Tag: برطانوی صحافی

  • لائیو شو کے دوران مسلمان صحافی مہدی حسن نے برطانوی صحافی کو آڑے ہاتھوں لیا

    لائیو شو کے دوران مسلمان صحافی مہدی حسن نے برطانوی صحافی کو آڑے ہاتھوں لیا

    غزہ جنگ پر جانبدارانہ رپورٹنگ پر مسلمان صحافی مہدی حسن نے برطانوی صحافی پیئرس مورگن کو آئینہ دکھا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق لائیو شو کے دوران صحافی مہدی حسن نے پیئرس مورگن کو آڑے ہاتھوں لیا کہا آپ اسرائیل کے حامی مہمانوں اور فلسطینی حامی مہمانوں کے درمیان تفریق کرتے ہیں جو نسل پرستی اور دہرے معیار سے بدتر ہے۔

    مسلمان صحافی مہدی حسن نے کہا کہ میرے خیال میں آپ اسرائیلیوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں آپکا بنیادی نقطہ یہ ہوتا ہے کہ اسرائیل حماس کو شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ میں اس نقطے سے متفق نہیں ہوں مجھے یقین نہیں ہے کہ اسرائیل یہی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جس پر پیرس مورگن نے کہا آپ کے خیال میں اسرائیل کیا کرنے کی کوشش کررہا؟ مہدی حسن نے کہا کہ میرے خیال میں وہ غزہ کو واپس لینے کی کوشش کررہا ہے میرے خیال میں وہ غزہ میں مزاحمت کو مٹانے کی کوشش کر رہاہے۔

    ’’ میرے خیال میں وہ غزہ کی آبادی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے اور اس بار تو اسرائیل غزہ کی آبادی کو ہی مٹانے جا رہا ہے اگر آپ اسرائیلی حکام کی بات سنیں تو وہ سب غزہ کو جلانے اور نسل کشی کی بات کرتے ہیں یہ حماس کو تباہ کرنے کے لیے نہیں ہے؟۔‘‘

    صحافی مہدی حسن نے کہا کہ دو ہفتے قبل اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنفتلی آپ کے شو میں تھے آپ کا پہلا سوال تھا اسرائیل جس طرح جنگ کو آگ برھا رہا کیا آپ اس سے مطمئین ہیں؟ آپ نے نرم سوال کیا آپ نے اسے مذمت کرنے کو نہیں کہا۔

    پیئرس ایمانداری سے بتائیں انٹرویو کے آغاز میں آپ اسرائیلی یہودی یا اسرائیل نواز مہمان سے اسرائیلی دہشت گردی یا اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے لیے کہا؟ جس طرح سے آپ فلسطینیوں کے ساتھ کرتے ہیں اس کا اطلاق اسرائیلی مہمانوں پر کیوں نہیں ہوتا؟۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی فلسطینی مہمان ہوتا ہے تو آپ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ حماس کے جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہیں؟ لیکن کیا آپ اسرائیلی مہمانوں اور اسرائیل مہمانوں نواز سے بھی یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہیں؟ یہ سب دوہرے معیار سے تھوڑا زیادہ آگے کی بات ہے۔

  • "آپ کے وکلا کو خط بھیج دیا تھا”: برطانوی صحافی نے شہباز شریف کا دعویٰ مسترد کر دیا

    "آپ کے وکلا کو خط بھیج دیا تھا”: برطانوی صحافی نے شہباز شریف کا دعویٰ مسترد کر دیا

    لندن: برطانوی صحافی ڈیوڈ روز  نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا دعویٰ مسترد کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی صحافتی ادارے ڈیلی میل کے صحافی نے اپنے بیان میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ٹویٹ کو رد کر دیا ہے.

    شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں‌کہا تھا کہ میرے لیگل نوٹس کے جواب میں‌ ادارے نے 22 اگست تک جواب دینے کا اعلان کیا، ان کے صحافی ڈیوڈ روز نے بھی 17 اگست کو جلد جواب دینے کا عندیہ دیا تھا، مگر میرے وکیل کو تاحال کوئی جواب نہیں‌ ملا.

    ڈیوڈ روز نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل نے کئی روز پہلے آپ کے وکلا کو خط بھیج دیا تھا، لگتا ہے کہ آپ کے وکلا آپ کو بتانا بھول گئے.

    مزید پڑھیں: شہباز شریف نے ڈیلی میل کے خلاف مقدمہ نہیں شکایت کی ہے: شہزاد اکبر

    انھوں نے مزید کہا کہ جعلی خبرنہیں دی، خبر پر قائم ہوں، شہباز شریف کے الزام کو مسترد کرتا ہوں.

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی صحافی نے زلزلہ فنڈز میں کرپشن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے بعد شہبازشریف نے انہیں عدالت لے جانے کا اعلان کیا تھا۔

  • مغربی میڈیا میں مسلمانوں کی منفی تصویرکشی سے نفرت میں اضافہ ہوا،برطانوی صحافی

    مغربی میڈیا میں مسلمانوں کی منفی تصویرکشی سے نفرت میں اضافہ ہوا،برطانوی صحافی

    لندن :برطانوی صحافی نے کہاہے کہ مغربی میڈیا میں مسلسل مسلمانوں کی منفی تصویر کشی سے ان کے خلاف نفرت اور اسلامو فوبیا میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والی صحافی، براڈ کاسٹر اور متحرک رضاکار اور’ فائنڈنگ پیس ان دا ہولی لینڈ‘ نامی کتاب کی مصنفہ لورین بوتھ نے کہاکہ مسلمانوں کا حقیقی مقصد اپنے عقیدے پر قائم رہنا اور کسی بھی قسم کے تشدد کا سامنا کرنے پر بھی اس سے پیچھے نہ ہٹنا ہے۔

    انہوں نے بارہا استعمال ہونے والی اصطلاح تہذیبوں کا تصادم کو انتہائی نامناسب قرار دیا اور کہا کہ اسلام کا مقصد کبھی بھی تہذیبوں کے درمیان تصادم کروانے کا مقصد نہیں رہا بلکہ اسے کم کرنا اور تہذیبوں کا میعار بہتر بنانا ہے۔

    اس کے ساتھ انہوں نے عالمی سطح پر مسلمانوں کہ بری تصویر پیش کرنے کے لیے مغربی میڈیا میں استعمال ہونے والے حربوں کا بھی ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ معلومات کے ذرائع مثلاً اخبارات، ٹی وی چینلز، فلمز، کارٹونز اور اب ویڈیو گیمز کو بھی نفرت آمیز پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب میں لوگوں کو اسلام کی بنیادی معلومات حاصل نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے انہیں فہم ہے کیوں کہ انہیں آج تک سچے طریقے سے اس سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔اس موقع پر انہوں نے اپنے گھر کے ملبے کے ساتھ کھڑے فلسطینی بچوں کے انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں وہ اپنی عوام کے لیے ڈاکٹر، ٹیچر اور سائیکوتھراپسٹ بننے کی خواہش کا اظہار کررہے تھے۔

    لورین بوتھ کے مطابق اس انٹرویو کو بعد میں توڑ مڑوڑ کے پیش کیا گیا اور ہیڈلائن میں ایک بالکل متضاد سوال پیش کیا گیا جو یہ تھا کہ ان میں سے کون سا بچہ ڈاکٹر بنے گا اور کون دہشت گرد؟لورین بوتھ نے بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس انٹرویو میں کسی بچے نے دہشت گردی، انتہا پسندی یا انتقام کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی تھی۔

    اپنے خطاب کے اختتام میں انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ مزید ایسے لوگ آگے آئیں جو اسلام کا صحیح رخ پیش کرنے کے لیے عوام کے سامنے بول سکیں۔اس کے علاوہ انہوں نے مسلمان بچوں کے اس قابل ہونے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ وہ اسلام کو ایک مثبت اور بہتر زندگی کی راہ کے طور پر سمجھ سکیں۔

  • برطانوی صحافیوں نے بھی پاکستانی طیارہ گرانے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا ثابت کر دیا

    برطانوی صحافیوں نے بھی پاکستانی طیارہ گرانے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا ثابت کر دیا

    لندن: بھارتی میڈیا کی جانب سے مسلسل کیا جانے والا پاکستانی ایف 16 طیارہ گرانے کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس بار پاکستانی ایف 16 طیارہ گرانے کا بھارتی دعویٰ ڈیفنس کے شعبے سے وابستہ برطانیہ کے انویسٹی گیٹو صحافیوں نے جھوٹا ثابت کرایا۔

    بیلنگ کیٹ ڈاٹ کام پر شایع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس تصویر کو ایف 16 طیارے کی تصویر قرار دیا گیا تھا وہ بھارت کے مگ 21 طیارے کی ہے۔

    برطانوی ویب سائٹ بیلنگ کیٹ ڈاٹ کام کی رپورٹ میں دونوں طیاروں کے پارٹس کا تفصیلی تجزیہ کر کے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی طیارے کی ساخت اور انجن کا خول بالکل الگ ہے۔

    بیلنگ کیٹ کے انویسٹی گیٹو صحافیوں نے لکھا ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے ایف 16 طیارہ گرائے جانے کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی تجزیہ کار نے اپنی ہی فضائیہ کا پاکستانی ایف 16 گرانے کا دعویٰ رد کر دیا

    برطانوی ویب سائٹ کے مطابق مار گرائے جانے والے طیارے کے جس ملبے کی تصویر دکھائی گئی ہے وہ مگ 21 طیارہ ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل بھی ایک بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے اپنی ہی فضائیہ کے پاکستانی ایف 16 گرانے کے بھارتی دعوے کو مضحکہ خیز قرار دے دیا تھا۔

    بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی نجی ٹی وی چینل کے جنونی اینکر کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ دکھائی ہوئی تصویر میں طیارے کا حصہ مگ 21 کا ہے، اور جو انجن دکھایا گیا ہے وہ جی ای ایف 100 کا ہے۔

  • یورواسٹارٹرین: دہشتگرد باآسانی لندن تک کا سفر کرسکتے ہیں

    یورواسٹارٹرین: دہشتگرد باآسانی لندن تک کا سفر کرسکتے ہیں

    لندن: برطانوی صحافی گلین نےیورواسٹار ٹرین پربغیرکسی شناختی دستاویز دکھائےبرسلز سےلندن تک کاسفرکرکےیورپین بارڈرسیکیورٹی میں موجود خامیوں کاانکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق یورپ کے بارے میں عام طور پر تصور پایاجاتا ہےکہ وہاں کا سیکیورٹی نظام دنیا کابہترین نظام ہے لیکن حال ہی میں ڈیلی میل اخبارکے رپورٹر کی جانب سےکی جانے والی تحقیق نے یورپین بارڈر سیکیورٹی پر بہت سے سوال اٹھا دیے ہیں۔

    برطانوی اخبار ڈیلی میل کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق کوئی بھی جرائم پیشہ شخص یا دہشت گرد صرف ڈھائی یورو میں بغیر کسی جانچ پرٹال کے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں داخل ہوسکتاہے۔

    uk-post-1

    بیلجیئم کےشہر برسلز سے فرانس کے شہر للی تک کوئی بھی شخص بغیر کسی شناختی دستاویز کے ٹکٹ لےکر یوروٹرین کے ذریعے سفر کرسکتاہےاور بغیر کسی چیکنگ کے باآسانی لندن تک پہنچ سکتا ہے۔

    برطانوی اخبار کے صحافی نے اس خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بغیر کسی سیکیورٹی چیکنگ کےفرانس کے شہر برسلز سے لندن تک ایک ہفتے کے دوران دومرتبہ سفر کیا۔

    uk-post-2

    خیال رہےدہشت گردوں کی جانب سے پیرس اور برسلز میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کےبعدیورپ فری زون سیکیورٹی کے حوالے سے شدید تشویش پائی جائی ہے لیکن حالیہ تحقیق نے سب کو چونکا دیا ہے کہ کوئی بھی دہشت گرد کس قدر آسانی سےسفر کرسکتاہے۔

    برطانوی صحافی کی جانب سے سفر کے دوران ایک مسافر سے بات کی گئی جس نے حیران کن انکشاف کیا کہ وہ یوروٹرین پر اب تک 500مرتبہ لندن کا سفر کرچکاہے لیکن اس دوران اس سے صرف پانچ مرتبہ ہی پاسپورٹ دکھانے کو کہاگیا۔

    uk-post-3

    دوسری جانب یورواسٹار ٹرین انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہےکہ ہر ملک میں متعلقہ حکام کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہےکہ بارڈر سیکورٹی کےبجٹ میں گزشتہ تین سالوں کے دوران 120ملین یورو کی کمی گئی ہےجو 2012سے2013کے دوران 617ملین یورو سے کم ہوکر 2015سے2016میں 497ملین یورو ہوگیا ہے۔

    uk-post-4

  • بنگلہ دیش میں برطانوی صحافی مجرم قرار

    بنگلہ دیش میں برطانوی صحافی مجرم قرار

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں غیرملکی صحافی کوسن اکہتر کی ہلاکتوں پرسوال اٹھانے پرسزا سنادی گئی ۔

    بنگلہ دیشی عدالت نے برطانوی صحافی کو توہینِ عدالت کا مجرم قرار دیا، انعام یافتہ برطانوی صحافی ڈیوڈ برگمین نے کاجرم صرف اتنا تھا کہ اس نے سن اکہترکی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد پرسوال اٹھایا تھا۔ بنگلہ دیش کے سرکاری اعداد و شمار میں 30 لاکھ ہلاکتوں کا دعوٰی کیا جاتا ہے جس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ۔

    برگمین نے شبہ ظاہرکیا تھا کہ اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئیں جتنی بڑھا چڑھا کربیان کی جاتی ہیں عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ برگمین کے مضمون سے جذبات کو ٹھیس پہنچی ’ انہیں پانچ ہزار ٹکا جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں سات دن قید بھگتنا ہوگی۔ عدالتی کارروائی کے اختتام تک انہیں قید کر لیا گیا۔‘ بنگلہ دیش کی تاریخ میں سن اکہتر کی جنگ کی ہلاکتوں کامعاملہ بہت متنازع ہے۔ موجود حکومت کے دور میں اس معاملے میں جماعت اسلامی اور دوسری پروپاکستانی جماعتوں کے کئی رہنماؤں کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں ۔ ؑ