Tag: برطانیہ کی خبریں

  • ہیتھرو ایئرپورٹ کی توسیع کے معاملے پر تھریسامے اور بورس جانسن شدید دباؤ کا شکار

    ہیتھرو ایئرپورٹ کی توسیع کے معاملے پر تھریسامے اور بورس جانسن شدید دباؤ کا شکار

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ گریگ ہینڈز کی جانب سے استعفیٰ کی دھمکی کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ میں توسیع کے معاملے پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے اور وزیر خارجہ بورس جانسن شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیتھرو ایئرپورٹ کی توسیع کی زد میں آنے والے علاقے کے انتخابی حلقے کے رکن پارلیمںٹ گریگ ہینڈز نے دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تاکہ وہ ایئرپورٹ کے تیسرے رن وے کی تعمیر کے خلاف حکومت کے خلاف ووٹ دے سکیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن بھی ہیتھرو ایئرپورٹ میں توسیع کے شدید مخالف ہیں انہوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اصولوں پر قائم رہیں گے اور حکومت کے خلاف ووٹ دیں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بورس جانسن اگلے ہفتے ملک سے باہر ہوں گے اور اس طرح انہیں تھریسامے کے خلاف بغاوت اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرنے سے بچ نکلنے کا موقع مل جائے گا۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی نے بورس جانسن سے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر لیبر کا ساتھ دیں، رکن پارلیمنٹ چیل سی وارفل ہیم بھی توسیعی منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں اور وہ اس مخالفت کے نتیجے میں کیبنٹ میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کو بھی تیار ہیں۔

    رکن پارلیمنٹ چیل سی وارفل ہیم نے کہا ہے کہ بورس جانسن کمزور ہیں اور اپنا عہدہ برقرار رکھنے کے لیے بیرون ملک جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ سے 14 بلین پونڈ مالیت کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے توسیعی منصوبے کی منظوری دی جائے گی، کنزرویٹو ارکان پارلیمنٹ کو کہا گیا ہے اس کے حق میں ووٹ دینے کے لیے وہپ کی تین لائنیں تیار کی گئی ہیں جبکہ لیبر پارٹی نے اپنے ارکان کو اس حوالے سے ووٹ دینے یا نہ دینے کے بارے میں چھوٹ دے دی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور کرلیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی پر قانونی سازی کے لیے پارلیمنٹ میں طویل بحث کے بعد بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا، بل پر ووٹنگ کے دوران 319 ارکان نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں جبکہ 303 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

    بل کی منظوری کے بعد برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی مشکل قدم ہے تاہم آج کے ووٹ نے برطانیہ کے عوام کی اکثریت ظاہر کردی ہے۔

    تھریسامے نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندوں نے عوام کی خواہش کے مطابق آج فیصلہ کیا ہے، آئندہ چند روز میں وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا جس میں یورپی یونین سے مستقبل کے تعلقات کا احاطہ کیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بریگزٹ نے برطانوی شہریوں کو سنہرے مستقبل کے علاوہ اپنے پیسے، قانون اور سرحد پر کنٹرول کی راہ دی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شمالی لندن میں ٹیوب اسٹیشن دھماکے سے تعلق کے شبے میں مشتبہ شخص گرفتار

    شمالی لندن میں ٹیوب اسٹیشن دھماکے سے تعلق کے شبے میں مشتبہ شخص گرفتار

    لندن: شمالی لندن میں ٹیوب اسٹیشن دھماکے سے تعلق کے شبے میں مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس نے واقعہ کو دہشت گردی قرار نہیں دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی لندن میں ٹیوب اسٹیشن دھماکے سے تعلق کے شبے میں 23 سالہ مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، گرفتار شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”لندن پولیس نے واقعے میں دہشت گردی کا امکان مسترد کردیا تھا ” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    برطانوی میڈیا کے مطابق دھماکا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا تھا جبکہ پولیس نے واقعہ کو دہشت گردی قرار نہیں دیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے شہر لندن کے ٹیوب اسٹیشن پر دھماکے سے 5 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد اسٹیشن خالی کرالیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق دھماکا ایک مشتبہ پیکٹ میں ہوا تھا، زخمیوں میں کسی کی حالت تشویشناک نہیں تھی، پولیس نے واقعے میں دہشت گردی کا امکان مسترد کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ لندن ایمبولینس سروس انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی ڈرائیور کے لیے متعصبانہ خیالات ظاہر کرنے والے شخص کو منہ توڑ جواب

    پاکستانی ڈرائیور کے لیے متعصبانہ خیالات ظاہر کرنے والے شخص کو منہ توڑ جواب

    اسکاٹ لینڈ میں ایک شخص کو پاکستانی ٹرین ڈرائیور کے بارے میں تحفظات ظاہر کرنے پر نہ صرف انتظامیہ نے منہ توڑ جواب دیا بلکہ ٹویٹر پر بھی اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    روبرٹس نامی اس شخص نے ٹویٹر پر ریلوے انتظامیہ کے نام اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ ایک شکایت درج کروانا چاہتے ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ وہ ایک مخصوص لنک پر اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔

    جواباً روبرٹس نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ آپ کی ٹرینز کے ڈرائیورز میں ایک پاکستانی ڈرائیور بھی ہے، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ اسے ڈرائیور رکھنا محفوظ ہے؟

    روبرٹس کا یہ سوال نہایت ہی معتصبانہ اور نسل پرستی پر مبنی تھا۔ ریلوے انتظامیہ نے اسے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا، ’جی ہاں یہ بالکل محفوظ ہے، آپ اس کے بجائے پیدل اپنا سفر کر  سکتے ہیں‘۔

    ریلوے انتظامیہ کے اس جواب کے بعد مزید کئی لوگوں نے بھی اس شخص کو جوابات دیے جس کے بعد اس شخص نے اپنا مذکورہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔

    لوگوں نے انتظامیہ کے جواب کی تعریف کرتے ہوئے نسل پرستی پھیلانے والے شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوٹیوب نے برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سبسکرپشن سروس کا آغازکردیا

    یوٹیوب نے برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سبسکرپشن سروس کا آغازکردیا

    یوٹیوب نےبرطانیہ سمیت دنیا کے ۱۱ ممالک میں سبسکرپشن پر مبنی میوز ک اور ویڈیو سروس کا آغا زکردیا ہے، قیمت نیٹ فلکس سے بھی زیادہ رکھی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ویڈیو ویب سائٹ کی اس پریمئم سروس میں اشتہارات نہیں ہوں گے اور اسٹریمنگ کے بجائے انہیں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ میوزک سروس کی قیمت مارکیٹ میں پہلے سے موجود اسپاٹ فائی، ایپل میوزک اور ٹائیڈل کی بنیادی سروس کے برابر ہوگی اور اس کے ساتھ ہی یو ٹیوب کا وسیع ویڈیو مواد محض تھوڑی سی اضافی قیمت کے ساتھ دستیاب ہوگا۔

    اس پیکج میں 65 سیریز شامل ہوں گی جبکہ متعدد نامور یوٹیوب کانٹنٹ کری ایٹر بھی اس پیکج کا حصہ ہوں گے، ساتھ ہی ساتھ اس میں ہر ہفتے نئے اضافے بھی کیے جائیں گے۔

    بتایا جارہا ہے کہ اس قیمت 11.99 پاؤنڈ فردِ واحد کے لیے اور پورے گھرانے کے لیے پلان کی قیمت 17.99 پاؤنڈ ہوگی جو کہ نیٹ فلکس اور ایمازون پرائم ویڈیو سے بھی زیادہ ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کمپنی کس طرح سے صارفین کو مارکیٹ سے زیادہ قیمتوں پر اپنی جانب متوجہ کرپائے گی ، یوٹیوب کے لیے سب سے بڑا چیلنج وہ صارفین ثابت ہوں گے جوکہ پہلے ہی اس نوعیت کی کسی سروس سے مطمئن ہیں اور اپنی سبسکرپشن تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

    جن 11 ممالک میں فی الحال یہ سروس مہیا کی جارہی ہے ان میں کینیڈا ، آئر لینڈ ، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ اس سروس کا دائرہ کار مزید ممالک تک بڑھایا جائے گا اور کمپنی کا ارادہ ہے کہ اسے گوگل پلے میوزک ایپ سے تبدیل کردیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ہیری دنیا کے سب سے اچھے شوہر ہیں، میگھن مرکل

    ہیری دنیا کے سب سے اچھے شوہر ہیں، میگھن مرکل

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل نے کہا ہے کہ ہیری دنیا کے سب سے اچھے شوہر ہیں، میری زندگی بہت مزے سے گزر رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میگھن مرکل نے گزشتہ روز ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے ساتھ چیسٹر میں اپنی پہلی سرکاری تقریب میں شرکت کی۔

    سرکاری تقریب میں شہزادہ ہیری ان کے ہمراہ موجود نہیں تھی لیکن میگھن مرکل انہیں یاد کررہی تھیں، جب وہاں موجود خواتین نے میگھن مرکل سے پرنس ہیری اور ان کے تعلق سے متعلق سوال کیے تو میگھن نے کہا کہ ہیری دنیا کے سب سے اچھے شوہر ہیں۔

    تقریب میں موجود ایک خاتون نے ان کی شادی شدہ زندگی کے بارے میں سوال کیا تو میگھن مرکل نے کہا کہ شاندار، میری زندگی بہت مزے سے گزر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل گزشتہ ماہ 19 مئی کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی شاہی خاندان نے اپنی نئی نویلی بہو 37 سالہ میگھن مرکل پر کچھ پابندیاں عائد کردی تھیں، برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میگھن مرکل اب امریکی اداکارہ یا عام خاتون نہیں رہیں بلکہ وہ شاہی خاندان کی بہو بن چکی ہیں اس لئے ان پر شاہی خاندان کی روایت برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    برطانیہ کے سیکرٹری برائے بریگزٹ ڈیویڈ ڈیس نے قدامت پسند پارٹی کے ممبرانِ پارلیمنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ بریگزٹ بل میں کی جانے والے ترامیم سے یورپین یونین سے اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کو نقصان پہنچے گا۔

    برطانیہ ان دنوں یورپ سے علیحدگی کے عمل سے گزر رہا ہے ، 2016 کے عوامی ریفرنڈم میں برطانیہ کی عوام نے یورپ سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا تھا ۔ ہاؤس آف کامن اس بات پر ووٹنگ کرے گا کہ آیا ممبرانِ پارلیمنٹ کو یورپ سے آئندہ موسمِ خزاں میں ہونے والی حتمی ڈیل میں فیصلہ کن پوزیشن دی جائے یا نہیں۔

    ڈیوڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس عمل میں شامل ہوگی لیکن وہ سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم کو کالعدم نہیں کرسکتی۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ پر حکومت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے ۔ جسٹس منسٹر فلپ لی نے اس معاملے پر استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ایک جانب کردیا گیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بریگزٹ کی حکمت عملی کے سبب مستعفی ہورہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح سے ہمارا ملک یورپین یونین سے نکل رہا ہے یہ عمل مناسب نہیں ۔

    ممبران پارلیمنٹ آئندہ دوروز تک ہاؤس آف لارڈز کی جانب سے یورپین یونین سے انخلا کے بل میں کی گئی تبدیلیوں پر ووٹنگ کریں گے۔ ان میں سب سے زیادہ مقابلہ پارلیمنٹ کے اس اختیار پر ہوگا کہ اگر یوکے ای یو بریگزٹ ڈیل عمل پذیر نہیں ہوتی تو آگے کیا ہوگا ؟ اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس اہم قانون سازی میں شکست ہوتی ہے تو اس سے یورپین یونین کے ہیڈکوارٹر برسلز میں انتہائی غلط پیغام جائے گا۔

    برطانیہ کی آبادی کم ہوگی


    برطانیہ کے سرکاری سطح پر شماریات کرنے والے ادارے کے مطابق اگر یورپی ممالک سے لوگوں کے آنے پر پابندی عائد کردی گئی تو آئندہ 20سالوں میں اسکاٹ لینڈ، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    برطانوی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد ملازمت کے لیے زیادہ اہل اور مناسب ہوتے ہیں جو کم اجرت میں زیادہ کام کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

    جبرالٹر کا تنازعہ


    جبرالٹر کے علاقے پر اسپین طویل عرصے سے ملکیت کا دعویٰ کرتا آرہا ہے۔ فی الحال یہ برطانیہ کے زیر تسلط ہے، اسپین جبرالٹر ائیرپورٹ کے مشترکہ انتظام کا خواہاں ہے، جو کہ ایک متنازعہ پٹی پر واقع ہے اور جبرالٹرکو اسپین کی مرکزی سرزمین سے جوڑتا ہے۔

    برطانیہ اور اسپین اس علاقے بالخصوص یہاں کے ایئرپورٹ کے مشترکہ انتظام کے معاہدے پر کام کررہے ہیں، معاہدہ اکتوبر سے قبل ہونے کی امید ہے، جب برطانیہ اور یورپ کے درمیان بریگزٹ ڈیل ہونے کا امکان ہوگا۔

    اسپینی وزیر خارجہ  کا کہنا ہے کہ ’’ ہم اپنی پوزیشن کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ہم اکتوبر سے قبل باہمی معاہدے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    الفانسو داسٹس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ صرف ہم ہی نہیں یقیناً برطانیہ کی جانب سے بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام ہورہا ہے اور رواں برس دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان تین یا چار بار ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور باہمی گفتگو خاصی تعمیری رہی۔

    بریگزٹ کیا ہے؟


    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔

  •  برطانیہ پرافریقی گرم ہواؤں کی یلغار، درجہ حرارت خطرناک حد تک جانے کا امکان

     برطانیہ پرافریقی گرم ہواؤں کی یلغار، درجہ حرارت خطرناک حد تک جانے کا امکان

    لندن : افریقہ سے آنے والی گرم ہواؤں سے برطانیہ میں گرمی کی شدید لہر  آنے کا امکان ہے،  یہ جون لندن کی تاریخ میں اب تک کا سب سے گرم جون ثابت ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ کل سے برطانیہ میں گرمی کی شدید لہر شروع ہوگی جوکہ پورے مہینے جاری رہے سکتی ہے ، اس لہر میں درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، یاد رہے کہ جون میں یہاں درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ کے آس پاس رہتا ہے۔

    محکمہ موسمیات کی ترجمان نکولا میکسے کا کہنا ہے کہ اس ہفتے  درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر رہے گا، مشرقی  سمندر کے کنارے واقع علاقے نسبتاً ٹھنڈے رہیں گے  تاہم دیگر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کے اختتام پر  درجہ حرارت 23  سے 24 ڈگری تک پہنچ جائے گا اور جنوب مشرق کے علاقوں میں 27 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    ان دنوں میں آسمان بالکل صاف اور چمکدار رہے گا ، کئی ماہرین کے مطابق یہ لہر کم از کم ایک مہینے تک جاری رہے گی۔ افریقہ سے آنے والی یہ گرم لہر ملک کے تمام علاقوں میں اپنے اثرات دکھائے گی جس  کے اختتام پر  موسلا دھار بارش کا امکان بھی پیشِ نظر رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانوی شاہی خاندان نے میگھن مرکل پر پابندیاں عائد کردیں

    برطانوی شاہی خاندان نے میگھن مرکل پر پابندیاں عائد کردیں

    لندن:برطانوی شاہی خاندان نے اپنی نئی نویلی بہو 37 سالہ میگھن مرکل پر کچھ پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میگھن مرکل اب امریکی اداکارہ یا عام خاتون نہیں رہیں بلکہ وہ شاہی خاندان کی بہو بن چکی ہیں اس لئے ان پر شاہی خاندان کی روایت برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    میگھن مرکل کو شاہی خاندان کی روایت کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گہرے میک اپ نہ کرنے سمیت مرکل کو عام لباس پہننے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری سے شادی کے باوجود میگھن مرکل کو شہزادی کا درجہ حاصل نہیں ہوا ہے بلکہ انہیں ’ڈچز آف سسیکس‘ سے نوازا گیا ہے، برطانوی شاہی خاندان کی روایت کے مطابق شہزادی کہلانے کا حق صرف اس خاتون کو ہوتا ہے جس کی پیدائش شاہی خاندان میں ہوئی ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہزادہ ہیری، میگھن مرکل سے شادی نہ کریں، مرکل کے بھائی کا مشورہ

    امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میگھن مرکل کو شاہی خاندان کی روایت کا درس دیا جارہا ہے اور اس بات کا پابند بنایا جارہا ہے کہ وہ گھر سے باہر جاتے وقت یا کسی تقریب میں شرکت کرتے وقت شاہی خاندان کے منتخب کردہ لباس زیب تن کریں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شہزادے ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل کی شادی انجام پائی تھی، شادی میں شرکت کے لیے 600 مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا، جبکہ شادی کو دیکھنے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • لندن میں چاقو زنی کا شکارایک سالہ بچے کی حالت نازک

    لندن میں چاقو زنی کا شکارایک سالہ بچے کی حالت نازک

    لندن : برطانیہ میں ایک سالہ بچے اور اس کی ماں کو چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا گیا، بچے کی حالت تشویش ناک ہے ، پولیس کے مطابق حملہ آور جان پہچان کا شخص ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چاقو زنی کا یہ واقعہ گزشتہ روز مغربی لندن کے علاقے  سوئن فیلڈ کلوز میں ایک گھر میں پیش آیا  ، ایک شخص نے گھر میں داخل ہوکر تیس سالہ ماں اور ایک سالہ بچے پر چاقو سے وار کیے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ماں کو پیش آنے والے زخم مہلک نہیں ہیں تاہم شیر خوار بچے کے جسم پر لگنے والے وار کاری ہیں جن  کے سبب اس کی حالت تشویش ناک ہے۔پولیس اور طبی  امداد فراہم کرنے والے عملے کو گزشتہ شام فون پر واقعے کی اطلاع دی گئی۔ ماں  اور بچے  کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا  جہاں ان کاعلاج جاری ہے۔

    پولیس کے مطابق حملہ آور کو متاثرہ خاتون پہچانتی ہیں  اور اس کا پتا بھی فراہم کیا گیا ہے تاہم وہ فراہم کردہ پتے پر موجود نہیں ہے ۔ پولیس اس کی تلاش کررہی ہے۔ پولیس کی جانب سے متاثرہ ماں اور بچے کی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں  رواں سال اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور متعدد افراد اپنی جان سےجا چکے ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ا س حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لندن  کو  بندوقوں کے حملوں نے نہیں بلکہ چاقوحملوں نے  وارزون میں تبدیل کردیا  ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 50 سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں