Tag: برطانوی شہریت

  • شمیمہ بیگم پر برطانوی شہریت کے دروازے بند، اپیل مسترد

    شمیمہ بیگم پر برطانوی شہریت کے دروازے بند، اپیل مسترد

    لندن : برطانیہ کی عدالت نے شمیمہ بیگم کی شہریت ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

    24سالہ شمیمہ بیگم 2015 میں 15سال کی عمر میں شام گئی تھیں اور فروری 2019 میں شامی پناہ گزین کیمپ میں پائے جانے کے فوراً بعد قومی سلامتی کی بنیاد پر ان کی شہریت کو منسوخ کر دیا تھا۔

     غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد شمیمہ بیگم پر اب برطانیہ کے دروازے مکمل طور پر بند ہوگئے، وہ برطانوی شہریت ختم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپنی تازہ کوشش میں بھی ناکام ہوگئیں۔

    فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شمیمہ بیگم اپنی بدقسمتی کی خود ذمہ دار ہیں، وہ شام میں ہی رہتی ہیں اور ان کی برطانیہ واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے، گزشتہ روز ایک فیصلے میں تین ججوں نے ان کی درخواست مسترد کردی۔

    Shamima

    شمیمہ بیگم کون ہے؟ 

    واضح رہے کہ سابقہ برطانوی شہری شمیمہ بیگم اس وقت مشہور ہوئیں جب 2015 میں وہ 15 سال کی عمر میں وہ اسلامی اسٹیٹ گروپ میں شامل ہونے کےلئے شام جانے کے لئے لندن سے نکلیں۔

    مشرقی لندن کی رہائشی 15 سالہ اسکول کی طالبہ کو انٹرنیٹ پر ورغلا کر2015 میں داعش میں شمولیت اختیار کروائی گئی جس کے بعد وہ شام چلی گئی تھی تاہم 2019 میں ایک پناہ گزین کیمپ میں نظر آنے کے بعد برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کے مسئلے کی بنیاد پر اس کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔

    شمیمہ بیگم جو ایک بنگلہ دیشی نژاد برطانوی شہری اور اس وقت 24 سال کی ہیں، گزشتہ سال فروری میں اسپیشل امیگریشن اپیل کمیشن میں اپنا مقدمہ ہار گئیں لیکن اکتوبر میں انہوں نے اپنا کیس کورٹ آف اپیل میں دائر کیا تھا۔

    شمیمہ بیگم کی نمائندگی سمانتھا نائٹس کنگ کاؤنسل نے کی، ان کا مؤقف تھا کہ حکومت چائلڈ اسمگلنگ کے ممکنہ شکار کے لیے واجب الادا قانونی فرائض ادا کرنے میں میں ناکام رہی ہے۔

    شمیمہ بیگم نے کس سے شادی کی؟

    شمیمہ بیگم، ایک عام طالبہ تھی تاہم وہ اکیلی ہوائی سفر کرکے شام کے شہر رقہ پہنچیں اور 10 دن بعد ایک ڈچ نومسلم یاگو ریڈجک سے شادی کی۔

    ان کے ریڈجک سے تین بچے پیدا ہوئے جو ناقص غذائیت کی وجہ سے فوت ہوگئے، شمیمہ بیگم نے جنوری 2017 میں شہر رقہ کو چھوڑ دیا، جس کے بعد اس کی اپنے شوہر سے بھی علیحدگی ہوگئی کیونکہ اس نے دعویٰ کیا کہ اسے جاسوسی اور تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    9ماہ کی حاملہ شمیمہ بیگم کو ٹائمز کے ایک صحافی نے فروری 2019 میں ایک پناہ گزین کیمپ میں دیکھا تھا۔

  • لندن : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، والدین نے فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا

    لندن : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، والدین نے فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا

    لندن :‌داعشی لڑکی کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کی جانب سے شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو برطانوی عدالت میں‌ چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے کچھ دن قبل برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا، جس کے بعد برطانوی حکومت نے مذکورہ لڑکی کی شہریت منسوخ کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کے اہل خانہ نے وزارت داخلہ کی جانب سے شہریت منسوخ کرنے کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کردی ہے۔

    شمیمہ بیگم کے اہل خانہ نے وزیر داخلہ ساجد جاوید کو ارسال کیے گئے خط میں لکھا ہے کہ ’شمیمہ کو چھوڑنا اتنا آسان نہیں اور اس کا معاملہ اب برطانوی عدالت میں ہے‘۔

    تاہم داعشی لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ ’شمیمہ کے تبصروں نے انہیں پریشان کردیا ہے‘ ہم اس کے نومولود بچے برطانیہ لانے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    داعشی لڑکی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسے شام جانے پر کوئی افسوس نہیں ہے لیکن وہ داعش کے ہر اقدام کے اتفاق نہیں کرتی‘۔

    شمیمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ 2017 میں مانچسٹر ایرینا حملے نے مجھے پریشان کردیا تھا جس میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کی ذمہ داعش نے قبول کی تھی لیکن یہ داعش کے ٹھکانوں پر اتحادی افواج کی کارروائی کا رد عمل تھا۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ ’میں فروری 2015 اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے ہم تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں‘۔

    شمیمہ بیگم اب ایک پناہ گزین کیمپ میں زندگی گزار رہی ہے اور وہ اپنے نومولود بیٹے کی خاطر واپس برطانیہ لوٹنا چاہتی ہے۔

    مزید پڑھیں : انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسی کو شمیمہ سے ہمدردی نہیں ہے لیکن تانیہ جویا مذکورہ لڑکی کی مشکلات کے معتلق سب کچھ جاتنی ہیں، سابق داعشی خاتون تانیہ نے کہا کہ 19 سالہ لڑکی حاملہ لڑکی کو اپنے بچے کے ہمراہ برطانیہ لوٹنے کا موقع دینا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تانیہ جویا امریکا سے تعلق رکھنے والے داعش کے سینئر دہشت گرد جون کی اہلیہ تھیں جو اب مکمل طور پرسماجی بحالی کے عمل سے گزرچکی ہیں اوراب اپنے دوسرے شوہر کے ہمراہ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ داعش کے ساتھ گزارے گئے دنوں میں شمیمہ کے دو بچے پیدا ہوکر ناقص طبی سہولیات اور ناکافی غذا کے سبب موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اوراب وہ اپنے تیسرے بچے کی زندگی کے لیےبرطانیہ واپس آنا چاہتی ہے۔

  • داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت نے داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کردی، دہشت گرد لڑکی کے اہل خانہ نے حکومتی اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے کچھ دن قبل برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا، برطانوی حکومت نے داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کے والدین نے بیٹی کی برطانوی شہریت منسوخ کیے جانے کے خلاف کورٹ میں اپیل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے داعشی میں شامل ہونے والی 19 سالہ لڑکی نے برطانوی شہریت ترک کردی ہو کیوں وہ کسی بھی ملک کی شہریت لے سکتی تھی۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد خاتون کی برطانوی شہریت شواہد کی بنیاد پر منسوخ کی گئی ہے، گزشتہ دنوں وزیر داخلہ ساجد جاوید واضح طور پر کہا تھا کہ ’میری پہلی ترجیح برطانیہ اور برطانوی شہریوں کی سیکیورٹی اور حفاظت ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کا خیال ہے کہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق بنگلا دیش سے ہے لیکن ان کے پاس بنگلادیشی پاسپورٹ نہیں ہے اور انہوں نے کبھی بنگلادیش کا سفر بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ ’میں فروری 2015 اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے ہم تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں‘۔

    شمیمہ بیگم اب ایک پناہ گزین کیمپ میں زندگی گزار رہی ہے اور وہ اپنے نومولود بیٹے کی خاطر واپس برطانیہ لوٹنا چاہتی ہے۔

    مزید پڑھیں : انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسی کو شمیمہ سے ہمدردی نہیں ہے لیکن تانیہ جویا مذکورہ لڑکی کی مشکلات کے معتلق سب کچھ جاتنی ہیں، سابق داعشی خاتون تانیہ نے کہا کہ 19 سالہ لڑکی حاملہ لڑکی کو اپنے بچے کے ہمراہ برطانیہ لوٹنے کا موقع دینا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تانیہ جویا امریکا سے تعلق رکھنے والے داعش کے سینئر دہشت گرد جون کی اہلیہ تھیں جو اب مکمل طور پرسماجی بحالی کے عمل سے گزرچکی ہیں اوراب اپنے دوسرے شوہر کے ہمراہ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ داعش کے ساتھ گزارے گئے دنوں میں شمیمہ کے دو بچے پیدا ہوکر ناقص طبی سہولیات اور ناکافی غذا کے سبب موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اوراب وہ اپنے تیسرے بچے کی زندگی کے لیےبرطانیہ واپس آنا چاہتی ہے۔