Tag: برطانوی عوام

  • انگلستان کا باشندہ

    انگلستان کا باشندہ

    آج کے دور میں‌ کسی بھی قوم کا تمدّن، رہن سہن، طرزِ‌ حیات، کسی فرد کی سوچ اور اس کا انفرادی طرزِ عمل، اور تمام حالات و واقعات کا دنیا کو علم ہے، اور یہ کوئی انوکھی یا تعجب خیز بات نہیں ہے، لیکن ایک وقت تھا جب براعظموں پر پھیلے ہوئے ممالک میں‌ بسنے والی اقوام ایک دوسرے کے حالات سے آج کی طرح باخبر نہیں‌ تھیں۔

    برطانوی راج کے دوران جب ہندوستان سے قابل اور باصلاحیت لوگوں خاص طور پر علم و ادب سے وابستہ شخصیات کو برطانیہ جانے کا موقع ملا تو انھوں وہاں کے تمدّن اور طرزِ زندگی کو قریب سے دیکھا اور اسے اردو زبان میں سفرناموں یا خودنوشت سوانح عمریوں کی شکل میں پیش کر دیا جو قارئین میں بے حد مقبول ہوئیں۔

    یہاں ہم معروف جریدے "نگار” کے ایک مضمون "بلادِ مغرب: ایک مشرقی خاتون کی نگاہ سے” سے برطانوی معاشرے کی مثبت جھلکیاں پیش کررہے ہیں جو دراصل آنسہ عنبرہ سلام کے تجربے اور مشاہدے پر مبنی ہیں۔ وہ اس زمانے میں بلادِ انگلستان کی سیاحت کے لیے گئی تھیں جب ہندوستان میں بہت کم لوگ برطانوی معاشرت اور گوروں کی عادات اور مزاج سے واقف تھے۔ اس مضمون میں انھوں نے برطانوی قوم میں‌ وقت کی قدر اور نظم و ضبط، صبر اور برداشت کے حوالے سے لکھا ہے:

    "اس سے زیادہ محبوب چیز اہلِ انگلستان کے لیے اور کوئی نہیں۔ گھر کی معیشت میں، گھر سے باہر کی زندگی میں مشاغلِ معاش میں اور دوسروں کے ساتھ ملنے جلنے میں الغرض ہر جگہ اور ہر وقت تم ان کے اندر ایک تنظیمِ عمل پاؤ گے۔”

    "ہر کام کے لیے ایک وقت اور وقت پر کام کی پابندی۔ یہ ان کے نظامِ عمل کی روح ہے جس سے کبھی کوئی انگریز بیگانہ نظر نہیں آسکتا۔”

    "ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب جہاں دو تین سے زیادہ آدمیوں کا ہجوم ہو اور انہوں نے صف بنالی، پھر ہر نیا آنے والا اسی صف کے آخر میں شامل ہوتا جائے گا اور کبھی وہ اس کی کوشش نہ کرے گا کہ اُچک کر یا گھس پل کر پہلے ٹکٹ حاصل کرے، ان کی ذہن ہی میں یہ بات نہیں آتی کہ خلافِ اصول کیونکر کوئی چل سکتا ہے۔”

    "چوراہوں پر پولیس والے نے ہاتھ اٹھایا اور مسافروں، گاڑیوں اور موٹروں کا سیلاب دفعۃً رک گیا، اس نے ہاتھ نیچے کیا اور پھر اسی نظام کے ساتھ آہستہ آہستہ سب چل پڑے۔ ایسا عجیب و غریب منظر ہوتا ہے کہ بے اختیار داد منہ سے نکل جاتی ہے۔ باوجود شدید ازدحام اور کثرتِ آمد و رفت کے وہاں نہ کوئی ہنگامہ نظر آتا ہے، نہ کوئی شوروغل، ہر کام سکون کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ہر شخص خاموشی کے ساتھ اپنے کام میں منہمک ہے اور یہ سب نتیجہ ہے انتظامِ معیشت کا اور فرض شناسی کا۔”

    "ایک مشرقی انسان کی طرح نہ ان کے ہاں کاہلی کی دیر ہے نہ گھبراہٹ کی جلدی۔ تم اگر کسی ضرورت سے ڈاک خانہ میں جاؤ گے تو وہاں کا ہجوم دیکھ کر حیران رہ جاؤ گے اور تم کو یقین ہو جائے گا کہ ضرورت پوری نہیں ہوسکتی، لیکن اگر تم صبر کے ساتھ صف میں شامل ہوگئے تو پھر دیکھو گے کہ چند منٹ کے اندر تم سے آگے کا ہجوم چھٹ گیا ہے اور تمہارے بعد اس سے زیادہ لمبی قطار آدمیوں کی بن گئی ہے۔ وہاں یہ رات دن کا مشغلہ ہے۔ اور ہر شخص اس میکانکی زندگی کا عادی ہے۔”

    "تم کسی بڑے مخزن (اسٹور ہاؤس) یا تجارتی ذخیرہ کی دکان میں پہنچ جاؤ اور وہاں کے انہماک کو دیکھو، تم یہ معلوم کر کے حیران رہ جاؤ گے کہ ایک دن میں وہاں چار لاکھ آدمی آتے جاتے ہیں، یہاں دروازہ سے داخل ہوتے ہی تم کو مختلف تختیاں لکھی ہوئی نظر آئیں گی جو مختلف سمتوں کا حال بتاتی ہیں اور ہر سمت میں مختلف قسم کے مال کے ذخیروں کا پتہ بتاتی ہیں۔ پھر تم ذرا آگے بڑھے کہ وہاں خوش سلیقہ ملازم (مرد و عورت) شگفتہ روئی کے ساتھ آئے اور تمہاری ضروریات کے متعلق تمام آسانیاں بہم پہونچائیں۔”

    "ٹیلیفون سڑک پر ہر ہر جگہ تم کو ملیں گے اور فوراً تم کو اس مکان کے نمبر سے ملا دیں گے جہاں سے تم گفتگو کرنا چاہتے ہو۔ زمین کے اوپر نیچے یہاں ریل کا ایسا ہی جال ہے جیسے جسم انسان میں شرائن و ورید، لیکن ہر گاڑی میں تمام تفصیلی نقشے متعدد اشارات و ہدایات موجود رہتی ہیں جس سے ایک شخص بہ آسانی منزلِ مقصود تک پہنچ جاتا ہے، پھر یوں بھی ان نقشوں کے دیکھنے کی ضرورت کس کو ہوتی ہے۔ ریل کے ملازم خود تمہاری مدد کرنے کے لیے ہر وقت ہر جگہ غلاموں کی طرح موجود رہتے ہیں۔”

    "انگلستان کا باشندہ اپنے قواعد کو کبھی بیکار و معطل نہیں رہنے دیتا اور پوری ہمّت کے ساتھ وہ ان سے کام لیتا ہے۔ اور یہی نظامِ عمل ہے کہ وہ حفظِ نشاط کے لیے کافی آرام بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ چنانچہ تم دیکھو گے کہ ابتدائی مدارس سے لے کر بڑی بڑی کالجوں تک یہ دستور ہے کہ نو بجے صبح سے قبل وہاں تعلیم شروع نہیں ہوتی۔ اور کارخانے والے مجبور ہیں کہ اتوار اور نصف دن سنیچر کا تعطیل کے لیے وقف کریں۔ اسی طرح ہر طبقہ کے لوگ سالانہ تعطیل چند دن کی نہایت لطف سے مناتے ہیں جس میں مرید و مخدوم سب برابر ہیں۔”

    "ایک خاتون میری دوست ہیں جن کے ایک چھوٹا بچّہ ہے اور خود ہی ان کو گھر کا سارا انتظام اور بچّہ کی نگرانی کرنی پڑتی ہے، لیکن اتوار کے دن وہ خود بھی تعطیل مناتی ہیں اور ایک دن کے لیے کسی عورت کی خدمات حاصل کر لیتی ہیں۔ اس راحت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ تعطیل کے بعد لوگ نہایت نشاط اور ناز و قوّت کے ساتھ کام پر جاتے ہیں اور ان کو کوئی تکان نہیں ہوتی۔”

  • دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کےلیے دوبارہ ریفرنڈم ’برطانوی عوام کے ایمان کو نقصان پہنچائے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ریفرنڈم کے ذریعے 2019 مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یورپی یونین کی جانب سے معاہدے پر منظوری کے باوجود تھریسامے کا بریگزٹ معاہدے کا مسودہ تاحال برطانوی پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹوبی بلیئر کی جانب زور دیا جارہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کےلیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے پر 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانے تھی جسے برطانوی وزیراعطم تھریسامے نے ملتوی کردیا تھا، برطانوی وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ معاہدے بڑے پیمانے پر مسترد کردیا جاتا۔

    مزید پڑھیں : ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کے ذریعے بریگزٹ کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، تھریسامے کا الزام

    یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیر اعظم ھریسامے نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرکے معاہدے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ ٹونی بلیئر کے ردعمل نے اس آفس کی توہین کی ہے جس میں وہ بحیثیت وزیر اعظم کام کرتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ ریفرنڈم کروا کر اپنی ذمہ داروں سے بری از ذمہ نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کے پاس دوبارہ ووٹنگ کے علاوہ کوئی دوسرا اختیار نہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    خیال رہے کہ گذشتہ شب برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت ہونے والی ووٹنگ میں تھریسامے نے 200 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں 117 ووٹ پڑے تھے جس کے باعث تحریک ناکام ہوگئی تھی۔

  • برطانوی عوام کا تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف احتجاج

    برطانوی عوام کا تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف احتجاج

    لندن : برطانوی شہریوں نے وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف شدید احتجاج کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ رواں برس کے اختتام پر یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا، برطانیہ اور یورپی یونین حکام کے درمیان بریگزٹ معاہدے کی منظوری ہوچکی ہے اور اب برطانوی پارلیمنٹ نے بل منظور کرنا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے برطانوی شہریوں نے وزیر اعظم کے بریگزٹ پلان کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے معاہدے کا مسودہ کل اراکین پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدہ مسترد کیے جانے کا امکان ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کی کابینہ کے ارکان بھی بریگزٹ معاہدے کے مسودے کے خلاف ہیں کئی وزراء معاہدے کی مخالفت میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ لیگل ایڈوائس: تھریسا مےکے لیے نیا محاذ کھل گیا

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نےممبرانِ پارلیمنٹ سے معاہدے کی قانونی پوزیشن کی سمری دکھانے کا وعدہ کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں ایڈوائس تک مکمل رسائی چاہتی ہیں۔ کچھ ممبران کا خیال ہے کہ شمالی آئرلینڈ کے معاملے پر پیدا ہونے والا تعطل حتمی شکل اختیار کرلے گا۔

    دوسری جانب مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سترہ ممبران پارلیمنٹ نے میڈیا میں شائع کردہ ایک لیٹر کے ذریعے ایوان سے مطالبہ کیا ہے کہ جلداز جلد ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    خیال رہے کہ برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

  • برطانوی عوام کل عام انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے

    برطانوی عوام کل عام انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے

    لندن : برطانیہ میں انتخابی سرگرمیاں زوروشور سے جاری ہیں، برطانوی عوام کل عام انتخابات میں حق راہے دہی استعمال کریں گے، کنزرویٹو اور لیبر پارٹیوں میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    برطانیہ میں عام انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے، سیاسی رہنماوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، کل ہونے والے عام انتخابات میں دارالعوام کی چھ سو پچاس نشستوں پر حق رائے دہی استعمال کیا جائے گا۔

    چھ سو پچاس نشستوں میں انگلینڈ کی پانچ سو تینتس، اسکاٹ لینڈ کی انسٹھ، ویلز کی چالیس اور شمالی آئر لینڈ کی اٹھارہ نشستیں شامل ہیں۔

    انتخابات میں کُل تین ہزار نو سو اکہتر امیدوار حصہ لے رہے ہیں، جن میں سےایک ہزار بیس خواتین ہیں، سب سے زیادہ امیدوار کنزرویٹو پارٹی کے چھ سو اڑتالیس ہیں جبکہ لیبر اور لب ڈیم کے امیدواروں کی تعداد چھ سو اکتیس ہے۔

    چھ سو پچاس میں سے تین سو چھبیس نشستیں لینے والی جماعت حکومت بنا سکےگی ، فیصلہ کن اکثریت نہ ملنے کی صورت میں انتخابات دوبارہ ہونگے۔

  • لندن:رائے عامہ برطانوی عوام وزیرِاعظم کیمرون کے حق میں

    لندن:رائے عامہ برطانوی عوام وزیرِاعظم کیمرون کے حق میں

    لندن: رائے عامہ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق برطانوی عوام وزیر اعظم کیمرون کے حق میں ہیں۔

    برطانیہ میں الیکشن مہم کا آغاز ہوگیا ہے، برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اور اپوزیشن رہنما ملی بینڈ نے پہلے ٹی وی مباحثے میں حصہ لیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق موجودہ وزیرِاعظم کیمرون کو رائے عامہ جائزوں میں اپنے مخالف لیبر پارٹی کے رہنماء ملی بینڈ پر برتری حاصل ہے۔

    عوامی آراء پر مبنی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ چون فیصد برطانوی عوام ڈیوڈ کیمرون کو ایکبار پھر وزیرِاعظم کے منصب پردیکھنا چاہتے ہیں ۔

    برطانیہ میں پارلیمانی الیکشن رواں سال مئی میں ہونگے۔