Tag: برطانوی فوجی

  • دھماکے: کابل ایئر پورٹ پر سابق برطانوی فوجی بھی 200 جانوروں کے ساتھ موجود تھا

    دھماکے: کابل ایئر پورٹ پر سابق برطانوی فوجی بھی 200 جانوروں کے ساتھ موجود تھا

    کابل: کابل ایئرپورٹ پر بائیڈن کی دو گھنٹے قبل شرائط میں تبدیلی سابق برطانوی فوجی اور ان کے 200 جانوروں کے لیے دہشت ناک ثابت ہو گئی۔

    جمعرات کو جب کابل ایئر پورٹ پر داعش کا خود کش حملہ آور افغان شہریوں اور امریکی فوجیوں کو نشانہ بنا رہا تھا تو اس وقت ایئر پورٹ پر ایک سابق برطانوی فوجی پین فارتھنگ بھی اپنے 200 جانوروں سمیت وہاں‌ موجود تھے، اور افغانستان سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔

    سابق برطانوی فوجی معجزاتی طور پر کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے دھماکوں سے بال بال بچا، اگر ان کو گیٹ پر نہ روک لیا جاتا تو وہ دھماکوں کا نشانہ بن سکتے تھے، برطانوی میڈیا کے مطابق 52 سالہ پین فارتھنگ نے کابل میں آوارہ کتے بلیوں کے لیے نوزاد کے نام سے ایک پناہ گاہ بنا رکھی تھی، جنھیں وہ ساتھ لے کر افغانستان سے نکلنا چاہ رہے تھے۔

    حملے والے دن وہ اپنے تمام جانوروں اور عملے کے ہمراہ جب حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہچنے تو انھیں گیٹ پر بتایا گیا کہ محض 2 گھنٹے قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سفری دستاویزات کے معیار میں کوئی تبدیلی کی ہے، اور ان کی دستاویز اس کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے ان کو درست کروا کے پھر آئیں۔

    پین فارتھنگ جانوروں اور ساتھیوں سمیت واپس مڑے ہی تھے کہ ایئر پورٹ پر قیامت طاری ہو گئی، اس حملے میں 170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے۔

    کابل ایئر پورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ

    واقعے کے روز پین نے طالبان ترجمان سہیل شاہین کو بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے مخاطب کرتے ہوئے مدد مانگی، اور لکھا ڈیئر سر، میں میری ٹیم اور جانور کابل ایئر پورٹ پر پھنس گئے ہیں، ہم فلائٹ کا انتظار کر رہے ہیں، کیا آپ ایئرپورٹ  کے اندر جانے کے لیے ہمیں محفوظ راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔

    پین فارتھنگ نے کابل سے نکلنے کے لیے ایک چارٹرڈ طیارہ منگوایا تھا، پین فارتھنگ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’میں، میری ساری ٹیم جانوروں سمیت سب ایئر پورٹ کی حدود کے اندر پہنچ چکے تھے، تب ہم کو یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا گیا کہ دو گھنٹے قبل ہی امریکی صدر کی انتظامیہ نے سفری دستاویزات کے ضوابط میں تبدیلیاں کی ہیں، اور پھر دھماکوں کی تباہی دیکھنے کو ملی۔‘

    نوزاد نامی چیریٹی ادارے کے بانی فارتھنگ نے ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ بہت خوف ناک منظر تھا، میں کچھ نہیں کر سکتا تھا، مجھے وہاں کے لوگوں نے کہا کہ وہاں سے نکل جاؤں، کیوں کہ یہ ایسا موقع نہیں تھا جہاں کسی غیر ملکی کو خوش آمدید کہا جائے۔

    فارتھنگ نے کہا مجھے اسٹاف نے کہا کہ جتنے زیادہ جانور لے جا سکتے ہیں، لے جائیں، میرا مقصد ان کو افغانستان سے نکالنا تھا، جو امریکی صدر کی وجہ سے پورا نہ ہو سکا۔

    واضح رہے کہ پین فارتھنگ بعد ازاں ایک نجی جیٹ طیارے کے ذریعے 94 کتوں اور 79 بلیوں کے ساتھ ازبکستان کے شہر تاشقند پہنچے، جہاں سے وہ برطانیہ جائیں گے۔

  • افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں کی اپوزیشن لیڈر کی فوٹو پر فائرنگ پریکٹس

    افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں کی اپوزیشن لیڈر کی فوٹو پر فائرنگ پریکٹس

    کابل: افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں نے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کی فوٹو پر فائرنگ پریکٹس شروع کردی جس کی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں نے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کی فوٹو پر فائرنگ پریکٹس شروع کردی، فوٹیج میں کابل میں تعینات افسران مل کر پریکٹس کرتے نظر آرہے ہیں۔

    برطانوی وزارت دفاع نے فوٹیج کے اصلی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    برٹش منسٹری آف ڈیفنس نے کہا ہے کہ برطانوی فوجیوں کی حرکت ناقابل برداشت ہے، یہ فعل آرمی کے ضابطہ اخلاق کی نفی ہے۔

    ترجمان منسٹری آف ڈیفنس کا کہنا ہے کہ پیرا شوٹ رجمنٹ کے جوان گارڈین ایجلز جلد وطن واپس آرہے ہیں ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا رویہ ناقابل برداشت ہے امید ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

    لیبر پارٹی کی ترجمان انجیلا رینر نے کہا ہے کہ اس طرح کا اقدام قابل مذمت ہے، امید ہے کہ تحقیقات کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔

    ڈیفنس سیکریٹری نیا گریفتھ نے ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا عمل ناقابل قبول ہے اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی جس پر جیرمی کوربن راضی ہوگئے تھے، ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی، اس واقعے کے بعد دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہوگی یا نہیں اس کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

  • داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    انقرہ : برطانوی فوجی کو داعش کے خلاف برسرپیکار کردش فورسز میں شمولیت کے الزام پر ترکی کی عدالت نے 7 برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت نے شام کی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والی کرد فورسز کا رکن بننے کے الزام پر 25 سالہ برطانوی فوجی رابنسن کو قید کی سزا دی۔

    برطانوی فوجی کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرے بیٹے رابنسن کو سنہ 2017 میں کردش فورسز کے مسلح گروپ وائے پی جی میں شمولیت اختیار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کردش فورسز کے وائے پی جی گروپ کو ترکی میں کالعدم و دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کی عدالت نے جوئے رابنسن کو 7 برس قید کی سزا سنائی تاہم وہ ضمانت پر ہیں اور روبنسن نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    برطانوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ روبنسن کی گرفتاری کی تصدیق برطانیہ کے دفتر خارجہ کی تھی، ’یہ انتہائی افسوسناک صورت حال ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی فوجی نیٹو فورسز کے ہمراہ کچھ وقت افغانستان جنگ میں بھی گزار چکا ہے، رابنسن کو حراست میں لیے جانے کے بعد 4 ماہ تک جیل میں قید رکھا گیا تھا، جنہوں نے نومبر میں ضمانت پر رہائی پائی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے مطابق ضمانت پر رہائی پانے والی برطانوی فوجی کو ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔