلیا جائے تو پھر انسان کا جہنم سے جنت کا سفر شروع ہوجاتا ہے اور اس خانقاہ کا یہ حصہ اسی کی روشنی میں بنایا گیا ہے۔

    خانقاہ کا اندرونی حصہ بدھ مت کی روایتی تاریخی اور جدید فن تعمیر و مصوری کا شاہکار ہے۔

    اسے تعمیر کرنے والا چالرماچی نامی آرٹسٹ مشہور تھائی مصور ہے۔ اس خانقاہ کی تعمیر میں زیادہ تر رقم اس نے اپنی جیب سے لگائی ہے۔ وہ اس خانقاہ کو اپنی محبت قرار دیتا ہے۔

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    بیجنگ: چین کے صوبے ژجیانگ میں ایک ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے پر گوتم بدھ کا ایک قدیم مجسمہ ظاہر ہوگیا۔ یہ مجسمہ 600 سال قدیم بتایا جارہا ہے۔

    چین کے صوبے ژجیانگ میں واقع ہونگ مین ڈیم میں جب معمول کے مطابق اس موسم میں پانی کی سطح کم ہوئی تو پانی کے اندر سے گوتم بدھ کا ایک 600 سالہ قدیم مجسمہ تراشیدہ مجسمہ ظاہر ہوگیا۔

    buddha-4

    یہ مجسمہ تقریباً 13 فٹ بلند ہے اور یہ ایک چٹان کے اندر تراشا گیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ چین کے منگ خانوادے کے دور میں تراشا گیا جس نے تقریباً 300 سال تک چین پر حکومت کی۔

    غیر متوقع طور پر پانی کے اندر سے ظاہر ہونے والا یہ مجسمہ ان آثار قدیمہ کا حصہ ہے جو یہاں دو دریاؤں کے دوراہے پر واقع ہیں۔ ان میں قدیم دور کی بنائی گئی پگڈنڈیاں، کندہ کاری اور ایک بڑے ہال کی بنیاد شامل ہے۔

    buddha-3

    ان آثار قدیمہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ چین کی لوک کہانیوں کے مطابق یہ مجسمے مختلف آفات سے حفاظت کے لیے بنائے جاتے تھے۔ اس وقت بھی مقامی آبادی اس مجسمے کے ظاہر ہونے کو نیگ شگون خیال کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ژجیانگ کا یہ ڈیم سنہ 1958 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس وقت یہاں رہائش پذیر بہت سے لوگوں کو دوسری جگہ منتقل ہونے کا کہا گیا تھا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی یہ مجسمہ سطح زمین پر موجود تھا جو کچھ سالوں بعد زیر آب چلا گیا۔

    buddha-2

    ان لوگوں نے جب اس مجسمے کے ظاہر ہونے کی خبریں سنیں تو اس کی زیارت کے لیے انہوں نے ایک بار پھر اپنے پرانے علاقے کا دورہ کیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں سیلابوں کی وجہ سے جب ڈیم میں پانی بھر جائے گا تو یہ مجسمہ ایک بار پھر زیر آب چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بدھ مت کے ماننے والوں نے ہمیشہ سے گوتم بدھ سے اپنی عقیدت کا اظہار پہاڑوں اور چٹانوں پر اپنے ہاتھوں سے ان کے مجسمے تراش کر کیا ہے۔ چین کے طول و عرض پر ایسے بے شمار غار اور پہاڑی سلسلے ہیں جن میں گوتم بدھ کے انسانی ہاتھوں سے تراشے گئے لاتعداد مجسمے موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: شاہراہ ریشم پر سفر کرتی گندھارا تہذیب

  • مذہب سب کا الگ، لیکن انسانیت کی اساس مشترک ہے: وزیر اعظم

    مذہب سب کا الگ، لیکن انسانیت کی اساس مشترک ہے: وزیر اعظم

    چکوال: وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوؤں کے تاریخی مقام کٹاس راج کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر تمام مذاہب کے ماننے والوں کی خوشیاں اور دکھ سانجھے ہیں۔ انسانیت ہماری مشترکہ اساس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے کٹاس راج کے دورے کے موقع پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقام نہ صرف ہندوؤں کے لیے امتیازی حیثیت رکھتا ہے بلکہ سکھ، بدھ مت کے ماننے والوں، اور مسلمانوں کی ثقافت کا سنگم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں صرف مسلمانوں کا نہیں، تمام پاکستانیوں کا وزیر اعظم ہوں۔ ’یہاں پر 5 مذاہب کے ماننے والے پاکستانیوں کا اجتماع میری خوشی کا باعث ہے‘۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس اجتماع سے پوری دنیا کو واضح پیغام گیا ہے کہ پاکستان میں ہندو، سکھ، پارسی اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کا شہری مانا جاتا ہے۔ ’تمام مذاہب کے ماننے والے انسانیت کے رشتے میں بندھے ہیں اور پاکستان کی ترقی، استحکام، امن اور خوشحالی کے لیے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کر رہے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت ہماری مشترکہ اساس ہے۔

    اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انبیا اور تمام کتابوں پر ایمان لانا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ یہی نہیں ہمیں اقلیتوں کے ساتھ بہترین سلوک اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک وقت آئے گا کہ پاکستان کو اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا۔

    خطاب میں وزیر اعظم سیاسی گفتگو کرنا نہ بھولے۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے والے کچھ نہیں بنا رہے۔

    انہوں نے ماضی کی حکومتوں کو بھی لتاڑتے ہوئے کہا کہ جو پہلےحکمران رہے، ہم ان کے صوبے میں بھی ہم موٹر وے بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں ایسے لوگ آگئے ہیں جوروز نیا جھوٹ بولتے ہیں۔

    وزیر اعظم نے مخالفین کو اللہ سے معافی مانگنے کا بھی مشورہ دیا۔

    تقریب کے بعد وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ہندؤوں کے مقدس مقام امرت جل میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح بھی کیا۔ فلٹریشن پلانٹ سے مذہبی رسومات کے لیے آنے والے ہندوؤں کو صاف پانی میسر ہوگا۔

    دورے کے موقع پر وزیر اعظم نے کٹاس راج میں ہندوؤں کے تاریخی مندر کے مختلف حصے بھی دیکھے۔

    اس موقع پر وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق اور دیگر اہم شخصیات بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھیں۔

    بعد ازاں وزیر اعظم نے کٹاس راج میں ہندوؤں کے مذہبی رہنما شیو جی کے مندر کے قریب پودا بھی لگایا اور ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا مانگی۔

  • ہمالیہ میں بدھ مت تہوار،ہزاروں یاتریوں کی آمد

    ہمالیہ میں بدھ مت تہوار،ہزاروں یاتریوں کی آمد

    لداخ : ہمالیہ کے بدھ مت تہوار کوہب میلے میں راہبوں،عقیدت مندوں اور سیاحوں کے لاکھوں کی تعداد میں آنے کاسلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ہمالیہ کے پہاڑی گاؤں میں بدھ مت کے پیر ناروپا کی 1000 ویں سالگرہ کو یادگار بنانے کے لیے تہوار منعقد کیا کیا گیا ہے جہاں عقیدت مند ریشمی ملبوسات پہنے ڈھول کی تھاپ اور موسیقی پر رقص کرکے خوشی منا رہے ہیں۔

    بدھ مت کے فلسفے کو 11 صدی میں فروغ دینے والے ناروپا کا یہ تہوار 12 سال میں ایک بار منایا جاتا ہے جہاں بڑی تعداد میں یاتری دنیا کے مختلف ممالک خاص طور پر لداخ اور بھوٹان سےتہورا میں شرکت کرتے ہیں۔

    بدمت مدت کے مبلغ کا تہوار ایک ہفتے تک جاری رہتا ہے جس میں ناروپا سے منسوب زیوارت اور دیگر چیزیں زیارت کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔

    بدمت تہوار میں شامل ایک یاتری سونم پشتنگ کا کہنا تھا کہ وہ بنگلور بھارت کے جنوبی شہر سے سے صرف یہاں یہ تہوار دیکھنے آئی ہیں اور انہوں نے بتایا کہ لاکھوں کی تعداد میں راہب اس تہوار میں شرکت کےلیے آتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں،یہ بہت اچھی جگہ ہے یہاں روحانی سکون ملتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہاں کا موسم بھی بہت اچھا ہے۔

    واضح رہے کہ اسی طرح کا تہوار تبت میں 2004 میں منایا گیا جس میں تبت کے بدھ مت پدماسمبھاوا سے منسوب چیزوں کو یاتریوں کی زیارت کے لیے پیش کی گئیں۔