Tag: براڈ شیٹ کمپنی

  • براڈ شیٹ کمپنی نے پانامہ جے آئی ٹی والیم 10 کی فراہمی کی درخواست واپس لے لی

    براڈ شیٹ کمپنی نے پانامہ جے آئی ٹی والیم 10 کی فراہمی کی درخواست واپس لے لی

    اسلام آباد : براڈ شیٹ کمپنی نے پانامہ جے آئی ٹی والیم 10 کی فراہمی کی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں براڈ شیٹ کمپنی کو پانامہ جے آئی ٹی والیم 10کی فراہمی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    براڈ شیٹ کمپنی نے والیم 10 فراہم کرنے کی درخواست واپس لے لی ، جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضرورت پڑی تو والیم 10 فراہمی کی نئی درخواست دیں گے ، والیم 10 میں ایسا کیا ہے کہ اسے خفیہ رکھا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو سنیں گے مگر ہمیں پتہ تو چلے کہ ہمارےسامنے درخواست کیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ
    5 رکنی بینچ نے پانامہ فیصلےمیں والیم 10 کے بارےمیں کوئی آبزرویشن دی تھی؟

    وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھیں کیسے ملک کو لوٹا گیا تو جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم اس طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اس میں تو ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا، آپ کو والیم 10 ثالثی کورٹ میں کارروائی کیلئے چاہیے تھا، وہاں معاملہ نمٹ چُکا اب تو آپ کی درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ براڈ شیٹ کو ریکورپراپرٹی میں سے 20 فیصد حصہ مل چکا، 28 ملین ڈالردیئے گئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت میں ایک شخص ریٹائرمنٹ کےبعدبیرون ملک گیا ، تدریسی عمل جاری رکھا، بھارتی شہری کو 102سال کی عمر میں نوبل انعام ملا، پاکستان میں جو بہترین دماغ تھے وہ اس وقت حکومت میں ہیں۔

    جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ بہتر دماغ عدالت میں موجود ہیں جن کی ذمہ داری ہے ملک آئین کے مطابق چلانا،پانامہ فیصلے میں لکھا ہے کہ اداروں پر شریف خاندان کا قبضہ تھا، ملک سے زیادہ کسی چیز سے پیار نہیں کرتا تو چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کے ساتھ تو سب کو ہی محبت ہے۔

    دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے درخواست کےمطابق والیم10ثالثی عدالت کی کارروائی کیلئے درکار تھا،ثالثی عدالت کی کارروائی تو مکمل ہوچکی ہے، ثالثی عدالت کی کارروائی کے بعد درخواست غیرمؤثر ہوچکی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کمپنی کو 28 ملین ڈالر کی ادائیگی بھی 3 سال پہلے ہوچکی، جس پر وکیل براڈشیٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریف خاندان کے اثاثوں کا کھوج لگانے کیلئے براڈشیٹ کی خدمات لی گئیں، ملک کو کیسے لوٹ کر جائیدادیں بنائی گئیں سب سامنے لایا جائے، یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عوامی ایشو ہے تو براڈشیٹ کے کندھے پر رکھ کر فائر نہ کریں، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں عدالت فیصلہ کرچکی، وزیراعظم کو نااہل کیا گیا،اپنے دلائل کو پانچ رکنی بینچ کے فیصلے سے تک ہی محدود رکھیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پانامہ فیصلے میں والیم 10 کے حوالے سے کوئی ہدایت ہے؟ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ پانامہ کے حتمی فیصلے میں والیم 10 کو خفیہ رکھنے کے حوالے سے کچھ نہیں ہے، والیم 10 کو خفیہ رکھنے کا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم نہیں کیا گیا۔

    جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ براڈ شیٹ کمپنی پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتی، آپ پاکستانی عوام کی جانب سے نہیں کمپنی کی جانب سے پیش ہو رہے ہیں۔

  • براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف

    براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں قائم براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہوگئی، جس میں براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں قائم براڈشیٹ کمیشن نے اپنا کام مکمل کرلی، براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ اور متعلقہ ریکارڈ 500 صفحات پرمشتمل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن نے رپورٹ حکومت کوبھجوادی ، رپورٹ جوائنٹ سیکریٹری زاہد مقصود نے وصول کی، جس میں کمیشن نے مجموعی طور پر 26 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جبکہ ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہیں ہوئیں۔

    اے آر وائی نے براڈ شیٹ انکوائری کمیشن رپورٹ کے مندرجات حاصل کر لئے، رپورٹ میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔

    رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کمپنی کی 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی، غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکہ ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملی ہیں۔

    یاد رہے حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں براڈ شیٹ معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا‏ اور انتیس جنوری کو قائم کردہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز نو فروری کو کیا تھا۔

  • وزیر اعظم عمران خان کہیں تو ایون فیلڈ کی تحقیقات کریں گے: چیف براڈ شیٹ کمپنی

    وزیر اعظم عمران خان کہیں تو ایون فیلڈ کی تحقیقات کریں گے: چیف براڈ شیٹ کمپنی

    لندن: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے لندن میں موجود فلیٹس ایون فیلڈ کے حوالے سے برطانیہ کی براڈ شیٹ کمپنی کے چیف کیوے مُوسوی نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب کے خلاف ہرجانے کا کیس جیتنے والی کمپنی براڈ شیٹ کے چیف کیوے مُوسوی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نواز شریف نے براڈ شیٹ عدالتی فیصلے سے متعلق سراسر جھوٹ بولا، نواز شریف کہتے ہیں وہ الزامات سے بری ہو گئے، یہ بالکل جھوٹ ہے۔

    مُوسوی نے بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ براڈ شیٹ سے جان چھڑانے کی وجہ بھی شریف فیملی تھی، غیر قانونی اثاثوں کی تحقیقات سے پیچھے ہٹنے کے لیے رشوت کی پیش کش کی گئی، خود کو نواز شریف کا بھتیجا بتانے والے نے رشوت کی آفر کی تھی۔

    چیف براڈ شیٹ کیوے مُوسوی کا کہنا تھا میں نے انھیں دو ٹوک بتایا بدمعاشوں سے مذاکرات نہیں کرتے، وزیر اعظم عمران خان کہیں تو ایون فیلڈ کی تحقیقات کریں گے، سب کچھ صاف ہو جائے گا، ہمارے پاس ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق کافی شواہد ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے لندن ہی نہیں دنیا بھر میں اثاثے ہیں، سابق صدر پرویز مشرف نے بتایا تھا کہ عدالت نے الیکشن کا حکم دیا ہے، بدمعاش پھر طاقت میں آ رہے ہیں۔

    کیوے مُوسوی نے کہا سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف، آصف زرداری، بے نظیر بھٹو اور دیگر کے اثاثوں کا پتا لگانے کے لیے براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں، نواز شریف کی جلا وطنی اور انتخابات کے بعد 2003 میں حکومت نے کمپنی سے معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

    انھوں نے نواز شریف کی جانب سے بھتیجے کے ذریعے رابطے کا انکشاف بھی کیا، براڈ شیٹ کے چیف نے عمران خان کو پیش کش کی کہ وہ ایون فیلڈ کی تحقیقات کا فیصلہ کریں تو سب صاف ہو جائے گا۔