Tag: براک اوباما

  • طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    سابق امریکی صدر براک اوباما نے طلاق کی افواہوں کے درمیان اپنی اہلیہ مشعل کے ساتھ مسکراہٹ بھری تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر براک اوباما نے سابق خاتون اوّل کی 61 ویں سالگرہ کے موقع پر مشعل اوباما کو اپنی زندگی کی محبت قرار دیا۔

    سابق صدر اور مشعل تیس برس قبل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، چند ماہ کے دوران کئی اہم موقعوں پر اوباما کو تنہا دیکھا گیا، سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات میں بھی مشعل اوباما شریک نہیں ہوئی تھیں۔

    اوباما نے طلاق کی افواہوں کا بازار گرم ہونے پر تصویر جاری کرکے لکھا کہ مشعل جس جگہ ہوں گی وہ کمرہ گرمجوشی، ذہانت، مسکراہٹوں اور شائستگی کی عبارت ہوگا۔

    جوابی پیغام میں مشعل نے بھی اوباما سے محبت کا اظہار کرکے طلاق کی افواہوں کو بریک لگادی۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا تاریخ کے نازک موڑ پر ہے، جمہوریت کیلئے فکر مند ہوں۔

    وائٹ ہاؤس میں اپنے الوداعی انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا سپریم کورٹ خود مختار ہے مگر جوابدہ نہیں، امیر ترین لوگ میڈیا سے لیکر معیشت تک سب کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

    ’ہم مل کر دنیا کو پُرامن بنائیں گے‘ ٹرمپ کی چینی صدر سے گفتگو

    جوبائیڈن نے کہا کہ بے پناہ دولت اور طاقت کا غلط استعمال امریکی عوام کیلئے خطرناک ہے، صدارتی اختیارات کو لامحدود کرنے کا بھی خدشہ ہے۔

  • براک اوباما کو ٹوئٹر پر کمپنی کا بیج مل گیا

    براک اوباما کو ٹوئٹر پر کمپنی کا بیج مل گیا

    سابق امریکی صدر براک اوباما کو ٹوئٹر پر کمپنی کا بیج مل گیا یہ بیجز اکاؤنٹ کے تصدیق شدہ چیک مارک کے ساتھ ظاہر ہوں گے۔

    ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے حال ہی میں ٹوئٹر پر نیا فیچر متعارف کروایا ہے جس کا نتیجہ سابق امریکی صدر براک اوبامہ کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    ٹوئٹر میں حال میں متعارف کرائے جانے والے اس فیچر میں ٹوئٹر پر بلیو ٹِک کے ساتھ صارفین کا جس ادارہ سے تعلق ہو اسکا لوگو بھی اب ظاہر ہوگا۔

    ایلون مسک کی پروفائل پر ٹوئیٹر کا بیچ دیکھا جا سکتا ہے جبکہ سابق امریکی صدر براک اوبامہ کو بھی ٹوئٹر پر کمپنی کا بیج ملا ہے جسے ایلون مسک نے ریٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر کاپی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اچھا ہوگا۔

    دوسری جانب ٹوئٹر سے تصدیق بلیو ٹک مارک کی ادائیگی کی آخری تاریخ یکم اپریل تھی جس کے بعد ٹوئٹر نے نیویارک ٹائمز کے مرکزی اکاؤنٹ پر تصدیقی نشان کو ہٹا دیا ہے۔

    اس کے علاوہ ٹویٹر نے ایک اور فیچر متعارف کرایا تھا  جس میں کمپنیوں اور برانڈز کے لیے گولڈ چیک مارک متعارف کرایا ہے اور سرکاری اکاؤنٹس کو گرے چیک مارک پر منتقل کر دیا ہے۔

  • ہیلتھ بل کی ناکامی کےذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ہیلتھ بل کی ناکامی کےذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےصحت سےمتعلق اصلاحات بل کی ناکامی کا قصوروار ڈیموکریٹ پارٹی کوٹھہرایا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صحت سے متعلق اصلاحات بل کو امریکی ایوان کی جانب سے مسترد کیے جانے کو ٹرمپ اور ان کی پارٹی کے لیے بڑا دھچکہ قراردیاجارہاہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اپنے اس بل کے ذریعے سابق صدر براک اوباما کے صحت بل کو ختم کرنا چاہتے تھے،مگر وہ اس کوشش میں ناکام ہوگئے،کیوں کہ ان کا پیش کردہ بل کچھ ہی منٹ میں واپس کردیا گیا۔

    ایوانِ نمائندگان کےاسپیکر پال رائن نے کہا کہ جب یہ واضح ہو گیا کہ اسے مطلوبہ 215 ووٹ نہیں ملیں گے تو انہوں نے اور صدر ٹرمپ نے فیصلہ کیا کہ اس بل کو واپس لےلیاجائے۔


    مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ہیلتھ کیئر پروگرام کے لیے ووٹنگ ملتوی


    ریپبلکن پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں برتری حاصل ہے تاہم اطلاعات کے مطابق 28 تا 35 ریپبلکن ارکان صدر ٹرمپ کے امریکن ہیلتھ کیئر ایکٹ کے مخالف تھے۔

    خیال رہےکہ یہ بل عوام میں بھی خاصا غیرمقبول ہے۔ایک حالیہ سروے کے مطابق صرف 17 فیصد لوگوں نے اسے پسند کیا ہے۔

    واضح رہےکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کانگریس میں اس شکست کو ان کی سیاسی کمزوری،صدارتی مہم کے دوران روس کے کردار اور ان کی جانب سے سابق صدر براک اوباما پر جاسوسی کے الزامات کے ساتھ جوڑا جارہا ہے۔

  • ڈونلڈٹرمپ کی فون کالز ٹیپ ہونےکےثبوت نہیں ‘ جیمزکومی

    ڈونلڈٹرمپ کی فون کالز ٹیپ ہونےکےثبوت نہیں ‘ جیمزکومی

    واشنگٹن : ایف بی آئی کےسربراہ کا کہناہےکہ ان کےادارے کےپاس ایسے کوئی شواہد نہیں جس سے ثابت ہوکہ براک اوما نے ڈونلڈٹرمپ کےفون ٹیپ کیے۔

    تفصیلات کےمطابق ایف بی آئی کےسربراہ جیمزکومی نےکانگریس کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے بریفنگ دیتے ہوئےکہاکہ ان کے ادارے کے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں جن سے یہ ثابت ہوکہ سابق صدر براک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی کالز ٹیپ کیں۔

    جمیزکومی کا کہناتھاکہ ایف آئی اے تحقیقات کررہاہےکہ گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں روس کی جانب سے ہیکنگ کی گئی یا نہیں کی گئی۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    خیال رہےکہ کانگریس کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سامنےایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور این ایس اے کے ایڈمرل مائیک راجرز پیش ہوئے اور دونوں نےفون ٹیپ کےحوالےسے اپناموقف پیش کیا۔

    یاد رہےکہ رواں ماہ کے آغاز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسابق امریکی صدر براک اوباما پرصدارتی مہم کےدوران فون کالزٹیب کرنے کا الزام لگایا تھاتاہم اوباما کےترجمان کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں:اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہےکہ دوروز قبل امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاکہناتھاکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سےمیرے اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے فون ٹیب کیے گئےتھے۔

  • اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہےکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سےمیرے اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے فون ٹیب کیے گئے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ سےجرمن چانسلرانجیلا مرکل نے گزشتہ روز ملاقات کی جہاں دونوں رہنماؤں نے نیٹو اور تجارت جیسے مسائل پر گفتگوکی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نےایک مشترکہ پریس کانفرنس میں فون ٹیپ کیے جانے کے حوالے سے بات کی جس پر انجیلا مرکل نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

    کانفرنس کے دوران امریکی صدر سے سوال گیا کہ کیا انہیں اپنی ٹوئٹس پر پچھتاوا ہوتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کبھی کبھار ہوتاہے۔

    جرمن چانسلر کے ساتھ امریکی دورے پر سیمنز، شیفر اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی جرمن کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھی ساتھ ہیں۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    خیال رہےکہ گزشتہ روز امریکی صدر سےملاقات سے قبل انجیلا مرکل نے جرمن اخباروں سے بات چیت میں کہاتھا کہ ٹرمپ کے ساتھ پہلی ملاقات کےحوالے سے وہ پرامیدیں ہیں۔

    جرمن چانسلر کاکہناتھاکہ ہمیشہ ہی ایک دوسرے کے بارے بات کرنے کے بجائے ایک دوسرے سے بات چیت کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    یاد رہےکہ جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جرمن چانسلر نے لاکھوں پناہ گزینوں کو جرمنی میں آنے کی اجازت دے کر تباہ کن غلطی کی۔

    واضح رہےکہ امریکی صدر کے بیان پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا تھا کہ یورپ کو ٹرمپ سے سیکھنے کی ضرورت نہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں خود سمجھتا ہے۔ ہم یورپیئن کی تقدیر خود ہمارے ہاتھوں میں ہے۔

  • ڈونلڈٹرمپ کےفون کالزکی نگرانی نہیں کی گئی‘ ایف بی آئی چیف

    ڈونلڈٹرمپ کےفون کالزکی نگرانی نہیں کی گئی‘ ایف بی آئی چیف

    واشنگٹن: امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کا کہناہےکہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کا فون ٹیپ نہیں کیاگیا۔انہوں نےٹرمپ کےالزامات کو مستردکردیا۔

    تفصیلات کےمطابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمزکومی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق امریکی صدر براک اوباما پرفون ٹیپ کےحوالے سےلگانے جانے والے الزامات کو مستردکرتے ہوئےکہاکہ اوبامانے ایسے کوئی احکامات نہیں دیے تھے۔

    امریکی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر نےامریکی وزارتِ قانون سے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کو مسترد کر دیں۔

    خیال رہےکہ اس سے قبل سابق ڈائریکٹر انٹیلی جنس جیمز کلیپر نے امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ انہیں کسی عدالتی حکم کا بھی معلوم نہیں جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائر ٹیپنگ کی اجازت دی گئی ہو۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    یاد رہےکہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر الزام لگایاتھا کہ انہوں نے ان جیت سے ایک ماہ قبل ان کی فون کالز ٹیپ کی تھیں۔

    واضح رہےکہ اس سےقبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریپبلکن سیاست دانوں کے خلاف احتجاج اور قومی راز افشا ہونے کے پیچھے سابق صدر براک اوباما کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

  • ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسابق امریکی صدر براک اوباما پرصدارتی مہم کےدوران فون کالزٹیب کرنے کا الزام لگایا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ نےگزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہاکہ ’افسوس ناک! ابھی معلوم ہوا ہےکہ اوباما نے ٹرمپ ٹاور میں میری جیت سے ایک ماہ قبل میرا ’فون ٹیپ کیا‘۔ کچھ نہیں ملا،یہ مشتبہ کارروائی ہے۔‘

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’ایک اچھا وکیل اس معلومات سے مقدمہ بنا سکتے ہیں کہ سابق صدر اوباما اکتوبر میں انتخاب سے قبل فون ٹیپ کر رہے تھے۔‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل عدالت نے فون ٹیپ کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    دوسری جانب سابق صدر براک اوباما کےترجمان کیون لوئس کا کہنا تھا کہ کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فون کالز کی نگرانی کے الزامات بالکل جھوٹے ہیں۔ان کا مزید کہناتھاکہ اوباما انتظامیہ کایہ اصول تھا کہ ان کی انتظامیہ کا کوئی بھی شخص کسی بھی عدالتی تفتیش میں کوئی مداخلت نہیں کرتا۔

    واضح رہےکہ اس سےقبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریپبلکن سیاست دانوں کے خلاف احتجاج اور قومی راز افشا ہونے کے پیچھے سابق صدر براک اوباما کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

  • صدر اوباما گوانتا ناموبے جیل بند کرنے میں ناکام

    صدر اوباما گوانتا ناموبے جیل بند کرنے میں ناکام

    واشنگٹن : وعدوں کے باوجود امریکی صدر براک اوباما عہدے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے متنازعہ گوانتا ناموبے جیل بند کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں جبکہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جیل کو دوبارہ قیدیوں سے بھرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صد ر براک اوباما نے دوسری مرتبہ صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے گوانتا ناموبے جیل کو بند کر دیں گے، تاہم کانگریس کی مخالفت کے بعد وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

    jail-post-01

    براک اوباما اس منتازعہ جیل کے قیدیوں کی بڑی تعداد کو مختلف ممالک بھیجنے میں کامیاب رہے اور یہاں اب مجموعی طور پر قیدیوں کی تعداد پچپن رہ گئی ہے جس میں زیادہ تر کو ٹاسک فورس کلیئر بھی کرچکی ہے۔

    نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر اوباما کے اس فیصلے سے متفق نظر نہیں آتے اور وہ گوانتا ناموبے میں قید افراد کو امریکی سلامتی کیلئے آج بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اورایک بار پھران قیدیوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

    jail-post-02

    گوانتا ناموبے جیل میں اس وقت پانچ پاکستانی قیدی بھی موجود ہیں جن میں عمارالبلوچی، ماجد خان، عبدالربانی، محمد احمد غلام ربانی اور سیف اللہ شامل ہیں جبکہ ایک قیدی قاری محمد سعید کو 2008 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

    jail-post-03

    امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق گوانتا ناموبے سے رہا ہونے والے قیدیوں میں سے تیس فی صد دوبارہ سے شدت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں اور شاید یہی وہ خطرات ہیں جن کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ اس جیل کو پھر سے قیدیوں سے بھرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • امریکہ طالبان کو ختم نہیں کرسکتا،اوباما

    امریکہ طالبان کو ختم نہیں کرسکتا،اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہےکہ امریکہ نہ تو طالبان کو ختم کرسکتا ہےاور نہ ہی افغانستان میں تشدد کو کم کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں میک ڈل ایئر بیس پر خطاب کے دوران براک اوباما نے اپنے دور صدارت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عراق اورافغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے پر خاص توجہ مرکوز رکھی۔

    امریکی صدر کا کہناتھاکہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان میں انتہاپسندی کم ہوئی،لیکن وہاں اب بھی صورتحال کشیدہ ہے۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے جنگ افغان شہریوں کی زندگی کا حصہ ہےاور امریکہ وہاں تشدد کی لہر کو ختم نہیں کرسکتا۔

    مزید پڑھیں:داعش کی کمر توڑ دی گئی ہے، اوباما

    امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف امریکی کامیابیوں کو غیر اہم سمجھنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جنوبی ایشیاء میں موجود دہشت گرد گروپوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھرپور حکمت عملی بنائی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ افغانستان میں القاعدہ کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں اور بہتر مستقبل کے خواہاں افغان شہری ہماری مدد کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما کا کہناتھا کہ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف افغان فوج کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں بلکہ ہم کابل میں مضبوط حکومت کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔

  • افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ امریکی صدر براک اوباما

    افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ امریکی صدر براک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے نئی طالبان قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے مستقل امن کی خاطر افغان حکومت سے مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے طالبان کی جانب سے نئے امیر کا نام سامنے آنے کے بعد دیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایک روز طالبان کو ضرور احساس ہوگا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے‘‘۔

    براک اوباما نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر ضرور آئینگے مگر اس میں خاصہ وقت بھی لگ سکتا ہے ساتھ ہی امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد طالبان پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے طالبان کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انہوں نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو امریکہ اور اُس کے اتحادی ممالک عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائیاں اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک دہشت گردوں کے لیے خطے میں کوئی بھی محفوظ ٹھکانہ باقی ہے۔

    خطے میں امن و امان امریکہ، پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے اور اس مشترکہ مقصد کے تحت تینوں ممالک کام جاری رکھیں گے۔