Tag: برطانوی ملکہ

  • ملکہ الزبتھ جنھیں دو سال کی عمر میں شاہی دربار سے نکال دیا گیا!

    ملکہ الزبتھ جنھیں دو سال کی عمر میں شاہی دربار سے نکال دیا گیا!

    الزبتھ دو سال کی تھی جب اسے شاہی دربار سے نکال دیا گیا۔ اپنی والدہ سے محروم ہو جانے کے بعد اسے بادشاہ ہنری ہشتم کی نظروں سے بھی دور ہونا پڑا جو اس کے والد تھے۔

    الزبتھ بادشاہ کی دوسری بیوی کے بطن سے پیدا ہوئی تھی۔ وہ بعد میں انگلستان کی ملکہ بنی۔ اسے تاریخ میں الزبتھ اوّل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ الزبتھ اوّل ہندوستان کے شہنشاہ جلال الدّین اکبر کی ہمعصر فرماں روا تھی۔ اس کے فہم و فراست اور تدبر سے برطانیہ نے بڑا عروج پایا۔ ادب اور فنون میں ترقی کی، لیکن مغل شہنشاہ کے برعکس برطانیہ نے ملکہ کے عہد میں ہندوستان اور دیگر مشرقی ممالک میں تجارتی کمپنیاں بھی قائم کیں اور بعد میں وہاں حکومت کی۔ الزبتھ اوّل نے 1603ء میں وفات پائی۔

    ہندوستان میں بنگال، بہار اور اڑیسہ کے حکم راں آزاد تھے، لیکن 1757ء میں ان کی شکست کے بعد برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے یہاں اپنے قدم جمائے اور پھر جنگِ‌ پلاسی نے انگریزوں کے قبضے کی راہ ہموار کی۔ بنگال کے نواب سراج الدّولہ کا قتل ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلبے کی بڑی وجہ بنا۔ اس کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی نے جسے ملکہ الزبتھ کی طرف سے صرف پندرہ سال کے لیے تجارت کا اجازت نامہ ملا تھا، ہر بار تاجِ‌ برطانیہ سے مدّتِ اجارہ میں توسیع کرواتی رہی اور وہ وقت آیا جب اس کی آڑ میں انگریز برصغیر پر قابض ہو گیا۔ کمپنی کے بارے میں‌ کارل مارکس نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے:

    ’’ایسٹ انڈیا کمپنی نے صرف اپنے ایجنٹوں کے لیے تجارتی مراکز اور اپنے سامان کے لیے گودام قائم کرنے سے ابتدا کی تھی۔ اپنے تجارتی مرکزوں اور گوداموں کی حفاظت کے لیے اس نے کئی قلعے تعمیر کر لیے تھے۔ اگرچہ 1689ء ہی میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان میں علاقائی ملکیت کی بنیاد ڈالنے اور علاقائی آمدنی کو اپنے نفع کا ذریعہ بنانے کا خیال کیا تھا۔ پھر بھی 1744ء تک اس کی ملکیت میں بمبئی اور کلکتہ کے مضافات میں کچھ غیر اہم علاقے ہی تھے۔ اس کے بعد کرناٹک میں جو لڑائی ہوئی اس میں نوبت یہاں تک پہنچی کہ چند تصادم کے بعد کمپنی ہندوستان کے اس حصے کی مالک بن بیٹھی۔ بنگال کی جنگ اور کلائیو کی فتوحات نے اور کہیں زیادہ اہم پھل دیے۔ ان کا نتیجہ بنگال، بہار اور اڑیسہ پر حقیقی قبضہ تھا۔‘‘

    تاجِ برطانیہ کو ہندوستان میں‌ سلامی اور اس کا اقبال دیکھنے کے لیے اگرچہ الزبتھ اوّل دنیا میں نہیں رہی تھی، لیکن اپنی زندگی میں مقبول ہونے والی اس ملکہ کو اس کی وفات کے بعد بھی ہمیشہ بہت احترام اور عزّت حاصل رہی کہ اسی کے عطا کردہ پروانۂ تجارت اور سیاسی فہم و تدبر کی بدولت انگریز بعد میں ہندوستان پر قابض ہوا تھا۔

    شاہ ہنری ہشتم کی دوسری بیوی نے ستمبر 1533ء میں بیٹی کی پیدائش کے بعد شاہِ انگلستان کی ناخوشی اور عتاب دیکھا، کیوں کہ وہ اپنے تخت کا وارث چاہتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی پاداش میں شہنشاہ نے اپنی بیوی پر مختلف الزامات عائد کر کے اسے انجام کو پہنچا دیا اور دو سالہ الزبتھ کو دربار سے نکال دیا گیا۔ بادشاہ کی چھٹی بیوی نے الزبتھ کی پرورش کی اور اس دور کے مشہور دانا راجر ایشام کو الزبتھ کا اتالیق مقرر کیا گیا جس نے تربیت اور تعلیم دینے کے ساتھ الزبتھ کو حکومت کے اسرار و رموز سے بھی سکھائے۔

    الزبتھ ابھی 14 برس کی تھی کہ اس کے والد ہنری ہشتم کی موت واقع ہوگئی اور اس کی جگہ نو سالہ ایڈورڈ ششم تخت پر بیٹھا، لیکن سازشوں کے بعد الزبتھ کی سوتیلی بہن میری اوّل کو تاج پہنا دیا گیا اور 1558 میں اس کی موت کے بعد الزبتھ ملکہ بن گئی۔ وہ سیاسی فہم و شعور رکھنے والی باتدبیر خاتون ثابت ہوئی جس نے اس وقت اس خوبی سے ملک کا نظم و نسق چلایا کہ مخالفین اور مفسدین نے بھی خاموشی اختیار کر لی۔

    الزبتھ نے 45 سال بڑی شان و شوکت سے برطانیہ پر حکم رانی کی اور انگلستان میں ترقی اور خوش حالی کا دور دورہ ہوا۔

  • برطانوی ملکہ کی پراسرار جائیداد، اصل مالک کون؟

    برطانوی ملکہ کی پراسرار جائیداد، اصل مالک کون؟

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کی جائیدادیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، اور شاہی خاندان ایسی پراسرار جائیدادوں کا مالک ہے جن سے متعلق یہ پیچیدگی بھی موجود ہے کہ یہ نہ تو ملکہ الزبتھ دوم کی ملکیت ہے نہ ہی برطانوی حکومت کی۔

    ایک کلو میٹر لمبائی سے زائد لندن شہر کی ایک مشہور گلی ’ریجنٹ اسٹریٹ‘ کے ایک ایک مربع انچ کی ملکیت ایک کمپنی کے پاس ہے، جس کا نام برطانوی شاہی خاندان (دی کراؤن اسٹیٹ) ہے، یہ گلی کاروباری و حکومتی دفاتر، ریسٹورنٹس اور بڑی دکانوں کے لیے مشہور ہے۔

    برطانیہ کے طول وعرض میں کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کئی مقامات پر قیمتی جائیدادیں موجود ہیں، ان میں بڑے قلعے، کاٹیجز اور زرعی علاقے بھی شامل ہیں، برطانیہ کی ساحلی پٹی کا نصف بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ یورپ کا یہ سب سے بڑا پراپرٹی گروپ ملکہ الزبتھ II سے براہ راست جڑا ہوا ہے، کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کُل جائیداد کی مالیت 14 ارب پاؤنڈ (تقریباً 18 بلین ڈالرز) سے زیادہ ہے۔

    ملکہ الزبتھ دوم

    اس اربوں ڈالر مالیت کے رئیل اسٹیٹ کا اصل مالک کون ہے؟ برطانیہ میں کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت شاہی تخت پر براجمان فرد (ملکہ یا بادشاہ) کے نام پر ہوتی ہے، گویا جو بھی تخت نشین ہوگا اور تمام جائیداد اسی کے نام پر ہوگی، تاہم یہ جائیداد تخت نشین کی نجی یا ذاتی پراپرٹی نہیں ہوتی، نہ ہی وہ اسے فروخت کرنے کا اختیار رکھتا ہے، نہ حاصل ہونے والی آمدن پر اس کا تصرف ہوتا ہے۔

    دوسری طرف برطانوی حکومت بھی اس کراؤن اسٹیٹ کی مالک نہیں ہے، بلکہ یہ ایک کارپوریشن کے طور پر قائم آزاد ادارہ ہے، جس میں شاہی خاندان کا کوئی فرد شامل نہیں، اور یہ تمام ریئل اسٹیٹ کے انتظام و انصرام کا نگران ہے۔

    ملکہ برطانیہ کی نجی دولت اور کراؤن اسٹیٹ کی دولت میں فرق ہے، ملکہ کی مجموعی دولت کا حجم 365 ملین پاؤنڈ ہے، جس میں انھیں ورثے میں ملنے والے بالمورل اور سینڈرنگھم قلعے بھی شامل ہیں، ملکہ کو ڈاک ٹکٹوں ’رائل فیلیٹیلک کلکیشن‘ کی مد میں 100 ملین پاؤنڈ بھی حاصل ہوتے ہیں۔

    مختصر یہ کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت واضاح نہیں، یہ ادارہ کاروبار میں بھی منافع بخش ہے، اس کو 2019/2020 کے مالی سال میں 345 ملین پاؤنڈ کا منافع حاصل ہوا تھا۔

    فی الوقت تو برطانیہ میں 61 فی صد عوام بادشاہت کے حق میں ہیں، تاہم جب کبھی برطانیہ کو ایک جمہوریہ قرار دیا گیا، تو اس وقت سب سے مشکل سوال کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت کا ہوگا۔

  • ملکہ برطانیہ کے شوہر کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر پولیس کی وارننگ

    ملکہ برطانیہ کے شوہر کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر پولیس کی وارننگ

    لندن: برطانوی ملکہ الزبتھ کے شوہر اور شاہی خاندان کے سربراہ پرنس فلپ کو ٹریفک پولیس نے سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر وارننگ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کے محکمہ پولیس نے پرنس فلپ کو دورانِ ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئندہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو چالان کاٹ دیا جائے گا۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پرنس فلپ حال ہی میں کار حادثے کا شکار ہوئے تھے جس میں اُن کی گاڑی کو نقصان پہنچا تھا البتہ وہ مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔

    پولیس نے شاہی محل کو ایک تنبیہ خط ارسال کیا جس میں پرنس فلپ کو آسان الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ دورانِ ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ باندھنا بہت ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں:ملکہ برطانیہ کے خاندانی معالج ٹریفک حادثے میں ہلاک

    ہفتے کی شپ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فلپ نے گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ نہیں باندھی، اُن کی تصویر محکمہ ٹریفک کو موصول ہوئی جس کے بعد انہیں تنبیہ کی گئی کہ قانون کی خلاف ورزی پر محکمہ معمول کے مطابق ہی رد عمل دے گا‘۔

    اس سے قبل ملکہ الزبتھ دوئم کے 97 سالہ خاوند کی چند ایسی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جن میں وہ گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ نہیں باندھے ہوئے تھے، چند اور تصاویر میں حالیہ حادثے کی بھی منظر عام پر آئیں تھیں۔

    برطانیہ کے اخبارات نے پرنس فلپ کی تصویر شائع کی تھیں جن میں پولیس پر تنقید بھی کی گئی تھی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پرنس فلپ کی گاڑی کو حادثہ جمعرات 17 جنوری کو شاہی محل کے باہر ہی پیش آیا جس میں اُن کے ساتھ گاڑی میں سوار خاتون اور نومولود بچہ معمولی زخمی ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: لندن: ملکہ برطانیہ کے شریک حیات شہزادہ فلپ اسپتال داخل

    دوسری جانب شاہی خاندان نے پولیس کی جانب سے ملنے والی تنبیہ کو پرنس فلپ کا ذاتی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کے خلاف قانون ضرور حرکت میں آئے گا‘۔