Tag: برطانوی وزیر اعظم

  • بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے ساتھ رابطے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ لیبر پارٹی سے رابطے کا مقصد بریگزٹ پر عمل کرنا تھا، ورنہ اس کے ہمارے ہاتھوں سے نکل جانے کا خطرہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو واضح آپشن تھے، ڈیل کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدگی یا سب کچھ چھوڑ کر الگ ہوجانا۔

    دوسری جانب وزیر تجارت ریبیکا لانگ بیلے نے کہا ہے کہ اگر نوڈیل آپشن ہے تو لیبرپارٹی بریگزٹ منسوخ کرنے کے لیے ووٹ دینے پر سنجیدگی سے غور کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ بعض ٹوری ارکان نے اپنی ڈیل پر لیبرپارٹی سے مدد مانگنے پر برطانوی وزیراعظم پر تنقید کی تھی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ پر تھریسامے کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن سے مذاکرات ناکام

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ان پر ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کے ساتھ کسی بھی ڈیل کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے، 80 ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں عوام سے رائے لیے جانے کا مطالبہ شامل رکھا جانے کا کہا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم نے یمن میں خون ریزی بند کرنے کے امریکی مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن جنگ کا سیاسی حل نکالا جائے ورنہ جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری جنگ اور بدتر اندرونی صورتحال کے پیش نظر امریکا نے عالمی طاقت ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہ انسانیت کی بھلائی کے لیے یمن جنگ کے دونوں فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جیم میٹس کی جانب سے یمن میں 30 روز کے اندر اندر جنگ بندی کے مطالبے پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے حمایت کا اعلان کردیا۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سویڈن میں یمن کے معاملات کے حوالے سے ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دونوں فریقین مسئلے کو گفتگو کے ذریعے حل کریں۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تھریسامے کا کہنا تھا کہ جب تک یمن میں جنگ کا سیاسی حل نہیں نکالا جاتا اس وقت دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے نے ایسے وقت میں یمن میں سیاسی حل کی بات کی جب ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جنگ بندی کے لیے نئی قرارداد منظور کروانے پر دباؤ ڈالنے کا کہا تھا۔


    مزید پڑھیں : یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی وزیر دفاع جیم میٹس نے کہا تھا کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

  • برطانوی وزیر اعظم شادی میں بن بلائے جا پہنچیں

    برطانوی وزیر اعظم شادی میں بن بلائے جا پہنچیں

    کسی کی شادی میں اگر وزیر اعظم شرکت کرنے پہنچ جائیں تو دلہا دلہن اور ان کے اہلخانہ خوشی سے نہال ہوجاتے ہیں، ایسا ہی کچھ ایک برطانوی جوڑے کے ساتھ ہوا جن کی شادی میں وزیر اعظم تھریسا مے پہنچ گئیں وہ بھی بغیر دعوت کے۔

    مشال اور جیسن نامی اس جوڑے نے انگلینڈ کے ایک جزیرے میں بحری کشتی پر اپنی شادی کا انعقاد کیا تھا۔

    جب وہ ایجاب و قبول کی رسم ادا کر رہے تھے تو اچانک برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کشتی پر نمودار ہوئیں اور وہاں موجود تمام لوگ خوشی سے اچھل پڑے۔

    تھریسا مے اپنے شوہر فلپ کے ساتھ اسی جزیرے پر تعطیلات منانے آئی تھیں اور سوئے اتفاق شادی کی تقریب کے وقت وہ آس پاس ہی موجود تھیں۔

    جوڑے نے انہیں مدعو کیا کہ وہ ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں تو مے نے کہا کہ وہ ایسے لباس میں ملبوس نہیں جو کسی شادی میں شرکت کے لیے موزوں ہو، تاہم پھر بھی انہوں نے چند تصاویر بنوا لیں۔

    دلہا اور دلہن نے ان کی غیر متوقع آمد اور اپنی شادی کو یادگار بنانے پر ان کا بے حد شکریہ ادا کیا۔

  • ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    کیپ ٹاؤن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی ساؤتھ افریقا میں اسکول کے بچوں کے ساتھ کے رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کے رقص کو ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار  دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے ان دنوں افریقہ کے دورے پر ہیں اور وزیراعظم بننے کے بعد یہ ا ن کا براعظم افریقہ کا پہلا دورہ ہے، انہوں نے افریقی ممالک میں چار بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے ساؤتھ افریقا میں اسکول کے دورے کے دوران بچوں کو ڈانس کرتا دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور اسکول کے باہر ہی ڈانس شروع کردیا۔

    برطانوی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے رقص شروع کیا تو ارد گرد کھڑے لوگ دیکھتے رہے اور تھریسا مے اسکول طلباء کے ہمراہ رقص کرتی رہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوتے ہی وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ساؤتھ افریقن گورنمنٹ نے ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹوئیٹر پر پوسٹ کی تو منچلوں نے وزیر اعظم تھریسا مے کے رقص پر دلچسپ تبصرے کیے۔

    سوشل میڈیا پر تھریسا مے کی رقص والی ویڈیو اپلوڈ ہونے پر کسی اسے ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار دیا تو کسی نے بوڑھوں کے ڈانس ڈیڈ ڈانسنگ سے تشبہیہ دے دی۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر


    یاد رہے کہ کیپ ٹاؤن میں خطاب کرتے ہوئے تھریسا مے نے اعلان کیا تھا کہ 4 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے افریقی معیشتوں کی مدد کی جائے گی، تاکہ وہ نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرسکیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ اب امداد کو محدود مدت کے غربت مٹانے والے منصوبوں کے بجائے طویل المعیاد معاشی منصوبوں میں استعمال کیا جائے تاکہ معاشی صورتحال اور سیکیورٹی ایک ساتھ بہتر کی جاسکے۔

  • برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    اگر آپ کسی ایسی محفل میں چلے جائیں جہاں کوئی آپ کا جاننے والا نہ ہو تو وہاں کسی سے گفتگو نہ ہوسکنا اور تنہا رہنا ایک متوقع صورتحال ہے، لیکن اگر کوئی شخصیت کسی ملک کی وزیر اعظم ہو اور اس کے ساتھ یہی صورتحال پیش آئے تو کیا ہوگا؟

    یقیناً یہ ایک بہت ہی شرمندہ کرنے والی صورتحال ہوگی اور اس کا سامنا کرنے والا نہایت ہی خفت کا شکار ہوگا۔ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو بھی ایسی ہی کچھ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    حال ہی میں ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس میں تھریسا مے کی ایسی ہی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ تنہا کھڑی نظر آرہی ہیں۔ ان کے آس پاس موجود عالمی لیڈرز آپس میں مل رہے ہیں اور گفتگو کر رہے ہیں تاہم برطانوی وزیر اعظم کی طرف کوئی دیکھ بھی نہیں رہا۔

    وہ منتظر رہیں اور پلٹ پلٹ کر دیکھتی رہیں کہ کوئی ان کی طرف آ کر ان سے ملے اور گفتگو کرے مگر اجلاس میں مکمل طور پر انہیں نظر انداز کیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو اس رویے کا سامنا دراصل اس لیے کرنا پڑا کیونکہ اب برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے۔ یہ یورپی یونین کے رہنماؤں کی جانب سے برطانیہ سے ایک سرد مہری کا اظہار تھا جس نے اجلاس میں تھریسا مے کی پوزیشن کو نہایت نازک بنا دیا۔