Tag: برطانیہ میں مسلمان

  • ایلون مسک کے ٹویٹس نے برطانیہ میں پاکستانیوں کا جینا کیسے مشکل بنایا؟

    ایلون مسک کے ٹویٹس نے برطانیہ میں پاکستانیوں کا جینا کیسے مشکل بنایا؟

    برطانیہ میں بسنے والے تارکین وطن بالخصوص مسلمان اور پاکستانیوں کے لیے حالات کافی مشکل ہو چکے ہیں، نسلی تعصب اور نفرت میں آئے روز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

    پچھلی کئی دہائیوں سے برطانیہ میں نسل پرست جماعتوں کی جانب سے مسلمان مخالف مہم چلائی جا رہی ہے، تاہم جب امریکی ارب پتی اور ایکس کے مالک ایلون مسک کی جانب سے کچھ ٹویٹس آئیں تو اس مہم میں نئے سرے سے جان پڑ گئی۔

    ایلون مسک کی جانب سے برٹش پاکستانیوں کے خلاف سفید فام باشندوں کے جزبات کو خاص طور پر بھڑکایا گیا، جس کے بعد ایک نہ شروع ہونے والی نفرت کا سلسلہ چل پڑا ہے۔

    2010 میں شمالی برطانیہ کے ٹاؤن رادھرم میں کم عمر بچیوں (12-16سال کی عمر) کے ساتھ زیادتی کے کیس میں 5 برٹش پاکستانیوں کو سزا سنائی گئی، جس کے بعد 2012 میں برطانوی جریدے دی ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان جرائم کا مقامی اداروں کو علم تھا، جس کو چھپایا گیا، تاہم اس کے بعد تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا گیا۔

    پولیس کی جانب سے اس حوالے سے 2012 میں بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی گئیں، جن میں یہ 1970 سے لے کر 2013 تک 1400 سے زائد کم عمر بچیوں کا جنسی استحصال کرنے کے شواہد ملے، جس میں مزید 19 مردوں اور 2 خواتین کو سزائیں سنائیں گئیں۔

    ایلون مسک نے ”یو ایس ایڈ“ کو مجرم تنظیم قرار دے دیا

    سزا یافتہ مجرمان میں سے متعدد نے اپنی سزائیں پوری کر لی ہیں، اور وہ اب جیلوں سے باری باری باہر آ رہے ہیں، جس پر نسل پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے شور شرابا کیا، کہ ان کو رہا کیوں کیا جا رہا ہے۔ اس کو ایلون مسک نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ایلون مسک کے اقدام سے پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں اس وقت شدید تنقید اور نفرت آمیز رویے کی زد پر ہے، اور یہ صورت حال آئے روز مزید خراب ہو رہی ہے۔ سفید فام باشندوں کی ایک بڑی تعداد اُن کو نفرت اور حقارت سے دیکھ رہی ہے، نسلی پرستی کے خلاف کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کے خلاف جتنی نفرت ایلون مسک کے چند ٹویٹس نے پھیلا دی ہے، اُتنی گزشتہ 60 سالوں میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں مل کر بھی نہیں پھیلا سکیں۔

  • برطانیہ میں افطاری کے لیے نکلنے والی لڑکی کو گولی مار دی گئی

    برطانیہ میں افطاری کے لیے نکلنے والی لڑکی کو گولی مار دی گئی

    مانچسٹر: برطانیہ میں لنکا شائر کے صنعتی علاقے بلیک برن میں کار سوار ملزم کی فائرنگ سے 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہو گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بلیک برن میں مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کو نامعلوم کار سوار شخص نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ جاں بحق لڑکی کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے، اور وہ گھر سے افطاری کا سامان لینے کے لیے نکلی تھی، پولیس نے قتل کے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

    یہ واقعہ گزشتہ روز کنگ اسٹریٹ پر 3 بجے سہ پہر پیش آیا، علاقے میں گولی چلنے کی آواز سنی گئی اور اس کے بعد ایک نوجوان لڑکی کو سڑک پر بے حس حرکت پایا گیا، جسے فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا تاہم اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی عمر 19 سال تھی، اس کی فیملی کو بھی مطلع کر دیا گیا، پولیس نے عوام سے اپیل بھی کر دی ہے کہ اگر کسی نے اس واقعے کو رونما ہوتے دیکھا ہو تو رابطہ کرے۔

    لندن؛ حملے میں زخمی موذن نماز جمعہ کیلیے مسجد پہنچ گئے

    انویسٹی گیشن ٹیم کے افسر جوناتھن ہومز کا کہنا تھا کہ یہ افسوس ناک اور بے رحم قتل ہے جس نے ایک لڑکی سے اس کی زندگی چھین لی، ہم دکھ کی اس گھڑی میں لڑکی کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ دار کو پکڑا جائے گا، ہمارا خیال ہے کہ ہلکے رنگ کی ایک ٹویوٹا ایوینس گاڑی اس واقعے میں ملوث ہو سکتی ہے۔