Tag: برطانوی وزارت داخلہ

  • برطانیہ کا ویزا، پاکستانیوں کی بڑی مشکل آسان

    برطانیہ کا ویزا، پاکستانیوں کی بڑی مشکل آسان

    اسلام آباد : برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان سائمن ریڈ لے نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا کے نظام کو مکمل طور پر آن لائن کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری داخلہ سے برطانوی وزارت داخلہ کے وفد کی ملاقات ہوئی ، سائمن ریڈلے کی سربراہی میں ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر بھی شریک تھے۔

    ملاقات میں انسداد دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے تعاون کے فروغ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون مزید بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔

    دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کی حوالگی کے معاہدوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور برطانیہ میں جعلی جامعات، اسٹوڈنٹ ویزا پر غیرقانونی مقیم افراد کی حوصلہ شکنی پر گفتگو کی گئی۔

    سائمن ریڈ لے نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا کے نظام کو مکمل طور پر آن لائن/ ڈیجیٹیلائز کیا جا رہا ہے ، پاکستان کیلئےویزانظام آن لائن کرنےسےآسانی پیداہوگی۔

    ترجمان داخلہ نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی برطانیہ منتقلی میں پاکستان ہر ممکن سہولت فراہم کر رہا ہے، حال ہی میں مدت سے زائد قیام کی صورت میں فیس کو 800 ڈالر سے کم کر کے 400 ڈالر کر دیا گیا ہے۔

  • یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع

    یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع

    لندن: برطانیہ نے یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع کردیا جس کی وزارت داخلہ نے تصدیق کردی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ 30 مارچ کو کچھ پاسپورٹ جاری کیے گئے جن کے سرورق سے یورپی یونین کا لفظ ہٹا ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ وہی تاریخ ہے جب برطانیہ کو 2017 کے ریفرنڈم کے فیصلے کے تحت یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن اب ان کی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔

    برطانوی وزارت داخلہ نے کہا کہ جن پاسپورٹوں کے سرورق پر یورپی یونین آویزاں ہے ان کو نئی سفری دستاویزات میں شامل کیا جاسکے گا تاکہ عوام کا پیسہ بچایا جاسکے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بچے ہوئے اسٹاک کو استعمال کرنے اور ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں کے صحیح استعمال کے لیے کچھ وقت تک پاسپورٹ پر یورپی یونین کا نام چلتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    انہوں نے کہا کہ ایک برطانوی شہری کے لیے کوئی فرق نہیں ہوگا چاہے اس کے پاسپورٹ پر یورپی یونین کا لفظ لکھا ہو یا نہیں۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا تھا لیکن یورپی یونین سے اخراج کی شرائط پر ہونے والے سیاسی بحران کے سبب یہ عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کی تھی۔

    یورپی یونین کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز دی ہے۔

  • برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ  اسحاق ڈارکی وطن واپسی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسحاق ڈار کا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشو کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانیہ پاکستان میں ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا ہے، برطانوی وزارت داخلہ نے ستائیس سوالوں پرمشتمل سوالنامہ بھیجا ، یہ سوالنامہ نیب کے حوالے کردیا ہے، نیب نے ان سوالوں کےجواب دینے ہیں، سوالوں کے جواب کے بعد بر طانوی وزارت داخلہ فیصلہ کرے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈارکا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشوکم ہے،، اسحاق ڈارکہتےہیں جب انصاف ملے گا تب پاکستان آؤں گا، لیکن پاکستان میں تو عدالتیں انصاف کررہی ہیں، پتہ نہیں ان کے نزدیک انصاف کا کیا معیارہے؟ ٹھیک ہےاس معاملے پرایک مہینے کا وقت تو لگ ہی جائے گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طویل فاصلے پر بیٹھ کرانصاف نہیں ہوسکتا، جس کے بعد کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا اور برطانوی جواب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرنا تھا، عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری خزانہ، اور پراسیکیوٹر نیب کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا گیا تھا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے اور اسحاق ڈار کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    خیال رہےآمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کے اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے تاہم اہل خانہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تردید سے گریز بھی کیا گیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے۔