Tag: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے

  • بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    لندن: بریگزٹ ڈیل سے متعلق ایک بار پھر برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی، اراکین نے ڈیل سے متعلق پانچ ترمیمی بل مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر ایک بار پھر ووٹنگ ہوئی، اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کیے۔

    اجلاس کے دوران بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں پہلی ترمیم کے حق میں 296 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، ترمیم میں بحث کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں دوسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کے حق میں 39 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، دوسری ترمیم کو 288ووٹوں کی اکثریت سے شکست ہوئی، دوسرا ترمیمی بل اسکاٹ لینڈ کو یورپی یونین سے زبردستی نکالنے سے روکنے کے بارے میں تھا۔

    اجلاس میں بریگزٹ پر تیسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حق میں 301 ووٹ ڈالے گئے۔

    بریگزیٹ کو مؤخر کرنے سے متعلق چوتھی ترمیمی بل بھی مسترد ہو گیا، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حمایت میں 298 ووٹ ڈالے گئے۔

    اسی طرح پانچویں ترمیم بھی برطانوی پارلیمنٹ میں منظور نہ ہوسکی، یہ ترمیم 290 کے مقابلے میں 322 ووٹوں سے مسترد ہو گئی۔

    البتہ بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں چھٹی ترمیم منظور ہوگئی، ترمیم کی حمایت میں 318 اور مخالفت میں 310 ووٹ پڑے، چھٹی ترمیم ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے نہ نکلنے سے متعلق ہے، ترمیم کنزرویٹوپارٹی کے کیرولین سپیل مین کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں ساتویں ترمین بھی منظور ہوئی، ترمیم کی حمایت میں 317 اور مخالفت میں 301 ووٹ پڑے، ارکان کی اکثریت نے بیک اسٹاپ میں تبدیلی کے ساتھ ڈیل کی حمایت کا اظہار کیا۔

    بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی ٹیم کے پانچ چوٹی کے وزراء پر امید ہیں کہ وہ وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے میں تبدیلیوں پر رضا مندکرلیں گے۔

    برطانوی خبر رساں نشریاتی ادارے کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ ان پانچ وزر کی قیادت لیڈر آف کامنز اینڈریا لیڈسم کررہی ہیں۔ گروپ کے دیگر ارکان میں مائیکل گوو، لیام فاکس، پینی مورڈانٹ اور کرس گرے لنگ شامل ہیں۔ اول الذکر دو وزرا نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    گزشتہ شام لیڈسم کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وزیر اعظم کو قائل کرلیں گی کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے سے آئر لینڈ کے متنازع بارڈر کے معاملے سے پیچھے ہٹا جائے ۔ یاد رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹر ز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔