Tag: برطانیہ میں پناہ

  • پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    لندن: پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کو روکنے کے لیے برطانوی وزیر داخلہ سوئیلا بریوَرمین نے نئے منصوبے مرتب کر لیے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویئلا بریوَرمین نے کہا ہے انھوں نے نئی طاقتوں کے لیے ایسے منصوبے مرتب کیے ہیں، جو آبنائے انگلش (انگلش چینل) کو عبور کرنے والے پناہ گزینوں کے پناہ کا دعویٰ کرنے پر پابندی عائد کر دیں گے۔

    سوئیلا کا کہنا تھا کہ یہ ان کا دیرینہ خواب ہے کہ پناہ کے لیے آنے والوں کو ایک سرکاری پرواز میں بٹھا کر روانڈا بھیج دیا جائے۔

    اگرچہ برطانوی حکومت کے پاس غیر قانونی ذرائع سے آنے والوں کو روانڈا بھیجنے کے منصوبے موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود خطرناک سفر کرنے والوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے، جس سے حکومت پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس اب تک 30 ہزار سے زیادہ افراد چھوٹی کشتیوں میں غیر قانونی طور پر انگلش چینل کراس کر چکے ہیں، یہ تعداد پچھلے سال کے ریکارڈ سے بھی زیادہ ہے۔

    سرکاری حکام نے خبردار کیا ہے کہ سال کے آخر تک مجموعی تعداد 60 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کو ملک بدر کرنے کے لیے وزیر داخلہ سوئیلا گورننگ کنزرویٹو پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں بھی تقریر کریں گی، اور اس سلسلے میں نئی قانون سازی پر زور دیں گی۔

    ان کی تقریر کے پیشگی اقتباسات کے مطابق، وزیر داخلہ کہیں گی کہ ہم دوستی کا ہاتھ ان لوگوں کی طرف بڑھاتے ہیں جن کی حقیقی ضرورت ہے، ہمیں قوانین کے غلط استعمال کو ختم کرنے اور غیر قانونی داخل ہونے والوں کی تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری معیشت کی ضروریات کو پورا نہیں کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نئے قانونی اختیارات موجودہ قانون سازی سے بھی آگے بڑھ جائیں گے، جن کا مقصد ہر اس شخص پر مکمل پابندی عائد کرنا ہے جو غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ جون میں ملک بدری کی پہلی منصوبہ بند پرواز کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے آخری لمحات میں حکم امتناعی کے ذریعے روک دیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ نے روانڈا میں ملک بدری کی پالیسی کو ’تباہ کن‘ قرار دیا، چرچ آف انگلینڈ کی پوری قیادت نے بھی اسے غیر اخلاقی اور شرمناک قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ خود وزیر داخلہ بریوَرمین کے والدین کینیا اور ماریشس سے 1960 کی دہائی میں برطانیہ پہنچے تھے۔

  • اسحاق ڈار برطانیہ میں پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، شہزاد اکبر

    اسحاق ڈار برطانیہ میں پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ درخواست سے ثابت ہوگیا کہ وہ چور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے سے متعلق درخواست پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنے درعمل کا اظہار کیا ہے.

    شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی اس قسم کی خبر سے مجھے کوئی حیرت نہیں ہورہی، تاہم ابھی تک ان کی سیاسی پناہ سے متعلق درخواست کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے.

    تفصیلات جاننے کی کوشش کرہاہوں، اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ سے متعلق خبر میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچی، انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے کیلئے برطانیہ جارہا ہوں، حکومت پاکستان اسحاق ڈار کی برطانیہ بدری کی درخواست پہلے ہی دے چکی ہے لہٰذا اسحاق ڈار پناہ کی درخواست کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے۔

    سیاسی پناہ کی درخواست ثابت کرتی ہے کہ اسحاق ڈار چور ہیں، فواد چوہدری 

    اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ کی درخواست ثابت کرتی ہے کہ وہ چور ہیں، ان کے ہاتھ صاف ہوتے تو ملک سے کبھی فرار نہ ہوتے۔

    اسحاق ڈار عدالتوں میں اپنے کیخلاف مقدمات کاسامنا کریں، قانونی عمل سے بھاگنے کا مطلب جرم قبول کرنا ہوتا ہے، عوام چاہتے ہیں کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کیخلاف عالمی برادری ساتھ دے۔

    مزید پڑھیں : اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں عدالت سے مفرور اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے حصول کیلئے درخواست دی ہے، سابق وزیر خزانہ نے ہوم آفس میں اپنے میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی دکھائے۔