Tag: برسی

  • محبت اب نہیں ہوگی، یہ کچھ دن بعد میں ہوگی

    محبت اب نہیں ہوگی، یہ کچھ دن بعد میں ہوگی

    منفرد انداز اور شان بے نیازی کے مالک اردو اور پنجابی کے صف اول کے شاعر منیر نیازی کی آج دسویں برسی ہے۔

    منیر نیازی 9 اپریل سنہ 1928 کو مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ دیال سنگھ کالج میں تعلیم سے لے کر زندگی کی آخری سانس تک وہ لاہور میں رہے۔

    جنگل سے منسلک علامات کو خوبصورت شاعری کا حصہ بنانے والے منیر نیازی اپنی مختصر نظموں میں ایسی کاٹ دکھاتے گویا نشتر آبدار فضا میں لہرا رہا ہو۔

    منیر نیازی کا سیاسی اور سماجی شعور انہیں احتجاجی شاعری کرنے کے لیے اکساتا تھا۔ انہوں نے کبھی خود کو حکومت وقت کے ساتھ وابستہ نہیں کیا۔

    ان کی شخصیت کا ایک حصہ شان بے نیازی ان کی شاعری کا اہم جزو ہے۔

    زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
    دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    ضروری بات کہنی ہو، کوئی وعدہ نبھانا ہو
    کسی سے دور رہنا ہو کسی کے پاس جانا ہو
    کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
    حقیقت اور تھی کچھ، اس کو جا کر یہ بتانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

    عادت ہی بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی
    جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

    منیر نیازی نے اردو اور پنجابی زبان میں شاعر کی۔ ان کے اردو میں 13 اور پنجابی میں 3 اور انگریزی میں 2 شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں اس بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، دشمنوں کے درمیان شام، سفید دن کی ہوا، سیاہ شب کا سمندر، چھ رنگین دروازے، پہلی بات ہی آخری تھی، ایک دعا جو میں بھول گیا تھا، محبت اب نہیں ہوگی، ایک تسلسل اور دیگر شامل ہیں۔

    منیر نیازی صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ادیب اور صحافی بھی تھے۔

    انہیں ہمیشہ اپنے معاشرے سے شکوہ رہا۔ ایک محفل میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ ’ایک زمانے میں نقادوں نے مجھے اپنی بے توجہی سے مارا اور اب اس عمر میں آ کر توجہ سے مار رہے ہیں‘۔

    منیر نیازی کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔ 26 دسمبر سنہ 2006 کو وہ لاہور میں وفات پاگئے۔ انہیں لاہور کے قبرستان ماڈل ٹاؤن کے بلاک میں پیوند خاک کیا گیا۔

    ستارے جو دمکتے ہیں
    کسی کی چشم حیراں میں
    ملاقاتیں جو ہوتی ہیں
    جمال ابر و باراں میں
    یہ نا آباد وقتوں میں
    دل ناشاد میں ہوگی
    محبت اب نہیں ہوگی
    یہ کچھ دن بعد میں ہوگی
    گزر جائیں گے جب یہ دن
    پھر ان کی یاد میں ہوگی

  • قائد اعظم کے اصول ہی میرے رہنما اصول ہیں،مراد علی شاہ

    قائد اعظم کے اصول ہی میرے رہنما اصول ہیں،مراد علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے سنہری اصول کام،کام اور کام پر من و عن یقین رکھتا ہوں۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کے ہر شہری کو اچھا روزگار،ہر بچے کو معیاری اور اعلیٰ تعلیم اورہر بیمار کو بہترین علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہمارا اولین فرض ہے جس کو ہم پورا کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے 68ویں برسی کے موقعے پر اپنی صوبائی کابینہ کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی ۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی برسی کے موقع پر اپنی صوبائی کابینہ کے ہمراہ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے مزار پر حاضری دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی انتھک محنتوں کا نتیجہ ہے کہ ہمیں یہ خوبصورت ملک پاکستان ملا اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے بانیوں کی قربانیوں کو یاد رکھیں اور ان کے بتائے ہوئے اصولوں کے تحت ملک کی خوشحالی کےلیے دن رات کام کرتے رہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں آج کے دن کے حوالے سے اپنی کابینہ کے ہمراہ آج پھر یہ عہد کرتا ہوں کہ ہمیں جو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے تو ہم بھی اپنی پوری کوشش کریں گے کہ عوام کی بھرپور خدمت کریں۔

    میڈیا کے نمائندوں نے ان سے سوال کیا کہ آپ صبح 8بجے سے ہی اپنے آفس آجاتے ہیں اور صبح سویرے ہی تمام سرکاری مشینری کے ساتھ ساتھ آپ نے میڈیا کو بھی متحرک کردیا ہے،اس پر آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے۔

    اس سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے مسکرا کر کہا کہ وہ قائداعظم کے سنہری اصول کام،کام اور کام پر من و عن یقین رکھتے ہیں اور اسی پر عمل پیرا ہیں۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی کا خرچہ، وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پرڈھائی کروڑ روپے جاری

    ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی کا خرچہ، وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پرڈھائی کروڑ روپے جاری

    کراچی: پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی سرکاری ہوگئی،حکومت سندھ نےسینتیس ویں برسی کیلئے صوبائی خزانہ سے ڈھائی کروڑ روپے کے فنڈ جاری کردیئے۔

    چار اپریل کو زندہ ہے بھٹو کے نعروں سے گونجنے والےپنڈال میں برسی کے انتظامات کیلئے سائین سرکار نے صوبائی خزانہ سے ڈھائی کروڑ روپے کی رقم جاری کردی، سیاسی مخالفین نے حکومت سندھ کے اقدام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا چوروں کا بازار لگا ہوا ہے، تحریک انصاف کے فیصل واؤڈا نے ردعمل دیاکہ حکومت سندھ عوام سے کھانے پینے کے پیشے بھی چیھن لے گی۔

    پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین کی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی مین شرکت کیلئے کراچی سمیت اندرون سندھ سے قافلوں نے گڑھی خدا بخش پہنشنے کی تیاری شروع کردی۔

  • منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیا زی کو بچھڑے نو برس بیت گئے

    منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیا زی کو بچھڑے نو برس بیت گئے

    کراچی: منیر نیازی 9 اپریل 1923ءکو مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے تھے۔

    میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا
    یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

    انہوں نے اردو کے 13 اور پنجابی کے 3 شعری مجموعے یادگار چھوڑے جن میں اس بے وفا کا شہر‘ تیز ہوا اور تنہا پھول‘ جنگل میں دھنک‘ دشمنوں کے درمیان شام‘ سفید دن کی ہوا‘آغاز زمستاں میں دوبارہ، سیاہ شب کا سمندر‘ ماہ منیر‘ چھ رنگین دروازے‘ ساعت سیار، پہلی بات ہی آخری تھی، ایک دعا جو میں بھول گیا تھا، محبت اب نہیں ہوگی اور ایک تسلسل کے نام شامل ہیں جبکہ ان کی پنجابی شاعری کے مجموعے چار چپ چیزاں‘ رستہ دسن والے تارے اور سفردی رات کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔انہوں متعدد فلموں کے نغمات بھی تحریر کئے جو بے حد مقبول ہوئے۔

    ملنا تھا اس سے ایک بار پھر کہیں منیر
    ایسا میں چاہتا تھا پر ایسا نہیں ہوا

    منیر نیازی کو ہمیشہ معاشرے کی ناروائی کا قلق رہا اوت ایک محفل میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا تھا کہ ایک زمانے میں نقادوں نے مجھے اپنی بے توجہی سے مارا اور اب اس عمر میں آ کر توجہ سے مار رہے ہیں۔

    میں منیر آزردگی میں اپنی یکتائی سے ہوں
    ایسے تنہا وقت میں ہمدم مرا ہوتا کوئی

    منیر نیازی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔26 دسمبر 2006ءکواردو اور پنجابی کے صف اوّل کے شاعر منیر نیازی لاہور میں وفات پاگئے ۔ وہ لاہور میں قبرستان ماڈل ٹاﺅن،کے بلاک میں آسودہ خاک ہیں۔

    چاہتا ہوں میں منیر اس عمر کے انجام پر
    ایک ایسی زندگی، جو اس طرح مشکل نہ ہو

  • حاجی عبد الرزاق کی برسی پر سیاسی رہنماوں نےخراج عقیدت پیش کیا

    حاجی عبد الرزاق کی برسی پر سیاسی رہنماوں نےخراج عقیدت پیش کیا

    کراچی : ایم کیوایم قائد الطاف حسین ،ڈاکٹرطاہرالقادری سمیت دیگررہنماوں نے ا ےآروائی نیٹ کے بانی حاجی عبدالرزاق مرحوم کوزبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    درد دل رکھنے والے حاجی عبدالرزاق نے اپنے سماجی کاموں سے دنیا میں ایک مثال قائم کی، حا جی عبدالزاق یعقوب 1944میں انڈیا کے شہر سورت میں پیدا ہو ئے ۔

    قیام پا کستان کے بعد عبدالرزاق یعقوب اپنے والدین کے ہمراہ پا کستان آئے 1969میں حا جی صا حب دبئی تشریف لے گئے۔

    حا جی یعقوب نے انتہا ئی قلیل سرما ئے سے اپنے کا کاروبا رکا آغا زکیا 1972میں حا جی صا حب نےاے آر وائی کی بنیا د رکھی حا جی عبدالرزاق یعقوب ورلڈ میمن آرگنا ئزیشن کے سربراہ تھے۔

    اے آروائی نیوز کے بانی حاجی عبدالرزاق مرحوم کی پہلی برسی پر سیاسی ومذہبی جماعتوں نے ملت اسلامیہ اور دکھی انسانیت کے لیے ان کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

     ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہاکہ حاجی عبدالرزاق مرحوم نے علم اور معلومات کے خزانے کو جس طرح دوسروں تک پہنچانے کیلئے اے آر وائی ڈیجیٹل کو استعمال کیا وہ ان کی انتھک محنت ولگن، کاوشوں اور دواندیشی کا کھلا ثبوت ہے ۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا ہے کہ حاجی عبد الرزاق نےعمر بھر اسلام ،پاکستان اور عوام کی خدمت کی ، مرحوم سچے عاشق رسول ﷺ اور محب وطن پاکستانی تھے ۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک نے کہا ہے کہ ان جیسا فرشتہ صفت انسان انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

     رہنماؤں کا کہنا تھا حاجی عبدلرزاق نے ملک اور قوم کیلئے ناقابل فرامو ش خدمات انجام دیں، انہوں نے انسانیت کی خدمت کیلئے اپنی تمام عمر وقف کی۔

    حا جی یعقوب انتہا ئی ملنسار شخصیت کے ما لک تھے حا جی یعقوب اپنے ادارے سے منسلک افراد کو اپنے گھر کا فرد سمجھتے تھے، حاجی عبدالرزاق اولیا ءوصوفیا ئے کرام سے انتہا ئی عقیدت رکھتے تھے۔

    اے آروائی گروپ کے مرحوم چئیرمین و بانی حاجی عبدالرزاق یعقوب کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا مگر اسلام اور ملک کے لیے انکی بے لوث خدمات پر انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو

    ایسا کچھ کرکے چلو یاں کہ بہت یاد رہو

  • حاجی عبدالرزاق یعقوب کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا

    حاجی عبدالرزاق یعقوب کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا

       ۔                  بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی …….اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا

    کراچی : فنون لطیفہ کے قدردان اےآروائی گروپ کے بانی حاجی عبدالرزاق یعقوب کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔

    درد دل رکھنے والے حاجی عبدالرزاق نے اپنے سماجی کاموں سے دنیا میں ایک مثال قائم کی، حا جی عبدالزاق یعقوب 1944میں انڈیا کے شہر سورت میں پیدا ہو ئے ۔

    قیام پا کستان کے بعد عبدالرزاق یعقوب اپنے والدین کے ہمراہ پا کستان آئے 1969میں حا جی صا حب دبئی تشریف لے گئے۔

    حا جی یعقوب نے انتہا ئی قلیل سرما ئے سے اپنے کا کاروبا رکا آغا زکیا 1972میں حا جی صا حب نےاے آر وائی کی بنیا د رکھی حا جی عبدالرزاق یعقوب ورلڈ میمن آرگنا ئزیشن کے سربراہ تھے۔

    حا جی یعقوب فلا حی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، حا جی یعقوب کے سو گواران میں 5 بیٹیاں اور ہزاروں افراد شامل ہیں۔

    حا جی یعقوب انتہا ئی ملنسار شخصیت کے ما لک تھے حا جی یعقوب اپنے ادارے سے منسلک افراد کو اپنے گھر کا فرد سمجھتے تھے، حا جی عبدالرزاق اولیا ءوصوفیا ئے کرام سے انتہا ئی عقیدت رکھتے تھے۔

  • گلو کارہ ملکہ پکھراج کو بچھڑے گیا رہ برس بیت گئے

    گلو کارہ ملکہ پکھراج کو بچھڑے گیا رہ برس بیت گئے

    لاہور : غزل، راگ اور گیت گا ئیگی کا ذکر ہو اور ملکہ پکھراج کا نا م نہ گو نجے بھلا کیسے ممکن ہے، ملکہ پکھراج کا شمار ان کلا کا روں میں ہوتا ہے جن کی آواز کا جادو آج بھی شائقین مو سیقی کو اپنے سحر میں جکڑے ہو ئے ہے۔

    انہوں نے حفیظ جا لندھری کی غزل ابھی تو میں جوان ہوں کو امر کر د یا ملکہ پکھراج راگ پہاڑی اور ڈوگری زبانوں کی لوک موسیقی کی ماہر تھیں ،چالیس کی دہائی میں ان کا شمار برصغیر کے صف اول کے گانے والوں میں ہوتا تھا ،وہ ٹھمری کے انگ میں غزل گاتیں تو سامعین سر دھنتے۔

    ملکہ پکھراج جموں و کشمیر ریاست کے راجہ ہری سنگھ کے دربار سے وابستہ رہیں۔ شیخ عبداللہ کی کتاب آتش چنار میں اس کا ذکر ہے کہ وہ مہاراجہ سے کتنا قریب تھیں۔

    انہیں راجہ ہری سنگھ کا دربار ہنگامی طور پر اس لیے چھوڑنا پڑا کہ ان پر راجہ کو زہر دے کر مارنے کا الزام لگا دیا گیا تھا۔ وہ جموں سے پہلے دہلی گئیں اور پھر پاکستان بننے کے بعد وہ لاہور آگئیں جہاں انہیں پکھراج جموں والی کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    لاہور میں ان کی شادی شبیر حسین شاہ سے ہوئی جنہوں نے پاکستان ٹی وی کا مشہور اردو ڈرامہ سیریل جھوک سیال بنایا تھا۔

    ملکہ پکھراج نے حفیظ جالندھری کی بہت سی غزلیں اور نظمیں گائیں جن میں سے کچھ بہت مشہور ہوئیں، خاص طور پر: ’ابھی تو میں جوان ہوں‘۔ ریڈیو پاکستان کے موسیقی کے پروڈیوسر کالے خان نے زیادہ تر ان کے لیے دھنیں بنائیں۔

    چھوٹی بیٹی مشہور گلوکارہ طاہرہ سید ہیں جو اپنی والدہ کی طرح ڈوگری اور پہاڑی انداز کی گائیکی میں مہارت رکھتی ہیں۔

    ملکہ پکھراج کا تعلق جموں سے تھا اوروہ انیس سو چودہ میں پیدا ہوئیں،گیا رہ فروری دو ہزار چار کو یہ عظیم مغنیہ جہان فانی سے کو چ کر گئیں۔

  • فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے،آصف زرداری

    فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے،آصف زرداری

    لاڑکانہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو اس لئے قبول کیا کہ وہ سیاسی جماعتوں اور صحافیوں کی خلاف استعمال نہیں ہونگی، ان کا کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم نے نہ پہلے کبھی غداری کی تھی نہ اب کریںگے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹوشہید کی ساتویں برسی کے موقع پر ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ مخالفین  نے بلاول زرداری ،میرے اور پیپلز پارٹی  کے حوالے سےافواہیں پھیلا رکھی ہیں۔

    ملٹری کورٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دینگے، اگر فوجی عدالتوں سے متعلق یقین دہانی کرائی گئی تو اس پر دستخط کردیں گے،کہیں ایسا نہ ہو کہ آنے والے دنوں میں میں  اور میاں صاحب دونوں جیل میں ہوں۔

    آصف زرداری نے کہا کہ پشاورمیں ہمارے بچوں کو شہید کیا گیا اور شارع فیصل پر سانحہ کارساز میں بھی ہمارے بچے شہید ہوئے، انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام  لئے بغیر کہا کہ اگر سانحہ کارساز کے بعد بلّا آپریشن کر دیتا توسانحہ پشاور نہ ہوتا،اور ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر فوج کو بِلّے سے سیاست ہی کرانی ہے تو صاف بتادے، ایک طرف تو بِلا ضمانت پر ہے تو دوسری جانب فوج اس کے ساتھ کھڑی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی بی بینظیر شہید نے کہا تھا کہ میرے بعد آصف زرداری ہی پارٹی سنبھالیں گے، انہوں نے کہا کہ میری سیاسی تربیت محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے کی ہے۔

  • بے نظیر بھٹو شہید کی برسی صوبائی سطح پرمنائی جائیگی

    بے نظیر بھٹو شہید کی برسی صوبائی سطح پرمنائی جائیگی

    لاڑکانہ: سانحہ پشاور کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی نے 27 دسمبر کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی صوبائی سطح پر منانے کافیصلہ کرلیا ہے، تاہم مرکزی جلسہ گڑھی خدا بخش بھٹو میں ہی ہوگا جہاں پرمرکزی قائدین خطاب کرینگے۔

    لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کی ڈسٹرکٹ ایگزیکیٹو کمیٹی کا اجلاس ضلعی صدر اور رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کی زیر صدارت ہوا جس میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 27 دسمبر کو منائی جانے والی ساتویں برسی کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ایاز سومرو نے بتایا کہ سانحہ پشاور کے باعث پارٹی کی مرکزی قیادت نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی کی تقریبات صوبائی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پہلے صرف ایک ہی مرکزی جلسہ گڑھی خدا بخش بھٹو میں ہی ہوا کرتا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں برسی کی تقریبات الگ الگ ہونگی اور گڑھی خدا بخش بھٹو میں برسی کے جلسے میں صوبہ سندھ کے کارکنان شرکت کرینگے جس سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور دیگر مرکزی قائدین خطاب کرینگے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں سے ہماری ذاتی جنگ ہے، ہم نے بھی شہداء کی لاشیں اٹھائی ہیں، پشاور سانحے میں پھول جیسے بچوں کا خون بہایا گیا ہے، دہشتگردوں سے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔

  • سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو کی برسی آج منائی جارہی ہے

    سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو کی برسی آج منائی جارہی ہے

    گڑھی خدا بخش: پاکستان کی سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو کی آج تیسری برسی گڑھی خدا بخش میں عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو کی  آج تیسری برسی گڑھی خدا بخش میں عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔ نصرت بھٹو شاید سیاسی گھرانے کی پہلی ایسی خاتون ہوںگی جنہوں نے اپنی زندگی میں شوہر اور تین بچوں کی لاشیں اٹھائیں۔

    نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہے۔ گڑھی خدا بخش اور نوڈیرو میں صدارتی ہاوس پرنوجوان پولیس اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ نصرت بھٹوں کے مزار پر حاضری کے لیے عقیدت مندوں اور کارکنوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مزار پر آنے والے حاضرین کے لیے لنگر کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔

    وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی والدہ ہے۔ بیگم نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے زیرو اہتمام ملک بھر کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے جب کہ مرکزی تقریب گڑھی خدا بخش میں ہوگی۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے بیگم نصرت بھٹو کی تیسری برسی کے موقع پر اپنے بیان میں انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو ایک عظیم شخصیت اور بہادری کا مجسمہ تھیں، انھوں نے اپنی ذاتی زندگی میں جمہوری جدوجہد کے دوران بے پناہ مصائب برداشت کیے اور مستقبل کی نسلوں کے لئے راستوں کو روشن کیا۔