Tag: برطانوی وزیر اعظم

  • ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جب وہ کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے تب ڈاکٹرز نے ان کی وفات کی خبر دینے کی تیاری کر لی تھی۔

    بورس جانسن نے یہ انکشاف ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انھوں نے انٹرویو میں زندگی اور موت کی کشمکش کا احوال بتاتے ہوئے کہا آئی سی یو میں مجھے احساس ہو گیا تھا کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، یقین نہیں آ رہا تھا کہ چند دن میں صحت اتنی کیسے خراب ہو گئی۔

    کرونا سے صحت یاب برطانوی وزیر اعظم نے بتایا مجھے آئی سی یو میں کئی لیٹر آکسیجن دی گئی، میری حالت بگڑ گئی تھی، لیکن مجھے پتا تھا کہ ہنگامی صورت حال میں متبادل منصوبہ تیار ہے، ڈاکٹروں کو بھی علم تھا کہ معاملہ خراب ہونے پر کیا کرنا ہے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا: 34 لاکھ 84 ہزار انسان متاثر، ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ ہلاک

    بورس جانسن نے کہا میں اپنے آپ سے پوچھتا رہا کہ میں اس صورت حال سے کیسے نکلوں گا، تیزی سے صحت کی خرابی پر مایوسی ہوئی، سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں ٹھیک کیوں نہیں ہو رہا، تاہم ڈاکٹروں نے میری جان بچا لی، جان بچانے پر میڈیکل اسٹاف کا شکر گزار ہوں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ بہت تیزی کے ساتھ ہلاکتوں میں اٹلی کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، خدشہ ہے دو دن میں برطانیہ اسپین اور فرانس کے بعد اب اٹلی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا، برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 621 مریض ہلاک ہوئے، اور وائرس اب تک 28,131 افراد کی جانیں لے چکا ہے، متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ 82 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔

  • برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کرونا وائرس کو شکست دینے کے بعد اب سوموار سے اپنی دفتری ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، انہیں اسپتال سے ڈسچارج ہوئے 2 ہفتے ہوچکے ہیں۔

    10 ڈاؤننگ اسٹریٹ ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار کے روز دفتر سنبھالیں گے، بورس جانسن اس سے قبل زوم پر متعدد میٹنگز میں شریک ہورہے تھے۔

    جمعے کے روز بورس جانسن نے ساتھیوں سے مشاورت کی تھی، انہیں کرونا وائرس پر حکومتی اقدامات کے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔ بورس جانسن اپنی جگہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے ڈومینک راب سے بھی رابطے میں رہے۔

    وزیر اعظم بورس جانسن کو اسپتال سے ڈسچارج ہوئے 2 ہفتے ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، ان کی حالت بگڑنے پر انہیں 3 دن انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں رکھا گیا تھا۔

    تاہم انہوں نے کرونا وائرس کو شکست دی اور اب جلد ہی سرکاری ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، ان کی بیماری کے دوران دنیا بھر کے لیڈرز نے ان کے لیے دعائیہ پیغامات بھجوائے۔

    برطانیہ میں مجموعی طور پر اب تک 1 لاکھ 48 ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زائد اموات بھی ہوچکی ہیں۔

  • بورس جانسن آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل

    بورس جانسن آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل

    لندن: کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طبیعت سنبھلنے کے بعد انھیں آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ترجمان وزیر اعظم دفتر نے بتایا کہ بورس جانسن کو انٹینسو کیئر یونٹ سے میڈیکل وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، ان کی صحت میں بہتری آ گئی ہے۔

    کو وِڈ نائنٹین کا شکار ہونے والے وزیر اعظم بورس جانسن 3 دن اسپتال کے آئی سی یو میں تھے، ان کی حالت تشویش ناک ہو گئی تھی، دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان نے ان کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بھی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات اور مل کر کرونا کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بورس جانسن کی صحت کی خرابی کی خبر سن کر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ کرونا کی وجہ سے کسی مریض کا آئی سی یو میں جانا تشویش ناک امر ہوتا ہے۔

    وزیراعظم کا بورس جانسن کی جلد صحت یابی کیلیے نیک خواہشات کا اظہار

    فرانسیسی وزیر اعظم امانوئل میکرون نے بھی بورس جانسن کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، انھوں نے برطانوی ہم منصب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمایش کے وقت میں وہ بورس جانسن اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے مریضوں کی تعداد 7,978 ہو گئی ہے جب کہ اب تک وائرس سے 65 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں ڈیڑھ ہزار مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • سائنس سے سیاست تک "آئرن لیڈی” کے سفر کی کہانی

    سائنس سے سیاست تک "آئرن لیڈی” کے سفر کی کہانی

    برطانیہ بھی کرونا سے متاثرہ ملکوں میں شامل ہے جسں کے موجودہ وزیراعظم بورس جانسن بھی اس وائرس کا شکار ہیں اور پچھلے دنوں انھیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا ہے۔

    اسی برطانیہ کی ایک خاتون وزیرِاعظم تھیں مارگریٹ ہلڈا تھیچر، جنھیں "آئرن لیڈی” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    برطانیہ کی یہ سیاست داں اپنے مضبوط ارادوں اور عزم و ہمت کی وجہ سے دنیا بھر میں‌ پہچانی جاتی ہیں۔

    وہ برطانوی تاریخ کی پہلی خاتون وزیرِاعظم تھیں۔ انھوں نے ثابت کیا کہ اس عہدے کے لیے ان کا انتخاب غلط نہ تھا۔ اپنے دور میں کئی سیاسی اور عسکری فیصلوں کے دوران انھوں نے بڑی سے بڑی مشکل اور رکاوٹ کو ہمت اور بہادری سے دور کیا۔ وہ 1979 تک برطانیہ میں اس عہدے پر فائز رہیں۔

    مارگریٹ تھیچر کا سن پیدائش 1925 ہے۔ انھوں نے آکسفورڈ میں تعلیم پائی اور کیمسٹری کے مضمون میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1947 سے لے کر1951 تک ایک ادارے میں تحقیق میں مصروف رہیں۔

    1951 میں شادی کے بعد بھی مارگریٹ تھیچر نے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا، مگر اب وکالت ان کا مضمون تھا۔ 1953 میں امتحان میں کام یابی کے بعد وہ ٹیکس اٹارنی بن گئیں۔

    یہاں سے انھیں سیاست کے میدان میں قدم رکھنے کا موقع ملا اور وہ کنزرویٹو پارٹی سے وابستہ ہو گئیں۔ 1959 میں اس جماعت کے ٹکٹ پر دارالعوام کی رکن منتخب ہوئیں۔

    ان کی سیاسی بصیرت اور اہلیت نے انھیں ایک روز برطانیہ کی وزیراعظم کے عہدے تک پہنچا دیا۔

    اس منصب پر فائز ہونے کے بعد مارگریٹ تھیچر نے کچھ ایسے فیصلے کیے جن پر سیاسی اور عوامی سطح پر انھیں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، مگر وہ ایک قدم پیچھے نہ ہٹیں۔

    ان کے دور میں برطانیہ میں کئی شعبوں میں اصلاحات کی گئیں اور اس حوالے سے بھی انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    مارگریٹ کے دورِ حکومت میں برطانیہ اور ارجنٹائن کے درمیان جنگ ہوئی میں برطانیہ کی کام یاب خارجہ پالیسی کو بہت سراہا جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ انھیں مسلسل تین انتخابات میں کام یابی نصیب ہوئی اور ان کا شمار بیسویں صدی کے طاقت ور اور کام یاب سیاست دانوں میں کیا جاتا ہے۔

  • ٹرمپ برطانوی وزیر اعظم کے بارے میں خبر سن کر افسردہ ہو گئے

    ٹرمپ برطانوی وزیر اعظم کے بارے میں خبر سن کر افسردہ ہو گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے بارے میں یہ خبر سن کر افسردہ ہو گئے کہ انھیں کرونا وائرس کے باعث آئی سی یو منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے بورس جانسن سے متعلق خبر سن کر کہا کہ انتہائی نگہداشت میں لے جایا جاتا ہے تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہو جاتا ہے۔ انھوں نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت افسردہ ہوں کہ بورس جانسن کو انتہائی نگہداشت میں لے جایا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امریکی عوام ان کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، وہ میرے اچھے دوست ہیں، بورس جانسن بہت پر عزم اور ہار ماننے والے نہیں۔

    کرونا وائرس، برطانوی وزیراعظم کو آئی سی یو منتقل کردیا گیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طبیعت مزید خراب ہونے پر انھیں آئی سی یو منتقل کیا گیا، وہ لندن کے سینٹ تھامس اسپتال میں زیر علاج ہیں، بورس جانسن نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو ہدایت کی کہ ان کی طبیعت سنبھلنے تک وہ ذمہ داریاں ادا کریں۔

    دوسری طرف برطانوی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو اسپتال میں بہترین علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے اموات 5373 ہو گئی ہیں، 51 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

  • کروناوائرس کا خوف : برطانیہ میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

    کروناوائرس کا خوف : برطانیہ میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

    لندن : کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تین ہفتوں کےلیے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا، لاک ڈاؤن کے دوران دو سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وبا نے چین کے بعد سب سے زیادہ نقصان یورپی ممالک کو پہنچا رہا ہے جس میں سب سے زیادہ متاثر اٹلی اور اسپین ہیں جہاں اموات کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ برطانیہ میں بھی حالات انتہائی تشویش ناک ہیں جس پر قابو پانے کےلیے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔

    وزیر اعظم بورس جانسن نے پیر کی شام ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر بتائیں اور گھروں میں رہنے کی اپیل کی، بورس جانسن نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں تمام غیر ضروری دکانیں بند رہیں گی۔

    برطانوی وزیر اعظم نے عوام کو ہدایت کی کہ آپ کو گھر پر رہنا ہے اور کرونا کی وبا کو گھروں میں داخل ہونے سے روکنا ہے اور ایک دوسرے سے سماجی دوری بنائے رکھنے ہے اور تفریحی مقامات و پارکوں میں جانے سے گریز کرنا ہے۔

    بورس جانسن نے اعلان کیا کہ شہریوں کو طبی ضروریات، اشیائے خردونوش، دفتر آنے جانے کےلیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے، لیکن اس دوران کپڑوں، الیکڑانکس مارکیٹ، لائبریریز، شادی ہالز اور عبادت گاہیں بند رہیں گی جبکہ گھروں اور ہوٹلوں میں بھی شادی بیاہ اور کسی قسم کی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تدفین کی رسومات پر کوئی پابندی نہیں ہوگی اور پارکس بھی کھلے رہیں گے تاکہ لوگ ورزش کرسکیں لیکن اگر عوام نے قوانین اور احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا تو پولیس زبردستی عمل کروائے گی۔

    برطانوی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ جو افراد انسداد کرونا وائرس احکامات کی پابندی نہیں کریں گے انہیں جرمانے اور سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وبا اب تک برطانیہ میں 335 افراد کو لقمہ اجل بنا چکی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 6650 ہے۔

  • انتخابات جیتنے کے باوجود بورس جانسن کی مشکلات کم نہ ہو سکیں

    انتخابات جیتنے کے باوجود بورس جانسن کی مشکلات کم نہ ہو سکیں

    لندن: انتخابات جیتنے کے باوجود برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، ہاؤس آف لارڈز میں ان کی خواہشات کے برعکس ایک ڈیل طے ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کو یورپی یونین سے نکالنا تو ایک طرف بورس جانسن کو برطانیہ میں یورپی باشندوں کے رہایشی حقوق کے حوالے سے تجویز بھی برطانوی امرا کو پسند نہ آئی اور انھوں نے دارالامرا میں یورپی باشندوں کو برطانیہ میں رہایشی برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    بورس جانسن کی قرارداد میں اپوزیشن کی ترمیم کے حق میں 270، جب کہ مخالفت میں 229 ووٹ پڑ گئے، اس ترمیم کی منظوری کے بعد یورپی باشندے بریگزٹ کے بعد بھی برطانیہ میں رہ سکیں گے، خیال رہے کہ بورس جانسن کی جماعت کو ہاؤس آف لارڈز میں اکثریت حاصل نہیں۔

    برطانوی پارلیمنٹ نے وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل منظور کرلی

    یاد رہے کہ دس جنوری کو برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کی بریگزٹ ڈیل منظور کر لی تھی جس کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی راہ ہموار ہو گئی۔ بریگزٹ ڈیل کی حمایت میں 330 ارکان نے ووٹ دیے جب کہ 231 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیے، جس کے بعد اسپیکر نے ڈیل کی منظوری کا اعلان کیا۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے انتخابات میں کام یابی کے بعد کہا تھا کہ عوام نے یہ مینڈیٹ یورپی یونین سے نکلنے کے لیے دیا ہے، برطانیہ آیندہ ماہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی بورس جانسن سے ملاقات، مسئلہ کشمیر پر بات چیت

    وزیر اعظم عمران خان کی بورس جانسن سے ملاقات، مسئلہ کشمیر پر بات چیت

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقات کی، جس میں مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں آج وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں انھوں نے بورس جانسن کو کشمیر پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ملاقات سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کرے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کو ممکن بنایا جائے۔

    تازہ ترین:  عمران خان اور امریکی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس کا احوال

    اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کرفیو سمیت تمام پابندیاں اٹھانے پر زور دیا۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ اس صورت حال سے آگاہ ہے اور خود کو آیندہ بھی آگاہ رکھے گا۔ دریں اثنا، دونوں رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر پر رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

    ملاقات میں برطانوی شاہی جوڑے کے دورۂ پاکستان پر بھی بات ہوئی، علاوہ ازیں دو طرفہ معاملات، ایران سے تناؤ اور افغان امن عمل پر بھی گفتگو کی گئی۔

    قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم خطے کو جنگ کی آگ سے بچانے کے لیے امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ ثالثی کی پیش کش کرتے ہیں، اور بھارت فرار ہوتا ہے۔

    امریکی صدر نے عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سربراہان 3 دنوں میں ملنا چاہتے ہیں لیکن میں عمران خان سے ملنا چاہتا تھا، میں عمران خان پر بہت اعتماد کرتا ہوں وہ بہترین وزیر اعظم ہیں۔

  • برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کا آغاز رمضان پر خیر سگالی کا تحریری پیغام

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کا آغاز رمضان پر خیر سگالی کا تحریری پیغام

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے آغاز رمضان پر مسلمانوں کو خیر سگالی کا تحریری پیغام جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالم اسلام میں رمضان کے آغاز پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے مسلمانوں کو خیر سگالی کا تحریری پیغام جاری کیا۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے برطانوی مسلمانوں کو برٹش معاشرے کا اہم حصہ قرار دیا، اپنے پیغام میں کہا ’برٹش مسلمان ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔‘

    انھوں نے ماہِ رمضان سے متعلق کہا کہ رمضان صبر، ایثار اور برداشت کا مہینہ ہے، رمضان کے روحانی اثرات مثبت معاشرتی تبدیلیاں لاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس اتوار کو ہوگا

    دریں اثنا، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے مسلمانوں اور عیسائیوں پر ہونے والے حملوں کو بھی مذکور کیا، کہا کرائسٹ چرچ مسجد اور کولمبو چرچ حملہ آور امن و محبت کے دشمن ہیں۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس اتوار 5 مئی کو ہوگا، مفتی منیب الرحمان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    26 اپریل کو محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ رمضان کا چاند 30 شعبان یعنی 6 مئی کو نظر آنے کا امکان ہے اور پہلا روزہ 7 مئی بروز منگل ہوگا۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    لندن :برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے قانون سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر کسی سمجھوتے پر متفق ہونے میں تعاون کریں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشکل مذاکراتی عمل کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ہیں جس کے بعد انہیں امید ہےکہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی ۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے التویٰ میں کامیابی کے بعد اب فوری طور پر نو ڈیل بریگزٹ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اب برسلز نے لندن کو بریگزٹ کے لیے اکتیس اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ اس طرح اب برطانیہ مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں بھی حصہ لے سکے گا۔

    گزشتہ روز برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا،اس موقع پر یورپی یونین کےسربراہ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل سکی جس کے سبب اس معاملے میں تعطل پیدا ہوا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔