Tag: برطانوی وزیر داخلہ

  • فلسطین کیلئے متنازع بیان، برطانوی وزیر داخلہ عہدے سے برطرف

    فلسطین کیلئے متنازع بیان، برطانوی وزیر داخلہ عہدے سے برطرف

    لندن: فلسطین کیلئے متنازع بیان دینا برطانوی وزیر داخلہ کے گلے پڑ گیا، برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو عہدے سے برطرف کردیا۔

    بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنی کابینہ میں بطور وزیر داخلہ ذمہ داریاں انجام دینے والی سویلا بریورمین کو وزارت سے ہٹا دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کی برطرفی کابینہ میں بڑے ردو بدل کا آغاز ہے جب کہ سویلا کو ملک میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مارچ سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جیمز کلیوری کو نیا وزیر داخلہ بنائے جانے کا امکان ہے، وزیراعظم رشی سونک نے سویلا کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا، جسے انہوں نے قبول کرلیا۔

    برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردو بدل کیے جانے کا امکان ہے جس میں چند وزرا کو ہٹا کر اتحادیوں کو کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کی جانب سے کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کے آغاز کے ساتھ ہی سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھی ڈاؤننگ اسٹریٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا ہے جس کے بعد ان کی حکومت میں واپسی کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں۔

  • پاکستان کا برطانوی وزیر داخلہ کے پاکستانی مردوں کے حوالے سے بیان پر اظہار تشویش

    پاکستان کا برطانوی وزیر داخلہ کے پاکستانی مردوں کے حوالے سے بیان پر اظہار تشویش

    اسلام آباد : پاکستان نے برطانوی وزیر داخلہ کے پاکستانی مردوں کے حوالے سے بیان پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان خطرناک رجحانات کو فروغ دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں کے حوالے سے بیان پر اظہار تشویش کیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر داخلہ کا بیان خطرناک رجحانات کو فروغ دے گا، پاکستان جمہوری اقدار پر یقین رکھتا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ یونان میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری سے آگاہ کیا گیا ہے، پاکستان تحقیقات اور تفتیش کے لئے یونانی حکام سے مکمل تعاون کرے گا، پاکستان دہشت گردی میں ملوث افراد کو کیفرکردار کردار تک پہنچانے پر یقین رکھتا ہے۔

    خیال رہے برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین پاکستانی مردوں کے حوالے سے دیے گئے ایک بیان پر تنقید کی زد میں ہیں ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی پاکستانی مردوں پر مشتمل گروہ سفید فام لڑکیوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مردوں کے ’ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم‘ ہیں۔

    سوشل میڈیا پر برطانوی وزیر داخلہ کے اس بیان کو برطانیہ میں ’نسلی لڑائی‘ کا آغاز کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

  • برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے استعفیٰ دے دیا

    برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے استعفیٰ دے دیا

    لندن: برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پریتی پٹیل نے نئی پارٹی قیادت کے انتخاب کے بعد ہوم سکریٹری کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، پریتی پٹیل نے بورس جانسن کو خط لکھ کر اپنے استعفے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    پریتی پٹیل نے مستعفی ہونے کا فیصلہ اس وقت کیا جب لِز ٹرس نے رشی سناک کو شکست دی اور برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کا منصب حاصل کر لیا۔

    بھارتی نژاد پریتی پٹیل نے لز ٹرس کو ملک کا نیا لیڈر منتخب ہونے پر مبارک باد بھی دی۔ لِز ٹَرس برطانیہ کی تیسری خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئی ہیں۔

    ادھر لز ٹرس آج برطانیہ کی وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گی، پریتی پٹیل نے اپنے خط میں کہا کہ وہ نئی وزیر اعظم کی حمایت کریں گی۔

    ’لز ٹرس‘ برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب

    لز ٹرس نے پارٹی لیڈر منتخب ہونے کی دوڑ میں اپنی ہی پارٹی کے رشی سوناک کو شکست دی ہے، لِز ٹرس نے 81 ہزار 326 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے حریف رشی سوناک نے 60 ہزار 399 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے 7 جولائی کو اسکینڈلز کی وجہ سے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکی صدر کے لیے شاہی ضیافت میں مدعو نہ کرنا غیرمتوقع تھا، ساجد جاوید

    امریکی صدر کے لیے شاہی ضیافت میں مدعو نہ کرنا غیرمتوقع تھا، ساجد جاوید

    لندن: پاکستانی نژاد برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ بکنگھم پیلس میں امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ شاہی ضیافت میں شریک ہونے سے انہیں روک دینا ان کے لیے غیرمتوقع تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ انہوں نے تحریری طور پر وزیراعظم آفس سے پوچھا کہ انہیں ضیافت میں شرکت کی دعوت کیوں نہیں دی گئی، جس کا جواب انہیں مطمئن نہیں کرسکا۔

    ساجد جاوید کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ وزیر داخلہ کو اکثر ایسی تقریبات میں بلایا نہیں جاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ساجد جاوید برطانوی کابینہ کے واحد سینئر رکن ہیں جنہیں ٹرمپ کے سرکاری دورے کے دوران شاہی ضیافت میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، جس میں شریک مہمانوں نے ملکہ الزبتھ کے ساتھ بکنگھم پیلس کے ہال میں کھانا کھایا۔

    شاہی ضیافت میں وزیراعظم، وزیر خارجہ، وزیر خزانہ، وزیز کیبنٹ آفس، وزیر ماحولیات، وزیر دفاع اور وزیر تجارت سمیت دیگر مہمان شریک ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میئر لندن صادق خان پر شدید تنقید، بے حس میئر قرار دے دیا

    یاد رہے کہ 2017 میں ساجد جاوید نے صدر ٹرمپ پر تنقید کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ان جیسے لوگوں سے نفرت کرنے والی تنظیم کی توثیق کی تھی۔

    برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کہ ساجد جاوید ٹرمپ پر تنقید کی وجہ سے ضیافت میں شریک نہیں ہوئے، ان کے علاوہ کئی وزرا خواہش کے باوجود ضیافت میں شریک نہ ہوسکے۔

    خیال رہے کہ سابق برطانوی وزیر داخلہ ایمبر روڈ کے دور میں دو سرکاری ضیافتیں ہوئیں، ایک نومبر 2016 میں صدر کولمبیا کے لیے جبکہ دوسری جولائی 2017 میں شاہ اسپین کے لیے تھی دونوں میں ایمبر روڈ کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور وہ شریک بھی ہوئیں۔

  • دو سال میں دہشت گردی کے 19 حملے ناکام بنائے، برطانوی وزیر داخلہ

    دو سال میں دہشت گردی کے 19 حملے ناکام بنائے، برطانوی وزیر داخلہ

    لندن: برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی کے 19 بڑے حملے ناکام بنائے گئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے اسکاٹ لینڈ یارڈ میں سیکیورٹی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو سال کے دوران 19 دہشت گردی کے حملے ناکام بنائے، ان میں سے 14 حملے جہادیوں کی جانب سے جبکہ 5 دائیں بازو کے انتہا پسند نظریات پریقین رکھنے والے برطانوی باشندوں نے باغیوں کے زیر تسلط علاقوں میں کیے گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ برطانیہ واپس آنے والے جہادیوں کو سزا دلوانے کے لیے موجودہ قوانین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے کیونکہ موجودہ قوانین کے تحت ان کو سزا دلانا بہت مشکل ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ غداری سے متعلق برطانوی قوانین میں دہشت گردی اور حکومت مخالف سرگرمیوں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ دہشت گردوں کو سزا دی جاسکے۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ میں چاقو زنی کے واقعات کو روکنے کیلئے سب کو متحد ہونا پڑے گا، ساجد جاوید

    ساجد جاوید نے کہا کہ شمالی شام میں موجود تمام برطانوی باشندے 28 دن کے اندر علاقہ چھوڑ دیں ورنہ برطانیہ واپسی پر انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے، شام کے شمال مغربی علاقے ادلب سے برطانوی شہریوں کی واپسی روکنے کے لیے نئے اختیارات بروئے کار لائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی حکام نے داعش میں شمولیت کے لیے بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں، سرحد پر ایسے لوگوں کے پاسپورٹ ضبط کیے اور انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں ملکی اور بیرونی طور پر لاحق خطرات کا تدارک کرنے کے لیے ضروری اختیارات کی ضرورت ہے۔

  • سانحہ نیوزی لینڈ: برطانوی وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا کمپنیز کو خبردار کردیا

    سانحہ نیوزی لینڈ: برطانوی وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا کمپنیز کو خبردار کردیا

    لندن : برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے نیوزی لینڈ حملے کی ویڈیو سے متعلق سوشل میڈیا کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ ’وہ شدت پسندی پر مبنی ویڈیو اپنے پیلٹ فارم سے ہٹائیں یا قانونی کارروائی کےلیے تیار رہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر ہونے والے دہشت گردی کے وحشیانہ حملے اور نمازیوں کے بے دریغ قتل عام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا کمپنیوں کو وارننگ جاری ہے۔

    ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایسے شدت پسندانہ پیغامات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نشر ہونے سے روکنے کےلیے مزید کام کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ میں واقع مساجد میں حملے کی ویڈیو 17 منٹ تک فیس بُک پر لائیو نشر ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے اصلی ویڈیو ہٹانے کے باوجود ویڈیو یوٹیوب، ٹوئٹر سمیت کئی جگہوں پر وائرل ہوچکی ہے۔

    وزیر داخلہ ساجد جاوید نے عوام پر زور دیا کہ ’وہ بیمار اور باگل پن پر مبنی ویڈیو نہ دیکھیں‘ یہ غلط اور غیر قانونی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آن لائن پیلٹ فارمز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردوں اور دہشت گردی کے کام نہ آئیں، ’نیوزی لینڈ میں دہشت گرد نے اپنے شدت پسندانہ نظریات پھیلانے کےلیے بے گناہوں کے قتل عام کی ویڈیو نشر کی‘۔

    مزید پڑھیں : برطانوی حکومت نے لندن و مانچسٹر میں مساجد کی سیکیورٹی بڑھا دی

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے گزشتہ روز نیوزی لینڈ حملے کی سخت الفاظ میں‌ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، دہشت گرد ہمیں تقسیم نہیں کرسکتے، برطانوی شہریوں کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلح افراد نے مساجد میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں واقع مساجد پر حملہ کرنے والے ایک دہشتگرد کا تعلق آسٹریلیا سے ہے جس کی شناخت برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے، مذکورہ دہشت گرد خوفناک حملے کی برائے راست ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی نشر کررہا تھا۔

  • شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    لندن : سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    شمیمہ بیگم نے برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تو وزیر داخلہ ساجد جاوید نے حاملہ لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی تھی۔

    شمیمہ کے اہلخانہ اور عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ برطانیہ نومولود کی جان بچانے میں ناکام ہوگیا جبکہ لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کی موت ’غیر انسانی اور سخت‘ فیصلے کا نتیجہ ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی بچے کی موت المناک ہوتی ہے‘۔

    ترجمان برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ’حکومت مسلسل شہریوں کو شام کا سفر اختیار نہ کرنے کا مشورہ دے رہی ہے اور مسلسل لوگوں کو دہشت گردی کی طرف جانے اور خطرناک جنگی علاقوں میں جانے سے روک رہی ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین 21 دن کے بچے جرح کی موت جمعرات کے روز نمونیا کے باعث ہوئی۔

    شیڈو سیکٹریٹری داخلہ نے دفتر داخلہ کو تنقید کا نسانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’کسی کو بے روطن کردینا عالمی قوانین کے خلاف ہے، ایک معصوم بچہ برطانوی خاتون سے شہریت چھیننے کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ یہ سخت اور غیر انسانی رویہ ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہو‘.

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔