Tag: برطانیہ کی خبریں

  • برطانوی پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز 4 لمحوں میں صفحہ ہستی سے فنا

    برطانوی پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز 4 لمحوں میں صفحہ ہستی سے فنا

    لندن: برطانیہ میں آئرن برج پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز چار لمحوں میں صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پاور اسٹیشن کے چار کولنگ ٹاورز چار لمحوں میں زمین بوس کر دیے گئے، ٹاورز گرائے جانے کا زبردست منظر دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے تھے، لوگوں نے یہ نظارہ بے مثال قرار دے دیا۔

    کولنگ ٹاورز کو جمعے کے دن کنٹرولڈ دھماکوں کے ذریعے زمیں بوس کیا گیا، یہ ٹاورز 400 فٹ بلند تھے، صرف چند سیکنڈز میں دھوئیں کے بادل اڑاتے ہوئے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔

    خیال رہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر تبدیل کیے جا رہے ہیں، 46 سال سے برطانیہ کو توانائی فراہم کرنے والے ان ٹاور کو گرانے کے لیے صبح کے وقت کا انتخاب کیا گیا تھا، نظارے کو دیکھنے کے لیے لوگ بھی جمع ہو گئے تھے۔

    آئرن برج کا یہ پاور اسٹیشن 1963 میں تعمیر کیا گیا تھا، یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا پاور اسٹیشن تھا، یہاں سے ساڑھے 7 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کی جاتی تھی، اس نے بجلی کی پیداوار 2015 میں بند کر دی تھی، اور اب اس کی جگہ پر ایک ہزار گھر، ایک اسکول، دکانیں اور دیگر تعمیرات کی جائیں گی۔

    2012 میں یہ پاور اسٹیشن کوئلے سے بایو ماس پر منتقل کر دیا گیا تھا تاہم یورپی یونین کے آلودگی سے متعلق قوانین کا تقاضا تھا کہ یہ پلانٹ بجلی کی ایک خاص مقدار کی پیداوار تک پہنچنے کے بعد بند کر دیا جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    لندن: بریگزٹ ڈیل ایک اور برطانوی وزیر اعظم کے لیے خطرہ بن گئی ہے، سنیئر وزیر امبر رُڈ نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا، پارٹی بھی چھوڑ دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے بھی بریگزٹ ڈیل نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، سینئر وزیر امبر رُڈ نے استعفیٰ دے کر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

    امبر رُڈ نے کہا کہ پارٹی سے وفادار لوگوں کو نکالنے پر میں خاموش نہیں رہ سکتی، نہ بورس جانسن کی سیاسی غارت گری کی حمایت کر سکتی ہوں۔

    سینئر وزیر نے وزیر اعظم کو بھیجے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی ارکان کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بریگزٹ کے طریقہ کار کو سپورٹ نہیں کر سکتی، یہ سیاسی غارت گری کا ایک عمل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بریگزٹ میں تاخیر پر مجبور کیا گیا تو قبل از وقت انتخابات ہوں گے، بورس جانسن

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں ناکامی پر 21 باغی اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جن کے بارے میں امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے وفادار اراکین تھے۔

    امبر رڈ کا استعفیٰ وزیر اعظم کے بھائی جو جانسن کے استعفے کے بعد آیا ہے، جنھوں نے پارلیمنٹ سے مستعفی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ خاندان کی وفاداری اور قومی مفاد کے درمیان بٹ گئے ہیں۔

    سینئر وزیر کا کہنا تھا کہ انھوں نے جانسن گورنمنٹ میں شمولیت اس لیے قبول کی تھی کہ ’نو ڈیل‘ میز پر تھی کیوں کہ اس کے ذریعے ہمیں 31 اکتوبر کو یورپ سے نکلنے کے لیے ایک نئی ڈیل کرنے کا بہترین موقع حاصل ہو رہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ اب انھیں ذرا بھی یقین نہیں رہا کہ ایسی کوئی ڈیل حکومت کا مرکزی مقصد ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں: برطانوی وزیر خارجہ

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں: برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے برطانوی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا، انھوں نے کہا کہ انھیں کشمیر کی صورت حال پر شدید تشویش ہے۔

    ڈومینک راب نے کہا کہ انسانی حقوق کا مسئلہ پاک بھارت نہیں عالمی مسئلہ ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، عالمی سطح پر طے انسانی حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو رسائی دی جائے، کشمیر میں موجود تناؤ کم کیا جانا چاہیے، مسئلہ کشمیر کو یو این قراردادوں یا شملہ معاہدے کے مطابق حل کریں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ مکمل

    واضح رہے آج آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے، مہینے بھر سے وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، جان بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

  • مانچسٹر میں بھی شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب

    مانچسٹر میں بھی شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب

    مانچسٹر: برطانیہ کے شمال مغربی شہر مانچسٹر کو بھی شدید بارشوں نے لپیٹ میں لے لیا ہے، شہر میں بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر مانچسٹر میں گزشتہ روز سے اب تک 60 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے بعد شہر سیلابی صورت حال کی زد پر ہے۔

    شہر میں ریلوے لائن زیر آب آنے سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی ہے، موٹر وے اور مرکزی شاہراہوں پر بھی پانی جمع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

    دوسری طرف محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ، دوسرے درجے کی موسمیاتی وارننگ جاری

    شہریوں کو اس حوالے سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ مزید شدید بارشوں میں وہ بجلی کی بندش کے لیے بھی تیار رہیں، جب کہ سیلابی صورت حال بھی ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے متعدد شہروں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ طوفان برق و باراں سے مسائل شدید ہو سکتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ مانچسٹر میں تقریبآ آدھے مہینے کی بارش چوبیس گھنٹے میں برسی ہے جس کے باعث بہت سارے گھر اور کاروباری مراکز پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

    حکام کی جانب سے کئی علاقوں میں اب تک متعدد بار سیلاب کی وارننگ بھی جاری کی جا چکی ہے۔

  • نئے وزیر اعظم برطانیہ نے وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کو فارغ کر دیا

    نئے وزیر اعظم برطانیہ نے وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کو فارغ کر دیا

    لندن: نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کو فارغ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے برطانوی وزیر اعظم نے اپنے حریف جیرمی ہنٹ کو وزارت خارجہ کے کلیدی عہدے سے سبک دوش کر دیا۔

    بورس جانسن نے جیرمی ہنٹ کی جگہ ڈومینک راب کو نیا وزیر خارجہ مقرر کر دیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق راب برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ ہوں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم نے پریتی پٹیل کو وزیر داخلہ تعینات کر دیا، جب کہ سابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کو چانسلر کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

    قبل ازیں نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے بریگزٹ سے متعلق بھی اعلان کر دیا تھا کہ برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپ سے نکل جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ پر تنقید کرنے والے غلط ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو عہدہ سنبھالتے ہی مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم بننے کے لیے بورس جانسن جب ملکہ برطانیہ سے اجازت لینے کے لیے بکنگھم پیلس گئے تو راستے میں ان کے قافلے کو مظاہرین نے ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کچھ دیر کے لیے روک دیا تھا جس سے عوام میں ان کی عدم مقبولیت کا پتا چلتا ہے۔

    قائد حزب اختلاف جیرمی کوربن بھی نئے وزیر اعظم پر تنقید کر چکے ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ بورس جانسن کو ان کے پارٹی ممبرز نے منتخب کیا ہے، عوام نے نہیں۔

    خیال رہے کہ بورس جانسن کا نام کنزرویٹو پارٹی نے بہ طور نئے برطانوی وزیراعظم پیش کیا تھا، بورس جانسن کو پارٹی کے 66.4 ممبران نے ووٹ دیے جس کے بعد وہ ٹوری پارٹی کے نئے چیئرمین ہو گئے۔

    بورس جانسن کے وزیر اعظم بننے کے بعد چند وزرا نے خود استعفیٰ پیش کر دیا ہے جن میں فارن آفس منسٹر سر الان ڈنکین، وزیر تعلیم اینی ملٹن، چانسلر پلپ ہموند اور جسٹس سیکرٹری ڈیوڈ گوئیکے شامل ہیں۔

  • بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    لندن: برطانیہ میں کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کو اپنا نیا چیئر مین اور ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کرلیا ہے، بورس جانسن اکثریتی ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے وزارت ِ عظمیٰ کے انتخابات میں بورس جانسن 66.4 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا انتخاب سابق وزیر اعظم تھریسا مے کے استعفے کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔

    سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے لیے متفقہ بریگزٹ معاہدے کی تشکیل میں ناکامی پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ برطانیہ نے سنہ 2016میں ریفرنڈم کے ذریعے طے کیا تھا کہ انہیں یورپین یونین سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے ، یہ انخلا مارچ 2019 میں طے تھا تاہم فریقین کے درمیان معاہدہ طے نہ پانے کے سبب اسے ملتوی کرنا پڑا۔

    کچھ دن قبل برطانوی وزارت عظمی ٰکے منصب کی دوڑ میں شامل دیگر چار امیدواروں کے ساتھ ٹی وی پر مناظرے کے دوران جانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں 31 اکتوبر تک نکلنا ہو گا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مجھے اندیشہ ہے کہ ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں (شہریوں کے) اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی تھی جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    اس سے قبل بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

  • جہازرانی،اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے  رہیں گے،برطانوی وزیردفاع

    جہازرانی،اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے رہیں گے،برطانوی وزیردفاع

    لندن:برطانیہ نے اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں اپنے مال بردار جہازوں کے تحفظ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ اس تشویش کے اظہار میں حق بجانب ہیں۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر دفاع پینی مورڈونٹ نے بحری افواج کی تعیناتی کے بارے میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہ ہمیں آبنائے ہرمز میں اپنی (تجارتی) اشیاءکے تحفظ پر درست طور پر تشویش لاحق ہے۔

    پینی مورڈونٹ سے جب خلیج میں تیسرے جنگی بحری جہاز کو بھیجنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ برطانیہ کو ہمیشہ سے خلیج اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں اپنے مفادات کے بارے میں تشویش لاحق رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھاکہ اہم بات یہ ہے کہ ہم ایران کو ایک بہت واضح پیغام دیں اور وہ یہ کہ وہ موجودہ صورت حال سے پیچھے قدم ہٹائے اور کشیدگی میں کمی کرے لیکن ہم ہمیشہ سے علاقے میں جہازرانی اور اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے چلے آرہے ہیں اور آیندہ بھی اس کا تحفظ کریں گے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں 4 جولائی کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مثبت مذاکرات کے بعد برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ’ایران کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں رکھتا جو حوصلہ افزا بات ہے۔

    انہوں نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہم نے ایران کو ایک مرتبہ پھر یقین دلایا کہ تیل کس جگہ پہنچایا جائے گا یہ ہمارے لیے باعث تشویش ہے، اگر ہمیں یقین دلایا جائے کہ تیل شام نہیں پہنچایا جائے گا تو برطانیہ یقیناً ایرانی جہاز کو چھوڑنے میں تعاون کرے گا۔

    جواب میں 11 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب کی پانچ کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں ایک برطانوی تیل بردار جہاز کے قریب آ کر مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹھکانے کے قریب ایرانی پانی میں رک جائے تاہم برطانوی جنگی جہاز کی وارننگ کے بعد مذکورہ ایرانی کشتیاں واپس چلی گئیں۔

    برطانوی رائل نیوی کی فریگریٹ کے ایک ذمے دار کے مطابق فریگریٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایرانی کشتیوں کی جانب کر لیا تھااور انہیں وائر لیس کے ذریعے وارننگ دی گئی کہ وہ اس مقام سے منتشر ہو جائیں۔

  • ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ سٹی: ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کی 22ویں سالگرہ کے موقع پر مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولتے ہوئے اس پر قبضہ کرلیا۔ خیال رہے کہ مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں 3 ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ رات ماسک اور پیلی ٹوپی پہنے نوجوان پولیس سے جھڑپ کے دوران پارلیمنٹ میں گھس آئے جہاں انہوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی دیواروں پر حکومت مخالف نعرے لکھے۔

    پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کرتے ہوئے عمارت کو گھیرے میں لے کر اس کے مختلف راستوں سے اندر گھسنے کی کوشش کی، آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج بھی کیا جس کی وجہ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ میں برطانوی جھنڈا لہرایا گیا جبکہ دیواروں پر ’ہانگ کانگ، چین نہیں ہے‘ لکھا گیا تھا۔اس سے قبل مظاہرین نے بیجنگ کے حمایت یافتہ حکمرانوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔احتجاجی مظاہرے میں شامل 26 سالہ جوئے کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ کیے، دھرنے دیے مگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی، ہمیں اب دکھانا ہوگا کہ ایسا نہیں کہ ہم صرف بیٹھ کر کچھ نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے مگر ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملزمان کو حوالے کرنے کے معاہدے کیے جائیں گے۔

    مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی چین حوالگی کے لیے استعمال کرے گا۔دوسری جانب قانون کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے ہانگ کانگ کو مفرور ملزمان کی پناہ گاہ بننے سے بچایا جاسکے گا۔

  • برطانیہ کی سڑکوں پرآزاد اژدہا، عوام میں خوف و ہراس

    برطانیہ کی سڑکوں پرآزاد اژدہا، عوام میں خوف و ہراس

    کیمبرج: برطانوی شہر میں ایک اژدہا فرار ہو گیا، پولیس نے شہریوں کو خبردار کر دیا، جس کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صبح کے وقت مشہور برطانوی شہر کیمبرج میں 9 فٹ طویل اژدہا اپنے مالک کی قید سے آزاد ہو کر فرار ہو گیا، جسے ایک مقامی سڑک پر دیکھا گیا۔

    پولیس نے سانپ کے فرار کے بعد علاقے کے رہایشیوں کو خبردار کیا کہ وہ گھروں سے نکلتے وقت محتاط رہیں، کیوں کہ وہ انجانے میں پائتھن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس نے علاقے کا دورہ کر کے اژدہے کے مالک سے بھی ملاقات کی جس نے تصدیق کی کہ سانپ کی لمبائی تین میٹر ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی مئی میں پولیس کو سڑک پر ایک بہت بڑا اژدہا رینگتا ملا تھا جو نارنجی اور سیاہ دھاری دار تھا جسے بعد ازاں پکڑ کر جنگلی حیات کے مرکز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ شہریوں کے اژدہا بہ طور پالتو جانور پالنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، متعدد شہریوں نے اژدہا پالے ہوئے ہیں۔

    پائتھن وہ سانپ ہے جو زہریلے نہیں ہوتے، دو سے دس میٹر لمبے ہوتے ہیں اور یہ درختوں پر چڑھنے والے گوشت خور سانپ ہیں، اپنے شکار کو بھینچ کر ہلاک کر دیتے ہیں۔

    یہ اژدہا بھارت، انڈونیشیا، فلپائن اور بورنیو میں پایا جاتا ہے، اپنے شکار کو جکڑ کر دماغ کو دوران خون روک دیتا ہے اور اس کی سانس رک جاتی ہے۔

  • برٹش ایئرویز کی بحالی پاکستان کی امن کی کاوشوں کے لیے خراج تحسین ہے: برطانوی ہائی کمشنر

    برٹش ایئرویز کی بحالی پاکستان کی امن کی کاوشوں کے لیے خراج تحسین ہے: برطانوی ہائی کمشنر

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے کہا ہے کہ برٹش ایئرویز کی بحالی پاکستان کی امن کی کاوشوں کے لیے خراج تحسین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے لیے برٹش ایئرویز کی پروازیں بحال ہونے پر برطانوی ہائی کمشنر نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروازوں کی دوبارہ بحالی سے پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔

    برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو کا کہنا تھا کہ پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں آج دونوں ملکوں کے لیے بڑا دن ہے۔

    انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ برٹش ایئرویز کی 10 سال سے زاید عرصے بعد پروازوں کی بحالی دراصل پاکستان میں امن و امان کی بہترین صورت حال کا عکاس ہے اور برٹش ایئرویز کی بحالی پاکستان کی امن کی کاوشوں کے لیے ایک ٹریبیوٹ ہے۔

    تھامس ڈریو نے کہا کہ برٹش ایئرویز کی آج لندن ایئر پورٹ سے براہ راست پروازیں پھر شروع ہو رہی ہیں، لندن ایئر پورٹ سے پرواز اسلام آباد ایئر پورٹ لینڈ کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  برٹش ایئرویزکی پروازگیارہ سال بعد آج پاکستان کے لیے اڑان بھرے گی

    برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں۔

    تھامس ڈریو نے کہا کہ برٹش ایئر یورپ کی پہلی ایئر لائن ہے جو 10 سال سے زاید عرصے بعد پاکستان کے لیے دوبارہ پروازیں شروع کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان برطانیہ کی ثقافت، تجارت، سیاست اور لوگوں تک رسائی کا سبب بنے گا، پاکستان کے لیے براہ راست پروازوں سے پاک برطانیہ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھے گی۔