Tag: برطانوی رکن پارلیمنٹ

  • کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئیں۔ ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں 9 رکنی برطانوی پارلیمانی وفد اسلام آباد پہنچا ہے۔

    ان کے وفد میں لارڈ قربان حسین، عمران حسین اور جیمز ڈیلے شامل ہیں۔ حریت رہنما عبد الحمید لون نے برطانوی وفد کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔

    ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچی ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچنے کے بعد، مقبوضہ کشمیر کی حمایت میں بولنے کی پاداش میں ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا۔

    ڈیبی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    تاہم یہ ابھی بھی واضح نہیں ہوسکا کہ ڈیبی کا ویزا کیوں مسترد کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ برطانیہ میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈیبی کے پاس مؤثر ویزا نہیں تھا، علاوہ ازیں برطانوی شہریوں کے لیے بھارت میں آن ارائیول ویزا کی کوئی پالیسی نہیں لہٰذا ڈیبی سے واپس جانے کی درخواست کی گئی ہے۔

    جواباً ڈیبی ایڈمز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوال یہ ہے کہ ویزا کیوں اور کب منسوخ کیا گیا؟ انہوں نے اپنے ویزے کی تصویر بھی ٹویٹر پر پوسٹ کی جس میں ویزے کی مدت رواں برس اکتوبر تک کی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت اور میڈیا نے ڈیبی ابراہمز کو پاکستانی ایجنٹ قرار دینا شروع کردیا۔

    کانگریس رہنما ابھیشک سنگھوی نے حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبی ابراہمز صرف برطانوی رکن پارلیمنٹ نہیں بلکہ پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے لیے جانی جاتی ہیں، بھارت سے ان کا ڈی پورٹ کیا جانا ضروری تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی خود مختاری پر حملے کی ہر کوشش کو ناکام بنانا ضروری ہے۔

    تاہم معروف سفارتکار اور لوک سبھا کے رکن ششی تھرور نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو حکومت مخصوص لوگوں کو دورے کروانے کے بجائے اس مسئلے پر بنے متعلقہ گروپ کے سربراہ کو وہاں کا دورہ کروائے۔

  • کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو بھارت پہنچنے پر ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا کہنا ہے کہ دہلی ایئرپورٹ پر ان کی آمد کے وقت انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وہ ایئرپورٹ پر ڈی پورٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    ڈیبی کے مطابق دہلی پہنچنے پر امیگریشن کاؤنٹر پر انہوں نے اپنے تمام دستاویزات ظاہر کردیے۔ امیگریشن کے عمل کے دوران اہلکار نے اسکرین کی جانب دیکھا اور نفی میں سر ہلانا شروع کردیا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ میرا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے، پھر وہ میرا پاسپورٹ لے کر غائب ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 10 منٹ بعد وہ اہلکار واپس آیا اور ان سے درشتی سے بات کی، ڈیبی نے اس اہلکار کو تنبیہہ کی کہ وہ اس سے اس طرح بات نہ کرے۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ اہلکار انہیں ایک سنسان کونے میں لے گیا جو ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے لیے مخصوص تھا تو میں نے شور مچانا شروع کردیا تاکہ آس پاس کے افراد میری طرف متوجہ ہوں۔

    بعد ازاں انہوں نے بھارت میں موجود اپنے رشتہ داروں اور برطانوی ہائی کمیشن کو کال کی۔ ان کے مطابق امیگریشن کے انچارج نے بعد ازاں آ کر ان سے اس سارے معاملے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کا ویزا درست ہونے کے باوجود کیوں کینسل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ وہ اکثر و بیشتر اپنے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں بھی لکھتی رہتی ہیں۔

    ڈیبی ابراہمز کشمیر کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن بھی ہیں۔

  • وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے برطانوی رکن پارلیمنٹ برینڈن لیوس کی ملاقات

    وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے برطانوی رکن پارلیمنٹ برینڈن لیوس کی ملاقات

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری سے برطانوی رکن پارلیمنٹ برینڈن لیوس نے ملاقات کی، فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات تاریخی اعتبار سے مضبوط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے برطانوی رکن پارلیمنٹ سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری اور سیاحت کے شعبے میں پوری دنیا کے لیے کھلا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ویزا پالیسی میں بہتری کے ساتھ الیکٹرانک ویزا بھی متعارف کرایا، پاک برطانیہ تعلقات کو عوام کے لیے مزید مضبوط اور فائدہ مند بنانے کے لے پر عزم ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے، امن و امان کی صورت حال میں بہتری سے پاکستان میں سیاحت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فواد چوہدری نے سلطنت برطانیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیوں کیا؟

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخی ثقافت، پہاڑی سلسلے اپنی مثال آپ ہیں، دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے شمالی علاقہ جات کی خوب صورتی مسحور کن ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ فلم کے ذریعے ثقافت کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، فلم کسی بھی معاشرے کی اقدار اور ثقافت کی عکاسی کا مؤثر ذریعہ ہے، ماضی میں پاکستان دنیا میں فلمیں بنانے والا تیسرا بڑا ملک تھا۔

    یاد رہے کہ 11 اپریل کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سلطنت برطانیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا، وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ سلطنت برطانیہ جلیانوالہ باغ قتل عام اور قحط بنگال پر پاکستان، بھارت اور بنگلا دیش سے معافی مانگے۔

  • لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی قیادت سے اختلافات کی بناء پر لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا، آئین آسٹن کا کہنا ہے کہ جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق لیبر پارٹی برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے جس کے سربراہ جیریمی کاربن وزیر اعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے مخالف ہیں اور بارہا تھریسامے کے خلاف ہاؤس آف کامنز میں تحریک عدم استحکام پیش کرچکے ہیں۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ لیبر قیادت یہودیت مخالف حملے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور پارٹی میں تنگ نظری بھی بڑھتی جارہی ہے۔

    [bs-quote quote=”جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”برطانوی رکن پارلیمنٹ” author_job=”آئین آسٹن”][/bs-quote]

    ایم پی آئین آسٹن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اور ٹوری پارٹی سے علیحدہ ہونے والے ایم پیز کی جماعت نیو انڈیپنڈنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئین آسٹن ایک ہفتے کے دوران لیبر پارٹی سے علیحدہ ہونے والے نویں رکن پارلیمنٹ ہیں۔

    لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو پارٹی کو آئین آسٹن کے فیصلے پر ’افسوس‘ ہے لیکن انہیں انتخابات میں ہمارا سامنا ہوگا۔

    دوسری جانب لیبر ایم پی خالد محمود کا کہنا تھا کہ مسٹر آسٹن کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس ہے لیکن جیریمی کاربن کی قیادت میں پارٹی یہودیت مخالف حملوں کے خلاف اور بہترین کام کررہی ہے۔

    مقامی خبر راساں ادارے کا کہنا ہے کہ متعدد ایم پیز بریگزٹ معاہدے سے متعلق لیبر پارٹی کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کاربن نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ بحران سے نکلنے کے لیے اپوزیشن کا انتخابات کا مطالبہ

    جیریمی کاربن نے ایک ماہ قبل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بریگزٹ بحران سے نمٹنے کے لیے ملک میں قبل ازوقت انتخابات کرانے ہوں گے۔

    اپوزیشن رہنما نے کہا کہ نئے مینڈیٹ والی حکومت ہی یورپی یونین سے بہتر انداز میں مذاکرات کرسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم تھریسامے کو اپنی بریگزٹ ڈیل پر یقین ہے تو الیکشن کرالیں تاکہ عوام اپنا فیصلہ دے سکیں۔

  • برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیراعظم تھریسامے پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیراعظم تھریسامے پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا

    لندن: برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ جیکب ریس مگزکی نے تھریسامے کے خلاف عدم اعتماد کا خط دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ جیکب ریس نے خط میں موقف اختیار کیا کہ تھریسامے نے وعدہ توڑا اس لیے وہ اپنے عہدے پر رہنے کا حق کھو چکی ہیں۔

    واضح رہے کہ 48 ممبران کے خط جمع کرانے پر تھریسامے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوجائے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق تھریسامے عدم اعتماد کی صورت میں اپنے عہدے کا دفاع کریں گی، تھریسامے بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے تک عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔

    دوسری جانب لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر قومی مفاد سامنے رکھ کر فیصلہ کررہے ہیں۔

    ادھر یورپی یونین کے بریگزٹ پر چیف مذاکرات کارسیبن وے نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ بریگزٹ پر ڈیل کے حوالے سے تھریسامے کے پلان سے تمام کنٹرول یورپی یونین کے پاس رہے گا۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ سیکریٹری سمیت کابینہ کے چار وزراء نے استعفیٰ دے دیا تھا، کابینہ نے گزشتہ روز ڈیل کی منظوری دی تھی۔

    برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے اپنی استعفیٰ پیش کردیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔

    اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرنا ناممکن نہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرنا ناممکن نہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کے ریڈ وارنٹ جاری ہونا بہت بڑی بات ہے، یہ کہنا غلط ہے کہ برطانیہ کسی ملزم کو پاکستان کے حوالے نہیں کرسکتا، حوالگی کا معاہدہ نہ ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کا تبادلہ ہوا ہے۔

    یہ بات انہوں ںے اے آر وائی نیوز سے لندن سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی قانون نہیں ہے لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جارہے ہیں اور یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اس لیے دونوں حکومتو ں کےدرمیان ملزم کی حوالگی کے معاملے پر بات چیت شروع ہوسکتی ہے کیوں کہ قانونی طور پر کوئی نہ کوئی تو بات ہے جو پاکستان ریڈ وارنٹ جاری کررہا ہے۔


    یہ پڑھیں: بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری


    اینکر کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آج اسکاٹ لینڈ یارڈ کے کمانڈر اور ہوم سیکریٹری سے ملاقات متوقع ہے تو ان سے سوال کروں گی کہ اگر ریڈ وارنٹ ملتا ہے تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟ ویسے بھی وہ مجھے الطاف حسین کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے کی گئی پیش رفت پر آج آگاہ کریں گے کیوں کہ گزشتہ ہفتے میں نے ان سے تحقیقات کی پیش رفت پر سوال کیا تھا۔

    ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ معاہدہ نہ ہونے کے باوجود برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پہلے بھی کئی ملزمان کی حوالگی ہوئی ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں، حال ہی ایسا کئی بار ہوا ہے تو یہ کہنا درست نہیں کہ برطانیہ ملزم کو حوالے نہیں کرے گا مگر یہ حکومتی اور قانونی معاملہ ہے برطانیہ کو پاکستانی عدالت کے احکامات ہی دیے جائیں۔

    ناز شاہ نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے الطاف حسین اس وقت بھی پاکستانی اور برطانوی دونوں شہریت کے مالک ہے، اگر وہ اپنی پاکستانی شہریت خود ہی واپس کردیں تو الگ بات ہے تاہم پاکستان کا بھی کچھ حق ہے، کوئی وجہ ہے تو ریڈ وارنٹ جاری کررہا ہے، مزید تفصیلات اسکاٹ لینڈ یارڈ اور ہوم منسٹر سے ملاقات کے بعد بتاؤں گی۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ الطاف حسین کی حوالگی انٹرپول کے ذریعے ہی ہوگی، یہ بہت اہم بات ہے، ریڈ وارنٹ جاری ہونا چھوٹی بات نہیں تاہم یہ نہیں بتاسکتے یہ اس پر عمل درآمد میں کتنا عرصہ لگے گا۔

  • لندن:نامعلوم شخص کی فائرنگ، برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ ہلاک

    لندن:نامعلوم شخص کی فائرنگ، برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ ہلاک

    لندن: لندن کے علاقے برسٹل میں فائرنگ سے برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ جوکوکس ہلاک ہوگئیں، ان پر چند گھنٹوں قبل ایک تقریب میں شرکت کے بعد حملہ کیا گیا، شبہے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    یارک شائر پولیس کے مطابق زخمی خاتون رکن پارلیمنٹ کو اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی تھی، ملزم نے ان پر کئی فائر کیے تھےساتھ ہی چاقو سے بھی حملہ کیا گیا۔

    Jo-new

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کے الزام میں 52 سالہ شخص کو گرفتار کیاگیا ہے جسے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، برطانوی رکن پارلیمنٹ کو حملہ آور کی دو گولیاں لگیں۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات کا علم نہیں ہوسکا، اس ضمن میں گرفتار ملزم سے تفتیش کی جارہی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے خاتون رکن پارلیمنٹ جوکوکس کی ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے وہ مشکل کی اس گھڑی میں خاتون رکن پارلیمینٹ کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

  • لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلووے حملے میں زخمی

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلووے حملے میں زخمی

    لندن : اسرائیل مخالف بیانات دینے والے  معروف برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے پر جنونی شخص نے حملہ کر دیا، جس سے وہ زخمی ہوگئے۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلووے اپنے گھر کے باہر مداحوں سے ملاقات میں مصروف تھے کہ اچانک ایک شخص اسرائیل کی حمایت میں نعرے لگاتا ہوا ان پر ٹوٹ پڑا، حملہ آور نے ان کے جبڑے پر مکادے مارا، جس سے ان کا جبڑا شدید متاثر ہوا ہے ۔

    جارج گیلووے حملے کی تاب نہ لاتے ہوئے لڑکھڑاکر گر پڑے،  گیلوے کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا،  مداحوں نے حملہ آور کو دبوچ کر پولیس حکام کے حوالے کردیا ہے۔

    غزہ پر اسرائیلی حملے کو بربریت قرار دیتے ہوئے جارج گیلوے نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان اور اپنے حلقہ انتخاب بریڈ فورڈ کو اسرائیل فری زون قرار دیا تھا۔