Tag: برطانوی فوج

  • کیا یہ اسپرے کرونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرسکتا ہے؟

    کیا یہ اسپرے کرونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرسکتا ہے؟

    برطانیہ میں ایک ایسا اسپرے تیار کرلیا گیا ہے جو کرونا وائرس کو 99.99 فیصد تک ختم کرسکتا ہے، ماہرین کے مطابق یہ اسپرے کرونا وائرس کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج نے ایسا اسپرے تیار کیا ہے جو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 99.99 فیصد کرونا وائرس ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کووڈ ڈس انفییکٹنٹ اسپرے کامیاب ثابت ہوا تو اسے عام افراد کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    وائرس اینڈ نامی اس اسپرے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ یہ اشیا کی سطح پر کرونا وائرسز کی متعدد اقسام کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 99.99 فیصد کرونا وائرس کو ختم کردیتا ہے۔

    برطانوی فوج کی جانب سے اسپرے کی 50 ہزار سے زائد بوتلیں ملک بھر میں تعینات ان فوجیوں کے حوالے کی گئی ہیں جو مقامی محکمہ صحت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    اس اسپرے کو مختلف مقامات پر استعمال کیا گیا ہے اور برطانیہ میں آن لائن 8 پاؤنڈ میں فروخت کیا جارہا ہے، اس اسپرے میں آسانی سے آگ پکڑنے والی گیسوں کی بجائے کمپریسڈ ایئر استعمال کی گئی ہے، جو مکمل ری سائیکل ایبل اور دوبارہ استعمال کے قابل ہے۔

    برطانوی فوج کے مطابق یہ بہت زیادہ کثافت والا اسپرے ہے اور اس کی بوتل کو کسی بھی جانب رخ کر کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس اسپرے کو لیور پول اسکول آف ٹروپیکل میڈیسن کے ماہرین نے ایک بائیو سیکیورٹی لیبارٹری میں آزمایا جس کے بعد ماہرین نے سرٹیفکیٹ دیا کہ یہ اسپرے 60 سیکنڈ کے اندر 99.99 کورونا وائرس مار سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹیسٹوں سے ثابت ہوا کہ یہ اسپرے کرونا وائرس کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے۔ اس اسپرے کی کلینیکل جانچ پڑتال مختلف مقامات جیسے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر وغیرہ میں بھی کی جارہی ہے۔

  • برطانوی آرمی چیف کا فوج میں روبوٹ آرمی شامل کرنے کا اعلان

    برطانوی آرمی چیف کا فوج میں روبوٹ آرمی شامل کرنے کا اعلان

    لندن: برطانوی جنرل نک کارٹر کا کہنا ہے کہ آئندہ دس برسوں میں 30 ہزار روبوٹ فوجی 90 ہزار برطانوی فوج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی فوج میں 30 ہزار روبوٹ فوجی شامل کیے جائیں گے، اس سلسلے میں برطانوی آرمی چیف نک کارٹر نے یوم یادگار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 2030 تک روبوٹ فوج میں شامل ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا دنیا ایک اور جنگ عظیم کے خطرے سے دو چار ہے، جو روبوٹ فوج میں شامل کیے جا رہے ہیں وہ 90 ہزار سپاہیوں کا ساتھ دیں گے، وزارت خزانہ سے اس کے لیے فنڈز کے سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔

    برطانوی آرمی چیف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا فوج کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، اب روبوٹ فوجی بھی انسانوں کے ساتھ مل کر فرنٹ لائن پر کام کریں گے۔

    چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل نک کارٹر

    چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہا جو فوج تیار کی جا رہی ہے اس میں ایسی مشینیں شامل ہوں گی جو یا تو خود کار ہوں گی یا پھر دور سے انھیں کنٹرول کیا جا سکے گا۔

    واضح رہے کہ روبوٹوں کی جنگ میں سرمایہ کاری برطانوی پانچ سالہ مربوط دفاعی جائزے کی منصوبہ بندی کا بنیادی حصہ تھا، تاہم اس منصوبے کا مستقبل اس وقت شکوک و شبہات کی نذر ہو گیا جب چانسلر رشی سونک نے حکومتی اخراجات کا جائزہ ملتوی کر دیا۔ جس پر برطانوی آرمی چیف نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو وعدے کے مطابق پانچ سالہ دفاعی جائزے پر آگے بڑھنا چاہیے۔

    برطانوی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج نے موجودہ تربیت یافتہ قوت 73،870 کے ساتھ کئی برسوں سے بھرتیوں کے سلسلے میں بھی جدوجہد کی ہے، جو معمولی 82،050 کے ہدف سے بھی کم ہیں۔ توقع کی جا رہی تھی کہ مربوط جائزے میں اس ہدف کو مزید کم کر کے 75،000 کر دیا جائے گا، اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ دوسری طرف برطانیہ کی تمام مسلح افواج چھوٹے ڈرونز یا دور سے کنٹرول کیے جانے والی زمین پر یا پانی کے اندر چلنے والی گاڑیوں پر مشتمل تحقیقی منصوبوں کے سلسلے میں مصروف ہیں۔

    ’قاتل روبوٹ ختم کرو‘ مہم کے نتیجے میں برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسی یہ ہے کہ صرف انسان ہی ہتھیاروں سے فائر کریں گے، تاہم دوسری طرف پابندیوں سے آزاد روبوٹ جنگ کے امکانی خطرے سے متعلق تشویش بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

    اس وقت جو ٹیکنالوجی بنائی جا رہی ہے اس میں آئی 9 ڈرون شامل ہے، جو 6 روٹرز کے ذریعے چلے گا، اور اس میں 2 شاٹ گنز ہیں، اور اسے دور سے کنٹرول کیا جائے گا، اسے عمارتوں پر حملہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، یعنی شہری جنگ کی صورت حال کے لیے جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

  • برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    لندن: برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل کیا جارہا ہے، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کو کورٹ مارشل کا سامنا ہے، فراڈ کے جرم میں برطانوی فوج کے میجر جنرل نک ویلش کا کورٹ مارشل کیا جائے گا۔

    نک ویلش پر جمعہ کے روز فوجی عدالت نے فرد جرم عائد کی، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے جرم میں فوجی عدالت نے چارج لگا کر کورٹ مارشل کر دیا۔

    قانون کے مطابق بچے کی تعلیم پر سالانہ 23 ہزار پاونڈز سے زائد رقم خرچ نہیں کی جاسکتی تاہم نک ویلش پر اپنے زیر تعلیم بچے پر 50 ہزار پاونڈز خرچ کیے جانے کا الزام ہے۔

    نک ویلش برطانوی افواج اور وزارت دفاع کے اہم عہدوں پر فائض رہ چکے ہیں، وہ افغانستان میں برطانوی فوج کے سیکنڈ کمانڈ تھے اور امریکن فورسز کے ساتھ مشترکہ کاروائیوں میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔

    شواہد کی روشنی میں نک ویلش کا اگلے سال باقاعدہ ٹرائل شروع کیا جائے گا۔

  • برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    لندن: برطانوی فوج اپنے شہریوں کی عدم دلچسپی کے سبب سپاہیوں کی قلت کا شکا رہوگئی، دولتِ مشترکہ کے شہریوں کو فوج میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہریوں کی فوج میں شمولیت سے عدم دلچسپی کے باعث رائل افواج کو سپاہیوں کی قلت کا سامنا ہے ، اس وقت برطانیہ کو فوری طور پر 8،200 سپاہیوں کی شدید ضرورت ہے۔

    رواں سال کے اوائل میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق فوجیوں کی قلت بالخصوص بحریہ اور فضائیہ کے شعبوں میں درپیش ہے۔ سنہ 2010 کے بعد سے اب تک یہ سپاہیوں کی شدید ترین قلت ہے۔

    اس کمی کو دور کرنے کے لیے دولت مشترکہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ممالک کے شہریوں کو برطانوی فوج میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ابتدائی طورپر بھارت،آسٹریلیا،کینیا،فجی،سری لنکاکےشہری بھرتی ہوسکیں گے۔

    اس سے قبل دولتِ مشترکہ سے تعلق رکھنے والے وہ شہری جنہوں نے برطانیہ میں پانچ سال سے کم وقت گزارا ہو، برطانوی فوج میں جگہ بنانے کے اہل نہیں تھے۔ اس مخصو ص صورتحال کے حامل سالانہ دو سو سپاہی ہی برطانوی افواج میں جگہ حاصل کرسکتے تھے۔

    اب برطانوی افواج میں سروس مین اور خواتین کی قلت کو پورا کرنےکے لیے یہ پابندی اٹھانے کے لیے قانون سازی کرلی گئی ہے اور جلد ہی اس کا اطلاق ہوگا، یعنی اگر آپ دولتِ مشترکہ کے شہری ہیں تو اب آپ بھی برطانوی فوج میں اپلائی کرسکتے ہیں۔