Tag: برطانوی شہزادہ

  • شہزادہ ہیری کے اپنے بڑے بھائی ولیم پر سنگین الزامات

    برطانوی شہزادہ ہیری نے اپنے بڑے بھائی ولیم کے حوالے سے انکشاف کیا ہے۔

     غیرملکی میڈیا کے مطابق ہیری نے اپنی کتاب میں لکھا کہ  ان کی اہلیہ میگھن مارکل سے متعلق ہونے والی گفتگو کے دوران ولیم سے جھگڑا ہوا، اس دوران بڑے بھائی شہزادہ ولیم نے میراگریبان پکڑا اور مار پیٹ کی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب میں واقعے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شہزادہ ولیم نے میگھن مارکل سے متعلق ہونے والی بحث کے دوران مجھ پر حملہ کیا۔

    شہزادہ ہیری کی کتاب کے اقتباسات کے مطابق شہزاد ہ ولیم نے میگھن کو مشکل اور بدتمیز کہا، جھگڑا اس وقت بڑھ گیا جب ولیم نے میرا گریبان پکڑا اور میں زمین پر گرگیا میری پیٹھ زمین پر جالگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہیری نے کہا کہ یہ سب اتنی جلدی ہوا مجھے کچھ بھی پتا نہیں چلا، میں بے ہوش ہونے لگا تھا، پھر میں نے ولیم کو جانے کا کہا۔

    شہزادہ ہیری نے  اپنی کتاب میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس جھگڑے کی چوٹ کے نشان ان کی کمر پر آئے۔

    واضح رہے کہ اپنی کتاب میں شہزادہ ہیری نے اس حوالے سے تفصیلات لکھی ہیں جو 10 جنوری کو شائع ہوگی۔

  • میں چاہوں گا والد اور بھائی پھر سے میرے پاس ہوں: پرنس ہیری

    میں چاہوں گا والد اور بھائی پھر سے میرے پاس ہوں: پرنس ہیری

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے والد اور بھائی کی اُن کی زندگی میں واپسی کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ٹی وی کے ہوسٹ ٹام بریڈلی کے ساتھ ایک آمنے سامنے انٹرویو کے ٹریلر میں پرنس ہیری نے کہا ہے ’’میں اپنے والد کی واپسی چاہوں گا، میں چاہوں گا کہ میرے بھائی پھر سے میرے پاس ہوں۔‘‘

    یہ انٹرویو جلد آن ایئر کیا جائے گا جس میں شہزادہ ہیری نے اپنی یادداشتوں پر بات کی ہے۔

    پرنس ہیری نے کہا ’’انھوں نے مفاہمت کے لیے قطعی طور پر کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی۔‘‘ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ شہزادے کا اشارہ کن کی طرف ہے۔

    شہزادہ ہیری نے سی بی ایس کو انٹریو کے ٹریلر میں یہ بھی کہا کہ ’’انھیں دھوکا دیا گیا۔‘‘ ابھی ITV اور CBS نے صرف مختصر ٹریلر ریلیز کیے ہیں، یہ دونوں انٹرویوز 8 جنوری کو ریلیز ہوں گے، سی بی ایس کے صحافی اینڈرسن کوپر نے اس انٹرویو کو دھماکا خیز قرار دیا ہے، اس کے بعد 10 جنوری کو ان کی ’اسپیئر‘ کے عنوان سے یادداشتیں شائع ہوں گی۔

    ان انٹرویوز کے حوالے سے بکنگھم پیلس نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    پرنس ہیری نے دعویٰ کیا کہ ’’مجھے دھوکا دیا گیا، مختلف بریفنگز کے ذریعے، میرے اور میری بیوی کے خلاف مختلف کہانیاں لیک کر کے اور پلانٹ کر کے، خاندان کا نعرہ ہے کہ ’کبھی شکایت نہ کریں، کبھی وضاحت نہ کریں‘ لیکن یہ بس ایک نعرہ ہی رہا۔‘‘

    پرنس ہیری نے کہا بکنگھم پیلس کی جانب سے صحافیوں کو باقاعدہ طور پر بریف کیا جاتا تھا، اور وہ صحافی پھر اس پر کہانیاں لکھتے تھے، اور ان کہانیوں پر پھر بکنگھم پیلس کی جانب سے تبصرہ کیا جاتا تھا۔

    پرنس ہیری نے کہا ’’جب ہمیں پچھلے چھ سالوں سے کہا جا رہا ہے کہ ’ہم آپ کی حفاظت کے لیے کوئی بیان نہیں دے سکتے‘ لیکن آپ خاندان کے دیگر افراد کے لیے ایسا کرتے ہیں، تو ایک موقع ایسا بن جاتا ہے جب خاموشی دھوکا ہو جاتی ہے۔‘‘

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ شاہی خاندان میں ایک کل وقتی فرد کے طور پر ان کی واپسی ممکن نہیں ہے۔

  • برطانوی شہزادے چارلس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی

    برطانوی شہزادے چارلس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی

    لندن: برطانوی تخت کے وارث شہزادہ چارلس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بکنگھم پیلس نے کہا ہے کہ برطانوی شہزادے چارلس کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے، شہزادہ چارلس میں کرونا کی علامات تھیں جس پر ان کا ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

    ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد برطانوی شہزادے چارلس کو قرنطینہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ شہزادہ چارلس ملکہ الزبتھ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور ان کی عمر 71 برس ہے۔

    کلیئرنس ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ چارلس کو چند دن سے معمولی علامات تھیں، تاہم وہ گھر سے معمول کے کام کر رہے تھے، اب بھی ان کی صحت اچھی ہے۔

    برطانوی کھرب پتی کا 10 دن میں 2 سینیٹائزر پلانٹ تعمیر کرنے کا اعلان

    کلیئرنس ہاؤس کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہزادی کمیلا کا بھی کرونا ٹیسٹ کیا گیا ہے تاہم ان کا ٹیسٹ نیگیٹو آیا، شہزادہ چارلس اور ان کی بیوی کمیلا نے اسکاٹ لینڈ میں گھر پر خود کو آئسولیٹ کر لیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معلوم کرنا ممکن نہیں ہے کہ شہزادہ چارلس کو کرونا وائرس کس سے لگا، کیوں کہ انھوں نے حالیہ ہفتوں میں بہت سارے لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے برطانیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 422 تک پہنچ چکی ہے جب کہ مجموعی متاثرہ افراد کی تعداد 8,077 ہے۔ جب کہ ان میں صرف 135 افراد ہی صحت یاب ہوئے ہیں۔