Tag: برطانوی حکام

  • بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    لندن : برطانیہ کی سیکریٹری برائے بریگزٹ امور، ایم پیز اور حکومتی عہدیدران کی آئرش بیک اسٹاف معاہدے کے متبادل کیلئے تین دن تک جاری رہنے والی گفتگو شروع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کرلی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرش بیک اسٹاپ معاہدے کے متبادل پر کام کرنے والے ورکنگ گروپ میں موجودہ سابقہ دونوں ایم پیز شامل ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ایم پیز ہاؤس آف کامنز میں ہارڈ بارڈر سے گریز کرنے اور کوئی دیگر حل کی تلاش کےلیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد آج سوموار کو پہلی مرتبہ ملاقات کررہے ہیں۔

    وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر کیا جاچکا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ 29 مارچ رات 11 بجے یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا اور آرٹیکل 50 کے تحت یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مذاکرات کی دو سال کی مدت کا وقت بھی ختم ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی شاہی خاندان انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری کیوں کررہا ہے

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے انخلاء کی صورت میں ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر ملک میں سرد جنگ کے دوران لاگو کیے جانے والے ایمرجنسی پلان پر دوبارہ عمل شروع کردیا ہے  تاکہ شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ : تھریسامے یورپی یونین سے بیک اسٹاپ مراعات کو محفوظ کریں، بورس جانسن

    خیال رہے کہ سابق وزیر بورس جانسن نے تھریسامے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ ہونے والی تبدیلیوں کو محفوظ بنانے کیلئے شمالی آئرش بیک اسٹاپ کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل منظور کروائیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر ہم فریڈم کلوز (یورپی یونین کے شہریوں کو رکن ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی آزادی) برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تو یہ بریگزٹ کی اچھی خبر ہوگی۔

  • برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    لندن : برطانوی حکام نے مشکوک ڈرونز سے نمٹنے کے لیے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مصروف ترین انٹرنیشنل ایئرپورٹ گیٹ وک پر مشکوک ڈرونز کی پروازوں کی روک تھام کےلیے ہوائی اڈے پر تعینات کیے مسلح افواج کے اہلکاروں کو واپس بلالیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزارت دفاع نے فوج واپس بلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ 20 دسمبر 2018 کو گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز کی پرواز کے باعث سیکڑوں پروازیں منسوخ کردی گئیں تھی جس کے بعد برطانوی حکام نے فوج کو سیکیورٹی کے لیے طلب کیا تھا۔

    گیٹ وک ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کےلیے 50 لاکھ پاؤنڈ خرچ کرکے سیکیورٹی سسٹم کو مزید بہتر کیا ہے تاہم ایئرپورٹ حکام نے سیکیورٹی سسٹم کی نوعیت نہیں بتائی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے 23 دسمبر کو عالمی ہوائی اڈے کے رن وے کے قریب مشکوک ڈرونز اڑانے کے شبے میں ایک جوڑے کو گرفتار کیا تھا تاہم انہیں عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

    یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

    برطانوی پولیس نے گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ایک ناکارہ ڈرون برآمد کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز اڑانے والا جوڑا گرفتار

    واضح رہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر پروازیں مسلسل 36 گھنٹے تک منسوخ رہی تھیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔