Tag: برطانوی شاہی خاندان

  • شہزادہ ہیری کی کس حرکت نے والد چارلس کو شدید چوٹ پہنچائی؟

    شہزادہ ہیری کی کس حرکت نے والد چارلس کو شدید چوٹ پہنچائی؟

    برطانوی شاہی خاندان کے چشم و چراغ شہزادہ ہیری اپنی خاندانی عرفیت تبدیل کرنے جارہے ہیں اور اس بات نے پرنس چارلس کو بہت زیادہ افسردہ کردیا ہے۔

    شاہی خاندان کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے تجربہ کار ماہر رچرڈ فٹز ویلیمز کا کہنا ہے کہ شہزادہ ہیری کی جانب سے اپنے خاندانی نام کو تبدیل کرنے کی تحقیقات نے ان کے والد پرنس چارلس کو "شدید چوٹ پہنچائی ہے”۔

    ڈیوک آف سسیکس کے حوالے سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ اپنی موجودہ شاہی عرفیت ‘مائونٹ بیٹن- ونڈسر’ جو تبدیل کرنے کے خواہشمند ہیں اور اپنی آنجہانی ماں شہزادی ڈیانا سے منسلک نام اپنانا چاہتے ہیں۔

    شاہی ماہر رچرڈ فٹز ویلیمز نے کہا کہ بادشاہ چارلس اپنے بیٹے کی طرف سے اپنے خاندان کا نام تبدیل کرنے کی کوششوں سے بہت زیادہ زخمی ہو جائیں گے۔

    شہزادہ ہیری برطانیہ میں مقدمہ ہار گئے

    کہا جاتا ہے کہ ہیری نے اپنے چچا، ارل چارلس اسپینسر کے ساتھ برطانیہ کے دورے کے دوران یہ خیال پیش کیا تھا، تاہم چچا نے انھیں خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدام سے قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    فٹز ویلیمز نے دی ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ "کسی کا خاندانی نام خاندان کے دیگر افراد کے لیے ایک اہم اور عوامی ربط ہوتا ہے۔

    شاہی خاندان کے دیگر افراد کی طرح ان کے والد اور بھائی شہزادہ ولیم نے بھی شاہی روایتی نام اپنائے ہیں ، تاہم شہزادہ ہیری کی جانب سے اسے چھوڑنے کی ہیری کی خواہش "دشمنی کا واضح اشارہ” سمجھی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/prince-harry-rupert-murdochs-uk-newspapers/

  • محمد الفائد نے برطانوی شاہی خاندان پر کس سازش کا الزام عائد کیا؟

    محمد الفائد نے برطانوی شاہی خاندان پر کس سازش کا الزام عائد کیا؟

    بدھ 30 اگست کو 94 برس کی عمر میں جہانی فانی سے کوچ کرنے والے مصری ارب پتی محمد الفائد 26 برس قبل اس وقت عالمی خبروں کی زینت بنے تھے، جب انھوں نے اپنے بیٹے دودی الفائد اور لیڈی ڈیانا کی موت کا ذمہ دار برٹش اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیا تھا۔

    اپنے حسن، باغی خیالات اور شاہی خاندان کے ساتھ اختلافات کے باعث دنیا بھر کے میڈیا میں شہرت حاصل کرنے والی برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد کے افیئر کی خبریں عام ہو گئی تھیں، یہ 31 اگست 1997 کا دن تھا جب وہ دونوں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک انڈر پاس میں گزرتے ہوئے کار حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

    اس حادثے میں لیڈی ڈیانا کی ہلاکت پر پوری دنیا نے غم و اندوہ کا اظہار کیا، دوسری طرف دودی الفائد کو پہلی بار لوگوں نے پہچانا، اس حادثے نے ان کے والد محمد الفائد کے دل و دماغ پر اتنا شدید اثر مرتب کیا کہ وہ دنیا ہی سے کٹ گئے اور اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت گھر والوں کے ساتھ ہی غم میں گزارنے لگے، وہ کہتے تھے کہ دودی کی موت ان کے لیے سوہان روح ثابت ہوئی ہے۔

    ڈیانا کے ساتھ کار حادثے میں جاں بحق ہونے والے دودی الفائد کے والد انتقال کر گئے

    اس کے بعد محمد الفائد نے اپنے متعدد انٹرویوز میں کہا کہ دودی اور ڈیانا کی موت دراصل برطانوی شاہی خاندان کی سازش کی وجہ سے ہوئی، وہ کھلے عام ان اموات کے لیے لیڈی ڈیانا کے سابق شوہر چارلس کو ذمہ دار قرار دیتے تھے۔

    موجودہ برطانوی بادشاہ چارلس نے 1981 میں لیڈی ڈیانا سے اس وقت شادی کی تھی، جب وہ شہزادے تھے، یہ شادی 1996 تک چلی۔ محمد الفائد نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈیانا ان کے پوتے کی ماں بننے والی تھیں، تاہم وہ اپنے ان دعوؤں کو کبھی ثابت نہ کر سکے۔

    واضح رہے کہ ان کے بیٹے کی برسی 31 اگست کو ہوتی ہے، یوں اپنے بیٹے کی 26 ویں برسی سے ایک دن قبل ان کا انتقال ہوا ہے۔

  • 132 سال میں پہلی بار کسی برطانوی شاہی خاندان کے فرد کی عدالت میں پیشی

    132 سال میں پہلی بار کسی برطانوی شاہی خاندان کے فرد کی عدالت میں پیشی

    لندن: گزشتہ 130 سال میں پہلی بار کسی برطانوی شاہی خاندان کے فرد کی عدالت میں پیشی ہوئی ہے، شہزادہ ہیری نے ہائی کورٹ میں پیش ہو کر جرح کا سامنا کیا۔

    برطانوی اخبارات کے مطابق 1890 کے بعد پہلی بار برطانوی شاہی خاندان کے کسی فرد کی عدالت میں پیشی ہوئی ہے، شہزادہ ہیری گواہ کے طور پر لندن ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    روئٹرز کے مطابق شہزادہ ہیری نے منگل کو لندن کی ہائی کورٹ میں برطانوی ٹیبلوئڈ ڈیلی مرر کے پبلشر کے خلاف اپنے مقدمے میں ثبوت پیش کیے، جس پر انھوں نے فون ہیکنگ اور دیگر غیر قانونی کاموں کا الزام لگایا تھا۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ نو عمر تھے اور ایٹن اسکول میں زیر تعلیم تھے تو اخبار نے ان کی وائس میل ہیک کی، اور اس طرح بھائیوں کے درمیان اتحاد کی فضا کو خراب کیا، انھوں نے کہا روزنامہ مِرر نے ان کی تربیت پر تخریبی اثرات مرتب کیے۔

    شہزادہ ہیری آج دوبارہ عدالت میں پیش ہوں گے، واضح رہے کہ شہزادہ ہیری نے مرر گروپ نیوز پیپرز پر مقدمہ کیا ہوا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پبلشر کے صحافیوں نے ان کا فون ہیک کیا اور 1996 اور 2009 کے درمیان ان کی زندگی کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے دیگر غیر قانونی ذرائع استعمال کیے۔

    بی بی سی کے مطابق ایک تحریری گواہی کے بیان میں پرنس ہیری نے سابق مرر ایڈیٹر پیئرز مورگن پر ’’خوفناک ذاتی حملوں‘‘ کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مبینہ حملے ’’ممکنہ طور پر انتقامی کارروائی اور اس امید میں کیے گئے تھے کہ میں پیچھے ہٹ جاؤں گا۔‘‘ تاہم مرر کے وکیل کا کہنا تھا کہ بہت سی کہانیوں کے پیچھے جائز ذرائع کارفرما تھے اور کئی پہلے سے ہی پبلک ڈومین میں تھے۔

  • میگھن مارکل نے میٹ گالا میں شرکت کیوں نہیں کی؟

    میگھن مارکل نے میٹ گالا میں شرکت کیوں نہیں کی؟

    برطانوی شاہی خاندان کی بہو میگھن مارکل جو معروف اداکارہ رہ چکی ہیں، تاحال خاموش ہیں اور انہوں نے فلمی میلے میٹ گالا میں بھی شرکت نہیں کی جس کی وجہ سامنے آگئی ہے۔

    ڈچز آف سسیکس نے رواں سال اپنے شوہر شہزادہ ہیری کے ساتھ میٹ گالا میں شرکت کرنے سے گریز اس لیے کیا کیونکہ وہ شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب سے قبل میڈیا کی غیر ضروری توجہ نہیں حاصل کرنا چاہتیں۔

    اس حوالے سے رابطہ عامہ کے ایک ماہر روشیل وائٹ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کے آخر میں شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب کے علاوہ شہزادہ آرچی کی سالگرہ بھی ہے اور شہزادہ ہیری برطانیہ جا رہے ہیں تو کچھ سیکیورٹی مسائل بھی ہیں، میرے خیال میں اس صورتحال کے پیش نظر میگھن مارکل نے خود کو میڈیا سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میٹ گالا فیشن، خوبصورت ملبوسات اور مشہور شخصیات کے بارے میں ہے، اس لیے اگر میگھن اور ہیری دونوں میں سے کوئی ایک بھی شرکت کرتا تو تقریب میں تمام تر توجہ ان دونوں کی جانب مبذول ہوجاتی اور میڈیا پر بھی ہلچل مچی ہوئی نظر آتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر اسٹریٹجک تھا یعنی اس کے لیے شاہی جوڑے نے اپنی ٹیم کی ساتھ مل کر پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

    اس حوالے سے ایک اور رابطہ عامہ کے ماہر اینڈی بار نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میگھن مارکل رابطہ عامہ نے شاہی محل سے کچھ اسباق سیکھ لیے ہیں لہٰذا اس بار انہوں نے شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب سے قبل مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔

  • نیٹ فلیکس سیریز: ہیری نے اپنے بھائی پرنس ولیم کو میڈیا حملوں‌ کا ذمہ دار قرار دے دیا

    نیٹ فلیکس سیریز: ہیری نے اپنے بھائی پرنس ولیم کو میڈیا حملوں‌ کا ذمہ دار قرار دے دیا

    لندن: نیٹ فلیکس سیریز کی نئی اقساط میں پرنس ہیری نے اپنے بھائی پرنس ولیم کو میڈیا حملوں‌ کا ذمہ دار قرار دے دیا، انھوں نے کہا پرنس ولیم کے معاونین میڈیا میں ہمارے خلاف منفی کہانیوں میں ملوث تھے۔

    جمعرات کو نیٹ فلیکس پر جاری ہونے والی دستاویزی سیریز کی نئی اقساط میں شہزادہ ہیری نے برطانوی شاہی خاندان پر تازہ تنقید کی، انھوں نے پرنس ولیم کے معاونین پر ان کے خلاف میڈیا میں کہانیاں لیک کرنے کا الزام لگایا۔

    پرنس ہیری نے کہا تین سال قبل جب میں نے سرکاری شاہی کردار کو چھوڑنے کے بارے میں بات کی تو ولیم (جو اب تخت کا وارث ہے) ان پر چیخ پڑا تھا، سیریز میں ہیری نے میگھن کے اسقاط حمل کے لیے پریس کو ذمہ دار قرار دیا۔

    پچھلے ہفتے ریلیز ہونے والی اقساط کی پہلی قسط میں، پرنس ہیری نے شاہی خاندان پر کچھ زیادہ تنقید نہیں کی تھی لیکن آخری تین اقساط میں ہیری نے اپنے رشتہ داروں پر الزام لگایا کہ وہ نہ صرف پریس میں منفی کوریج کو روکنے میں ناکام رہے، بلکہ فعال طور پر اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ایک گندا کھیل تھا، نہ صرف کہانیاں لیک کی جا رہی تھیں بلکہ بنائی بھی جا رہی تھیں۔

    پرنس ہیری نے کہا کہ ہم دونوں بھائیوں نے اچھی طرح دیکھ لیا تھا کہ ہمارے والد اور والدہ شہزادی ڈیانا کی شادی کس طرح میڈیا کی چکاچوند کے درمیان ٹوٹی تھی، اس لیے ہم نے طے کیا تھا کہ ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہونے دیں گے، لیکن میرے بھائی کے آفس نے وہی سب کچھ دہرایا جس سے میرا دل ٹوٹ گیا۔

    انھوں نے سینڈرنگھم اسٹیٹ میں منعقدہ ایک سربراہی اجلاس کی یادیں سنائیں، جس میں انھوں نے مرحوم ملکہ الزبتھ، چارلز اور ولیم کے ساتھ شرکت کی تھی، ہیری نے کہا میرا بھائی مجھ پر چیخا چلایا، اور میرے والد نے ایسی باتیں کیں جو بالکل بھی سچ نہیں تھیں، اور میری دادی خاموشی سے وہاں بیٹھ کر یہ سب دیکھتی رہیں۔

    واضح رہے کہ بکنگھم پیلس اور پرنس ولیم کے دفتر کنسنگٹن پیلس، دونوں نے کہا ہے کہ وہ ان دستاویزی فلموں پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

  • کیا برطانوی شاہی خاندان کی رنجشیں اب ختم ہو جائیں گی؟

    کیا برطانوی شاہی خاندان کی رنجشیں اب ختم ہو جائیں گی؟

    ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اب شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل اور شاہی خاندان کے درمیان رنجشیں ختم ہونے کے امکانات ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شہزادہ ہیری و میگھن کی ہفتے کے روز ونڈزر کیسل میں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی، اور 2020 کے بعد انھیں پہلی بار ساتھ دیکھا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ملکہ کے انتقال کے موقع پر سب نے سوگوار سیاہ لباس زیب تن کر رکھا تھا، دونوں شہزادوں اور ان کی بیویوں نے ایک ساتھ کیمروں کا سامنا کیا، اور محل کے باہر عوام کی جانب سے رکھے گئے پھولوں کو ایک ساتھ دیکھا تھا۔

    اب اس سب کو بری طرح سے ٹوٹے ہوئے تعلقات کو ٹھیک کرنے میں پیش رفت کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اس سے قبل جمعرات کو دونوں بھائی الگ الگ آئے تھے، 37 سالہ ہیری پُرنم آنکھوں سے اکیلے گاڑی میں بالمورل سٹیٹ پہنچے تھے۔

    ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد نئے بادشاہ کون بن گئے؟

    شاہی ماہر رچرڈ فٹز ویلیمز کا کہنا ہے کہ ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد شاہی خاندان کے درمیان مفاہمت کے امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم شاہی ماہر ہیری اور میگھن کو شاہی خاندان کو نقصان پہنچانے کے لیے ذمہ دار بھی سمجھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ہیری نے امریکی ٹی وی شو کی میزبان اوپرا ونفرے کے سامنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بھائی اور والد بادشاہت میں ’پھنسے‘ ہوئے ہیں۔

    دوسری طرف جب چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ کے طور پر اپنی پہلی تقریر کر رہے تھے، تو وہ اپنے خود ساختہ جلا وطن بیٹے کے ساتھ صلح کرنے کے لیے تیار نظر آئے۔

    واضح رہے کہ ہیری اور میگھن نے جنوری 2020 میں اچانک شاہی خاندان سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد شاہی جوڑا اعزازی فوجی تقرریوں اور شاہی سرپرستی سے بھی دست بردار ہو گیا تھا۔

  • پرنس ہیری اور میگھن کے آنے والے بچے آرچی سے متعلق پرنس چارلس نے کیا کہا تھا؟

    پرنس ہیری اور میگھن کے آنے والے بچے آرچی سے متعلق پرنس چارلس نے کیا کہا تھا؟

    لندن: ایک نئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے پرنس چارلس ہی وہ شخص تھے، جنھوں نے پرنس ہیری و میگھن مارکل کے آنے والے بچے آرچی کی جلد کے رنگ کے بارے میں پوچھا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادہ چارلس نے شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے مستقبل کے بچوں کی جلد کے رنگ کے بارے میں قیاس آرائیاں کیں، اور نادانستہ طور پر اس جوڑے اور برطانوی شاہی خاندان کے درمیان دراڑ کو جنم دیا۔

    یہ دعویٰ مصنف کرسٹوفر اینڈرسن کی کتاب "برادرز اینڈ وائیوز: ان سائیڈ دی پرائیویٹ لائیوز آف ولیم، کیٹ، ہیری اینڈ میگھن” میں کیا گیا ہے۔

    کتاب کے مطابق ذرائع نے کہا کہ 27 نومبر 2017 کو (اُسی صبح جب پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی منگنی کا باضابطہ اعلان کیا گیا تھا) پرنس چارلس نے اپنی اہلیہ کیملا سے کہا "میں حیران ہوں کہ بچہ کس کی طرح ہوگا؟”Amazon.com: Brothers and Wives: Inside the Private Lives of William, Kate,  Harry, and Meghan (Audible Audio Edition): Christopher Andersen, Nicholas  Boulton, Simon & Schuster Audio: Books

    اندرونی ذرائع نے کہا کہ کیملا اس سوال سے "کسی حد تک حیران” ہوگئی تھیں انھوں نے جواب دیا "مجھے یقین ہے بالکل خوبصورت ہوگا۔”

    اپنی آواز دھیمی کرتے ہوئے چارلس نے پوچھا "میرا مطلب ہے، آپ کے خیال میں ان کے بچوں کا رنگ کیا ہو سکتا ہے؟”

    پرنس چارلس کے ترجمان نے میڈیا کو ردِ عمل میں بتایا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، اور اس پر مزید تبصرہ نہیں کیا جا سکتا، جب کہ ہیری اور میگھن کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    تاہم مصنف کرسٹوفر اینڈرسن نے یہ دعویٰ کرنے سے گریز کیا ہے کہ چارلس ہی وہ بے نام "سینئر شاہی رکن” ہیں، جن پر ہیری اور میگھن ( جن کی والدہ سیاہ فام اور والد سفید فام ہیں) نے اوپرا ونفرے کے ساتھ اپنے چونکا دینے والے انٹرویو کے دوران سنسنی خیز الزام لگایا۔

  • لیڈی ڈیانا اور پرنس چارلس میں بے وفائی پہلے کس نے کی؟

    لیڈی ڈیانا اور پرنس چارلس میں بے وفائی پہلے کس نے کی؟

    لندن: لاکھوں دلوں کی دھڑکن آنجہانی شہزادی ڈیانا اور ان کے سابق شوہر شہزادہ چارلس کے درمیان اختلافات اور جدائی کے لیے عمومی طور پر پرنس چارلس ہی کو ذمہ دار مانا جاتا ہے، حتیٰ کہ ڈیانا کی دردناک حادثاتی موت کے لیے بھی انھیں ہی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

    لیکن یہ سوال کہ چارلس یا لیڈی ڈیانا، بے وفا کون تھا؟ آج تک دنیا کے سامنے یہی سچ رکھا گیا ہے کہ پرنس چارلس نے لیڈی ڈیانا سے بے وفائی کی تھی، لیکن کہانی کا دوسرا رخ ایک بار پھر سامنے آیا ہے۔

    لیڈی ڈیانا کا ایک سابق سیکیورٹی گارڈ تھا، سارجنٹ ایلن پیٹر، انھوں نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پرنس چارلس اور ڈیانا کی شادی کے دوران بے وفائی میں پہل کرنے والے پرنس چارلس نہیں تھے بلکہ لیڈی ڈیانا تھیں۔

    ایلن پیٹرز کے دعوے کے مطابق ڈیانا کا ان کے ایک ساتھی افسر بیری ماناکی کے ساتھ افیئر تھا، شہزادہ چارلس کو یہ معلوم ہوا تو وہ اپنی پہلی محبت کیملا کے پاس واپس چلے گئے۔

    ایلن پیٹرز نے بتایا کہ شہزادہ چارلس کو اس افیئر کے بارے میں میں نے ہی بتایا، اس پر شہزادے نے کہا کہ میں نے ڈیانا کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر لی ہے۔

    ایلن پیٹرز کے مطابق لیڈی ڈیانا 1987 میں کانز فلم فیسٹیول کے لیے جا رہی تھیں، کہ انھیں راستے ہی میں بیری ماناکی کی موت کی خبر ملی، اس کے بعد انھیں سنبھالنا مشکل ہو گیا۔

    واضح رہے کہ ایلن پیٹرز لیڈی ڈیانا کے ہمراہ 7 سال تک رہے جس کے بعد انھیں کام سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس سے قبل شاہی مصنف جوناتھن ڈمبلبی بھی اپنی سوانح حیات میں اسی قسم کے انکشافات کر چکے ہیں۔

  • کیا برطانوی شاہی خاندان نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز پر مقدمہ دائر کرے گا؟

    کیا برطانوی شاہی خاندان نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز پر مقدمہ دائر کرے گا؟

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کے قریبی دوستوں‌ نے نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز دی کراؤن کے خلاف مقدمہ کرنے دائر کرنے کے سلسلے میں قانونی مشورہ حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قانونی ماہرین نے شاہی خاندان اور ان کے قریبی دوستوں کو بتایا ہے کہ ان کے پاس متنازع سیریز دی کراؤن پر نیٹ فلکس پر مقدمہ کرنے کی بنیادیں میسر ہیں۔

    دی سن کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے قریبی دوستوں نے آنے والے پانچویں سیزن میں اپنی خاص رنگ میں تصویر کشی کے بارے میں فکر مندی کے بعد قانونی مشورہ حاصل کیا ہے، انھیں بتایا گیا کہ ان کے پاس اور خود شاہی خاندان کے پاس بھی قانونی کارروائی کی بنیادیں ہیں۔

    قانونی ماہرین کے مشورے سے وہ اسٹریمنگ کمپنی کے خلاف تاریخی کارروائی کر سکتے ہیں، ایک ذریعے نے دی سن کو بتایا کہ اگرچہ ماہرین نے ملکہ اور اس کے اہل خانہ سے براہ راست بات نہیں کی ہے، لیکن انھیں اس مشورے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    اس سیریز کا پانچواں سیزن برطانیہ میں فلمایا جا رہا ہے، جو اگلے نومبر میں نیٹ فلکس پر جاری کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کے پاس حق ہے کہ وہ اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کےخلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ کر سکتے ہیں۔ یہ رپورٹ شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کے ذریعے سامنے آئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ سیریز اب تک کی سب سے متنازع ہوگی اور یہ ایسے واقعات سے متعلق ہے جو اب بھی بہت سے لوگوں کے علم میں نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ نیٹ فلیکس کی اس ایوارڈ یافتہ سیریز دی کراؤن میں ملکہ الزبتھ کی شادی سے لے کر حالیہ واقعات تک شاہی خاندان کی کہانی کو ڈرامائی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔

  • برطانوی ملکہ کی پراسرار جائیداد، اصل مالک کون؟

    برطانوی ملکہ کی پراسرار جائیداد، اصل مالک کون؟

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کی جائیدادیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، اور شاہی خاندان ایسی پراسرار جائیدادوں کا مالک ہے جن سے متعلق یہ پیچیدگی بھی موجود ہے کہ یہ نہ تو ملکہ الزبتھ دوم کی ملکیت ہے نہ ہی برطانوی حکومت کی۔

    ایک کلو میٹر لمبائی سے زائد لندن شہر کی ایک مشہور گلی ’ریجنٹ اسٹریٹ‘ کے ایک ایک مربع انچ کی ملکیت ایک کمپنی کے پاس ہے، جس کا نام برطانوی شاہی خاندان (دی کراؤن اسٹیٹ) ہے، یہ گلی کاروباری و حکومتی دفاتر، ریسٹورنٹس اور بڑی دکانوں کے لیے مشہور ہے۔

    برطانیہ کے طول وعرض میں کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کئی مقامات پر قیمتی جائیدادیں موجود ہیں، ان میں بڑے قلعے، کاٹیجز اور زرعی علاقے بھی شامل ہیں، برطانیہ کی ساحلی پٹی کا نصف بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ یورپ کا یہ سب سے بڑا پراپرٹی گروپ ملکہ الزبتھ II سے براہ راست جڑا ہوا ہے، کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کُل جائیداد کی مالیت 14 ارب پاؤنڈ (تقریباً 18 بلین ڈالرز) سے زیادہ ہے۔

    ملکہ الزبتھ دوم

    اس اربوں ڈالر مالیت کے رئیل اسٹیٹ کا اصل مالک کون ہے؟ برطانیہ میں کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت شاہی تخت پر براجمان فرد (ملکہ یا بادشاہ) کے نام پر ہوتی ہے، گویا جو بھی تخت نشین ہوگا اور تمام جائیداد اسی کے نام پر ہوگی، تاہم یہ جائیداد تخت نشین کی نجی یا ذاتی پراپرٹی نہیں ہوتی، نہ ہی وہ اسے فروخت کرنے کا اختیار رکھتا ہے، نہ حاصل ہونے والی آمدن پر اس کا تصرف ہوتا ہے۔

    دوسری طرف برطانوی حکومت بھی اس کراؤن اسٹیٹ کی مالک نہیں ہے، بلکہ یہ ایک کارپوریشن کے طور پر قائم آزاد ادارہ ہے، جس میں شاہی خاندان کا کوئی فرد شامل نہیں، اور یہ تمام ریئل اسٹیٹ کے انتظام و انصرام کا نگران ہے۔

    ملکہ برطانیہ کی نجی دولت اور کراؤن اسٹیٹ کی دولت میں فرق ہے، ملکہ کی مجموعی دولت کا حجم 365 ملین پاؤنڈ ہے، جس میں انھیں ورثے میں ملنے والے بالمورل اور سینڈرنگھم قلعے بھی شامل ہیں، ملکہ کو ڈاک ٹکٹوں ’رائل فیلیٹیلک کلکیشن‘ کی مد میں 100 ملین پاؤنڈ بھی حاصل ہوتے ہیں۔

    مختصر یہ کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت واضاح نہیں، یہ ادارہ کاروبار میں بھی منافع بخش ہے، اس کو 2019/2020 کے مالی سال میں 345 ملین پاؤنڈ کا منافع حاصل ہوا تھا۔

    فی الوقت تو برطانیہ میں 61 فی صد عوام بادشاہت کے حق میں ہیں، تاہم جب کبھی برطانیہ کو ایک جمہوریہ قرار دیا گیا، تو اس وقت سب سے مشکل سوال کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت کا ہوگا۔