Tag: برطانوی وزیراعظم

  • لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، ملکہ برطانیہ 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کریں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، برطانوی پارلیمنٹ میں آج قبل از وقت الیکشن کے لیے قرارداد ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں آج کے سیشن میں قبل از انتخابات پر رائے شماری کے لیے ووٹنگ ہوگی، تحریک ناکام ہوئی تو ارکان پارلیمان کو قبل از وقت انتخابات پر ائے شماری کا موقع نومبر تک نہیں مل سکے گا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، بورس جانسن کے بھائی جو جانسن کی جانب سے وزارت اور پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے بعد سینئر وزیر امبررڈ نے احتجاجاً استعفیٰ دے کر پارٹی چھوڑ دی تھی۔

    سینئر وزیر نے وزیراعظم کو بھیجے گئے استعفے میں کہا تھا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی ارکان کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بریگزٹ کے طریقہ کار کو سپورٹ نہیں کرسکتیں، یہ سیاسی غارت گری کا ایک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں ناکامی پر 21 باغی اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جن کے بارے میں امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے وفادار اراکین تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

  • برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بھائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بھائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن گزشتہ روز دارالعوام میں نوڈیل بریگزٹ کے شکست کا غم بھلا نہیں پائے تھے کہ ان کے بھائی نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو پے درپے ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ پر شکست اور 15 اکتوبر کو قبل ازوقت انتخابات کی اپیل کی مسترد ہونے کے بعد ان کے بھائی بھی ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بورس جانسن کے بھائی نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا، وزیراعظم کے بھائی ممبر پارلیمنٹ کی نشست سے بھی مستعفی ہوگئے۔

    جوجانسن نے وزارت اور ممبر پارلیمنٹ کی نشست سے استعفیٰ دینے کے بعد کہا کہ خاندان سے وفاداری اور قومی مفاد کے درمیان پس رہا تھا۔

    مزید پڑھیں: یورپ سے بغیر ڈیل انخلا روکنے کا بل منظور، برطانوی وزیراعظم کا انتخابات کا مطالبہ بھی مسترد

    جو جانسن کینٹ کے علاقے اور پنگٹن سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے اور موجودہ کابینہ میں میں وزیر تجارت تھے، انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ جو کام وہ اس وقت کررہے ہیں اس میں ایسا تناؤ ہے جس میں کمی ممکن نہیں ہے۔

    جو جانسن نے کہا کہ وہ 2009 سے اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت کرنے پر فخر کرتے ہیں۔

    انہوں نے اس سے پہلے سابق وزیراعظم تھریسامے کی کابینہ سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے معاملے پر تھریسامے کی حکمت عملی سے انہیں اختلاف تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم کی دارالعوام میں قبل ازوقت عام انتخابات کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو اراکین پارلیمنٹ نے مسترد کردیا تھا۔

    اس کے بعد حکومت کا کہنا ہے کہ جمعے تک دارالعوام میں بغیر کسی معاہدے کے بریگزٹ کو روکنے کے بل پر کام مکمل کرلیا جائے گا۔

  • برطانوی وزیراعظم نے قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا

    برطانوی وزیراعظم نے قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملک میں 14 اکتوبر پر جنرل الیکشن کرانے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اگر ممبران پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی تو قبل از وقت انتخابات کراسکتے ہیں۔

    بورس جانسن نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ بریگزٹ میں تعطل پیدا نہ کریں، نہیں چاہتا کہ برطانیہ میں نئے الیکشن ہوں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ایسے حالات نہیں کہ یورپ سے انخلا ملتوی کیا جائے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم تھریسامے نے کہ دو سال قبل کہا تھا کہ فوری انتخابات سے بریگزٹ میں آسانی پیدا ہوگی۔

    مزید پڑھیں: نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مشہور تنازعات

    یاد رہے کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

    استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم کی دوست کیری سائمنڈ کا امریکا میں داخلہ ممنوع

    برطانوی وزیراعظم کی دوست کیری سائمنڈ کا امریکا میں داخلہ ممنوع

    لندن : کیری سائمنڈزکا انکشاف کیا ہے کہ لندن میں امریکی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی 31 سالہ دوست کیری سائمنڈز نے انکشاف کیاہے کہ وہ مختلف ممالک کی ان لاکھوں شخصیات میں شامل ہو چکی ہیں جن کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ کیری کو کمپیوٹر کے ذریعے سے معلوم ہوا کہ لندن میں امریکی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی کیری کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ مشرقی افریقا کے ایک ملک صومالی لینڈ میں ان کا پانچ روز قیام تھا جب کہ امریکا اس ملک کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔

    ویزے کی درخواست کے سلسلے میں کمپیوٹر کے ذریعے کیری سے سوال پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے مارچ 2011 کے بعد سے اب تک صومالیہ کا کوئی دورہ کیا، اس پر کیری نے جواب دیا کہ گذشتہ برس انہوں نے صومالی لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ جواب میں کمپیوٹرائزڈ نظام نے کیری کو درخواست مسترد ہونے اور اس کی وجہ کے بارے میں آگاہ کر دیا۔

    ویزے کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ امریکا اس ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور اسے صومالیہ کا ایک حصہ شمار کرتا ہے۔

    کیری نے اپنی ایک صومالی خاتون دوست کے ساتھ صومالی لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ وہاں انہوں نے اس "ریاست” کے سربراہ کے ساتھ صومالی خواتین کو درپیش متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ان میں خواتین کے ختنے کا معاملہ سرفہرست ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کے معاملے پر غور کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے انہیں اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو خوشخبری سنادی۔

    برطانوی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ5لاکھ تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے پرغور کررہے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ پانچ لاکھ افراد گزشتہ کئی سالوں سے پرامن طور پر برطانیہ میں مقیم ہیں، لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے لہٰذا انہیں اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 2018میں اس وقت کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ گذشتہ دس برس سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت دی جائے،

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ جن تارکین وطن کا ماضی شفاف ہے، برطانیہ میں غیر قانونی طور پر بسنے والے وہ افراد جو جرائم سے پاک ہوں انہیں فوری طور پر برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو شہریت دی جائے، بورس جانسن کا مطالبہ

    یاد رہے کہ برطانیہ کے سیکریٹری برائے امور خارجہ جارس بونسن لندن کے میئر بھی رہ چکے ہیں، اور موجودہ حکمران پارٹی کے اہم رکن بھی سمجھے جاتے ہیں۔

  • یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    نلندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے انکار کر دیا۔عدم اعتماد کی اس تحریک کی حمایت کا مطالبہ لبرل ڈیموکریٹک رہنما جوسوِنسن نے کیا تھا۔

    برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانا بورس جانسن کو مضبوط بنانے کے مترادف ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے پاس کوئی نیا بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے سو دنوں سے بھی کم کا وقت ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی تھریسا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح ر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو عہدہ سنبھالتے ہی مشکلات کا سامنا

    نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو عہدہ سنبھالتے ہی مشکلات کا سامنا

    لندن: برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی، جس کے بعد وہ واپس ڈاؤننگ اسٹریٹ روانہ ہورہے تھے کہ انہیں احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی جس کے بعد جاتے ہوئے بورس جانسن کو وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد پہلے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

    بکھنگم پیلس کے باہر کلائمنٹ ایمرجنسی کے کارکنان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے ہاتھوں کی چین بنا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور سڑک بلاک کردی۔

    ملکہ برطانیہ سے ملاقات کے بعد بورس جانسن وزیراعظم کی حیثیت سے اپنا پہلا خطاب ڈاؤننگ اسٹریٹ پر کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق آئندہ چند دن برطانوی وزیراعظم کیبنٹ مممبر کے ساتھ گزاریں گے جس میں بریگزٹ کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مشہور تنازعات

    بورس جانسن کی ڈومینک کمنز سے ملاقات کو اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وزرا اس بات کو یقینی بنائیں کہ برطانیہ یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے علیحدہ ہونے میں کامیاب ہوجائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نومنتخب برطانوی وزیراعظم کے ماضی کے تنازعات سامنے آئے تھے جس میں صحافتی کیریئر میں مضمون میں جھوٹ بولنے پر نوکری سے برخاست ہونا، خاتون سے غیرازدواجی تعلقات ودیگر شامل تھے۔

    بورس جانسن کا ایک اور جھوٹ 2016 میں بریگزٹ مہم کے دوران سامنے آیا جب انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بریگزٹ سے نکلنے کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین کو ہر ہفتے 388 ملین یوروز نہیں دینے پڑیں گے۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

    لندن: برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات میں شکست اور بریگزٹ ڈیل میں ناکامی پر تھرسامے نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں گذشتہ ہفتے بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں تھریسا انتظامیہ کو شکست ہوئی جبکہ وہ بریگزٹ ڈیل کو حتمی شکل دینے میں بھی ناکام ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ انڈریو جینکنس نے تھریسامے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس ناکامی اس مستعفی ہوجائیں تاہم برطانوی وزیراعظم سے مطالبہ مسترد کردیا۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ تھریسامے کی محنت پر کوئی شک نہیں، تاہم وہ بری طرح ناکام ہوچکی ہیں، انہوں نے وعدے کی خلاف ورزی کی جس پر ہم سب کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔

    اس بیان کے ردعمل میں برطانوی وزیراعظم کے ترجمان سر گراہم کا کہنا تھا کہ تھریسامے نے عوامی اعتماد نہیں کھویا، بریگزٹ مے کا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے ملک کا معاملہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ 23 مئی کو یورپی پارلیمانی انتخابات سے پہلے ایک بار پھر بریگزٹ ڈیل کی شرائط پر ووٹنگ ہوئی چاہیئے۔

    قبل ازیں برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کی جانب سے چار مئی کو ہونے والی کانفرنس بدمزگی کا شکار ہوگئی تھی، کانفرنس میں موجود شرکار نے بھی وزیراعظم تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

    کنزرویٹیوپارٹی کی کانفرنس بدمزگی کا شکار، تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کے بعد اب برطانوی پارلیمنٹ نے بھی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور کرلی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

  • بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    لندن: بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے پر وزارت عظمیٰ چھوڑ دوں گی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    دوسری جانب رکن پارلیمنٹ نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے حوالے سے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم معاہدے کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد مستعفی ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق وزیراعظم تھریسامے سے اختیار واپس لے لیا تھا اور تین جونیئر وزراء بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر حکومتی اختیارات پر ووٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاملے پر حکومت سے اختیار چھین لیا، دارالعوام میں پیش قرارداد میں حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے ناکامی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مستعفی ہونے والے جونیئر وزراء میں بزنس منسٹر ریچرڈ ہریگٹن، فارن آفس منسٹر الیسٹر برٹ اور ہیلتھ منسٹر اسٹیو برین شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا نے خیال ظاہر کیا تھا کہ تھریسامے شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، جبکہ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا تھا تاہم اب تھریسامے نے خود مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔