Tag: برطانیہ کی خبریں

  • کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے، برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ

    کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے، برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر کے معاملے پر برطانوی پارلیمان کے ارکان کا مطالبہ سامنے آ گیا ہے، لارڈ قربان اور لارڈ نذیر نے کہا ہے کہ کشمیر کی بہتر نمائندگی کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے۔

    لارڈ قربان حسین نے ماضی میں کشمیر کمیٹیوں کے عالمی سطح پر کردار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہا ’کشمیری چیئرمین دنیا میں کشمیر کا کیس بہتر طریقے سے پیش کر سکے گا۔‘

    لارڈ قربان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کشمیر کمیٹی کی کارکردگی مایوس کن رہی، مسئلہ کشمیر کا عالمی سطح پر اچھے مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کمیٹی کا چیئرمین کشمیری ہو۔

    لارڈ نذیر احمد نے بھی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’سابق چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے کوئی کام نہیں کیا۔‘


    مزید پڑھیں:  صدرآزاد کشمیر کو حمایت اورتعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی: دفترِخارجہ


    تاہم لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ چیئرمین کا انتخاب وزیرِ اعظم کے ہاتھ میں ہے، انھوں نے کہا ’چیئرمین کشمیر کمیٹی کی تعیناتی وزیرِ اعظم عمران خان کی صوابدید ہے۔‘

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیرِ اعظم کو یو این اجلاس کے سلسلے میں بھی مشورہ دیا، کہا کہ اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی میں وزیرِ اعظم عمران خان کو شریک ہونا چاہیے۔

  • برطانیہ میں دہرے قتل کی واردات: مقتولہ پولیس کو مدد کے لیے بلاتی رہ گئی

    برطانیہ میں دہرے قتل کی واردات: مقتولہ پولیس کو مدد کے لیے بلاتی رہ گئی

    لندن: برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات میں قتل ہونے والی خواتین میں سے ایک پولیس سے فون پر بات کررہی تھی جب یہ حملہ ہوا، خاتون نے متعدد بار کال کی لیکن پولیس بروقت مدد کےلیے نہ آسکی۔

    تفصیلات کے مطابق 22 سالہ رنیم اودیہہ اور ان کی 49 سالہ والدہ کو لندن کے علاقے سولی ہل میں پیر کی صبح چاقو کے وار کرکے شدید زخمی کیا گیا تھا، دونوں خواتین جانبر نہ ہوسکیں۔

    برطانوی محکمہ پولیس کے سراغ رساں کا کہنا ہے کہ مس اودیہہ نے پولیس کو متعدد کالز کی، اور جس دوران پولیس انہیں ٹریس کرکے ان تک پہنچی تو یہ سانحہ پیش آچکا تھا ۔ تاہم ویسٹ مڈ لینڈ پولیس نے برطانوی اخبار کے اس دعوے پر اپنا ردعمل نہیں دیا ہے۔

    ویسٹ مڈلینڈ پولیس کو دوہرے قتل کی واردات میں ہلاک ہونے والی رنیم کے 21 سالہ سابق پارٹنر کی تلاش ہے جس کا نام جانباز ترین بتایا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کے ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔

    دہرے قتل کی واردات میں ملوث مبینہ ملزم

    برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ رنیم نے مرنے سے ایک گھنٹہ قبل تین بار پولیس کو کال کی لیکن ہیلپ لائن پر موجود افسر نے کسی بھی افسر کو جائے واردات کی جانب روانہ نہیں کیا۔

    تاہم بعد ازاں پولیس ترجمان نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کالز کے دوران رنیم کی لوکیشن تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی رہی تاہم کچھ وجوہات کے سبب ناکام رہے ، اسی دوران جائے واردات پر صورتحال گھمبیر ہوچکی تھی اور جیسے ہی لوکیشن ٹریس ہوئی ، پولیس کی مدد چند منٹوں میں وہاں پہنچ چکی تھی۔ تاہم اس وقت تک دونوں خواتین زخمی ہوچکی تھیں ، جبکہ قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

    پولیس کو جائے وقوعہ سے مبینہ آلہ قتل بھی مل گیا ہے جبکہ ایک گاڑی کو بھی تفتیش کے لیے تحویل میں لیا گیا ہے ،علاوہ ازیں تحقیقات کے لیے موبائل فون سمیت بہت سی دیگر اشیا بھی تحویل میں لی گئی ہیں۔ پولیس نے جانباز کی تصویر بھی جاری کی ہے اور اس کے ساتھ ہدایات بھی کہ اگر کوئی اس شخص کو دیکھے تو اس سے الجھنے کی کوشش کرنےکے بجائے فوری طورپرہنگامی مدد کےنمبر پر اطلاع دے، یہ شخص خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

  • لندن میں ایک اورنوجوان چاقو زنی کا نشانہ بن گیا

    لندن میں ایک اورنوجوان چاقو زنی کا نشانہ بن گیا

    لندن: برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، ایک اور 23 سالہ نوجوان چاقو زنی کا نشانہ بن گیاجسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جنوبی لندن کے علاقے روپل اسٹریٹ، لیمبتھ میں نوجوان کو چاقو کے متعدد واروں کا نشانہ بنایا گیا، رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق جنوبی لندن میں نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں چاقو کے وا ر سے زخمی ہونے والے نوجوان کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، اسپتال ذرائع کے مطابق اس کی حالت تاحال تشویش ناک ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، تاہم آلۂ قتل یعنی چاقو جائے واردات سے پولیس کو مل گیا ہے جس کی مدد سے اہم شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں۔

    تاحال پولیس نے اس کیس میں کوئی گرفتاری نہیں کی ہے لیکن امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ شواہد کی مدد سے جلد ملزمان قانون کے قابو میں ہوں گے۔

    یاد رہے کہ رواں سال لندن میں چاقو زنی کی وارداتوں میں 16 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اپریل تک چاقو زنی کی 1299 وارداتیں ریکارڈ کی گئی تھیں، یہ اعداد وشمار گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

    تاحال یہ طے نہیں کیا جاسکا ہے کہ یہ وارداتیں کوئی مخصوص مذہبی یا لسانی پسِ منظر رکھتی ہیں یا پھر یہ لندن میں ہونے والے جرائم کی شرح میں اضافے کا نتیجہ ہیں۔

    اگست کی 17 تاریخ کو لند ن میں چاقو زنی کے دو واقعات پیش آئے، ایک واقعے میں 42 سالہ شخص پر حملہ ہوا جبکہ دوسرے واقعے میں ایک 63سالہ شخص اپنی جان کی بازی ہار گیا۔

  • برطانیہ میں مریض 62 گھنٹے ایمبولینس کاانتظار کرتا رہا

    برطانیہ میں مریض 62 گھنٹے ایمبولینس کاانتظار کرتا رہا

    لندن: برطانیہ میں فوری طبی امداد فراہم کرنے والی ایمبولینس سروس کا نظام زوال کا شکار ہے ، ایک مریض 62 گھنٹے طبی امداد ملنے کا انتظار کرتا رہا۔

    تفصیالت کے مطابق جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہورہا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں اور حادثے کا شکار لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا نظام کمزور پڑرہا ہے، برطانیہ میں عموماً پہلی کال کے آدھے گھنٹے میں ایمبولینس پہنچ جایا کرتی تھی تاہم اب اس میں تاخیر ہورہی ہے۔

    اعدادو شمار سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ تاخیر کچھ کیسز میں بہت زیادہ ہی ہوگئی ہے یہاں تک کہ گزشتہ سال 4 مریضوں کو 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جن میں سے ایک کا انتظار 62 گھنٹے طویل تھا، یہ ریکارڈ ویلش ایمبولنس نے قائم کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چار ایمبولنس سروس فراہم کرنے والے ٹرسٹ ایسے ہیں جنہوں نے 999 ایمرجنسی کالز پر ردعمل دینے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔

    BBC
    اعدادو شمار – بشکریہ بی بی سی

    ویلش ایمبولنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار عمومی نہیں ہیں بلکہ یہ کسی ہنگامی حالات کی صورت میں کیا جانے والا انتظار ہے۔ اس معاملے پر مریضوں کی ایسوسی ایشن نے شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔

    سال 2017 سے 2018 کے دوران چار ایمبولینس سروس ایسی ہیں جنہوں نے مریض تک پہنچنے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔ ان میں سے کچھ مریضوں کو سانس کی تکالیف اور ذہنی صحت کے مسائل درپیش تھے جو کہ ہائی ایمرجنسی لسٹ میں شامل ہیں۔ تاہم ٹرسٹس کا موقف ہے کہ طویل دورانیہ ان لوگوں کے لیے تھا جن کی نوعیت سنگین نہیں تھی اور انہیں بعض صورتحال میں ترجیحات کا تعین کرنا پڑتا ہے۔

    کیرولین ہارڈیکر کی والدہ جن کی عمر79 سال ہے اپنے کولہے کی ہڈی تڑوا بیٹھیں اور اس کے بعد انہیں راستے پر ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ کیرولین کے مطابق یہ خوفناک تھا ، تکلیف سے میری والدہ کا برا حال تھا اور ہم نے اسکول میں سنا تھا کہ ایمبولینس آٹھ منٹ میں آجاتی ہے ، تاہم جب ہمیں ضرور ت پڑی تو ہمیں چھ بار کال کرنا پڑی تب بھی اسے آنے میں ساڑھے تین گھنٹے لگ گئے۔

    ایمبولنس سروسز نے ان مریضوں کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں جنہیں طبی امداد کے حصول کے لیے 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جس کے سبب ان کا موقف سامنے نہیں آسکا۔

  • لندن: ہتھوڑے سے خواتین پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص قتلِ عمد کا ملزم نامزد

    لندن: ہتھوڑے سے خواتین پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص قتلِ عمد کا ملزم نامزد

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے جنوب مشرقی علاقے میں دو خواتین کو ہتھوڑے کے وار سے شدید زخمی کرنے والے شخص کو قتل عمد کا ملزم نامزد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لند ن میں گزشتہ ہفتے لندن کے علاقے ایڈرلی گارڈنز، ایلتھام میں 30 سالہ آنیا گوس اور ان کی 64 سالہ بزرگ والدہ کو ہتھوڑا زنی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے سبب دونوں ماں بیٹی شدید زخمی ہوگئی تھیں اور تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق اس جرم میں 24 سالہ جوائے ژوریب کو حراست میں لیا گیا ہے، ملزم کا تعلق گرین وچ سے بتایا جارہا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو سڈ کپ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے اور آج اسے بروملے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    حملے میں زخمی ہونے والی آنیا گوس کی والدہ پولینڈ سے اپنی بیٹی سے ملاقات کے لیے انگلینڈ تشریف لائی تھیں جہاں وہ اس اندوہناک حادثے کا شکار ہوئیں۔ پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ آنیا گوس اور ان کی والدہ دونوں میں سے کوئی بھی جوائےژوریب کا واقف کار نہیں ہے۔

    پولیس کی جانب سے بھی تاحال حملے کی وجوہات ظاہر نہیں کی گئی ہیں، تاہم انہوں نے تحقیقات مکمل کرکے جوائے کو قتل عمد کے جرم کا ملزم قرار دے دیا ہے۔

  • برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح میں تاریخی کمی

    برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح میں تاریخی کمی

    لندن: برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ 40 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ شرح بے روزگاری میں یہ کمی صرف 3 ماہ کے اندر دیکھنے میں آئی ہے۔

    برطانیہ کے قومی ادارہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں بے روزگار افراد کی تعداد 13 لاکھ 60 ہزار سے کم ہو کر 65 ہزار ہوگئی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں اضافے کے رجحان میں کمی آرہی ہے۔ گزشتہ 3 ماہ کے دوران تنخواہوں میں اوسط صرف 2.7 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہے۔

    ادارے کے مطابق برطانیہ میں کام کرنے والے یورپی یونین ممالک کے شہریوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔

    یورپی یونین ممالک کے شہریوں کی تعداد میں بھی کمی کے رجحان کا آغاز 2016 میں بریگزٹ ووٹ کے بعد سے ہوا تھا۔

    یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ملازمین کی تعداد میں 74 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

    سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے مطابق برطانیہ میں ملازمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم ملازمین کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔

    سی بی آئی کے شعبہ ملازمت کے سربراہ میتھیو پرسیول کے مطابق حکومت کو یورپی یونین ممالک کے ملازمین کے لیے ’نو ڈیل‘ کی صورتحال رکھن چاہیئے جس میں بریگزٹ سے متعلق کوئی بھی ڈیل ان کی ملازمت پر اثر انداز نہ ہو۔

  • لندن: نمازکی ادائیگی کے لیے جانے والی کمسن بچی کارتلے روندی گئی

    لندن: نمازکی ادائیگی کے لیے جانے والی کمسن بچی کارتلے روندی گئی

    لندن: برطانیہ میں اپنے والد کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لیے جانے والی کمسن بچی کو تیز رفتار کار نے روند کر قتل کر ڈالا، پولیس نے سانحے کی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق  چھ سالہ جنت البقیہ اپنے والد کے ساتھ ویسٹ مڈلینڈز کے علاقےاسمتھ وک میں اولڈ بری روڈ سڑک عبور کررہی تھی جب یہ سانحہ پیش آیا۔

     معصوم بچی  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گئی تھی ۔ پولیس نے اس واقعے کی تفتیش کے دوران دو مشتبہ افراد کو گرفتارکیا ، بعد ازاں انہوں چھوڑدیا گیا تاہم ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

    پولیس کے مطابق مشکوک افراد میں ایک 27 سالہ مرد ہے جس کا تعلق اسمتھ وک کے علاقے سے ہے جبکہ ایک 26 سالہ خاتون ہیں جو کہ بیئر ووڈ کی رہائشی ہیں۔ دونوں کو حادثے کے کچھ ہی دیر بعد غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

    کمسن بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ’’ان کی بیٹی بہت خوش مزاج تھی اور اس کا وجود ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ لے آتا تھا، ہم اس کا صدمہ نجانے کس طرح سہہ پائیں گے‘‘۔

    پولیس کے سراغ رساں گبسن کا کہنا ہے کہ  ’’ان کی تحقیقات جاری ہیں  اور معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ کونسی وجوہات اس سانحے کا سبب بنیں‘‘۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ’’ اگر کوئی اس واقعے کا عینی شاہد ہے جس نے تصادم دیکھا ہو، یا کسی کے سی سی ٹی وی کیمرے یا ڈیش بورڈ کیمرے میں  اس حادثے کے مناظر ریکارڈ ہوئے ہیں تو وہ پولیس کے ساتھ شیئر کرے‘‘۔

    انہوں نے بتایا ہے کہ پولیس کے فیملی لیاژیان آفیسر متاثرہ خاندان کی دیکھ بھال کررہے ہیں اور صدمے اور دکھ کی اس گھڑی  میں ان کی تمام تر ہمدردیاں اس خاندان کے ساتھ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
  • برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو اسلحہ کی فروخت بڑھادی

    برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو اسلحہ کی فروخت بڑھادی

    لندن: برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو اسلحہ کی فروخت تقریباً دگنی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومت نے 2017 میں ایک اعشاریہ 5 ارب پونڈ مالیت کے اسلحہ معاہدوں کے لیے لائسنس منظور کیے جبکہ 2016 میں ان کی مالیت 820 ملین پونڈ تھی۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی اسلحہ فروخت کے نظام کی نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے اور اس حوالے سے کوئی ضوابط موجود نہیں کہ ہتھیار خریدنے والے ممالک انہیں بعد میں کیسے اور کس مقصد کے تحت استعمال کرتے ہیں۔

    انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی برطانوی فہرست میں سے 18 کے لیے اسلحہ فروخت کی منظوری دی گئی ہے جن میں سعودی عرب، اسرائیل، بحرین، مصر اور چین شامل ہیں۔

    برطانیہ سے سعودی عرب نے 2017 میں 1.13 بلین پونڈ کا اسلحہ خریدا تھا، دوسرے نمبر پر اسرائیل نے 221 ملین پونڈ کا اسلحہ خریدا جبکہ بحرین نے 30.7 ملین پونڈ اور مصر نے 6.5 ملین پونڈ کا اسلحہ خریدا تھا۔

    دوسری جانب اسلحہ مخالف گروپ کا کہنا ہے کہ تھریسامے حکومت ایسے کئی ممالک کو کھل کر ہتھیار فراہم کررہی ہے جہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور جو اسلحہ آج فروخت کیا جارہا ہے وہ برسوں تک تشدد کا باعث بنتا رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاہی خاندان میں شادی کے لیے میگھن نے بڑی قیمت ادا کی، والد تھامس مرکل

    شاہی خاندان میں شادی کے لیے میگھن نے بڑی قیمت ادا کی، والد تھامس مرکل

    لندن : سابق امریکی اداکارہ میگھن مرکل کے والد نے کہا ہے کہ ’میری بیٹی نے شاہی خاندان میں شادی کرنے کے لیے بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کی چھوٹی بہو میگھن مرکل کے والد تھامس نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے خدشہ ہے کہ میری بیٹی میگھن مرکل کو شاہی ذمہ داروں کے لیے مرعوب کیا گیا ہے‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے میگھن مرکل کے والد 73 سالہ تھامس مرکل نے کہا ہے کہ ’مجھے میری بیٹی کے متعلق فکر ہے، میرا خیال ہے کہ اسے ڈرایا گیا ہے‘۔

    تھامس مرکل کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی بیٹی کی آنکھوں میں، چہرے پر اور مسکراہت سے اس کا درد محسوس کیا ہے، میں نے برسوں اپنی بیٹی کی مسکراہٹ دیکھی ہے، میں اس کی مسکراہٹ جانتا ہوں، اس طرح مسکراتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا‘۔

    تھامس مرکل نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’میری بیٹی نے شاہی خاندان میں شادی کرنے کی بہت بڑی قیمت ادا کی ہے‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھامس مرکل نے میگھن مرکل کے خالیہ لباس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میگھن اور شہزادہ ہیری نے شادی کے بعد آئرلینڈ کا پہلا دورہ کیا تھا، جس میں میری بیٹی میگھن جا لباس سنہ 1930 کا لگ رہا تھا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ شاہی خاندان میں شادی کرنے کے بعد میگھن کے مسائل میں کمی واقع ہوگی تاہم اس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے اس پر کافی بوجھ ہے‘۔

    تھامس مرکل کا کہنا تھا کہ میگھن اور میری آخری مرتبہ شادی سے ایک روز قبل فون پر گفتگو ہوئی تھی، اس کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا نہ ہی شاہی محل کے افراد میرے پیغامات جواب دیتے ہیں۔

    میگھن مرکل کے والد نے کہا ہے کہ ’میں اپنی موت سے پہلے میگھن مرکل سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ، ایک اور وزیر مستعفی

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ، ایک اور وزیر مستعفی

    لندن: برطانوی کی یورپی یونین سے علیحدگی کے اعلان کے بعد برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، بورس جانسن کے بعد ایک اور برطانوی وزیر مستعفی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیر مملکت برائے دفاع جوٹو بیب نے بھی وزارت کے عہدے سے استعفی دے دیا، بیب کی جانب سے استعفیٰ کسٹم سے متعلق بل میں ترمیم کے خلاف رائے شماری پر دیا گیا۔

    بل میں ترمیم کے خلاف رائے شماری برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے منصوبے کا حصہ ہے، وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا۔

    واضح رہے کہ یہ قانون بریگزٹ کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین کی مصنوعات پر کسٹم ٹیکس لاگو کرنے سے روک دے گا، گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ میں ترمیم کے حق میں ہونے والی رائے شماری میں معمولی اکثریت کے ساتھ ترمیم منظور کرلی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے کے لیے مقرر کردہ وزیر ڈیوڈ ڈیوس اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بھی برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی بریگزٹ کے بعد یورپی یونین سے مضبوط اقتصادی تعلقات برقرار رکھنے پر بطور احتجاج استعفی دے چکے ہیں۔

    بورس جانسن کے استعفیٰ کے بعد برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ مقرر کیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے عوام نے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا تھا، اب برطانیہ کو یورپی یونین سے انخلاء کے عمل کو 29 مارچ 2019 تک مکمل کرنا ہے تاہم یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے لائحہ عمل پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔