Tag: برطانوی ہائیکورٹ

  • برطانوی ہائیکورٹ نے اسرائیل کو ایف35 کے پُرزے برآمد کرنیکی اجازت دیدی

    برطانوی ہائیکورٹ نے اسرائیل کو ایف35 کے پُرزے برآمد کرنیکی اجازت دیدی

    برطانوی ہائیکورٹ نے اسرائیل کو ایف35 کے پُرزے برآمد کرنے کی اجازت دیدی، برآمدات کی قانونی حیثیت کا فیصلہ حکومت کریگی۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی عدالت نے اسرائیل کو ایف35 کے پرزے کی برآمدگی کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ برآمدات کی قانونی حیثیت کا فیصلہ حکومت کا اختیار ہے، یہ بھی درست ہے پرزے انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں استعمال ہوسکتے ہیں

    برطانوی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حساس نوعیت کا فیصلہ ایگزیکٹیو کا اختیار ہے عدالت مداخلت نہیں کریگی۔

    ایف 35 طیارے امریکا کیلیے دردِ سر بن گئے، ناکامی کا اعتراف

    پیر کو 72 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ججز اسٹیفن میلز اور کیرن اسٹین نے کہا کہ یہ کیس صرف جیٹ کے پرزوں سے کہیں زیادہ "توجہ کا حامل مسئلہ” تھا۔

    برطانیہ عالمی دفاعی پروگرام کے تحت اسرائیل کو ایف35 طیاروں کے پرزے فراہم کرتا ہے، فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم ’’الحق‘‘ نے برآمدات کےخلاف قانونی کارروائی کی تھی۔

    عدالت میں الحق کا مؤقف تھا کہ اسرائیل کو پرزوں کی فراہمی بین الاقوامی جرائم میں مددگار بن سکتی ہے۔

    غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ فیصلے کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ قانونی مہم کا صرف آغاز ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/iranian-official-claims-israeli-f-35-fighter-jet-shot-down-near-tehran/

  • پرانی گاڑیوں پر ٹیکس زون میں توسیع، برطانوی ہائیکورٹ نے صادق خان کے حق میں فیصلہ سنادیا

    پرانی گاڑیوں پر ٹیکس زون میں توسیع، برطانوی ہائیکورٹ نے صادق خان کے حق میں فیصلہ سنادیا

    لندن : برطانوی ہائی کورٹ نے پرانی گاڑیوں پر ٹیکس زون میں توسیع کے معاملے پر صادق خان کے حق میں فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرانی گاڑیوں پر ٹیکس زون میں توسیع کے معاملے پر برطانوی ہائیکورٹ نےصادق خان کے حق میں فیصلہ سنادیا۔

    برطانوی ہائیکورٹ ننے فیصلے میں کہا کہ صادق خان کاالٹرالو ایمیشن زون کی توسیع کافیصلہ قانونی طورپردرست ہے، مجوزہ زون میں معیار پر پورانہ اترنے والی گاڑی چلانے والوں کو ساڑھے 12پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبےکوروکنےکیلئے حکومتی جماعت کی 5کونسلوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، ہائیکورٹ فیصلے کا اثر چارجز سے بچنے کی مہم چلانے والے ڈرائیورز پر پڑے گا۔

    صادق خان کا کہنا تھا کہ الٹرا لو ایمیشن زون کےقیام کامقصدلندن کی فضاکوبہتربنانا ہے، ٹیکس کےنفاذکےبعدسےسنٹرل لندن کی آلودگی میں 50فیصد کمی ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ زہریلی فضاکےسبب ہرسال 4ہزارافرادقبل ازوقت جان سےجاتےہیں۔

  • سلیمان شہباز کی درخواست خارج، برطانوی ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    سلیمان شہباز کی درخواست خارج، برطانوی ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    لندن: شہباز شریف خاندان کی این سی اے دستاویز منظر عام پر نہ آنے کی درخواست مسترد کر دی گئی، برطانوی ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کی درخواست خارج کر کے کاغذات پبلک کرنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق این سی اے کی دستاویزات کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس سے متعلق دستاویزات کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ کاغذات میں ایسا کیا ہے کہ سلیمان شہباز نہیں چاہتے کہ دستاویزات منظرعام پر آئیں۔

    این سی اے دستاویز کے مطابق سلیمان شہباز 2018 میں مستقل طور پر برطانیہ منتقل ہوگئے تھے، انھوں نے مستقل منتقلی کی وجہ پاکستان میں اپنے خلاف مقدمات بتائے، جس پر برطانیہ نے 16 اگست 2019 کو سلیمان شہباز کو ٹی آر ون ویزا اور ریزیڈنٹ پرمنٹ دیا۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سلیمان شہباز نے رہائش کے لیے 2 لاکھ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری دکھا کر ویزا لیا تھا، انھوں نے بائیو ایتھنل ٹریڈنگ کمپنی بنانے کا پروپوزل لندن میں پیش کیا تھا، کاروباری سرگرمیوں میں ان کی مدد برطانوی شہری ذوالفقار احمد نے کی۔

    سلیمان شہباز کو روز مرہ کے خرچ کے پیسے بھی ذوالفقار احمد دیتا تھا، یہ شخص سلیمان شہباز کے ڈیری بزنس میں بھی سرمایہ کاری کرتا تھا۔

    این سی اے دستاویزات سے سلیمان شہباز اور شہباز شریف کا کاروباری تعلق بھی سامنے آ گیا ہے، دستاویزات سے ثابت ہوا سلیمان اور شہباز شریف میں کاروباری تعلق تھا، شہباز شریف نے لندن میں اپنا فلیٹ بیچ کر پیسہ بطور قرض سلیمان شہباز کو دیا، ایف آئی اے کے سوالات پر شہباز شریف نے بتایا تھا کہ کاروباری معاملات سلیمان شہباز دیکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات شروع ہوتے ہی سلیمان شہباز برطانیہ فرار ہوگئے تھے، عدالتوں نے سلیمان کو اشتہاری اور مفرور قرار دے رکھا ہے۔

  • براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ کا نیا حکم جاری

    براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ کا نیا حکم جاری

    لندن: براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ نے نیا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے براڈ شیٹ کمپنی کے حق میں نیا حکم جاری کر دیا، عدالت نے براڈ شیٹ کو فریزنگ آرڈر نیب اور اٹارنی جنرل دفاتر پہنچانے کی اجازت دے دی۔

    براڈ شیٹ کمپنی نے 10 لاکھ پاؤنڈ کی بقایا رقم کے لیے برطانوی ہائی کورٹ سے رابطہ کیا تھا، جب کہ برطانیہ میں نیب کے وکلا براڈ شیٹ کو جواب نہیں دے رہے تھے، ایلن اینڈ اووری کے فعال نہ ہونے کے سبب نمائندگی نہیں تھی۔

    برطانوی ہائی کورٹ پہلے ہی پاکستانی اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کر چکا ہے، نیا حکم ہائی کورٹ کے ماسٹر ڈویژن کے کمرشل کورٹ نے جاری کیا ہے۔

    براڈ شیٹ انکوائری کمیشن رپورٹ کے مزید مندرجات سامنے آ گئے

    براڈ شیٹ کی درخواست پر تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر کی سماعت 30 جولائی کو ہوگی، کاوے موساوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں ہفتہ متعلقہ اداروں کو عدالتی حکم مل جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان دسمبر 2020 میں براڈ شیٹ کو 28 ملین ڈالر کی رقم ادا کر چکا ہے۔

    اس کیس میں پاکستان میں جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے، جس نے رواں ماہ 23 تاریخ کو رپورٹ میں انکشاف کیا کہ براڈ ‏شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہے، یہ ادائیگی غلط طور پر کی گئی تھی، اور اس کے لیے ذمہ دار سابق ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط تھے۔