Tag: برطانوی حکومت

  • میئر لندن صادق خان کا برطانوی حکومت سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنیکا مطالبہ

    میئر لندن صادق خان کا برطانوی حکومت سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنیکا مطالبہ

    میئر لندن صادق خان نے برطانوی حکومت سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، بے گناہ فلسطینیوں کےقتل عام کو روکا جائے۔

    لندن کے میئر صادق خان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکا جائے، برطانوی حکومت فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم کرے، غزہ میں انسانی بحران بدتر ہوتا جا رہا ہے، عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ بڑھائے۔

    صادق خان نے کہا کہ فلسطینیوں کو زندگی بچانے والی امداد پہنچائی جائے، دو ریاستی حل تب ہی ممکن ہے جب فلسطین باقی رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: میئر لندن صادق خان نے فلسطین میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    میئرلندن صادق خان کا غزہ پر اسرائیلی ظلم و ستم کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کا کوئی جواز نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کواس قتل عام پرخاموش نہیں رہنا چاہیے، دنیا اسرائیل کے قتل عام کو رکوانے کے لیے متحد ہو۔

    https://urdu.arynews.tv/sir-sadiq-khan-london-mayor-knighted-in-new-year/

  • اداکارہ میرا کی برطانوی حکومت سے اپیل

    اداکارہ میرا کی برطانوی حکومت سے اپیل

    (17 جولائی 2025): کستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ میرا نے ویزا کے لیے برطانوی حکومت سے اپیل کر دی۔

    اداکارہ میرا کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے برطانوی ویزے کے لیے جمع کروائی گئی اپنی درخواست پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

    میرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں جین میریٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے برطانیہ کا ویزا جاری کر دیں اس پر اسٹمپ لگا دیں، میری بہن لندن میں ہے، میری فیملی اور میرا گھر وہاں ہے، غلط فہمی کی وجہ سے میں بہت سالوں سے لندن نہیں جا سکی کیونکہ مجھے ویزا نہیں ملا۔

    اداکارہ نے کہا کہ میری برطانوی ہائی کمیشن سے گزارش ہے کہ براہ مہربانی مجھے برطانوی ویزا جاری کر دیں، میری بہن کو کینسر ہے اور میں نے ویزا درخواست کے ساتھ بہن کی ساری رپورٹس بھی جمع کروائی ہیں تو براہ کرم میریٹ پر مجھے برطانوی ویزا جاری کر دیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں میرا کی والدہ نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اداکارہ میرا کے برطانیہ میں داخلے پر برطانوی امیگریشن حکام نے 10 سال کے لیے پابندی لگا دی تھی جو کہ اب ختم ہو چکی ہے۔

    اداکارہ کی والدہ شفقت زہرہ نے بتایا تھا کہ انگریزی نہ آنے کی وجہ سے ان کی بیٹی پر لندن میں آنے پر پابندی لگی۔

  • برطانوی حکومت نے ہزاروں افغانوں کی خفیہ منصوبے کے تحت آباد کاری کی اسکیم ختم کردی

    برطانوی حکومت نے ہزاروں افغانوں کی خفیہ منصوبے کے تحت آباد کاری کی اسکیم ختم کردی

    (16 جولائی 2025): برطانوی حکومت کا برٹش آرمی کے لیے کام کرنے والے افغانوں کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت برطانیہ میں آباد کرنے کے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خفیہ منصوبے کا آغاز افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد افغان وار میں برطانوی فوج کی مدد کرنے والے افغان باشندوں کو طالبان حکومت کی جانب سے ممکنہ جانوں کے خطرے کے پیش نظر برطانیہ آباد کرنا تھا۔

    ہزاروں افغان شہریوں کی خفیہ پروگرام کے تحت برطانیہ منتقلی

    طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ایک ای میل کی وجہ تقریباً انیس ہزار افغانوں کی ذاتی معلومات لیک ہوگئی تھیں جس سے ان خاندانوں کی افغانستان میں زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔

    اُس وقت کی کنزرویٹو حکومت نے ایک خفیہ منصوبہ "افغان ریسپانس روٹ تشکیل دیا جس کے تحت 900 افغان مددگاروں اور ان کی فیملیز کے تین ہزار چھ سو لوگوں کو خفیہ طور پر برطانیہ لایا گیا۔

    تاہم اب لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت نے اس اسکیم کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ اس بات پر تشویش ہے کہ پارلیمنٹ اور عوام سے اتنی اہم اسکیم کو کیوں چھپایا گیا، واضح رہے کہ اس خفیہ منصوبے کی کل لاگت آٹھ سو پچاس ملین پاؤنڈ تقریباً ایک اعشاریہ ایک ارب امریکی ڈالر ہے۔

  • غزہ پالیسی پر اختلاف ہے تو سرکاری نوکری چھوڑ دو، برطانوی حکومت

    غزہ پالیسی پر اختلاف ہے تو سرکاری نوکری چھوڑ دو، برطانوی حکومت

    برطانوی دفترخارجہ نے سرکاری ملازمین سے کہا ہے کہ اگر کسی کو غزہ جنگ کے معاملے پر حکومتی پالیسی سے اختلاف ہے تو وہ نوکری چھوڑ سکتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی پالیسی سے اختلافات پر برطانوی دفتر خارجہ نے 300ملازمین کو خط لکھ دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ پالیسی کے معاملے پر ملازمین کی جانب سے برطانوی وزیر خارجہ کو خط لکھا گیا تھا جس میں حکومت کی غزہ پالیسی پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

    مذکورہ خط میں برطانیہ سے اسرائیل کو اسلحہ بیچنے اور عالمی قوانین کی عدم پاسداری پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ خط گزشتہ ماہ وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کو بھیجا گیا تھا، جس میں برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور بین الاقوامی قانون کی ممکنہ خلاف ورزی پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

    ملازمین کے لکھے گئے خط پر برطانوی دفترخارجہ کے 2 سینئر افسران نے جوابی خط تحریر کیا، خط میں ملازمین کو حکومتی پالیسی سے اختلاف پر مستعفی ہونے کامشورہ دیا گیا ہے۔

     وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ادارے میں عملے کے خدشات سننے کا باقاعدہ نظام موجود ہے، اور حکومت نے غزہ جنگ کے معاملے میں بین الاقوامی قانون کو سختی سے اپنایا ہے، جواب میں کہا گیا کہ پالیسی سے اختلاف رکھنے والے ملازمین استعفیٰ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔

  • پاک بھارت کشیدگی پر برطانوی حکومت کا بیان آ گیا

    پاک بھارت کشیدگی پر برطانوی حکومت کا بیان آ گیا

    پاک بھارت کشیدگی پر برطانوی حکومت کا سرکاری بیان آ گیا ہے جس میں دونوں ممالک سے معاملات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملے اور پاک فوج کے جوابی حملے کے بعد گزشتہ شب بھی بھارت نے پاکستان میں در اندازی کرتے ہوئے ڈرونز بھیجے جنہیں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا۔

    بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلسل حملوں اور دراندازی کے بعد کشیدگی انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ ایسے میں برطانوی حکومت کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی پر سرکاری بیان جاری کیا گیا ہے۔

    برطانوی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکسان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر حکومت برطانیہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ دونوں ہمارے اہم دوست ممالک ہیں۔

    برطانوی انڈر سیکریٹری نے کہا کہ بھارت کے پاکستان پر حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت افسوسناک ہے۔ سیکریٹری خارجہ دونوں ممالک کے رابطے میں ہیں اور ہمارے ہائی کمشنرز بھی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج صبح پاکستان کے وزیر خزانہ سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ اس موقع پر دونوں ممالک سے کہتے ہیں کہ وہ صبر وتحمل سے کام لیں اور معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر حملوں اور پاک فوج کے فوری منہ توڑ جواب دیے جانے کے بعد گزشتہ شب اور آج دن میں بھی بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد ڈرون بھیجے گئے، جنہیں سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا۔

    https://urdu.arynews.tv/pak-india-tension-pakistan-all-three-ports-on-high-alert/

  • انگریزوں نے متحدہ ہندوستان سے کس قدر دولت لوٹی؟ جواب آپ کو دنگ کردیگا

    انگریزوں نے متحدہ ہندوستان سے کس قدر دولت لوٹی؟ جواب آپ کو دنگ کردیگا

    متحدہ ہندوستان پر انگریزوں نے ایک طویل عرصے تک حکومت کی ہے، اس دوران برطانوی حکومت نے بے دردی سے ہندوستان کی دولت لوٹی۔

    دنیا کا یہ خطہ جو آج پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا اور دیگر ممالک پر مشتمل ہے جسے برصغیر بھی کہا جاتا ہے اس پر تقریباً 200 سال تک برٹش حکومت قائم رہی ہے، اس زمانے میں کہتے تھے کہ ملکہ برطانیہ کے حکومت میں سورج غروب نہیں ہوتا۔

    درست بات یہ تھی کہ برطانیہ نے برصغیر اور افریقہ سمیت دنیا کے کافی بڑے حصے پر قبضہ جمایا ہوا تھا، اس لیے اگر ایشیا میں ان کی زیراثر کالونی میں سورج غروب ہوتا تو وہ افریقہ میں نکل آتا، اگر افریقہ میں غروم ہوتا تو برطانیہ میں نکل آتا، اس لیے برطانوی ملکہ کی شان و شوکت کو ظاہر کرنے کے لیے یہ مثال دی جاتی تھی۔

    تاہم اپنے دورِ حکومت میں برطانوی حکومت اور انگریز حکام نے ہندوستان کو اس قدر لوٹا کہ یہ انتہائی حیران کن ہے، برطانیہ یہاں سے تقریباً 45 ٹرین ڈالرز کے قریب دولت لوٹ کرلے گیا، انگریزوں نے ہندوستان کو معاشی استحصال، سیاسی جبر اور ثقافتی سامراج کا بدترین نشانہ بنایا۔

    1757 سے 1947 کے درمیان برصغیر پر برطانیہ کی قائم رہنے والی حکومت نے بھارتی روپے میں تقریبا 80 ہزار ٹریلین روپے کے برابر دولت یہاں سے لوٹی اور اپنے ملک منتقل کی۔

    مؤرخ ا’تسا پٹنائک کے مطابق انگریزوں نے 1765 سے 1938 کے درمیان ہندوستان سے تقریباً 45 ٹریلین ڈالر لوٹے، یہ رقم آج برطانیہ کی سالانہ جی ڈی پی سے تقریباً 15 گنا زیادہ ہے۔

    برطانیہ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی نوآبادکاری سے برطانیہ کو کوئی خاص معاشی فائدہ نہیں ہوا، لیکن حقیقت کچھ اور ہے، برطانوی حکومت نے ہندوستان کا اس طرح استحصال کیا کہ وہ اب بھی واپس پٹری پر آنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

    انگریز سرکار نے ہندوستان پر 1757 سے 1947 تک 190 سال حکومت کی، پلاسی کی جنگ میں فتح کے بعد انگریزوں نے ہندوستان میں اپنا تسلط قائم کیا، اس کے بعد 1858 میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکمرانی نے ملکہ وکٹوریہ کے لیے راستہ بنایا اور پھر داستان تاریخ کی کتابوں میں رقم ہے۔

    تاہم 15 اگست 1947 کو انگریز سرکار نے برصغیر میں آزاد مملکتوں کا اعلان کیا، جس کے تحت پاکستان اور بھارت نے آزادی حاصل کی اور انگریزوں کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔

  • جب برطانوی حکومت کے خطاب یافتہ علّامہ اقبال پر خوب لے دے ہوئی!

    جب برطانوی حکومت کے خطاب یافتہ علّامہ اقبال پر خوب لے دے ہوئی!

    مشہور ہے کہ علامہ اقبال کو اس وقت کی حکومت کی طرف سے ’’سر‘‘ کا خطاب ملا تو انھوں نے اسے قبول کرنے کی یہ شرط رکھی کہ ان کے استاد مولانا میر حسن کو بھی ’’شمس العلماء‘‘ کے خطاب سے نوازا جائے۔ چنانچہ ان کے استاد کو ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب دیا گیا اور وہ اس کے مستحق بھی تھے۔

    لیکن اس وقت برطانوی حکومت اور انگریزوں سے نفرت کا سلسلہ بھی زوروں پر تھا اور عام طور پر یہی سمجھا جاتا تھا کہ بڑے راہ نما اور نمایاں شخصیات برطانوی حکومت کی مراعات اور خطابات کو رد کر دیں گی۔ سو، عام مسلمان تو ایک طرف اکثر مسلمان اکابرین بھی علامہ اقبال کے خطاب یافتہ ہونے پر طنز کرنے لگے۔ ان حالات میں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ علامہ برطانوی حکومت سے ’’سر‘‘ کا خطاب قبول کرلیں گے۔ اس بات پر بہت بحث ہوئی اور کئی احباب نے علامہ کو سخت الفاظ میں متوجہ کیا اور اس حوالے سے خطوط لکھے۔ لیکن بعد میں‌ یہ صاف ہوگیا کہ علامہ اقبال کو ان کی علمی اور ادبی خدمات پر حکومت نے ’’سر‘‘ کا خطاب عطا کیا تھا۔

    یہاں ہم اس تقریب کا ذکر کررہے ہیں جو علامہ اقبال کو خطاب ملنے پر اظہارِ مسرت کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ یہ سطور محمد حنیف شاہد کی ایک تحریر سے لی گئی ہیں۔

    علامہ محمد اقبالؒ کو ’’سر‘‘ کا خطاب ملنے کی خوشی میں 17 جنوری 1923ء کی سہ پہر مقبرۂ جہانگیر پر ایک گارڈن پارٹی منعقد کی گئی۔ تقریب کی صدارت گورنر پنجاب سر ایڈورڈ میکلیگن نے کی۔ تقریب کے میزبان سر ذوالفقار علی خان تھے۔ اس موقع پر لاہور کے علاوہ امرتسر، گوجرنوالہ اور شیخوپورہ وغیرہ سے چھ سات سو افراد مدعو تھے جن میں سر جان مینارڈ، پنجاب حکومت کے وزراء، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی پوتی بمباسدر لینڈ، ہائی کورٹ کے جج، اعلیٰ عہدیدار، خطاب یافتہ رؤسا، راجے، نواب، پنجاب کونسل کے ممبر، ڈاکٹر، وکیل، مدیران اخبارات وغیرہ شامل تھے۔

    یوں یہ ایک بڑی شاندار تقریب قرار پائی۔ کھانے کے دوران مقامی اسکول کے چند لڑکوں نے اقبالؒ کی نظم ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘‘ پیش کی۔ تقریب کی کامیابی میں میاں فضل حسین نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

    علامہ اقبالؒ کو ایک بار گورنر کی جانب سے ’’خان بہادر‘‘ اور پھر ’’شمس العلماء‘‘ کے خطاب کی پیش کش ہوئی۔ علامہ اقبالؒ نے خطاب قبول کرنے میں پس و پیش کیا، تاہم نواب سر ذوالفقار علی خان کے اصرار پر وہ ’’سر‘‘ کے خطاب پر راضی ہوئے تھے۔

  • تعلیم کیلئے برطانیہ جانے والے پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر

    تعلیم کیلئے برطانیہ جانے والے پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر

    لندن : تعلیم کیلئے برطانیہ جانے والے پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی، برطانوی حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے یونیورسٹی کی ٹیوشن فیس بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

    سیکریٹری ایجوکیشن بریجٹ فلپسن کا کہنا ہے ٹیوشن فیس میں اپریل دو ہزار پچیس سے مہنگائی کے حساب سے اضافہ کیا جائے گا۔ ٹیوشن فیس دو سو پچانوے پاؤنڈ اضافے کے ساتھ نو ہزار پانچ سے پینتیس پاؤنڈ ہوجائے گی۔

    یونیورسٹی آف لیڈز کے طلبا کا کہنا ہے فیصلے سے غریب اسٹودنٹس متاثر ہوں گے۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے برطانوی وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا تھا کہ تارکین وطن کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں پاسپورٹ پھینک کر ملک بدری سے بچنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    برطانیہ کے وزیر داخلہ کے مطابق حکومت پناہ کی درخواستوں کے لیے ”فاسٹ ٹریک“ نظام بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

  • شیخ حسینہ کو برطانوی حکومت کا طویل سیاسی پناہ کی یقین دہانی سے انکار

    شیخ حسینہ کو برطانوی حکومت کا طویل سیاسی پناہ کی یقین دہانی سے انکار

    بنگلہ دیش سے فرار ہونے والی مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ کو واجد کو برطانوی حکومت نے طویل سیاسی پناہ کی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد منگل کو بھارت سے لندن کیلئے روانہ ہونگی، برطانوی حکومت نے ملک سے بھاگنے والی سابق وزیراعظم کو طویل سیاسی پناہ کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، شیخ حسینہ لندن پہنچ کرطویل سیاسی پناہ کیلئے مذاکرات کریں گی.

    شیخ حسینہ اپنی بہن کیساتھ نئی دہلی میں سیف ہاؤس میں موجود ہیں، شیخ حسینہ بھارت میں رہیں گی جب تک تیسرے ملک میں سیاسی پناہ نہیں مل جاتی۔

    بنگلہ دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست کردی ہے، شیخ حسینہ کی چھوٹی بہن ریحانہ واجد برطانوی شہری ہیں۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی بہن ریحانہ کی بیٹی ٹیولپ صدیق لیبرپارٹی کی جانب سےرکن برطانوی پارلیمنٹ ہیں۔

  • جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کیلئے برطانوی حکومت کا انوکھا اقدام

    جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کیلئے برطانوی حکومت کا انوکھا اقدام

    لندن : برطانیہ کی حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش کے بحران سے نمٹنے کے لیے انوکھا فیصلہ کیا ہے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں جگہ بنانے کیلئے برطانوی حکومت نے ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 40 فیصد سزا کاٹ چکے ہوں۔

    حکومت ماہ ستمبر سے قیدیوں کی جلد رہائی کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جو قیدی 40 فیصد سزا مکمل کرچکے ہیں ان کی رہائی کا عمل ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔

    پریزن آفیسرز ایوسی ایشن کے سربراہ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 50 فیصد سزا کاٹنے والوں کو عموماً لائسنس پر رہا کر دیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر تقریباً 5ساڑھے ہزار قیدی رہا کیے جائیں گے۔

    میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین اور جنسی جرائم میں سزا پانے والے قیدی یہ رعایت حاصل نہیں کرسکیں گے، سیکریٹری انصاف شبانہ محمود نے کہا ہے کہ اس مسئلہ سے ابھی نہ نمٹا گیا تو کریمنل جسٹس سسٹم تباہ ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے بھی اپنی جیلوں میں جگہ خالی کرنے کیلئے 55 قیدیوں کو رہا کردیا تھا۔

    خبرایجنسی کے مطابق رہا کیے گئے افراد میں الشفااسپتال کے ایک ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جو جیل سے باہر آنے بعد اسپتال پہنچ گئے اور اپنی پیشہ وارانہ ذمہ دارایاں ادا کرنے لگے۔

    رہا ہونے والے ڈائریکٹر الشفااسپتال محمد ابوسلمیہ نے کہا کہ اسرائیل کی جیلیں فلسطینیوں سے بھر چکی اور روزانہ اذیتیں دی جاتی ہیں، جیل میں قید فلسطینیوں کا قریباً 30 کلو تک وزن بھی گھٹ گیا ہے۔