Tag: برسات

  • لاہور میں طوفانی بارش برس گئی، جڑواں شہروں میں بھی موسلادھار جھڑی

    لاہور میں طوفانی بارش برس گئی، جڑواں شہروں میں بھی موسلادھار جھڑی

    لاہور: پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں طوفانی بارش برس گئی ہے، جس پر ریسکیو پنجاب ہائی الرٹ ہو گیا ہے، دوسری طرف جڑواں شہروں میں بھی موسلادھار بارش جاری ہے۔

    ترجمان ریسکیو پنجاب نے کہا ہے کہ لاہور میں بارش کے پیش نظر ریسکیو ٹیموں کو ہنگامی الرٹ پر رکھا گیا ہے، عوام نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں، اور الیکٹرک پولز، کھلے بورڈز اور سوئچز کو ہاتھ نہ لگائیں، بارش کے باعث پھسلن سے حادثات کا خدشہ ہے اس لیے شہری احتیاط کریں، اور کسی بھی ایمرجنسی میں فوری طور پر 1122 پر رابطہ کریں۔

    ترجمان موٹر وے پولیس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ سینٹرل ریجن کے مختلف مقامات پر موسلا دھار بارش جاری ہے، موٹر وے ایم 2 پر لاہور سے کوٹ مومن تک بارش ہوئی، لاہور سیالکوٹ موٹر وے، موٹر وے ایم 3 پر فیض پور سے سمندری تک بارش ہوئی۔

    ترجمان سید عمران احمد نے کہا موٹر وے پولیس سفر کو محفوظ بنانے کے لیے ہر وقت موجود ہے، بارش کے دوران محتاط ڈرائیونگ کریں، رفتار کم رکھیں، اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں، وائیپر، لائٹس اور بریکس کو چیک کریں، اور سفر سے قبل گاڑی کی مکمل جانچ کریں، نیز غیر ضروری سفر سے بھی گریز کریں، خاص طور پر شدید بارش میں، اور معلومات یا مدد کے لیے ہیلپ لائن 130 پر رابطہ کریں۔


    25 جولائی تک مون سون بارشوں سے کیا ممکنہ خطرات ہیں؟ نشان دہی کر دی گئی


    لاہور شہر میں موسلادھار بارش کے بعد نکاسی آب کے لیے بھی ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں، کمشنر زید بن مقصود نے تمام اداروں واسا، ایل ڈی اے، سی بی ڈی، ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری فیلڈ میں متحرک ہونے کی ہدایت کی ہے، انھوں نے کہا نکاسئ آب پر مامور ایمرجنسی ٹیمیں سورنگ پوائنٹس پر فوری ردعمل دیں، اور شہر کے تمام نشیبی علاقوں اور مین روڈز پر نکاسی آب یقینی بنائی جائے۔

    دوسری طرف راولپنڈی اسلام آباد اور گرد و نواح میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جڑواں شہروں میں اب تک مجموعی طور پر 46 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق سیدپور میں 49، گولڑہ 71، بوکڑہ میں 33 ملی میٹر، پی ایم ڈی گیجنگ اسٹیشن پر 18، شمس آباد 14، کچہری 54، پیر ودھائی 49، گوالمنڈی 32، کٹاریاں 26 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

  • نیچی جگہ کا پانی…

    نیچی جگہ کا پانی…

    تھوڑی سی بارش ہوتی اور پانی پھسلتا ہوا نشیب میں جمع ہوجاتا۔ مکھیاں اور مچھر گندگی پھیلاتے۔

     

    ”ایمرجنسی راج میں ہم سے فیصلوں میں تو کوئی غلطی نہیں ہوئی۔ بڑے عہدوں پر تعینات افسروں نے اچھے فیصلے لاگو کرنے میں شاید ہی غلطیاں کی ہوں۔“ ایمرجنسی کی وجہ سے ٹوٹ جانے والی حکومت کے ایک اہم عہدے دار کا خیال تھا۔

     

    ”چوکی دار ذمے دار ہے، گھونٹ لگا کے کہیں پڑ گیا ہوگا۔ پیچھے سے سارا گودام خالی ہوگیا۔“

     

    سرکاری گودام سے چینی چوری ہو جانے پر حفاظتی افسر کا بیان تھا۔

     

    ”متعلقہ فائل گم ہوگئی ہے تو متعلقہ کلرک سے پوچھو، اسی کی بے پروائی سے گم ہوئی ہے۔“ محکمے کا سربراہ کہہ رہا تھا۔

     

    لاکھوں روپے کا گھپلا پکڑے جانے کے بعد متعلقہ فائل گم ہوگئی تھی۔

     

    ”مقامی مل میں ملاوٹ! ہوسکتا ہے، رات کی شفٹ میں کام کرنے والے کسی مزدور سے کوتاہی ہوگئی ہو اور مل کے باہر پڑے ہوئے کنکر پتھر اور مٹی مسالے میں مل گئی ہو۔ لکھو کے بچے کو ضرور سزا ملنی چاہیے، اسی کی غفلت سے یہ گڑبڑ ہوئی۔“ مل مالک پولیس سے کہہ رہا تھا۔

     

    مالی ذمے دار ہے، چپراسی ذمے دار ہے، بھنگی ذمے دار ہے، مزدور ذمے دار ہے۔

     

    بارش ہو رہی ہے۔ نیچے گندے تالاب میں اب اور پانی جمع نہیں ہوسکتا۔

     

    پانی کا دریا منہ زور ہو رہا ہے، کنارے کھڑی ہوئی مضبوط عمارتیں ریت کے گھروندوں کی طرح ڈھے رہی ہیں۔

     

    (ہم درد ویر نوشہروی کی یہ کہانی بتاتی ہے کہ حکم راں یا صاحبانِ اختیار جب اپنے فرائض‌ اور ذمہ داریاں‌ ادا نہیں‌ کرتے اور مسائل اور مشکلات پر ماتحتوں‌ کو مطعون کرکے عوام کو دھوکا دیتے ہیں‌ تو بھول جاتے ہیں‌ کہ یہ بگاڑ‌ اور خرابیاں‌ ایک روز ان کے گھروں‌ کی بنیادیں‌ بھی ہلا سکتی ہیں)
  • قدرتی بہاؤ کے راستے پر ہم نے آبادیاں بنا لی ہیں: این ڈی ایم اے

    قدرتی بہاؤ کے راستے پر ہم نے آبادیاں بنا لی ہیں: این ڈی ایم اے

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا ہے کہ قدرتی بہاؤ کے راستے پر ہم نے آبادیاں بنا لی ہیں، جہاں سے پانی گزرتا ہے وہاں گھر نہ بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے اقدامات کر رہے ہیں، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے یہاں اچھی تیاری کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2 ماہ پہلے کہا تھا کراچی کے نالے پلاسٹک کی بوتلوں سے بھرے ہیں، پانی کے بہاؤ کے راستے صاف کیے جانے چاہیئں۔ آبادی بڑھنے سے دریا کے کنارے آباد شہروں کو خطرہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہم ساتویں نمبر پر ہیں۔ سیلاب اور دیگر تباہی قدرت کی طرف سے ہوتے ہیں۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے بالا کوٹ میں جلد کام شروع کرنے کا کہا ہے، پی ڈی ایم اے کی تیاری بہترین ہے۔ قدرتی بہاؤ کے راستے پر ہم نے آبادیاں بنا لی ہیں۔ کچھ علاقوں میں بارش کا پانی روکنے کا انتظام کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومتوں سے مل کر پانی کے بہاؤ کے راستے صاف کریں، جہاں سے پانی گزرتا ہے وہاں گھر نہ بنائیں۔ بلین ٹری میں حکومت ہم سے مل کر چترال میں درخت لگائے گی۔

    یاد رہے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گزشتہ 2 روز کی بارش سے سڑکیں ندی نالے بن گئے، نالے اور ڈیم ابل پڑے،مسلسل تیز بارش کے بعد بارش کا پانی سیلاب کی صورت اختیار کرگیا۔ دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے 17 افراد جاں بحق ہوئے۔

    کراچی کے علاوہ حیدر آباد، ٹھٹھہ، بدین، دادو، نواب شاہ، ٹندو جام اور تھر سمیت اندرون سندھ میں بھی مون سون کے بادل جم کر برسے، سب سے زیادہ بارش ٹھٹھہ میں 190 ملی میٹر ہوئی، حیدر آباد کی سڑکیں بھی بارش کے بعد تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

  • بارش میں مٹی کی سوندھی خوشبو کیوں آتی ہے؟

    بارش میں مٹی کی سوندھی خوشبو کیوں آتی ہے؟

    بارشوں کے موسم میں پہلی بوند پڑتے ہی ماحول مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے جو ہر شخص کو مسحور کردیتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں بارشوں میں مٹی سے یہ خوشبو کیوں آتی ہے؟

    بارش کے موسم میں فضا میں پھیل جانے والی یہ سوندھی خوشبو جسے پیٹریکور کہا جاتا ہے، ایک بیکٹریا کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جسے ایکٹی نوموسیٹس کہا جاتا ہے۔

    یہ بیکٹریا اس وقت مٹی میں نمو پاتا ہے جب اسے نمی اور حرارت ملتی ہے۔ جب زمین کی مٹی خشک ہوتی ہے تب یہ غیر فعال ہوتے ہیں اور اس وقت انہیں اسپورز کہا جاتا ہے۔

    بارشوں کے موسم میں ان کی ہلکی جسامت کی وجہ سے ہوا اور بارش کا پانی انہیں باآسانی فضا میں اچھال دیتا ہے۔ اس کے بعد یہ پوری فضا میں پھیل جاتے ہیں اور نم ہوا کی وجہ سے ان کی میٹھی خوشبو ہمیں بھی محسوس ہوتی ہے۔

    یہ عمل چونکہ بارشوں میں ہی انجام پاتا ہے لہٰذا اس وقت اس خوشبو کو ہم بارش سے منسوب کرتے ہیں۔

    اب یقیناً آپ کو علم ہوگیا ہوگا کہ بارشوں کی یہ مخصوص خوشبو دراصل مٹی سے نہیں اٹھتی بلکہ بیکٹریا کی وجہ سے پھیلتی ہے۔


     

  • برسات الیکشن والے روز کہاں‌کہاں‌ رخنہ ڈالے گی؟

    برسات الیکشن والے روز کہاں‌کہاں‌ رخنہ ڈالے گی؟

    کراچی: عام انتخابات میں پاکستان کے کروڑوں عوام حق رائے دہی استعمال کریں گے، البتہ کہیں کہیں بارش اس عمل میں رخنہ ڈال سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 25 جولائی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں کئی شہروں میں بادل برسیں گے اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوگی۔

    ژوب ڈویژن اورگلگت بلتستان میں چند مقامات پرگرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، بنوں، ڈی آئی خان، ڈی جی خان میں بھی تیزہواؤں کےساتھ بارش کاامکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالا، لاہور، سرگودھا ڈویژن میں کہیں کہیں ہلکی اور تیز بارش متوقع ہے۔

    اسی طرح مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، مردان ڈویژن اور کشمیر میں کہیں کہیں بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے دیگرعلاقوں میں موسم گرم اورمرطوب رہے گا۔

    یاد رہے کہ چند ہفتے قبل لاہورمیں طوفانی بارش ہوئی تھی، جس نے نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا تھا۔ البتہ الیکشن والے روز اس نوع کی بارش کی توقع نہیں۔

    سیاسی جماعتوں کے قائدین کا کہنا ہے کہ بارش رخنہ ضرور ڈالے گی، مگر ان کے ووٹرز ضرور پولنگ اسٹیشن تک آ کر ووٹ کاسٹ کریں گے۔


    ملک بھرکے ووٹر کل اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • گرما گرم پکوڑوں کے ساتھ موسم سرما کی پہلی بارش کا لطف دوبالا کریں

    گرما گرم پکوڑوں کے ساتھ موسم سرما کی پہلی بارش کا لطف دوبالا کریں

    ملک بھر میں موسم سرما کی پہلی بارش کا آغاز ہوچکا ہے جس کے ساتھ ہی ٹھنڈ کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا۔ ایسے میں چائے، کافی اور سوپ کے ساتھ گرما گرم مزیدار پکوڑے بھی نہایت لطف دیں گے۔

    اسی لیے ہم آپ کو پکوڑوں کی مختلف تراکیب بتا رہے ہیں جنہیں گھر میں بنا کر آپ برسات کا موسم دوبالا کرسکتی ہیں۔


    شاہی پکوڑے

    اجزا

    بریڈ یا نان

    بیسن: 2 کپ

    پیاز: کپ (باریک کٹی ہوئی)

    سبز مرچیں: 3 سے 4 عدد

    سبز دھنیہ: آدھا کپ

    انار دانہ: حسب ضرورت

    ترکیب

    گھر کے افراد کے حساب سے حسب ضرورت بریڈ کے پیس لے لیں اور پھر ایک سلائس کے 2 یا 4 پیس کاٹ لیں۔

    اب چاہیں تو بیسن کا سادہ آمیزہ نمک، مرچ، مصالحے ڈال کر بنا لیں ورنہ دوسری صورت یمں بیسن میں باریک کٹی پیاز، سبز مرچیں، نمک، سرخ مرچیں، تازہ سبز دھنیہ اور انار دانہ حسب ضرورت ڈال کر آمیزہ تیار کرلیں۔

    آمیزہ تیار کرنے کے بعد اس میں کٹی ہوئی بریڈ سلائس کو ڈبو کر ڈیپ فرائی کرلیں۔

    مزیدار شاہی پکوڑے تیار ہیں۔ چٹنی اور کیچپ کے ساتھ افطار پر پیش کریں اور خوب داد وصول کریں۔

    بریڈ موجود نہ ہونے کی صورت میں نان کے پیس لے کراس سے بھی شاہی پکوڑے بنائے جا سکتے ہیں۔


    چائینیز پکوڑے

    اجزا

    بینگن: 2 عدد

    پھول گوبھی: 1 پھول چھوٹا

    مشرومز: 1 کپ

    آلو: 2 عدد

    پیاز 2 عدد

    شملہ مرچ: 3 عدد

    میدہ: 2 کپ

    لال مرچ: 1 چائے کا چمچ

    زیرہ پاوڈر: 1 چائے کا چمچ

    نمک: حسب ذائقہ

    لیموں کا جوس: 2 کھانے کے چمچ

    پانی: 1 کپ

    تیل: حسب ضرورت

    اجینو موتو (چائینیز سالٹ): 1 چائے کا چمچ

    ترکیب

    ایک پیالے میں میدہ، سفید زیرہ، نمک، لال مرچ، لیموں کا جوس اور پانی ملا کر پیسٹ بنالیں۔

    بینگن کو چھلکوں سمیت چھوٹے کیوبز کی طرح کاٹ لیں۔

    گوبھی کے پھول الگ کرلیں۔

    پیاز اور شملہ مرچ کو بھی باریک کاٹ لیں۔

    اب ان سب کٹی ہوئی سبزیوں پر تھوڑا میدہ چھڑک دیں۔

    ایک پین میں تیل گرم کریں پھر سبزیوں کو پیسٹ میں مکس کر کے تیل میں ڈال کر فرائی کریں۔

    سبزیاں تھوڑی تھوڑی کر کے فرائی کریں اور جب یہ پکوڑوں کی طرح فرائی ہوجائیں تو نکال لیں۔


    پران پکوڑے

    اجزا

    پران: 12 سے 15 عدد

    ہری مرچیں: 3 عدد

    ادرک: 1 چائے کا چمچ

    لہسن: 1 چائے کا چمچ

    لال مرچ: 1 چائے کا چمچ

    ہلدی: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    نمک: 1 چائے کا چمچ

    اجینو موتو: 1 چائے کا چمچ

    شملہ مرچ: 3 کھانے کے چمچ

    پیاز: 2 کھانے کے چمچ

    سویا ساس: 2 کھانے کے چمچ

    ہرا پیاز: 3 کھانے کے چمچ

    کالی مرچ: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    گھی: ڈیڑھ کپ

    ترکیب

    سب سے پہلے الگ سے پران کو گھی میں فرائی کر کے نکال لیں۔

    پھر لہسن٬ ادرک٬ ہری مرچیں٬ پیاز٬ شملہ مرچ٬ ہری پیاز کو فرائی کر کے اس میں نمک٬ اجینو موتو٬ ہلدی٬ لال مرچ٬ سویا سوس ڈال کر آخر میں فرائی شدہ پران شامل کرلیں۔

    مزے دار پران پکوڑے کھانے کے لیے تیار ہیں۔


    چکن قیمہ پکوڑے

    اجزا

    باریک کٹی چکن: 250 گرام

    پھینٹے ہوئے انڈے: 2 عدد

    بیسن: 4 کھانے کے چمچے

    پسی ہوئی لال مرچ: 1 چائے کا چمچہ

    کٹی ہوئی ہری مرچ: 2 عدد

    ہلدی: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    بیکنگ پاؤڈر: آدھا چائے کا چمچ

    نمک: ایک چائے کا چمچ

    کٹا ہرا دھنیہ: حسب ضرورت

    چاٹ مصالحہ: آدھا کھانے کا چمچ

    باریک کٹی ہری پیاز: آدھا کپ

    ترکیب

    تمام اجزا یعنی بیسن، بیکنگ پاؤڈر، پسی ہوئی لال مرچ، ہلدی، نمک، پانی، باریک کٹی چکن، کٹی ہری مرچ اور کٹا ہرا دھنیہ ڈال کر ایک پیالے میں مکس کر کے 30 منٹ کے لیے رکھ دیں۔

    اب پین میں تیل گرم کر کے اس کو پکوڑے کی شکل میں خستہ اور گولڈن ہونے تک فرائی کرلیں۔


    چنے کی دال کے پکوڑے

    اجزا

    چنے کی دال: 1 پاؤ

    پسی ہوئی سرخ مرچ: 1 چائے کا چمچ

    پسا ہوا زیرہ: 2 چائے کے چمچ

    باریک کتری ہوئی پیاز: 1 پاؤ

    نمک: حسب ذائقہ

    ہلدی: آدھا چائے کا چمچ

    کھانے کا سوڈا: آدھا چائے کا چمچ

    ہری مرچیں: 8 عدد، باریک کتر لیں

    ہرا دھنیہ: حسب ضرورت

    تیل: تلنے کے لیے

    ترکیب

    چنے کی دال کو پانی میں بھگو دیں۔

    جب پکوڑے بنانے ہوں تو دال کا پانی نکالیں اور دال کو اچھی طرح پیس لیں۔

    اب اس میں نمک، پسی ہوئی سرخ مرچ، ہلدی، پسا ہوا زیرہ، کھانے کا سوڈا، پیاز، ہرا دھنیہ اور ہری مرچیں شامل کر کے اچھی طرح ملالیں۔

    اس کے بعد تیل گرم کر کے دال کا آمیزہ تھوڑا تھوڑا کر کے پکوڑے کی شکل میں کڑھائی میں ڈالیں اور اچھی طرح تل لیں۔


    آلو کے پکوڑے

    اجزا

    آلو: 2 سے 3

    بیسن: آدھا کپ

    نمک، مرچ: حسب ذائقہ

    دھنیہ پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    ہلدی: چوتھائی چمچ

    زیرہ پاؤڈر: حسب پسند

    انار دانہ: حسب ضرورت

    ترکیب

    بیسن میں تمام مصالحے ڈال دیں اور مکس کریں۔

    پھر پانی بہت تھوڑا تھوڑا ڈال کر مکس کرتی جائیں، پھر اس آمیزے میں آلو کے قتلے ڈال کر فرائی کرلیں۔

    مزیدار آلو کے پکوڑے تیار ہے۔


    پالک کے پکوڑے

    اجزا

    پالک: آدھی گڈی

    بیسن: 1 کپ

    پیاز: 2 عدد درمیانہ سائز کی، کٹی ہوئی

    ہری مرچ: 2 باریک کٹی ہوئی

    ہرا دھنیہ: آدھا کپ

    سفید زیرہ: آدھا چائے کا چمچ

    ہلدی: چوتھائی چائے کا چمچ

    لال مرچ کٹی ہوئی: آدھا چائے کا چمچ

    بیکنگ پاؤڈر: آدھا چائے چمچ

    تیل: حسب ضرورت

    نمک: حسب ذائقہ

    ترکیب

    بیسن چھان لیں اور پالک باریک کاٹ لیں۔

    پالک دھو کر بیسن میں شامل کر دیں۔

    بیسن میں ہی تیل کے علاوہ سب کچھ ڈال دیں اور مکس کر کے 15 منٹ رکھ دیں۔

    پھر تیل گرم کریں اور ڈیپ فرائی کرلیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارش میں بھیگنے کے حیران کن فوائد

    بارش میں بھیگنے کے حیران کن فوائد

    ملک بھر میں بارشوں کا موسم عروج پر ہے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں موسلا دھار برساتیں جاری ہیں۔ بارش کا موسم شاعروں، مصوروں اور تخلیق کاروں سمیت عام افراد کو بھی پسند ہوتا ہے اور ہر شخص اس موسم سے لطف اندوز ہونا پسند کرتا ہے۔

    بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بارش نا پسند ہوتی ہے۔ وہ بارش میں اپنے تمام منصوبے مؤخر کردیتے ہیں اور گھر میں بیٹھ جاتے ہیں۔ لیکن اس طرح وہ بارش میں بھیگنے کے خوبصورت لمحے ضائع کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بارش میں بھیگنا نقصان کا سبب نہیں بنتا بلکہ اس کے برعکس اس کے کچھ فائدے ہیں۔ آج ہم آپ کو بارش میں بھیگنے کے نہایت منفرد فائدے بتا رہے ہیں جن سے آپ پہلے واقف نہیں ہوں گے۔

    صاف ہوا سے لطف اندوز ہوں

    بارش کے بعد جہاں تمام چیزیں دھل کر نکھری نکھری محسوس ہوتی ہیں وہیں ہوا بھی نہایت صاف ستھری اور آلودگی سے پاک ہوجاتی ہے۔ اس ہوا میں چہل قدمی کرنا اور اس میں سانس لینا نہایت فرحت بخش احساس ہوتا ہے۔

    نم ہوا جلد کے لیے مفید

    کیا آپ جانتے ہیں بارشوں میں چلنے والی نم اور ٹھنڈی ہوائیں آپ کی جلد کے لیے نہایت مفید ہیں؟ ماہرین کے مطابق یہ ہوا جلد کے اندر موجود مضر مادوں میں کمی کر کے اسے تازگی بخشتی ہے اور جلد نکھری ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

    بارش کی خوشبو دماغ کو پرسکون کرنے کا سبب

    بارشوں میں مٹی سے آنے والی سوندھی سوندھی خوشبو دل و دماغ پر حیران کن اثرات مرتب کرتی ہے اور آپ تمام دباؤ اورپریشانیوں سے آزاد ہو کر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بارشوں میں مٹی کی سوندھی خوشبو کیوں آتی ہے؟

    موٹاپے میں کمی کا سبب

    انٹرنیشنل جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سرد اور نم موسم میں چہل قدمی کرنا عام موسم میں چہل قدمی کرنے کے مقابلے میں زیادہ وزن میں کمی کرتا ہے۔

    اس موسم میں جسم سے اضافی چربی کا تیزی سے اخراج ہوتا ہے اور یوں بارش کا موسم آپ کے وزن میں کمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ڈپریشن سے نجات

    بارش میں بھیگنے سے ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔ بارش کی خوشبو اور اس کی آواز نہایت ہی پرسکون ہوتی ہے اور آپ کی توجہ منفی چیزوں سے ہٹا کر مثبت چیزوں کی طرف مبذول کردیتی ہے۔

    تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    بارش میں تمام مصروفیات زندگی ماند پڑجاتی ہیں۔ سڑکیں خالی اور صاف ستھری ہوجاتی ہیں، نکھرے نکھرے دھلے دھلائے درخت، خاموشی، یہ سب آپ کے اندر نئے احساسات کو جنم دیتی ہے۔

    بارش میں آپ چیزوں کو عام دنوں سے ہٹ کر ایک نئے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر دبی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے اور ان میں اضافہ کرتی ہے۔ بارش کے موسم میں، مصوروں، شاعروں اور دیگر تخلیق کاروں کو مہمیز ملتی ہے۔

    پرسکون کیفیت

    بارش میں بھیگنا آپ کو پرسکون کردیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا اور بارش کے قطرے آپ کو پرسکون کرتے ہیں اور آپ کی پریشانیوں کو وقتی طور پر ختم کردیتے ہیں۔

    تو اب جب آپ کے شہر میں بارش ہو تو سب کچھ بھول کر بارش میں ضرور بھیگیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    ملک بھر میں بارشوں کا موسم عروج پر ہے۔ اس موسم میں پانی میں ہر قسم کی آلودگی شامل ہوجاتی ہے جس کے باعث طرح طرح کی موسمی بیماریاں پھیل سکتی ہیں جن میں ڈائریا سرفہرست ہے۔ یہ بیماری بالخصوص بچوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے۔

    بچے بے حد حساس ہوتے ہیں، خوراک اور ماحول میں ذرا سی بد احتیاطی یا آلودگی رونما ہونے سے انہیں بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ بازاروں میں بچوں کے لیے ایسی مہلک اور زہریلی چٹ پٹی غذائیں وافر مقدار میں موجود ہیں جو بچوں کو معدے، گلے اور سینے کے امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی مکھیوں کی بھی یلغار ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں اور ان وبائی امراض میں سرفہرست دست کی بیماری یا ڈائریا ہے۔

    ڈائریا بچوں اور بڑوں کو یکساں طور پر اپنے نرغے میں لیتا ہے لیکن خصوصاً بچوں میں یہ بیماری اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 5 لاکھ بچے ڈائریا کا شکار ہوتے ہیں اور 2 لاکھ بچوں کی اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ڈائریا کیسے پھیل سکتا ہے؟

    گندگی سے بھرا ماحول، اور غیر صحتمند غذائیں اس موسم میں مکھیوں کی یلغار کے باعث زہر آلود ہوسکتی ہیں اور ڈائریا ایسی ہی غذاؤں اور آلودگی سے لاحق ہوتا ہے۔

    ڈائریا کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور گندے ہاتھ، گندا پانی اور باسی یا خراب کھانا اس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہیں۔

    ماں کا کردار اہم

    ڈائریا سے بچاؤ میں ماؤں کا کردار نہایت اہم ہے۔ وہ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بچوں کو ڈائریا سے بچا سکتی ہیں بلکہ بچوں کو صحت اور صفائی کے بارے میں معلومات فراہم کر کے انہیں اس بیماری سے مکمل طور پر محفوظ بھی رکھ سکتی ہیں۔

    اس ضمن میں ماؤں کو چاہیئے کہ کھانا پکانے سے پہلے گوشت اور سبزی اچھی طرح دھولیں تاکہ ان پر لگے جراثیم صاف ہوجائیں۔ کھانا پکانے کے برتن بھی صاف اور دھلے ہونے چاہئیں۔

    بنگلہ دیش اور پاکستان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو مائیں کھانا پکانے اور بچوں کو کھانا کھلانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھو لیتی ہیں ان کے بچوں میں دستوں کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

    ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو کم از کم 45 سیکنڈ تک رگڑ کر صابن سے اچھی طرح دھویا جائے کیونکہ ہاتھوں کو صحیح طریقے سے دھو لینے سے دستوں کی بیماری سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے۔

    اس کے علاوہ پکے ہوئے کھانے اور کھانے پینے کی دیگر اشیا کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں تاکہ اس پر مکھیاں نہ بیٹھیں۔

    گھر میں نمکول بنائیں

    ڈائریا کے دوران بچے کے جسم سے پانی اور نمکیات ختم ہوجاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ پانی کی یہ کمی زیادہ ہوجائے تو بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا ماؤں کو چاہیئے کہ جیسے ہی بچے کو دست شروع ہوں اسے فوری طور پر نمکول پلانا شروع کردیں۔

    اگر نمکول دستیاب نہ ہو تو اسے گھر پر بھی باآسانی تیار کیا جاسکتا ہے۔ مندرجہ ذیل طریقے سے گھر پر باآسانی نمکول بنایا جاسکتا ہے۔

    چار گلاس ابلے ہوئے پانی میں آٹھ چائے کے چمچے چینی، آدھا چائے کا چمچہ نمک، ایک لیموں کا رس اور ایک چٹکی کھانے کا سوڈا ملا کر فوری طور پر بچے کو پلائیں۔

    بچے یہ نمکول بڑے شوق سے پی لیتے ہیں۔ اسے وقفے وقفے سے بچوں کو دیتے رہیں تاکہ جسم میں ہونے والی پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

    ڈائریا میں چاولوں کی پیچ بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔ پیچ بنانے کے لیے 4 گلاس پانی میں ایک مٹھی چاول اور ایک چٹکی نمک ملا کرچولہے پر ابالنے کے لیے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک چاول نرم نہ ہوجائیں۔

    اس کے بعد آدھا گلاس پانی مزید شامل کردیں پھراس آمیزے کو بلینڈر میں ڈال کر پیس لیں اور وقفے وقفے سے پلاتے رہیں۔

    چاولوں کا پیچ بچے کو 12 گھنٹے تک پلایا جاسکتا ہے۔ اس سے دستوں میں جلد افاقہ ہوتا ہے۔

    ڈائریا کے دوران دی جانے والی خوراک

    مائیں عموماً ڈائریا کے دوران بچوں کی غذا روک دیتی ہیں۔ یہ ایک غلط طریقہ ہے کیونکہ ایک تو دستوں کی وجہ سے بچہ ویسے ہی کمزور ہوجاتا ہے دوسرا غذا روکنے سے بچے میں غذائی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے لہٰذا ڈائریا کے دوران بچے کو نرم اور ہلکی غذا دینی چاہیئے۔

    اس کے لیے بچے کو کھانے میں نرم کھچڑی، کیلا، چاول اور کھیر دیں۔ اس کے علاوہ دہی بھی بے حد مفید ہے۔

    دلیہ اورانڈے کا کسٹرڈ دینے سے بھی بچے میں غذائی کمی واقع نہیں ہوتی، ہاں البتہ بچے کو چکنائی والی غذا دینے سے گریز کریں۔

    ڈائریا کے دوران بچے کو وقفے وقفے سے کھانے کو دیں۔ ماں کے دودھ سے نہ صرف بچے کے دستوں میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ بچے کی نشوونما بھی نہیں رکتی۔

    ہمارے ہاں بیشتر مائیں دستوں کے دوران نمکول بھی کم دیتی ہیں اور بچے کا دودھ و غذا بھی روک لیتی ہیں جس سے بچے کی حالت اور بگڑ جاتی ہے۔

    مزید احتیاطی تدابیر

    ڈائریا کی بیماری عموماً 4 سے 5 روز میں ختم ہوجاتی ہے۔ اگر صحیح پانی اور نمکیات کے ساتھ بچے کو غذا بھی ملتی رہے تو بچے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔

    اگر دستوں کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ الٹیاں بھی ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اکثر مائیں چاہتی ہیں کہ بچے کو ایسی دوائیں دی جائیں جن سے دست فوراً رک جائیں لیکن ایسا اس لیے ممکن نہیں کہ دست روکنے والی دوا دینے سے بچے کا پیٹ پھول سکتا ہے اور جراثیم پورے جسم میں پھیل سکتے ہیں۔

    یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کی وجہ سے جسم میں زہر پھیلنے سے بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ڈائریا کے دوران بچے کو غیر ضروری دوائیں ہرگز نہ دیں بلکہ زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں تاکہ پھول جیسے بچوں کی تازگی اور تندرستی برقرار رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش

    کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش

    کراچی: کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا آغاز ہوگیا جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔

    محکمہ موسمیات کی چند دن قبل کی جانے والی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور کراچی میں ایک بار پھر ابر رحمت برس اٹھا۔

    شہر کے مختلف علاقوں بشمول شارع فیصل، شاہ فیصل کالونی اور ڈی ایچ اے میں بوندا باندی اور ہلکی بارش کا آغاز ہوگیا۔

    رواں ہفتے ملک کے پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیش گوئی کی گئی تھی جس کے باعث ملک کے دیگر حصوں میں بھی سردی میں اضافے اور بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی میں چند روز قبل بھی موسلا دھار بارش ہوئی تھی جس میں مختلف حادثات کے باعث 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: بارش میں بھیگنے کے فوائد

  • بارش میں بھیگنے کے فوائد سے آگاہ ہیں؟

    بارش میں بھیگنے کے فوائد سے آگاہ ہیں؟

    ملک بھر میں سردیوں کی بارش کا آغاز ہوچکا ہے۔ بارش کا موسم شاعروں، مصوروں اور تخلیق کاروں سمیت عام افراد کو بھی پسند ہوتا ہے اور ہر شخص اس موسم سے لطف اندوز ہونا پسند کرتا ہے۔

    بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بارش نا پسند ہوتی ہے۔ وہ بارش میں اپنے تمام منصوبے مؤخر کردیتے ہیں اور گھر میں بیٹھ جاتے ہیں۔ لیکن اس طرح وہ بارش میں بھیگنے کے خوبصورت لمحے ضائع کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بارش میں بھیگنا نقصان کا سبب نہیں بنتا بلکہ اس کے برعکس اس کے کچھ فائدے ہیں۔ آیئے آپ بھی وہ فائدے جانیں تاکہ بارشوں کے اس موسم میں آپ بھی یہ فوائد حاصل کرسکیں۔

    :ڈپریشن سے نجات

    rain-3

    بارش میں بھیگنے سے ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔ بارش کی خوشبو اور اس کی آواز نہایت ہی پرسکون ہوتی ہے اور آپ کی توجہ منفی چیزوں سے ہٹا کر مثبت چیزوں کی طرف مبذول کردیتی ہے۔

    :تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    rain-2

    بارش میں تمام مصروفیات زندگی ماند پڑجاتی ہیں۔ سڑکیں خالی اور صاف ستھری ہوجاتی ہیں، نکھرے نکھرے دھلے دھلائے درخت، خاموشی، یہ سب آپ کے اندر نئے احساسات کو جنم دیتی ہے۔

    بارش میں آپ چیزوں کو عام دنوں سے ہٹ کر ایک نئے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر دبی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے اور ان میں اضافہ کرتی ہے۔ بارش کے موسم میں، مصوروں، شاعروں اور دیگر تخلیق کاروں کو مہمیز ملتی ہے۔

    :پرسکون کیفیت

    بارش میں بھیگنا آپ کو پرسکون کردیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا اور بارش کے قطرے آپ کو پرسکون کرتے ہیں اور آپ کی پریشانیوں کو وقتی طور پر ختم کردیتے ہیں۔

    تو اب جب آپ کے شہر میں بارش ہو تو سردی تو ضرور لگے گی، مگر چند لمحوں کے لیے بارش میں بھیگنے میں کوئی حرج نہیں۔