Tag: برطانیہ کی خبریں

  • بریگزٹ معاہدہ: برطانوی وزیراعظم نےاراکین پارلیمنٹ کومنانےکےلیے2 ہفتے کی مدت طے کرلی

    بریگزٹ معاہدہ: برطانوی وزیراعظم نےاراکین پارلیمنٹ کومنانےکےلیے2 ہفتے کی مدت طے کرلی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو بریگزٹ معاہدے سے متعلق ملکی مفادات کا خیال رکھنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کومنانے کے لیے 2 ہفتے کی مدت طے کرلی۔

    تھریسامے نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران اراکین پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ بریگزٹ معاہدے پر ملکی مفادات کا خیال رکھیں۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے دھچکا لگا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاہدہ یورپی یونین کے لیے ایک بڑا معاہدہ ہوگا جس کے مطابق برطانیہ امریکا سے تجارت نہیں کرسکے گا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظورکرلیا گیا تھا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری


    یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 20 نومبر کو برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ رک جائےگا۔

  • آرمی چیف سے کیمبرین پیٹرول میں گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم کی ملاقات

    آرمی چیف سے کیمبرین پیٹرول میں گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم کی ملاقات

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کیمبرین پیٹرول میں گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم نے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ’ایکسرسائز کیمبرین پیٹرول‘ میں گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم نے ملاقات کی، یہ مقابلہ برطانیہ میں 8 تا 22 اکتوبر منعقد ہوا۔

    [bs-quote quote=”پاک فوج کی ٹیم نے مجموعی طور پر چھٹی بار اور مسلسل چوتھی بار گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی ٹیم نے اکتوبر میں برطانیہ میں ہونے والے مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ پاک فوج کی ٹیم 3 افسران سمیت 11 ارکان پر مشتمل تھی۔

    اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہترین کارکردگی پر پاک فوج کی ٹیم کو سراہا۔ خیال رہے کہ پاک فوج کی ٹیم نے مجموعی طور پر چھٹی بار اور مسلسل چوتھی بار گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  اب ہائبرڈ تنازعے کا چیلنج درپیش ہے، پروپیگنڈے سے عوام کو تقسیم کیا جارہا ہے: آرمی چیف


    ایکسرسائز کیمبرین پیٹرول مقابلے میں مجموعی طور پر ایک سو ٹیموں نے حصہ لیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اب ہائبرڈ تنازعے کا چیلنج درپیش ہے، قوم بالخصوص نوجوانوں کو ان مسائل سے بچانے کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

  • بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    برطانوی وزیراعظم تھریسا نے بریگزٹ ڈیل پر تاجروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اس سے یورپین یونین کے غیر تربیت یافتہ لوگ برطانیہ نہیں آسکیں گے، کاروباری طبقے نے ڈیل کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا میں کنفیڈریشن آف بزنس انڈسٹری سے خطاب کررہی تھیں جہاں انہوں نے بزنس لیڈرز کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ان کی جانب سے ڈرافٹ کردہ بریگزٹ ڈیل کو مکمل حمایت حاصل ہے۔

    انہوں نے کہ اس منصوبے سے برطانیہ میں صرف صلاحیتوں کے حامل افراد ہی برطانیہ آسکیں گے اور اب یہ نہیں ہوگا کہ یورپی اقوام کے افراد کو ترجیح دی جائے۔ ہم سڈنی سے انجینئر اور دہلی سے سافٹ ویئر ڈیولپر بلو ا سکیں گے۔

    اس موقع پر سی بی آئی کے صدر جان الان نے ممبرانِ پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے ڈرافٹ کردہ اس ڈیل کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل پرفیکٹ نہیں ہے لیکن ہمیں کاروبار اور ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات بھی دیکھنے ہوں گے اگر ہم ایسے ہی یورپین یونین سے نکل آئے تو اس کا نقصان زیادہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران پارٹی کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

    دوسری جانب 27 یورپی رکن ممالک کے وزرا نے برسلز میں ملاقات کی اور ڈیل پر مزید پیش رفت کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک سیاسی اعلامیہ تیارکرلیا جائے جس برطانیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی راہ متعین ہوسکے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئرلینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، چند روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی ٹیم کے پانچ چوٹی کے وزراء پر امید ہیں کہ وہ وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے میں تبدیلیوں پر رضا مندکرلیں گے۔

    برطانوی خبر رساں نشریاتی ادارے کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ ان پانچ وزر کی قیادت لیڈر آف کامنز اینڈریا لیڈسم کررہی ہیں۔ گروپ کے دیگر ارکان میں مائیکل گوو، لیام فاکس، پینی مورڈانٹ اور کرس گرے لنگ شامل ہیں۔ اول الذکر دو وزرا نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    گزشتہ شام لیڈسم کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وزیر اعظم کو قائل کرلیں گی کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے سے آئر لینڈ کے متنازع بارڈر کے معاملے سے پیچھے ہٹا جائے ۔ یاد رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹر ز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    آپ جب بھی کسی تاریخی مقام یا کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوں گے تو یقیناً آپ کے ذہن میں اس کے ماضی کی تصویر کھنچ جاتی ہوگی کہ پرانے دور میں یہ جگہ کیسی ہوتی تھی اور یہاں کون لوگ رہتے تھے۔

    پرانے دور کے تاریخی مقامات کو واپس ان کی اصل شکل میں لانا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے جو بہت زیادہ محنت اور بڑے خرچ کا متقاضی ہوتا ہے۔

    بعض کھنڈرات زمانے کے سرد و گرم کا اس قدر شکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کی بحالی کسی طور ممکن نہیں ہوتی، ایسے میں ان کے بچے کچھے آثار کی ہی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار تاریخی مقامات

    تاہم ڈیجیٹل دور میں کسی بھی شے کو کم از کم تصاویر کی حد تک ان کی اصل شکل میں لایا جاسکتا ہے۔

    ایک برطانوی ڈیجیٹل فنکار نے بھی ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے جس کے تحت اس نے برطانیہ کے قدیم قلعوں کی اصل حالت میں تصویر کشی کردی۔ اس کام کے لیے اس نے ایک ماہر تعمیرات اور ایک تاریخ داں کی مدد بھی لی۔

    اس کی تیار کردہ تصاویر نہایت خوبصورت ہیں جو آپ کو دنگ کردیں گی۔


    ڈنلس قلعہ

    شمالی آئرلینڈ میں سمندر کنارے واقع یہ قلعہ 1500 عیسوی میں تعمیر کیا گیا، تاہم صرف ڈیڑھ سو سال بعد ہی اس کو خالی کردیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب یہاں پر رہائش پذیر انٹریم کا شاہی خاندان کھانے کا انتظار کر رہا تھا تو اونچائی پر واقعہ محل کا کچن اچانک ٹوٹ کر سمندر میں جا گرا اور کچن میں موجود عملہ بھی سمندر برد ہوگیا۔


    ڈنسٹنبرگ قلعہ

    انگلینڈ میں واقع یہ قلعہ کنگ ایڈورڈ دوئم نے ( 1200 عیسوی کے اواخر میں) تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ ایک جنگ کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔


    بوتھ ویل قلعہ

    اسکاٹ لینڈ کا یہ قلعہ تیرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور انگریزوں اور اسکاٹس کے درمیان جنگ میں باری باری دونوں فریقین کے قبضے میں آتا رہا۔

    اس قلعے میں رہنے والی ایک معزز خاتون بونی جین قریبی دریا پار کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئی تھی جس کی روح اب بھی راتوں میں یہاں بھٹکتی ہے۔


    گڈ رچ قلعہ

    انگلینڈ کا ایک اور قلعہ گڈرچ سنہ 1102 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران دشمن پر گولے پھینکنے کے لیے قلعے کی چھت پر ایک بڑی توپ بھی نصب کی گئی تھی۔


    کے آرلوروک قلعہ

    اسکاٹ لینڈ میں موجود کے آرلوروک قلعہ برطانیہ کا واحد قلعہ ہے جس میں تکون مینار نصب ہے۔ یہ سنہ 1208 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

    چودہویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران اسے تباہ کردیا گیا تاکہ دشمن یہاں قابض نہ ہوسکیں۔ 1570 عیسوی میں ارل آف سسکیس نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تاہم اس کے کچھ ہی عرصے بعد اسے ایک بار پھر دشمنوں کے خوف سے تباہ کردیا گیا۔


    کڈ ویلی قلعہ

    ویلز میں واقعہ یہ قلعہ 1106 میں بنایا گیا۔ یہ برطانیہ میں موجود تمام قلعوں میں نسبتاً بہترین حالت میں موجود ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ سیکرٹری سمیت  کابینہ کے چار وزراء نے استعفیٰ دے دیا،  کابینہ نے گزشتہ روز  ڈیل کی منظوری دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے منصوبےپر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت شدید مشکلات کا شکار ہے ، جہاں ایک جانب  اپوزیشن کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں  حکومتی وزراء کے استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے اپنی استعفیٰ پیش کردیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر  یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔

    اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ  مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی  پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے ٹویٹر پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ’آج میں بطور بریگزٹ سیکریٹری مستعفی ہو گیا ہوں۔ میں یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی حمایت نہیں کر سکتا، یہ میرے ضمیر پر بوجھ ہو گا۔ وزیراعظم کو خط لکھا ہے جس میں تمام تر وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے‘۔

    دو سری جانب ایستھر میکووے نے اپنے استعفے میں وزیراعظم کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ ’آپ نے گذشتہ روز کابینہ کے سامنے جو معاہدہ رکھا وہ ریفرینڈم کے نتائج کی لاج نہیں رکھتا۔ درحقیقت یہ ان عزائم سے بھی مطابقت نہیں رکھتا جو آپ نے اپنی وزارتِ عظمیٰ آغاز پر متعین کیے تھے۔‘

    گزشتہ روز برطانوی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری 5 گھنٹےطویل اجلاس کے بعد دی تھی ۔ اس  موقع پر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا  تھا  کہ آنے والا وقت مشکل ہے، اس مشکل سے نکلیں گے، بریگزٹ ڈیل کا مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات آسکتی ہیں، چاہتے ہیں جلد بریگزٹ کا معاملہ حل کرلیا جائے، امید ہے یورپی یونین کی جانب سے مثبت فیصلے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ  بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے  سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • 15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    نیو ہیون:ٹریلر لاری میں چھپے 21 افراد غیر قانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے ہیں ، ان میں زیادہ تر بچے ہیں سب سے کم عمر بچہ 12 سال کا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افراد منجمد اشیاء کی لاری میں چھپے ہوئے تھے اور اس گروپ کا تعلق ویت نام سے بتایا جارہا ہے۔ ان افراد کو گزشتہ جمعرات کو سوسیکس کاؤنٹی کے علاقے نیوہیون کے پورٹ پر پکڑا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بارڈر فورس کی جانب سے کیے گئے اس آپریشن کی تفصیلات کچھ خاص ظاہر نہیں کی گئی ہیں، تاہم ان افراد کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص، جو کہ اس لاری کا ڈرائیور تھا، اس پر برطانیہ میں غیر قانونی داخلے کے لیے مدد فراہم کرنےکا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ یہ لاری فرانس کے علاقے ڈائی پے سے برطانیہ آئی ہے اور تلاشی لینے پر اس میں سے چھ بالغ افراد اور 15 بچے برآمد ہوئے جن کا تعلق ویت نام سے ہے ۔ تمام بچے تندرست ہیں اور انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں لہذا انہوں سوشل کیئر سروسز کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    اس لاری میں سے پکڑے جانے والے افراد میں ایک اٹھارہ سال کا جوان اور 27 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جنہیں پہلے برطانیہ سے باہر نکالا گیا تھا۔ دیگر چار بالغ افراد کو امیگریشن کے قیدی مراکز میں رکھا گیا ہے اور ان پر مقدمات کیے جارہےہیں۔

    یاد رہے کہ ایسی ہی صورتحال حال کے حامل اینڈروٹ ڈوما جن کی عمر 29 سال ہے ، امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے سلسلے میں انہیں اتوار کے دن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں سے ان کا ریمانڈ دے کر سماعت 26 نومبر تک موخر کردی گئی۔

  • برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    لندن: برطانوی فوج اپنے شہریوں کی عدم دلچسپی کے سبب سپاہیوں کی قلت کا شکا رہوگئی، دولتِ مشترکہ کے شہریوں کو فوج میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہریوں کی فوج میں شمولیت سے عدم دلچسپی کے باعث رائل افواج کو سپاہیوں کی قلت کا سامنا ہے ، اس وقت برطانیہ کو فوری طور پر 8،200 سپاہیوں کی شدید ضرورت ہے۔

    رواں سال کے اوائل میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق فوجیوں کی قلت بالخصوص بحریہ اور فضائیہ کے شعبوں میں درپیش ہے۔ سنہ 2010 کے بعد سے اب تک یہ سپاہیوں کی شدید ترین قلت ہے۔

    اس کمی کو دور کرنے کے لیے دولت مشترکہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ممالک کے شہریوں کو برطانوی فوج میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ابتدائی طورپر بھارت،آسٹریلیا،کینیا،فجی،سری لنکاکےشہری بھرتی ہوسکیں گے۔

    اس سے قبل دولتِ مشترکہ سے تعلق رکھنے والے وہ شہری جنہوں نے برطانیہ میں پانچ سال سے کم وقت گزارا ہو، برطانوی فوج میں جگہ بنانے کے اہل نہیں تھے۔ اس مخصو ص صورتحال کے حامل سالانہ دو سو سپاہی ہی برطانوی افواج میں جگہ حاصل کرسکتے تھے۔

    اب برطانوی افواج میں سروس مین اور خواتین کی قلت کو پورا کرنےکے لیے یہ پابندی اٹھانے کے لیے قانون سازی کرلی گئی ہے اور جلد ہی اس کا اطلاق ہوگا، یعنی اگر آپ دولتِ مشترکہ کے شہری ہیں تو اب آپ بھی برطانوی فوج میں اپلائی کرسکتے ہیں۔

  • بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    برطانیہ: آئرلینڈ کی جانب سے برطانیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد کی صورت میں شمالی آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان بارڈر پر سختی نہ کرنے کی اپنےوعدے پر قائم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرش وزیر ِخارجہ سائمن کووینے کا کہنا ہے برطانیہ کی جانب سے کسی بھی جز وقتی انتظام جسے کسی بھی وقت کنگ ڈم ختم کرسکے ، کبھی بھی یورپین یونین کئی جانب سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے ساتھ سرحدی تنازعہ بریگزٹ کی راہ میں موجود رکاوٹوں میں سے سب سے اہم ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا ہوگا کہ وقت تیزی سے گزررہا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے مارچ 2019 میں یورپین یونین سے علیحدگی طے ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کے 95 فیصد عوامل مکمل کیے جاچکے ہیں ، تاہم بارطانیہ نے اس سلسلے میں جو وعدہ کیا تھا کہ آئر لینڈ کے ساتھ سرحد پر سخت انتظامات نہیں کیے جائیں گے ، یہ مسئلہ تاحال تصفیہ طلب ہے۔

    یہ معاملہ اہم بھی ہے کیونکہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان یہی زمینی سرحد ہوگی جس پر فی الحال کسی بھی قسم کی سختی نہیں کی جاتی ہے اور اشیا بغیر کسی جانچ پڑتال کے آتی جاتی رہتی ہیں۔

    وزیر ِخارجہ سائمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ بارڈر کی صورت میں شمالی آئرلینڈ میں جاری امن عمل کو شدید نقصان پہنچے گا لہذا جب تک اس معاملے پر حتمی فیصلے نہ لے لیے جائیں اس وقت تک یورپین یونین سے برطانیہ کا انخلا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

  • لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں بریگزٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پانچ لاکھ افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف برطانوی وزیرِ اعظم سے دوسری مرتبہ ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    [bs-quote quote=”یورپ تک فری رسائی نہ چھینی جائے: مظاہرین کا مطالبہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    لندن مظاہرے کو سابق وزرائے اعظم اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی، مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائر پہنچے۔

    مظاہرے کے باعث وسطی لندن کی سڑکوں پر ٹریفک شدید طور پر جام ہو گیا، ہیلی کاپٹرز نے پروازیں کیں۔ لندن میں ملینیم مارچ کے بعد یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

    مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان سے یورپ تک فری رسائی کو نہ چھینا جائے۔ میئر صادق خان کہتے ہیں کہ ایک بار عوام کی رائے ضرور لینا چاہیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال


    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔