Tag: برطانوی رکن پارلیمنٹ

  • برطانوی رکن پارلیمنٹ کا غزہ پر وزیر اعظم رشی سوناک سے چُھبتا سوال

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا غزہ پر وزیر اعظم رشی سوناک سے چُھبتا سوال

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے غزہ کی صورت حال پر وزیر اعظم رشی سوناک سے چُھبتا سوال کیا، جس پر انھوں نے ساری ذمہ داری حماس کے سر ڈال دی۔

    برطانوی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران رکن افضل خان نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ اسرائیل غزہ میں بہیمانہ طریقے سے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے، اسرائیل نے سیکیورٹی کونسل کی سیز فائر قرارداد کو بھی نظر انداز کر دیا، کیا برطانوی وزیر اعظم ایوان کو بتائیں گے کہ اسرائیل کو کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا اسرائیل سے اس رویے کی جواب طلبی ہوگی؟

    برطانوی وزیر اعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ غزہ میں بہت سی معصوم جانیں ضائع ہوئی ہیں، یو این سیکیورٹی کونسل قرارداد میں حماس کو بھی یرغمال افراد کو رہا کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن حماس نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو رد کر دیا۔

    برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا یاسین ملک کی قید سزائے موت میں بدلنے کی کوشش پر اظہار تشویش

    رشی سوناک نے اسرائیلی بربریت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو نظر انداز کرتے ہوئے سفاکی کا مظاہرہ کر کے کہا کہ ہمیں غزہ میں مزید امداد بھیجنے سے پہلے حماس سے یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دینی چاہیے۔

  • برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پاکستان پہنچ گئیں

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد : برطانوی رکن پارلیمنٹ نازشاہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پاکستان پہنچ گئیں، ناز شاہ نے سوشل میڈیا پر فنڈ ریزنگ کمپین بھی شروع کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ نازشاہ سیلاب متاثرین کی مددکرنےپاکستان پہنچ گئیں ، نازشاہ فلاحی تنظیم اسلامک ریلیف یوکےکی ٹیم کے ساتھ پاکستان پہنچی ہیں۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ آمد کا مقصد سیلاب متاثرین کی مدد اور ہنگامی صورتحال میں آگاہی دینا ہے۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان میں سیلابی صورتحال پرتشویش کااظہار کیا جبکہ ناز شاہ نے سوشل میڈیا پر متاثرین کی مدد کیلئے فنڈ ریزنگ کمپین بھی شروع کر رکھی ہے۔

    دوعی جانب برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے برطانوی وزیرخارجہ کوخط لکھا ، جس میں پاکستان میں سیلاب کی صورتحال سےمتعلق آگاہ کیا۔

    افضل خان نے برطانوی وزیرخارجہ سے پاکستان کی صورتحال پر خاموشی پرجواب مانگ لیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت مصائب میں ڈوباہواہے، سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر اور 1000 سے زائد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    افضل خان نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے10بلین ڈالرکانقصان ہوچکاہے، یہ انسانی،موسمیاتی ہنگامی صورتحال برطانیہ کی امداد،توجہ کی منتظرہے، برطانوی وزیر خارجہ اس ہنگامی صورتحال میں کہیں دکھائی نہیں دے رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے ڈیڑھ ملین پاؤنڈ کی امدادکااعلان کیاہے، یہ رقم موجودہ نقصان کےلیےناکافی ہے، کیا برطانوی وزیرخارجہ بتائیں گی اس حوالے سے کیالائحہ عمل طے کیا ہے؟

  • یاسین ملک کو سزا، برطانوی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ

    یاسین ملک کو سزا، برطانوی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ

    آکسفورڈ: برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیری رہنما یاسین ملک کی سزا کے سلسلے میں مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی عدالت نے بدھ کو کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے، جسے برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے انصاف کا قتل قرار دے دیا ہے۔

    یاسمین قریشی نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیری حریت پسند یاسین ملک کی سزا انصاف کا قتل ہے، نام نہاد عدالتی کارروائی میں سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں، اور یاسین ملک کو قانونی دفاعی حق سے محروم رکھا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کو تحریک آزادئ کشمیر کو متحرک رکھنے کی سزا دی گئی ہے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو ماورائے قانون سزا پر احتجاج کرنا چاہیے۔

    یاسمین قریشی نے برطانوی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالت کی کارروائی قانونی کی بجائے سیاسی تھی۔

    واضح رہے کہ یاسین ملک نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کئی برسوں سے قید ہیں، بھارتی عدالت نے 19 مئی کو حریت رہنما پر دہشت گردی کی فنڈنگ کے جھوٹے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی، 25 مئی کو عدالت نے انھیں 2 بار عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی، جب کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔

    بھارتی عدالت نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی

    یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے شوہر کی سزا کے فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے، مشعال ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا یاسین ملک کو کالے قانون کے تحت سزادی گئی ہے، انھیں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، میں اس فیصلے کو مسترد کرتی ہوں۔

  • برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    مانچسٹر: برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ جیمز ڈیلی نے ایک تقریب میں پاکستان کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان کو برطانیہ کا سب سے اہم دوست ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں منعقدہ ایک تقریب میں گریٹر مانچسٹر کے ٹاؤن بری سے حکمراں جماعت کے رُکن پارلیمنٹ جیمز ڈیلی نے پاکستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کو برطانیہ کا بہت پرانا اتحادی ملک قرار دیا۔

    انھوں نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ کے معاہدے پر دستخط کرے۔

    ایم پی جیمز ڈیلی نے کہا ہم کبھی کبھار پاکستان کے بارے میں ایسے گفتگو کرتے ہیں جیسے وہ مختلف ملک ہو، مگر پاکستان ایک خوب صورت ملک ہے جو انڈسٹریل اور ٹیکنالوجیکل پاور ہاؤس ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے ساتھ ہم مختلف سیکٹرز میں جا سکتے ہیں جن میں فنانشل اور دیگر سروسز شامل ہیں، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو برطانیہ کا سب سے بہترین دوست ہونا چاہیے۔

    جیمز ڈیلی نے کہا میں پُر امید ہوں کہ جلد پاکستان کا دورہ کروں گا، میں پاکستان کے لیے تعینات ٹریڈ ایلچی مارک ایسٹ ووڈ کے ساتھ اس کی منصوبہ بندی کر رہا ہوں۔

  • پاکستان ریڈلسٹ میں شامل،برطانوی رکن پارلیمنٹ کا وزیراعظم بورس جانسن سے بڑا مطالبہ

    پاکستان ریڈلسٹ میں شامل،برطانوی رکن پارلیمنٹ کا وزیراعظم بورس جانسن سے بڑا مطالبہ

    لندن :برطانوی رکن پارلیمنٹ محمد یاسین نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پربرطانوی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کی واپسی کیلئے چارٹرڈ فلائٹس چلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ محمدیاسین نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان میں کم کیسزکےباوجودکیوں ریڈلسٹ میں شامل کیاگیا، برطانوی حکومت نےجان بوجھ کر ایسٹر تعطیلات میں فیصلہ کیا۔

    محمدیاسین کا کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں 12اپریل تک تعطیلات ہیں، اور برطانوی حکومت جانتی تھی فیصلے کیخلاف ایوان میں آواز اٹھے گی، برطانوی وزیراعظم کو خط میں لکھا ہے کہ چارٹرفلائٹس چلائیں اور شہریوں کی واپسی کا بندوبست کریں۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے درخواست کی کہ وزیراعظم عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کا مسئلہ حل کریں، اوورسیز پاکستانی سرمایہ ہیں جس کو بچانے کا وقت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں برطانوی شہریوں سے زائد کرائے مانگے جارہے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور زلفی بخاری معاملے کا فوری نوٹس لیں، اوورسیزپاکستانیوں کی واپسی سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا، ان کی دیکھ بھال کریں گے تو مدتوں یاد رکھیں گے۔

  • ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی اور کہا اگر کیسز کو دیکھا جائے تو پاکستان کو اس فہرست میں ڈالنے کا جواز نہیں بنتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کوریڈلسٹ میں ڈالنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سار اوون نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ سار اوون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے وزیر خارجہ ، ٹرانسپورٹ اور صحت کے سیکرٹری کو خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ وہ کن بنیادوں پر ممالک کو ریڈ لسٹ کر رہے ہیں، اگرکیسزکودیکھاجائےتوپاکستان کواس فہرست میں ڈالنےکاجوازنہیں بنتا، میں نے برطانوی حکومت سےاس فیصلے کی وضاحت مانگی ہے۔

    گذشتہ روز برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    یاد رہے کورونا کی تیسری لہرکا موجب بننے والےبرطانیہ نےپاکستان کو ہی ریڈ لسٹ میں شامل کردیا تھا، جس کے بعد 9اپریل سےپاکستان سے برطانیہ آنےوالوں کو10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا۔

    ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات مسافر خود ادا کرے گا ، مسافر کو ہوٹل قرنطینہ کے تقریباً 1700 پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔

  • برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    لندن: برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ کو خط میں سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ریڈ لسٹ پر پارلیمنٹ میں بھی سوال اٹھایا لیکن جواب نہیں دیا گیا، کہا گیا کہ یہ بتانے میں وقت لگے گا، میں اپنے سوال کے جواب کا اب بھی انتظار کر رہی ہوں۔

    پاکستان برطانوی ریڈ لسٹ میں، پی آئی اے کا مسافروں کے لیے بڑا اعلان

    انھوں نے کہا تازہ اعداد و شمار کے مطابق فرانس، جرمنی اور بھارت میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے، فرانس میں ہر ایک لاکھ میں سے 403 افراد روزانہ، جرمنی میں ہر ایک لاکھ میں سے 137 افراد، جب کہ بھارت میں ہر ایک لاکھ میں سے 24 افراد روزانہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    خط ناز شاہ نے لکھا فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے، پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 13 افراد روزانہ کرونا سے متاثر ہو رہے ہیں، جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کے فیصلوں میں حقیقی اعداد و شمار نظر انداز ہو رہے ہیں۔

  • نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    لندن: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر استفسار کیا ہے کہ کیا نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے کوئی راستہ اختیار کیا جائے گا؟

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم بورس جانسن سے استفسار کیا ہے کہ کیا برطانوی حکومت نواز شریف کو واپس بھیجنے کا کوئی راستہ اختیار کرے گی؟

    اسٹیفن ٹمز نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو یہ خط 16 دسمبر کو تحریر کیا تھا، انھوں نے لکھا کہ میرے علاقے کے رہائشی خالد لودھی نے بھی آپ کو نواز شریف کی واپسی پر خط لکھا تھا جس میں پاکستان کی طرف سے تارکین وطن کی پرواز قبول نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

    اسٹیفن ٹمز کا کہنا تھا کہ برطانیہ نواز شریف کی واپسی کا پابند ہے، دوسری طرف خالد لودھی نے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر داخلہ اور نواز شریف کے رہائشی علاقے کے رکن پارلیمنٹ کو بھی خط لکھے ہیں۔

    نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا

    خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف علاج کی غرض سے برطانیہ آئے تھے اور اب انھیں برطانیہ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیا ہے، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ شواہد اور گواہوں کی روشنی میں نواز شریف جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جب کہ انھیں عدالتی کارروائی کا مکمل ادراک تھا۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے ضامنوں کے خلاف 514 کے تحت کارروائی عمل لائے جائے گی۔

  • برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر پارٹی کا بڑا قدم

    برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر پارٹی کا بڑا قدم

    بریڈ فورڈ: برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کے واقعے کے بعد کنزرویٹو پارٹی نے کمنٹس کرنے والی عہدے دار کو معطل کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف کنزرویٹو پارٹی کی خاتون عہدے دار تھیوڈورا ڈکنسن نے سوشل میڈیا پر نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کر دیے تھے، جس پر پارٹی نے ان کی رکنیت معطل کر دی۔

    ناز شاہ نے سوشل میڈیا پر بچوں کی غربت پر اپنی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کی ویڈیو شیئر کی تھی، اس تقریر میں ناز شاہ نے اپنے بچپن کے حوالے سے بھی باتیں کیں، کنزرویٹو پارٹی کی پولیٹکل کمیونیکیشنز اینڈ سوشل میڈیا کنسلٹنٹ تھیوڈورا ڈکنسن نے اس پر نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کیے۔

    تھیوڈورا نے لکھا کہ اگر یہ ملک پسند نہیں تو پاکستان واپس منتقل ہو جاؤ۔ اپنے کمنٹس میں خاتون عہدے دار نے ناز شاہ کو نسل پرست بھی کہا۔

    کنزرویٹو پارٹی نے عہدے دار کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، مذکورہ عہدے دار نے معطلی کے بعد اپنے کمنٹس پر ناز شاہ سے معافی بھی مانگ لی، تھیوڈرا نے کہا کہ میرے کمنٹس غیر مناسب تھے جن پر ناز شاہ سے معافی مانگی ہے۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ 2020 میں ایسے کمنٹس یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نسلی تعصب کس قدر بڑھ چکا ہے۔ دریں اثنا، ناز شاہ سے نامناسب برتاؤ پر لیبر پارٹی کی مرکزی قیادت اور مسلم کونسل آف بریٹن نے بھی مذمت کر دی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے: رکن برطانوی پارلیمنٹ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے: رکن برطانوی پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ناز شاہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے 6 سال مکمل ہونے پر ٹویٹ میں لکھا کہ اس سانحے کے شہدا اور زخمی اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رکن برطانوی پارلیمنٹ ناز شاہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے ہیں، شہدا اور زخمی آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    ناز شاہ نے لکھا کہ میں ماڈل ٹاؤن قتل عام میں بے دردی سے مارے جانے والوں بالخصوص شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کو یاد کر رہی ہوں، مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اس سانحے کو یاد رکھے گی۔

    یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہایش گاہ کے باہر بیریئر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا تھا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    13 فروری 2020 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو کیس کا فیصلہ 3 ماہ میں کرنے اور نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کئی زندگیاں چلی گئیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے، اب اس کا فیصلہ ہونا چاہیے۔