Tag: برطانوی قسم

  • کرونا وائرس کی تیسری لہر: پاکستان میں پھیلنے والی قسم کون سی ہے؟

    کرونا وائرس کی تیسری لہر: پاکستان میں پھیلنے والی قسم کون سی ہے؟

    لاہور: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا ہے کہ پاکستان میں چین کے شہر ووہان سے آنے والا کرونا وائرس ختم ہوچکا ہے اور اس کی جگہ اب وائرس کی دوسری قسم پھیل رہی ہے جو برطانیہ میں سامنے آئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کنسلٹنٹ وائرولوجسٹ پروفیسر وحید الزمان اور ان کی ٹیم کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق برطانوی وائرس صوبہ پنجاب میں 97 فیصد تک پھیل چکا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ پنجاب میں جنوبی افریقہ سے آئی کروناوائرس کی قسم 2 فیصد پھیل چکی ہے۔

    پروفیسر وحید الزمان کا کہنا ہے کہ پہلے ایک شخص 2 افراد میں وائرس منتقل کرتا تھا، اب ایک شخص 5 یا 10 افراد کو منتقل کر رہا ہے۔ وائرس کی قسم بچوں کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ ماہ 23 ہزار سیمپلز پر تحقیق کی، تحقیق سے پتہ چلا پہلی لہر میں وائرس کی جو قسم تھی اب وہ نہیں، لاہور اور گرد و نواح میں بھی ووہان ٹائپ کا وائرس نظر نہیں آیا۔

    پروفیسر وحید الزمان کے مطابق وائرس کی بھارتی قسم پر تحقیق جاری ہے، حالات بتا رہے ہیں وائرس کی بھارتی قسم تاحال پاکستان نہیں آئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا وائرس پھیلا تھا لیکن اب تیسری لہر میں ووہان چین سے آنے والا وائرس ختم ہو چکا ہے۔

  • کرونا وائرس کی برطانوی قسم زیادہ خطرناک؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    کرونا وائرس کی برطانوی قسم زیادہ خطرناک؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کو خطرناک سمجھا جارہا تھا لیکن اب حال ہی میں ایک نئی تحقیق نے اس کی نفی کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم بی 117 سے متاثر ہونے والے افراد میں بیماری کی شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین نہیں ہوتی۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع شدہ انفیکشیز ڈیزیز تحقیق میں اسپتالوں میں زیر علاج رہنے والے کووڈ 19 کے مریضوں کے ایک گروپ کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا ڈیٹا حقیقی دنیا پر مبنی ہے جس سے ابتدائی یقین دہانی ہوتی ہے کہ بی 117 سے متاثر مریضوں میں بیماری کی شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین نہیں ہوتی۔

    تحقیق میں 496 مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا جو نومبر اور دسمبر 2020 کے دوران برطانیہ کے اسپتالوں میں کووڈ 19 کے باعث زیر علاج رہے تھے۔

    ان میں سے 198 مریضوں میں بی 117 قسم کی تشخیص ہوئی تھی، جن میں سے 72 میں بیماری کی شدت سنگین ہوئی جبکہ گروپ کے دیگر 141 افراد (جن میں کرونا کی دیگر اقسام کو دریافت کیا گیا تھا) میں سے 53 مریضوں کو بیماری کی سنگین شدت کا سامنا ہوا۔

    بی 117 سے متاثر 31 جبکہ دیگر اقسام سے متاثر 24 مریض ہلاک ہوئے۔ جن افراد میں بیماری کی شدت زیادہ ہوئی یا ہلاک ہوئے، وہ معمر تھے یا پہلے سے کسی اور بیماری کا شکار تھے۔

    اگرچہ محققین بی 117 کے مریضوں میں بیماری کی سنگین شدت یا موت کے نمایاں خطرے کو دریافت نہیں کرسکے تاہم ان میں وائرل لوڈ کی سطح زیادہ تھی، جس سے وائرس کے زیادہ پھیلاؤ کا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے سابقہ تحقیق کو توقع ملتی ہے کہ برطانیہ میں دریافت یہ قسم زیادہ متعدی ہے اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔