Tag: برآمدات

  • ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا

    ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا

    اسلام آباد: ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی بورڈ نے ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کی منظوری دے دی، میڈ ان پاکستان نمائشوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات بڑھانے اور درآمدات کم کرنے کے حکومتی مشن کے تحت وزیر تجارت جام کمال کی زیر صدارت ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ کا 12 واں اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں بورڈ نے رواں مالی سال کے لیے سالانہ بزنس پلان کی منظوری دی، جس میں 120 سے زائد بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستان کی شرکت کی منظوری شامل ہے، اور ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ ان پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

    ملک بھر میں برآمداتی تربیتی پروگرام اور سیمینارز کرانے کی منظوری بھی دی گئی، سیالکوٹ اور کوئٹہ میں ڈسپلے سینٹرز، کانفرنس رومز اور آئی ٹی ایکسیلیریٹرز قائم ہوں گے، سیالکوٹ میں کھیلوں کے سامان اور سرجیکل آلات کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔


    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم، انڈیکس ایک لاکھ 33 ہزار کی حد عبور کرگیا


    اجلاس میں خواتین کاروباری شخصیات کی عالمی نمائشوں میں شمولیت بڑھانے پر زور دیا گیا، جام کمال نے کہا پاکستان کو روایتی منڈیوں کے بجائے نئی عالمی منڈیوں کی طرف جانا ہوگا۔

    ٹی ڈی اے پی میں شعبہ جاتی تحقیق کے لیے ماہرین کی تعیناتی کی تجویز دی گئی، پاکستانی تجارتی مشنز کو پروموشنل سپورٹ میں اضافے کی منظوری دی گئی، ٹی ڈی اے پی بورڈ کی سب کمیٹیوں کی سفارشات کی توثیق بھی کی گئی۔

  • حکومت گزشتہ مالی سال کا مقرر کردہ اہم تجارتی اہداف حاصل نہ کرسکی

    حکومت گزشتہ مالی سال کا مقرر کردہ اہم تجارتی اہداف حاصل نہ کرسکی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت گزشتہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ برآمدات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مالی سال 25-2024 کے تجارتی اعداد و شمارجاری کر دیے، جس کے مطابق 30 جون کوختم ہونے والے مالی سال میں اہم تجارتی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال درآمدات اور تجارتی خسارہ زیادہ جبکہ برآمدات حکومتی ہدف سے کم رہیں ہیں، مالی سال25-2024 میں برآمدات کا حجم 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا، حکومت نے برآمدات کا ہدف 32  ارب 34کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 25-2024 میں ملکی درآمدات 58 ارب 38کروڑ ڈالرز رہے، گزشتہ مالی سال میں درآمدات کا حکومتی ہدف 57 ارب 28کروڑ 30 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔

    گزشتہ مالی سال تجارتی خسارہ 26 ارب27 کروڑ40 لاکھ ڈالرز رہا، مالی سال 2024-25 میں تجارتی خسارےکا ہدف 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔

    گزشتہ مالی سال 2024-25 میں سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں4.67 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال 25-2024 کے دوران درآمدات میں 6.57 فیصدکا اضافہ ہوا تھا۔

    وزارت بحری امور نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پورٹ قاسم پر برآمدی تجارتی سامان پر پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کردی، وزارت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق برآمدی اور ٹرانسشپمنٹ کنٹینرز پر وارفیج آدھی کر دی گئی، مارجنل وہارف، فوٹکو، پی آئی بی ٹی پر برآمدی سامان کے لیے رعایت کردی گئی ہے۔

    ڈی پی ورلڈ پر کنٹینرائزڈ کارگو کے لیے چارجز میں نرمی کی گئی ہے، خالی کنٹینرز پر چارجز میں کوئی ریایت نہیں دی جائے گی، نوٹی فکیشن کے مطابق فیصلہ کا مقصد تجارت کو فروغ دینا اور برآمدات میں اضافہ ہے۔

  • پاکستان کا تجارتی خسارہ 15 ارب 78 کروڑ ڈالرز پر پہنچ گیا

    پاکستان کا تجارتی خسارہ 15 ارب 78 کروڑ ڈالرز پر پہنچ گیا

    اسلام آباد: ادارہ شماریات نے ماہانہ تجارتی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 15 ارب 78 کروڑ ڈالرز پر پہنچ گیا ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جنوری کی نسبت فروری میں برآمدات میں 17.35 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    فروری میں برآمدات 2 ارب 43 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہیں، جب کہ جنوری میں برآمدات 2 ارب 95 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تھیں، فروری 2024 کی نسبت رواں سال فروری میں برآمدات میں 5.57 فی صد کمی ہوئی۔

    رواں سال فروری میں تجارتی خسارہ 2 ارب 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا، فروری میں درآمدات کا حجم 4 ارب 73 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا، سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 6.33 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    جولائی تا فروری درآمدات 37 ارب 80 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہیں، اس عرصے میں برآمدات کا حجم 22 ارب ڈالرز سے زائد رہا۔

    عمدہ اور ڈیزائنڈ فرنیچر کی ڈیمانڈ کے باوجود برآمدات میں کمی کیوں؟ ویڈیو رپورٹ

  • عمدہ اور ڈیزائنڈ فرنیچر کی ڈیمانڈ کے باوجود برآمدات میں کمی کیوں؟ ویڈیو رپورٹ

    عمدہ اور ڈیزائنڈ فرنیچر کی ڈیمانڈ کے باوجود برآمدات میں کمی کیوں؟ ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: شاہین عتیق

    عمدہ فرنیچر اور فن پارے تخلیق کرنے والے باکمال کاریگر موجود ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈیمانڈ بھی ہے، لیکن ہمارے فرنیچر اور لکڑی کے فن پاروں کی برآمدات میں کمی کیوں آ رہی ہے؟ وجہ جاننے کے لیے ہم نے رُخ کیا کراچی کے علاقے پٹیل پاڑہ کا، جہاں کچے راستے، ابلتے گٹر اور دشوار راستے اس گلی کی رونق کو ماند کر رہے ہیں۔

    دہائیوں سے اس گلی میں کئی چھوٹے چھوٹے کارخانے آباد ہیں، جہاں ہنر مند افراد فرنیچر اور فن پارے تخلیق کرتے ہیں! کہیں لکڑی کی کٹنگ ہو رہی ہے، کہیں ڈیزائننگ، کچھ کاریگر مہارت سے لکڑیوں کو تراش کر شاہکار میں بدل رہے ہیں۔ ہنر مند کاریگروں کا کہنا ہے کہ پہلے اس کام کے قدر دان بہت تھے، اب بھی پسند کیا جاتا ہے، مگر خریدار کم ہو گئے ہیں۔

    کئی مراحل سے گزر کر کئی ہنرمندوں کی مہارت سے تیار ہونے والا فرنیچر شو رومز کی زینت بنتا ہے، چالیس سال سے اس کاروبار سے وابستہ ہنر مند کہتے ہیں پاکستان کا تیار فرنیچر دنیا میں مقبول ہے، حکومت ایکسپورٹ اور ہماری غیر ملکی نمائش میں شرکت کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

    باریکی سے تیاری کے بعد مہارت سے پینٹ ہونے والے فرنیچر اور منفرد فن پارے اپنے قدردانوں کو کھینچ لاتے ہیں۔ تھوڑی سی کوشش اور برآمدات میں آسانی پیدا کر دی جائے تو تنگ گلیوں میں تیار ہونے والے شاہکار دنیا بھر میں منہ مانگے دام میں فروخت ہوں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • پاکستان برآمدات میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا

    پاکستان برآمدات میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا

    کراچی: پاکستان برآمدات کے شعبے میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا، بنگلادیش، بھارت اور حتیٰ کہ مصر کی برآمدات بھی پاکستان سے زیادہ ہیں، دیگر ممالک کی برآمدات جی ڈی پی کا 27 فی صد ہیں، جب کہ پاکستان کی برآمدات 10 فی صد تک محدود ہیں۔

    ایک دستاویز کے مطابق 2010 سے 2024 تک ہر سال جی ڈی پی شرح کے لحاظ سے برآمدات کم ہوئی ہے، 2010 میں برآمدات جی ڈی پی کا 13 فی صد تھیں، 2024 میں 10 فی صد رہ گئیں۔

    بھارت کی برآمدات جی ڈی پی کا 22 فی صد، بنگلادیش کی 13 فیصد ہیں، تعلیم اور صحت اخراجات میں بھی پاکستان خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے، ہیلتھ سروسز کے لیے پاکستان جی ڈی پی کا محض 0.8 فی صد خرچ کیا جا رہا، ہیلتھ سروسز پر بھارت جی ڈی پی کا1.1 فی صد، سری لنکا 1.9 فی صد خرچ کر رہا ہے، جب کہ تعلیمی اخراجات پر پاکستان جی ڈی پی کا 1.9 فی صد، اور بھارت 4.1 فی صد خرچ کر رہا ہے۔

    افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات میں 3 ہزار فی صد اضافہ

    خیال رہے کہ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا تیل کے بیجوں کا برآمد کنندہ بن گیا ہے، اور برآمدات میں 366 فی صد اضافے کے ساتھ اپنے زرعی شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے، ملک کی تیل کے بیجوں کی سالانہ برآمدات اب 1 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔

  • چینی تاجر کو معدنیات کے نام پر بجری کیسے ایکسپورٹ ہوئی؟ نجی بینک کا ریجنل ہیڈ خالد بکالی گرفتار

    چینی تاجر کو معدنیات کے نام پر بجری کیسے ایکسپورٹ ہوئی؟ نجی بینک کا ریجنل ہیڈ خالد بکالی گرفتار

    کراچی: چینی تاجر کو معدنیات کے نام پر بجری ایکسپورٹ کرنے کے اسکینڈل میں ایف آئی اے نے کسٹمز ایکسپورٹ حکام کو بھی شامل تفتیش کر لیا، دریں اثنا ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے آئی آئی چندریگر روڈ پر ایک کارروائی میں فراڈ کرنے والے نجی بینک کے ریجنل ہیڈ ساؤتھ خالد بکالی کو گرفتار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی تاجر کو معدنیات کے نام پر بجری ایکسپورٹ کی کلیئرنس ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل سے ہوئی تھی، جس پر کسٹمز ہاؤس کراچی میں موجود کلکٹریٹ کسٹم ایکسپورٹ کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق 100 کنٹینرز پر مشتمل ساڑھے 4 لاکھ ڈالر کی ایک اور کنسائمنٹ کی ایل سی منسوخ کر دی گئی ہے، ایف آئی اے نے تفتیش میں شواہد سامنے آنے پر مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کر دیا ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق چینی کمپنی سے فراڈ کرنے والے نجی بینک کے ریجنل ہیڈ ساؤتھ خالد بکالی کو گرفتار کیا گیا ہے، خالد بکالی چینی کمپنی سے دھوکا دہی میں ملوث تیسرا ملزم ہے، ذیشان افضال بلگرامی اور جاوید محمود پہلے گرفتار ہو چکے ہیں، ملزم ذیشان ڈینزو ٹریڈر کا مالک ہے، جس نے چینی درآمدی کمپنی سے 11 کروڑ 39 لاکھ کا فراڈ کیا تھا۔

    ایف آئی اے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں، خالد بکالی نے فراڈ کیس میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، ملزم نے اپنے بینک سے ایکسپورٹ کنسائنمنٹ کی سہولت دی تھی، جس پر اس کو 1 کروڑ 26 لاکھ روپے حصہ ملا تھا۔ جب کہ جاوید محمود کا کام جعلی ایس جی ایس انسپکشن سرٹیفکیٹ تیار کرنا تھا، اس کو جعل سازی کرنے کے لیے 60 لاکھ روپے حصہ ملا، ملزم نے چینی خاتون امپورٹر سے فراڈ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    ایف آئی اے کے مطابق بینک فراڈ کے مرتکب ملزمان نے پاکستان کا نام بدنام کیا، ملزمان سے تفتیش کا عمل جاری ہے، اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

    ترجمان کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹر اور چینی امپورٹر نے 17 جنوری کو ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت کمپنی نے 1500 میٹرک ٹن کرومیم اورے ایکسپورٹ کرنا تھا، 11 فروری کو کراچی بندرگاہ سے چائنا بندرگارہ کنٹینر بھیجا گیا، لیکن کنٹینر میں کرومیم کی جگہ بجری بھری ہوئی تھی۔

    چینی کمپنی کی امپورٹر مس کورائن چن کی شکایت پر پاکستانی ایکسپورٹر پر مقدمہ کیا گیا، ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزم ذیشان بلگرامی نے بینک میں جعلی انسپکشن سرٹیفکیٹ جمع کروایا تھا، اور چینی کمپنی کی بھیجی گئی رقم ملزم نے اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفرکر لی تھی۔

  • برآمدات سے متعلق نئی حکمت عملی تیار، سخت مانیٹرنگ کی تجویز

    برآمدات سے متعلق نئی حکمت عملی تیار، سخت مانیٹرنگ کی تجویز

    اسلام آباد : حکومت پاکستان نے کھانے پینے کی اشیاء سمیت خوردنی اشیاء کی برآمد کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے نئی حکمت عملی تشکیل دے دی گئی ، ذرائع وزارت تجارت نے بتایا کہ کھانے پینے کی اشیا کی برآمد کو مانیٹر کرنے کی تجویز دی ہے۔

    پھل، گوشت، مرغی،چینی اور چاول کی برآمدپالیسی سخت کرنےکی تجویز ہے ، ڈالرزکےنام پر اشیائے خورونوش باہر بھجوا کر یہاں قلت پیدا کر کے مہنگائی کردی جاتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ برآمدکرنےسےاگروہ چیز مہنگی ہوئی توسخت اقدامات کئےجائیں گے اور قلت والی اشیاکی درآمدبھی بروقت ممکن بنائی جائے۔

    وزارت تجارت نے کہا کہ اسمگلنگ روکنے سے بھی ایک سال میں مہنگائی میں کمی آئی، بارڈر پرمزیدسختی کرنےکی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق برآمدکنندگان کوآئندہ بیرون ملک سےملنےوالاسرمایہ پاکستان لانےکاپابندکرنےکی تجویز ہے تاہم تمام اقدامات کی منظوری کابینہ سےلی جائے گی۔

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے متعلق اہم خبر

    ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد : پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 5 فیصد کمی سامنے آئی ہے۔

    ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق رواں مالی سال دسمبر میں ٹیکسٹائل برآمدات تقریباً ایک ارب چالیس کروڑ رہیں، جو نومبر سے 6 فیصد اور دسمبر 2022 کے مقابلے 3 اعشاریہ 3 فیصد زائد رہیں۔

    دسمبر اعداد شامل کرنے کے بعد مالی سال کے ابتدائی 6 مہینوں میں ٹیکسٹائل برآمدات 5 فیصد کم ہوکر 8 ارب 28 کروڑ ڈالر رہیں۔ مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل برآمدات 8 ارب 71 کروڑ ڈالر تھیں۔

    رواں سال 6 مہینوں میں ٹیکسٹائل نٹ ویئر کی برآمدات 11 فیصد کم ہوکر 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہیں۔

    پہلی ششماہی میں تیار ملبوسات کی برآمدات 9 فیصد کم ہوکر ایک ارب 66 کروڑ اور بیڈ ویئر ایکسپورٹس 4 فیصد کم ہوکر ایک ارب 37 کروڑ ڈالر رہیں۔ 6گذشتہ ماہ میں کاٹن یارن کی برآمدات 54فیصد بڑھ کر 59 کروڑ ڈالر رہیں۔

  • ٹیکسٹائل کے شعبے سے اچھی خبر آگئی

    ٹیکسٹائل کے شعبے سے اچھی خبر آگئی

    اسلام آباد : موجودہ نگراں حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلیے کیے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے اس سلسلے میں شعبہ ٹیکسٹائل سے اچھی خبر سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اکتوبر 2023 کے دوران ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ادارہ بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے ملک کو 1.437 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلہ میں 5.9 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ سال اکتوبر میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے ملک کو 1.375 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

    ستمبر کے مقابلہ میں اکتوبر میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 5.6 فیصد کی نمو ہوئی، ستمبر میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کا حجم 1.361 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اکتوبر میں بڑھ کر1.437 ارب ڈالر ہوگیا۔

    ،جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کاحجم 5.565 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 6.3 فیصد کم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے ملک کو5.941 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

  • رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی برآمدات میں کمی ریکارڈ

    رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی برآمدات میں کمی ریکارڈ

    اسلام آباد : رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جولائی تا ستمبر برآمدات 3.78 فیصد کم ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ بیورو شماریات نے تجارتی اعداد و شمارجاری کردیے جس کے مطابق ملک سے باہر بھیجی جانے والی مصنوعات میں نمایاں کمی آئی ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہہ درآمدات25.36 فیصد کم ہوئیں۔

    ادارہ بیورو شماریات کی رپورٹ کے مطابق جولائی تاستمبر2023 برآمدات 6 ارب89 کروڑ90لاکھ ڈالرز رہیں، گزشتہ سال اس عرصے میں برآمدات 7 ارب 17 کروڑ ڈالرز تھیں۔

    اس کے علاوہ جولائی تا ستمبر تجارتی خسارہ5 ارب28 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا، اسی عرصے میں درآمدات 12 ارب 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کی گئیں۔

    ادارہ بیورو شماریات کی رپورٹ کے مطابق ماہ اگست کی نسبت ستمبر میں برآمدات 4.18فیصد بڑھیں جبکہ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں 1.15 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    ماہ ستمبر میں برآمدات کا حجم 2 ارب 46 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز جبکہ تجارتی خسارہ ایک ارب 48 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کیا گیا ہے، ستمبر میں درآمدات کا حجم 3 ارب95 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا۔