لاہور: رسول پارک شاہدرہ میں کئی فٹ بارش کی پانی کی وجہ سے شہری کھلے مین ہول میں گرگیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سیکریٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے ایکسین واسا کو معطل کردیا ہے، متعلقہ کنٹریکٹر کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے، نورالامین مینگل نے کہا کہ حفاظتی کوتاہیوں پر زیرو ٹالرنس ہے، سخت کارروائی ہوگی۔
حیدرآباد میں پیر کی شام ہونے والی صرف 30 منٹ کی بارش نے پورے شہر کو ڈبو دیا پانی کئی گھروں میں داخل ہوگیا تاحال نکاسی نہ ہو سکی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندوں ناصر حسن خان اور اشوک شرما کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پیر کی شام گرج چمک کے ساتھ محض 30 منٹ کی تیز بارش ہوئی۔ شدید گرمی کے بعد شہری باران رحمت برسنے پر خوش ہوئے، لیکن انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی نے جلد ہی اس رحمت کو زحمت میں بدل دیا۔
50 ملی میٹر کی بارش کے بعد حیدرآباد سٹی بالخصوص لطیف آباد اور قاسم آباد کے نشیبی علاقے کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے اور اکثر گھروں میں بھی برساتی پانی داخل ہو گیا۔ سیوریج نظام بیٹھ جانے سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی۔
بارش کا پانی گھروں کے ساتھ کئی نشیبی علاقوں میں دکانوں میں داخل ہوگیا اور لوگوں کا لاکھوں روپے مالیت کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
کلاتھ مارکیٹ، ریلوے کالونی، ریلوے اسٹیشن، حیدر چوک، لطیف آباد کے تمام یونٹس اور قاسم آباد کے کئی علاقے اب بھی کئی کئی فٹ برساتی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سڑکیں اور گلیاں جوہڑ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
شہر کی مصروف شاہراہ ٹھنڈی سڑک پر واقع شہباز بلڈنگ جہاں تمام اہم سرکاری دفاتر ہیں۔ یہ عمارت بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ کئی دفاتر میں پانی داخل ہوچکا جب کہ اپنے کام سے آنے والے سائلین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سرکاری دفاتر کا مرکز اس عمارت میں کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد، ڈی آئی جی، کین کمشنر، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ڈی جی ایگریکلچر، سمیت کئی اہم دفاتر موجود ہیں۔
لطیف آباد میں واقع اسپتالوں میں بھی برساتی پانی نے سوئمنگ پول بنا دیے ہیں جس نے مریضوں اور تیمارداروں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور فوری اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے حیدرآباد کے شہری شدید ذہنی اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ شہریوں کی آمدورفت معطل ہو چکی ہے، بالخصوص مریضوں کو اسپتال جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں نے سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں سے برساتی پانی کی فوری نکاسی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب حسب روایت بارش کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی حیدرآباد میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، جو تاحال کئی علاقوں میں بحال نہ ہو سکا۔ بارش کے باعث حیسکو ریجن کے 650 میں سے 350 فیڈرز بند ہوگئے، جس کی وجہ سے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔
ترجمان حیسکو کے مطابق تیز ہواؤں اور بارش کے سبب 132 کے وی کے گیارہ ٹاور گر گئے۔ یہ ٹاور خانپور، سیہون، سلطان آباد سمیت مختلف مقامات پر گرے۔ حیدرآباد کے 156 میں سے 100 فیڈرز بند پڑے ہیں اور حیسکو عملہ ان کی بحالی کے کام میں مصروف ہے۔
اسلام آباد: برساتی پانی میں ڈوب کر3بھائی بہن جاں بحق ہوگئے، حکام نے کہا پانی گہرا ہونے کی وجہ سے تینوں بچوں کی موت واقع ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں انتظامیہ کی نااہلی تین جانیں لے گئی، ترنول میں برساتی پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث تین بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے ترنول کے علاقے میں بارشوں کا پانی کھڑا تھا، جہاں ایک بچہ پانی میں گرا، اسے بچانےکےلئے دو بہنوں نے بھی چھلانگ لگالی، بھائی کو بچانے کےلیے پانی میں کودنے والی دونوں بہنیں بھی ڈوب گئیں۔
ریسکیو حکام نے کہا کہ پانی گہرا ہونے کی وجہ سے تینوں بچوں کی موت واقع ہوئی تاہم مرنے والوں کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئیں۔
یاد رہے گذشتہ ماہ راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں لڑکی برساتی نالے میں گر کر جاں بحق ہوگئی تھی ، لڑکی پانی کے تیز بہاؤ کی نذر ہوئی۔
کراچی: گزشتہ رات ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں برساتی پانی داخل ہو گیا، جس سے مشینری بھی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں تیز بارش کے بعد پانی جناح اسپتال کے گائناکالوجی وارڈ میں داخل ہو گیا ہے، جہاں مشینری خراب ہونے کی وجہ سے آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے گائنی وارڈ کی مشینری کو بارش سے بچانے کا مناسب انتظام نہیں کیا ہے، دوسری طرف بارش کے بعد جناح اسپتال میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے بعد آگ لگنے سے بجلی معطل ہو چکی ہے، اور مختلف وارڈز میں اندھیرا چھایا ہوا ہے، جس سے طبی عملے اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
جناح اسپتال کا گائنی وارڈ یہاں بلاول بھٹو مخالفین سے مناظرہ کرکے بتائیں گے کہ یہ ہے ہماری کارکردگی اور عارضی طور پہ روٹھے اتحادی دوبارہ ساتھ ملکر اسمبلی میں گیت گایا کریں گے کہ آوملکر سندھ لوٹیں pic.twitter.com/W5yjwb9vcz
واضح رہے کہ جناح اسپتال کے میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی تھی، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عملہ نکاسی آب اور دیگر امور میں مصروف ہے، اسٹینڈ بائی جنریٹر سے بجلی کی فراہمی بھی بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کراچی: برساتی پانی کا مقابلہ کرنے کے لیے کراچی کے شہری نے انوکھا قدم اٹھایا، شہری کشتی لے کر سڑک پر نکل آیا اور چپو چلانے شروع کردیے۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں بارش ہوئی تو موسم بھی خوشگوار ہوگیا اورسب کے چہرے کھل اٹھے،بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی اور بارش سے لطف اندوز ہوتی رہی۔
بارش کا پانی سڑکوں پر کھڑا ہوگیا لیکن انتظامیہ سڑکوں سے پانی نہ نکال سکی تو ایک شہری کشتی لے کر نکل آیا۔ کراچی والوں نے برساتی پانی کاتوڑ نکال لیا۔ شہری انتظامیہ تو رین ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے ایمر جنسی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی البتہ ایک شہری نے ہنگامی صورتحال میں سفر کے لئے کشتی کا استعمال شروع کردیا۔
چند گھنٹے کی بارش کے بعد شاہراہیں پانی پانی ہوگئیں تو بڑی بڑی گاڑیاں بند ہوگئیں۔ کوئی کارسوار مکینک کو تلاش کرتا نظر آیا تو موٹر سائیکل مکینک کی دکانوں پر بھی رش نظر آیا۔
ایسے میں جب شہر کا شہر مفلوج تھا ایک شہری نے اپنی کشتی نکالی بچہ بٹھایا اور بارش میں خوب انجوائے کیا۔
علاوہ ازیں شہر کے بیشتر علاقوں میں آسمان پر گہرے سیاہ بادل اب بھی چھائے ہوئے ہیں۔ جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے رات تک جاری رہنے کا امکان ہے۔