Tag: برطانوی جیلیں

  • برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    لندن: برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی اور فسادات میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی اضافی گنجائش بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو جیلوں میں بند کرنے کے لیے وہاں جگہ دستیاب ہونی چاہیے، جب کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر کہا ہے کہ جن افراد کو چارج کر لیا گیا ہے ان کو ریمانڈ پر رکھا جائے گا۔

    اس سلسلے میں رٹلینڈ اور کینٹ کی جیلوں میں نئے سیلز بنائے جا رہے ہیں، جب کہ جیل انتظامیہ فساد والے علاقوں سے موجودہ چند قیدیوں کو کہیں اور منتقل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ نئے قیدیوں کے لیے جگہ پیدا ہو۔

    برطانوی حکومت کو امید ہے کہ اس طرح کی جیل کی فوری سزائیں سڑکوں پر آنے کے لیے سوچنے والوں کو رکنے پر مجبور کریں گی۔

    ہوم سیکریٹری کے مطابق برطانیہ میں ہنگاموں اور فسادات میں ملوث 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ رادھرم میں ہوٹل پر حملے کے الزام میں 6 افراد کو چارج کیا گیا ہے، متعدد گرفتار افراد کو آج عدالتوں میں پیش کر کے چارج کیا جائے گا۔

    ہوم سیکریٹری کا کہنا ہے کہ عدالتیں فوری انصاف کے لیے بالکل تیار ہیں، اور 6 ہزار پولیس اہلکار بھی ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، جسٹس سکریٹری شبانہ محمود نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اپنی سڑکوں پر جو انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی دیکھی ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول اور قانون کی حکمرانی کے برطانوی تصور کے خلاف ہے، نیز قانون شکنی کرنے والے فسادیوں کے لیے جیلوں میں کافی جگہ دستیاب ہے۔

  • جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کیلئے برطانوی حکومت کا انوکھا اقدام

    جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کیلئے برطانوی حکومت کا انوکھا اقدام

    لندن : برطانیہ کی حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کے بحران سے نمٹنے کے لیے انوکھا فیصلہ کیا ہے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں جگہ بنانے کیلئے برطانوی حکومت نے ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 40 فیصد سزا کاٹ چکے ہوں۔

    حکومت ماہ ستمبر سے قیدیوں کی جلد رہائی کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جو قیدی 40 فیصد سزا مکمل کرچکے ہیں ان کی رہائی کا عمل ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔

    پریزن آفیسرز ایوسی ایشن کے سربراہ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 50 فیصد سزا کاٹنے والوں کو عموماً لائسنس پر رہا کر دیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر تقریباً 5ساڑھے ہزار قیدی رہا کیے جائیں گے۔

    میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین اور جنسی جرائم میں سزا پانے والے قیدی یہ رعایت حاصل نہیں کرسکیں گے، سیکریٹری انصاف شبانہ محمود نے کہا ہے کہ اس مسئلہ سے ابھی نہ نمٹا گیا تو کریمنل جسٹس سسٹم تباہ ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے بھی اپنی جیلوں میں جگہ خالی کرنے کیلئے 55 قیدیوں کو رہا کردیا تھا۔

    خبرایجنسی کے مطابق رہا کیے گئے افراد میں الشفااسپتال کے ایک ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جو جیل سے باہر آنے بعد اسپتال پہنچ گئے اور اپنی پیشہ وارانہ ذمہ دارایاں ادا کرنے لگے۔

    رہا ہونے والے ڈائریکٹر الشفااسپتال محمد ابوسلمیہ نے کہا کہ اسرائیل کی جیلیں فلسطینیوں سے بھر چکی اور روزانہ اذیتیں دی جاتی ہیں، جیل میں قید فلسطینیوں کا قریباً 30 کلو تک وزن بھی گھٹ گیا ہے۔