Tag: برطانیہ میں‌ ہنگامہ آرائی

  • برطانیہ نے ہنگامہ آرائی میں شریک 12 سالہ بچے پر بھی فرد جرم عائد کردی

    برطانیہ نے ہنگامہ آرائی میں شریک 12 سالہ بچے پر بھی فرد جرم عائد کردی

    مانچسٹر: برطانوی حکام کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے واقعات میں شریک 12 سالہ بچے پر بھی فرد جرم عائد کردیا گیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 12 سالہ بچے پر 30 جولائی کو مرسی سائیڈ میں پُرتشدد ہنگامہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کمیونٹیز کے خود کو محفوظ تصور کرنے تک پولیس اپنا کام کرتی رہےگی۔

    حکومتی ترجمان نے مزید کہا کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں لانے تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ علاقے ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں تین کمسن بچیوں کی ہلاکت کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا اور بلوائیوں نے کافی ہنگامہ آرائی کی تھی۔

    اس حملے کے بعد 29 جولائی کو باقاعدہ سوشل میڈیا پر متنازع خبریں پھیلائی گئیں کہ حملہ کرنے والا مسلمان شخص تھا جو سیاسی پناہ کا متلاشی تھا اور سال 2023 میں کشتی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچا تھا۔

    اس جھوٹی خبر کے وائرل ہونے کے بعد برطانیہ میں امیگریشن اور مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

  • برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    لندن: برطانیہ میں تارکین وطن بالخصوص مسلمان خطرے میں پڑ گئے ہیں، تین لڑکیوں کے قتل کے بعد جاری ہنگامہ آرائی نے تارکین وطن کے خلاف ایک مہم کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانیہ کے کئی شہروں میں گزشتہ پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے، انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جہاں تارکین وطن نے پناہ لے رکھی تھی، شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

    پولیس نے پُرتشدد واقعات میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ملک بھر میں مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجسنی سیکیورٹی پلان ترتیب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے دائیں بازو کے غندوں کو خبردار کیا کہ پُر تشدد د واقعات میں ملوث افراد کو پچھتاوا ہوگا، انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں ’’انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘‘ ہے جس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لیے حکومت نے عدالتیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف شہروں لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور لنکاسٹر سمیت دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں، تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، پر تشدد مظاہروں میں 5 روز میں ڈیرھ درجن پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے حامی ساؤتھ پوسٹ میں 3 بچوں کے قتل کے بعد سے سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا ہر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارکین وطن کہا جا رہا تھا، جو غلط نکلا، کیوں کہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔