Tag: برطانوی وزیر اعظم

  • نومنتخب برطانوی وزیر اعظم اور نئے ایم پیز نے حلف اٹھا لیا

    نومنتخب برطانوی وزیر اعظم اور نئے ایم پیز نے حلف اٹھا لیا

    لندن: نومنتخب برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور نئے ایم پیز نے عہدے کا حلف اُٹھا لیا، کیئر سٹارمر اور 650 ایم پیز اور ان کی کابینہ نے کامنز رول پر دستخط کردیئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حلف اٹھانے والے ممبران پارلیمنٹ میں برٹش پاکستانی بھی شامل ہیں، سر لنڈسے ہوئل دوبارہ ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر منتخب ہو گئے، نومنتخب برطانوی وزیر شبانہ محمود بھی حلف اُٹھانے والوں میں شامل ہیں۔

    افضل خان، عمران حسین، راجہ یاسین اور ناز شاہ نے بھی حلف اُٹھالیا ہے، اسپیکر کی موجودگی میں تمام ممبران پارلیمنٹ نے ایک ایک کر کے حلف لیا، ایم پیز نے بادشاہ چارلس اور ان کے ورثاء اور جانشینوں سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔

    اسپیکر کی موجودگی میں تمام ممبران پارلیمنٹ نے ایک،ایک کرکے حلف اٹھایا، ساڑھے چھ سو ایم پیز میں سے 335اراکین پہلی بار منتخب ہوئے، ہاؤس آف کامنز میں 263، تقریباً 40 فیصد خواتین کی بڑی تعداد منتخب ہوئی۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی صدر سے نومنتخب برطانوی وزیراعظم سر کیئراسٹارمر نے ٹیلیفون پر خطے میں جاری کشیدگی کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔

    ترجمان برطانوی وزیراعظم دفتر کے مطابق وزیراعظم اسٹارمر نے نیتن یاہو سے غزہ اور لبنان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اسرائیل کی شمالی سرحد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

    برطانوی وزیراعظم نے غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر بھی بات کی، تمام فریقین کو احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا۔

    برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے فلسطینی صدر محمود عباس سے کہا کہ برطانیہ کی امن عمل میں تعاون کو تسلیم کرنے کی دیرینہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، ترجمان پینٹاگون

    نو منتخب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کا مزید کہنا تھا کہ امن عمل کا راستہ فلسطینیوں کا ناقابل تردید حق ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے گھر گھسنے والے 4 افراد گرفتار

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے گھر گھسنے والے 4 افراد گرفتار

    لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے گھر گھسنے والے چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق مختلف عمروں کے چار مشتبہ افراد رشی سونک کے یارک شائر والے گھر میں گھس گئے تھے، جنھیں پولیس نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں گرفتار کر لیا۔

    برطانوی پولیس کے مطابق ملزمان کی عمریں 20، 21 ، 43 اور 52 سال ہے، اور تمام افراد کا تعلق مختلف علاقوں سے ہے، یہ تمام افراد پولیس کی حراست میں ہیں، جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کے خلاف ان کے گھر کے باہر کیے گئے احتجاج کے دوران ایک شخص کی گھر میں گھسنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی۔ واقعے کے وقت رشی سونک اپنے انتخابی حلقے کربی سگسٹن میں جاپان کے سرکاری دورے کے سلسلے میں خطاب کر رہے تھے۔

    اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد کا تعلق ’یوتھ ڈیمانڈ‘ نامی گروپ سے ہے، اور وہ احتجاج کا حصہ تھے، اس گروپ کا مطالبہ ہے کہ ٹوریز اور لیبر پارٹی دونوں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی لگائیں، اور تیل اور گیس کے تمام نئے لائسنسوں کو بند کرنے کا عہد کریں۔ گروپ کے ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے تین مظاہرے میں حصہ لے رہے تھے، جب کہ چوتھا شخص ایک فوٹوگرافر تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق باون سالہ شخص کا تعلق لندن سے، تینتالیس سالہ شخص کا تعلق بولٹن سے، اکیس سالہ شخص کا تعلق مانچسٹر اور بیس سالہ کا تعلق چیچسٹر سے ہے۔

  • نتائج پر مایوس ہونے والے برطانوی وزیر اعظم نے شکست تسلیم کر لی

    نتائج پر مایوس ہونے والے برطانوی وزیر اعظم نے شکست تسلیم کر لی

    لندن: بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر مایوس ہونے والے برطانوی وزیر اعظم نے شکست تسلیم کر لی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم رشی سونک نے شکست قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں بلدیاتی انتخابات میں شکست پر مایوسی ہوئی۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’مستقبل میں سیاسی رہنما کی حیثیت سے میں اپنے کام پر توجہ رکھوں گا، محنتی اور کام کرنے والے کونسلر کھونا افسوس کی بات ہے۔‘‘

    برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات میں لیبر پارٹی نے بڑی سطح پر میدان مار لیا ہے، جب کہ حکمران جماعت کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ کنزرویٹو نے کونسل کی 448 نشستیں کھو دی ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 107 میں سے 102 کونسلز کے نتائج سامنے آ چکے ہیں، جس میں لیبر پارٹی 48 کونسلز میں کامیابی کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس پارٹی 12 کونسلز کے نتائج کے ساتھ دوسرے پر ہیں، جب کہ حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو اب تک کے نتائج میں صرف 5 کونسلز میں کامیابی ملی ہے۔

    انگلینڈ میں لیبر کے کونسلرز 1026 نشستوں پر کامیابی حاصل کر چکے ہیں، لبرل ڈیموکریٹس کے 505 کونسلر کامیاب ہوئے ہیں، اور کنزرویٹو پارٹی کے 479 کونسلرز نے نشستیں جیتیں۔

    لندن کا نتیجہ؟

    ویسٹ مڈلینڈز، لندن، گریٹر مانچسٹر اور دیگر علاقوں میں میئر کے انتخابات کے نتائج کا اعلان آج ہفتے کو کیا جائے گا۔ جمعہ کو لیبر پارٹی کے ڈیوڈ سکیتھ کامیاب ہو کر یارک اور نارتھ یارکشائر کے نئے میئر بن گئے ہیں، جس میں وزیر اعظم رشی سونک کا حلقہ بھی شامل ہے۔

    رشی سونک کی پارٹی کی شکست کی وجہ غزہ؟

    بی بی سی کے مطابق اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ غزہ پر حکمران جماعت کے مؤقف سے ان علاقوں میں پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے، جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے۔ اولڈھم کونسل میں، جہاں رواں برس دو لیبر کونسلرز نے غزہ کے معاملے پر پارٹی چھوڑ دی تھی، لیبر پارٹی نے اپنا کنٹرول کھو دیا ہے۔

    لیبر پارٹی کے قومی مہم کے کوآرڈنیٹر اور ممبر پارلیمنٹ پیٹ مکفیڈن نے ایک بیان میں تسلیم کیا کہ پارٹی کی شکست میں مشرق وسطیٰ کے حوالے سے جذبات کا اہم کردار رہا، اس بات کے انکار کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

  • ’’برطانوی وزیر اعظم آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں‘‘

    ’’برطانوی وزیر اعظم آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں‘‘

    لندن: دنیا بھر کے بڑے شہروں میں آج بھی صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بد ترین قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں بھی ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    اسرائیلی بربریت کے خلاف کیے گئے مظاہرے میں برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے خلاف نعرے بازی کی گئی، مظاہرین نے کہا ’’آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ میں نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں۔‘‘

    لندن میں بھی نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا، جب کہ پولیس نے دھاوا بول کر متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا، لیبر پارٹی کے رکن جیرمی کوربن بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔

    دوسری جانب میں لندن میں گزشتہ روز بافٹا ایوارڈز تقریب کے دوران بھی ہدایت کار کین لوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ غزہ میں قتل عام بند کرو کا بینر اٹھا کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی۔

  • اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی پر برطانوی وزیر اعظم خاموش نہ رہ سکے

    اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی پر برطانوی وزیر اعظم خاموش نہ رہ سکے

    لندن: اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی پر برطانوی وزیر اعظم بھی خاموش نہ رہ سکے۔

    العربیہ نیوز کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے یہودی آباد کاری کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا ہے۔

    جنین میں اسرائیلی افواج کی جانب سے برسوں میں سب سے بڑے آپریشن پر رد عمل میں برطانوی وزیر اعظم رشی سناک نے منگل کو اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی شہریوں کی حفاظت کرے۔

    انھوں نے کہا غزہ اور مغربی کنارے میں تشدد کو روکنا چاہیے، فوجی آپریشن میں شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دی جانی چاہیے، اور ہم آئی ڈی ایف پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی کارروائی میں تحمل کا مظاہرہ کرے اور فریقین مغربی کنارے اور غزہ میں مزید کشیدگی سے بچیں۔

  • پولیس نے برطانوی وزیر اعظم کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جرمانہ کر دیا

    مانچسٹر: لنکا شائر پولیس نے برطانوی وزیر اعظم رشی سناک کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جرمانہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سناک پر سوشل میڈیا ویڈیو بنانے کے دوران چلتی کار میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

    برطانوی وزیر اعظم رشی سناک نے لنکا شائر میں اپنے دورے کے بعد ویڈیو پیغام جاری کیا تھا، اور اپنی غلطی پر معذرت کی تھی، تاہم لنکا شائر پولیس نے ویڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم پر جرمانہ کر دیا۔

    وزیرا عظم ہاؤس نے کہا ہے کہ رشی سناک مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک غلطی تھی اور انھوں نے معافی بھی مانگ لی ہے اور وہ جرمانہ ادا کریں گے۔

    برطانوی وزیراعظم نے چلتی کار میں سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر معذرت کرلی

    برطانیہ میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے والے مسافروں کو دستیاب ہونے پر 100 پاؤنڈ جرمانہ کیا جا سکتا ہے، اگر کیس عدالت میں جاتا ہے تو یہ 500 پاؤنڈ تک بڑھ سکتا ہے۔

    وزیر اعظم رشی سناک انگلینڈ کے شمال میں سفر کے دوران لنکا شائر میں تھے جب ویڈیو بنائی گئی، اس کا مقصد برطانیہ میں تمام شہریوں کو یکساں مواقع کی فراہمی کی پالیسی کے لیے اخراجات کا حصول ہے، یہ ویڈیو سناک کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ یہ دوسری بار ہے جب سناک کو حکومت میں رہتے ہوئے مقررہ جرمانے کا نوٹس ملا ہے، اس سے قبل انھیں میٹ پولیس لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی پر بھی جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

  • جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو غلط معاشی فیصلوں پر معافی مانگنی پڑ گئی ہے، تاہم انھوں نے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین پر واضح کر دیا ہے کہ ’میں کہیں نہیں جا رہی۔‘

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی نو منتخب وزیر اعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہیں۔

    کہا جا رہا ہے کہ لز ٹرس کے معاشی فیصلوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی، انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں۔‘

    انھوں نے کہا ’ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی میں کچھ غلط کر بیٹھے۔‘

    واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل وزیر اعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورت حال کا سامنا ہے، جب کہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔

    پیر کو روئٹرز نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

    کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔

    لِز ٹرس نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اقتدار سے ہٹانے کا خواب دیکھنے والا اپنا اقتدار گنوا بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابینہ کے وزیروں کی بغاوت کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس پر روسی حکام کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حکام نے بورس جانسن کے زوال کا جشن منایا، اور برطانوی رہنما کو ایک ”احمق مسخرہ“ قرار دیا، جس کو بالآخر روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے اس کا مناسب صلہ ملا۔

    ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کریں گے کہ برطانیہ میں اب زیادہ پروفیشنل افراد، جو بات چیت کے ذریعے فیصلے کر سکتے ہیں، اقتدار میں آئیں گے تاہم اس وقت اس کی امید بہت کم ہے۔

    نئے وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد سمیت کون کون شامل؟ جانئے

    واضح رہے کہ مستعفی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی خواہش تھی کہ ولادیمیر پیوٹن کو اقتدار سے محروم کیا جائے، وہ روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے میں بھی پیش پیش رہے۔

    تاہم گزشتہ دن برطانوی کابینہ کے 57 ممبران کے استعفوں پر آئینی بحران کے سنگین ہونے اور سیاسی دباؤ میں اضافے کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے استعفی دے دیا۔

    استعفیٰ دینے کے بعد بورس جانسن نے خطاب میں کہا کہ انھوں نے ملک کے مفاد میں یہ قدم اٹھایا ہے، جو نیا وزیر اعظم بنے گا وہ اس کے ساتھ پورا تعاون کریں گے، انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کا پارلیمانی دھڑا یہ چاہتا ہے کہ وزارت عظمی کی کرسی پر اب کوئی نیا شخص بیٹھے۔

  • بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے، ندیم ضحاوی نیا وزیر خزانہ تعینات

    بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے، ندیم ضحاوی نیا وزیر خزانہ تعینات

    لندن: بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے ندیم ضحاوی کو نیا وزیر خزانہ تعینات کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ندیم ضحاوی کو نیا وزیر خزانہ تعینات کر دیا ہے، حکومت سے ناراض رشی سُناک نے گزشتہ روز وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن حکومت کے اپنے وزرا، ممبران حکومتی کارکردگی سے ناخوش ہیں، جس کی وجہ سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھنے لگا ہے۔

    مستعفی ایم پی ساجد جاوید اور نئے وزیر خزانہ ندیم ضحاوی

    گزشتہ روز ایک اور ممبر پارلیمنٹ نے استعفیٰ دے دیا، ایم پی جوناتھن گلیس نے بورس جانسن کو خط میں لکھا کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ٹوری پارٹی کا حصہ ہوں، حکومتی توانائیاں عوامی خدمت کی بجائے اپنی ساکھ پر صرف ہو رہی ہیں، میں حلقے کے عوام کی خدمت کا سفر جاری رکھوں گا۔

    اس سے قبل پاکستانی نژاد برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے بھی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، انھوں نے وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کرتے ہوئے لکھا کنزرویٹو پارٹی عوام میں مقبولیت کھو رہی ہے۔

  • بورس جانسن کو بھارت میں بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی

    بورس جانسن کو بھارت میں بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو بھارت میں جے سی بی بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف جہاں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی سرخیوں میں ہے وہاں برطانیہ میں بھی بلڈوزر کے چرچے ہونے لگے ہیں۔

    گزشتہ دنوں جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھارت کے دورے کے دوران جے سی بی کی سواری کی تو ان کی تصویریں اخبارات کی زینت بنیں، جس پر برطانیہ میں اپوزیشن پارٹی نے اس عمل کے لیے وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بورس جانسن کو برطانیہ میں 2 خواتین ممبران پارلیمنٹ نے ایسے دنوں میں گجرات میں ایک جے سی بی فیکٹری کے دورے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جب فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرایا گیا۔

    لیبر پارٹی کی ایم پیز نادیہ وہٹوم اور زارا سلطانہ نے سوال کیا کہ کیا برطانوی وزیر اعظم نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ گھروں اور دکانوں کی مسماری کا معاملہ اٹھایا؟

    خیال رہے کہ جے سی بی برطانیہ کے جے سی بیمفورڈ ایکسکیویٹر کی مکمل ملکیت والی کمپنی ہے۔ جانسن کے جے سی بی کی سواری کرنے پر سوال اس لیے اٹھایا جا رہا ہے کیوں کہ اس کمپنی کے بلڈوزر کا استعمال جہانگیر پورا میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے کیا گیا تھا، حالاں کہ سپریم کورٹ نے اس کارروائی کو فوراً روکنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومتوں اور شہری اداروں کا اصرار تھا کہ یہ مسماری تجاوزات کو ہٹانے کے لیے کی گئی تھی، تاہم اپوزیشن اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔