Tag: برطانوی ماہر

  • جب مشہورِ زمانہ مہم جُو بیئر گرلز بلندی سے زمین پر گرا

    جب مشہورِ زمانہ مہم جُو بیئر گرلز بلندی سے زمین پر گرا

    ایڈورڈ مائیکل گرلز کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ وہ 1974ء کو پیدا ہوا۔ اسے شروع ہی سے مہم جوئی اور جسمانی طاقت کے مظاہروں کا شوق تھا جس کا ایک سبب شاید یہ تھا کہ وہ ایک ایسے خاندان میں‌ پیدا ہوا جو کھیلوں کا شائق تھا۔ اس کے دادا اور ان کے بزرگ بھی کرکٹر تھے۔ گھر میں‌ اس کے والد جسمانی تن درستی برقرار رکھنے کے لیے ورزش اور دوڑ وغیرہ کو اہمیت دیتے تھے۔

    وہ بڑا ہوا تو والد نے اسے بلندی پر چڑھنا، چھلانگ لگانا سکھایا، اس کا خوف دور کیا اور پھر اسے کراٹے سیکھنے کے لیے بھیجا جہاں اس نے بلیک بیلٹ حاصل کی۔ تیراکی اور غوطہ خوری میں مہارت اس کے شوق اور دل چسپی کا نتیجہ تھی۔

    اب فطرت اور جنگلی حیات میں اس کا تجسس بڑھا۔ وہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سَر کرنا چاہتا تھا۔ یہ خواب اس نے کم عمری میں‌ دیکھا تھا۔

    اسکول سے فراغت کے بعد اس نے کوہ پیمائی کا شوق پورا کیا۔ اس نے چند سال برطانوی فوج کے رضا کار کی حیثیت سے بھی کام کیا اور پھر اسے 1996ء میں ایک حادثہ پیش آیا جس کا شکار کوئی عام انسان ہوتا تو شاید زندگی کی طرف اس کا لوٹنا آسان نہ ہوتا۔

    وہ زمیبیا میں فری فال پیرا شوٹنگ کر رہا تھا اور سطحِ سمندر سے 16000 فٹ کی بلندی پر تھا جب پیرا شوٹ پھٹ گیا۔ وہ بلندی سے نیچے کی طرف آرہا تھا تو پیرا شوٹ اس کے گرد لپٹ گیا۔ زمین پر گرنے والے اس نوجوان کی ریڑھ کی ہڈّی تین جگہ سے شکستہ ہوچکی تھی۔ اس کے سرجن کے بقول لگتا تھا کہ وہ زندگی بھر کے لیے اپاہج ہوجائے گا۔ وہ تقریباً ایک سال تک بستر پر اپنا علاج کرواتا پڑا رہا۔

    یہ حادثہ اسے نہ تو توڑ سکا، نہ ہی اسے کم زور بنا سکا بلکہ اس نے محض 18 ماہ بعد ہمّت اور حوصلے کی ایک مثال قائم کی۔ 16 مئی 1998ء کو اس نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سَر کی۔ وہ 23 برس کا تھا جب یہ کارنامہ انجام دیا۔

    یہ عالی ہمّت کون ہے؟ دنیا اسے بیئر گرلز کے نام سے جانتی ہے۔ جی ہاں، یہ کہانی تھی ڈسکوری چینل کے پروگرام ’مین وورسز وائلڈ‘ کے مقبول میزبان اور مشہورِ زمانہ مہم جُو کی۔

  • کروناوائرس کتنا بھیانک ثابت ہوسکتا ہے؟ طبی ماہر نے خبردار کردیا

    کروناوائرس کتنا بھیانک ثابت ہوسکتا ہے؟ طبی ماہر نے خبردار کردیا

    لندن: برطانوی طبی ماہر پروفیسر موٹگو میری نے خبردار کیا ہے کہ اب بھی کچھ لوگ کروناوائرس کو سنجیدہ نہیں لے رہے، مہلک وائرس دنیا کے لیے بہت بھیانک ثابت ہوسکتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں پروفیسر کا کہنا تھا کہ لوگ کرونا کو ایک نزلے کی طرح کی بیماری تصور کررہے ہیں اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ شہری اسے سنجیدہ نہیں لے رہے۔

    انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی اسے شہری بھی ہیں جن کے مطابق اگر وائرس ان میں منتقل ہوجائے تو کوئی مسئلے کی بات نہیں ہے۔ عوام کے سوچنے کا معیار بہت غلط ہے۔

    موٹگومیری نے پیش گوئی کی ہے کہ مہلک وائرس لاکھوں لوگوں کو ہلاک کرسکتا ہے۔

    طبی ماہر کا شہریوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خود کو بیمار محسوس کرنے کی صورت میں فوری طور پر اسپتال کا رخ کرنا لازمی ہے۔ برطانیہ میں زیادہ سے زیادہ وینٹی لیٹرز کروناوائرس سے لڑنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

    بڑی کامیابی ،چار مختلف تجرباتی دوائیوں سے کورونا وائرس کا آزمائشی علاج شروع

    خیال رہے کہ دنیا بھر کے ممالک کی طرح برطانیہ بھی کروناوائرس سے شدید متاثر ہے اور مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ البتہ حکومت عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔