Tag: برطانیہ

  • امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا

    امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: برطانیہ روس تنازعے نے عالمی بحران کی شکل اختیار کر لی. امریکا نے بھی 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو قتل کرنے کی کوشش کے بعد جنم لینے والے عالمی بحران کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے. برطانیہ کے بعد دیگر ممالک سے بھی روسی سفارت کی بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوگیا.

    [bs-quote quote=”برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو قتل کرنے کی کوشش کے بعد جنم لینے والے عالمی بحران کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکا نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے حکم دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اسے اپنے اتحادی برطانیہ پر حملے کا ردعمل قرار دیا ہے۔ 

    امریکا کے علاوہ جرمنی اور فرانس بھی چار روسی سفارکاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے چکے ہیں. دیگر یورپی ممالک نے بھی روسی سفارت کاروں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے. یوکرین نے 13 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے.

    یاد رہے کہ برطانیہ میں‌ مقیم روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیے جانے کا الزام برطانوی حکومت نے روسی پر عاید کیا تھا اور 23 روسی سفارت کاروں کوملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا.

    جواباً روس نے بھی 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد روسی صدر نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ سابق روسی جاسوس پر برطانیہ نے حملہ کروایا تھا.

    اب امریکی حکومت کی جانب سے روسی سفارت کاروں‌ کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری ہوا ہے، جن میں سے 48 واشنگٹن میں واقع روسی سفارتخانے، جب کہ باقی نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔


    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان


    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا


  • برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    لندن: روسی سفیر الیگزینڈر یاکو وینکو نے کہا ہے کہ برطانیہ روس کے مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، روسی شہریوں کے قتل مں براہ راست برطانیہ کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس دوران روسی سفیر نے برطانیہ پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ سابق روسی جاسوس پر استعمال کیمیائی مواد برطانیہ کا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے روس اور برطانیہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں تاہم گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جاری تنازعات سے متعلق کہا تھا کہ روس نے برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے سے متعلق حقائق تبدیل اور نہ ہی چھپائے جاسکتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    خیال رہے کہ روس رواں سال جون اور جولائی میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شرکت نہیں کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    لندن: برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے جنوب مغربی حصّے میں دو روز تک 30سنیٹی میٹر برفباری ہونے کے پیش نظر وارننگ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے بیشتر علاقوں کو وارننگ جاری کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اس ہفتے ہونے والی شدید برفباری کے سبب شہریوں کی زندگی کو خطرات درپیش ہیں‘ محکمہ موسمیات برطانیہ کی جانب سے وارننگ جنوب مغربی انگلینڈ میں جاری گئی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شدید سردی اور برفباری کے باعث شہراوکهامپٹون کے کار پارکنگ میں گذشتہ رات گاڑیوں رش رہا اور ڈرئیواروں نے رات گاڑی میں ہی گزاری ہے، جبکہ 15 بچوں سمیت 40 افراد نے ٹاؤن کے مقامی کالج میں رات بسر کی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی حصّے میں 5 سینٹی میٹر برفباری کا امکان جبکہ ڈارٹمور اور ایکسمور میں 30 سینٹی میٹر برفباری کی پیشن گوئی ہے۔

    مقامی پولیس نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر کی اہم شاہراہوں کو بند کردیا ہے، اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور آمد و رفت کو صبح تک محدود رکھیں، محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد ڈیون ٹاؤن کے اسکولوں نے بھی تدریسی عمل معطل رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں کے مطابق اتوار کی صبح اوکهامپٹون اور ویھیڈدن ڈاؤن کی شاہراہ پر متعدد گاڑیاں برفباری کے باعث حادثے کا شکار ہوئی ہیں، دوسری طرف خراب موسم کی وجہ سے اتوار کی رات پرواز کرنے والی تمام فلائٹز منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوئیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے کچھ شہروں کا درجہ حرارت مزید منفی درجہ میں جائے گا جو جزوی طور پر پگھلنے والی برف کو بھی جما دے گا۔

    میٹ آفس نے واننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انگلینڈ، سنیٹرل ویلز اور جنوبی اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے بیشتر حصّوں میں آج رات شدید برفباری کا خدشہ ہے، ترجمان میٹ آفس نے بتایا کہ منگل کے روز برطانیہ کا موسم واپس بحال ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی میٹ آفس نے مارچ کے اوائل میں ’ایما‘ نامی طوفان کے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لیے ریڈ وارننگ جاری کی تھی۔ اس کے باوجود سڑکوں پر متعدد حادثات دیکھنے میں آئے تھے اور لندن کے ایک پارک میں ایک ساٹھ سالہ شخص برف میں پھنس کر جاں بحق بھی ہوگیا تھا۔ ہیتھرو اور سٹی ائرپورٹ سمیت برطانیہ بھر کے ائرپورٹس پر پروازیں بھی متاثر ہوئیں تھیں اور گلاسگو ائرپورٹ پر آپریشن بند ہونے کے بعد ریڈ کراس کی طرف سے مسافروں کو بستر مہیا کئے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ میں گینگ کے ہاتھوں تشدد سے زخمی مسلمان طالبہ دم توڑگئی

    برطانیہ میں گینگ کے ہاتھوں تشدد سے زخمی مسلمان طالبہ دم توڑگئی

    لندن: برطانیہ میں خواتین گینگ کے سرعام تشدد سے شدید زخمی ہونے والی مسلمان طالبہ مریم مصطفیٰ جان کی بازی ہار گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے شہر ناٹنگھم میں میں خواتین کے ایک گینگ نے دن دیہاڑے مسلم طالبہ بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق مریم مصطفیٰ کوشاپنگ سینٹرکے باہرگینگ نے زدوکوب کیا جبکہ موقع پرموجودبس ڈرائیور نے مریم مصطفیٰ کوگینگ سے بچانےکی کوشش کی۔

    حملے کے بعد زخمی طالبہ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 3 ہفتے تک کوما میں رہنے کے بعد جان کی بازی ہار گئی، جاں بحق طالبہ مریم مصطفیٰ کا داخلہ لندن کی یونیورسٹی میں ہوچکا تھا۔

    مریم مصطفیٰ کی والدہ نے برطانوی حکام پر غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حملے سے قبل گینگ نے میری بیٹی کودھمکی دی تھی جبکہ برطانوی پولیس نے دھمکی ملنے پرکوئی کارروائی نہیں کی۔

    دوسری جانب برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ طالبہ پرحملہ نفرت انگیزمہم کا حصہ ہو تاہم اس واقعے کی مکمل تفتیش کررہے ہیں اور تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔


    برطانیہ میں مسلمانوں‌ کے خلاف نفرت انگیز خط کی تقسیم


    خیال رہے کہ تین روز قبل برطانیہ میں تین اپریل کو مسلمانوں کو سزا دینے کا دن کے خط تقسیم کیے گئے تھے جس میں س میں تین اپریل کو ’پنش اے مسلم ڈے‘ یعنی مسلمانوں کو سزا دینے کا دن، کے طور پر منانے کو کہا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 12 مارچ کو پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ محمد یاسین کو بھی ایک مشکوک پارسل موصول ہوا تھا، جس کو پولیس نے قبضے میں لے لیا تھا تاہم اس پارسل سے کوئی نقصان دہ چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسلمانوں سے نفرت نہیں، محبت کریں: باشعور برطانوی شہریوں کی انوکھی مہم

    مسلمانوں سے نفرت نہیں، محبت کریں: باشعور برطانوی شہریوں کی انوکھی مہم

    لندن: برطانیہ میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کے خلاف سول سوسائٹی اٹھ کھڑی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں شہر کے مختلف افراد کو نفرت انگیز خطوط موصول ہوئے تھے، جن میں انھیں مسلمانوں پر حملوں کی ترغیب دی گئی تھی اور3 اپریل کو ’پنش اے مسلم ڈے‘ یعنی مسلمانوں کو سزا دینے کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان نفرت انگیز خطوط میں مسلمانوں سے بدسلوکی اور تشدد کی مناسبت سے پوائنٹس کا تعین کیا گیا تھا۔

    ایک جانب جہاں ان خطوط کے خلاف لندن پولیس کا انسدادِ دہشت گردی یونٹ حرکت میں آگیا، وہیں برطانیہ کے باشعور طبقات کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی۔ ان خطوط کی گونج اعلیٰ ایوان میں بھی سنائی دی۔

    اس مہم کے جواب میں ایک گروپ کی جانب سے تین اپریل کو مسلمانوں سے محبت کے دن کے طورپر منانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف سرگرم ایک سماجی تنظیم MEND Community نے اپنے ٹوئٹرپیچ سے 3 اپریل کو مسلمانوں سے محبت کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

    نفرت انگیز مہم کے برخلاف اس مہم میں مسلمانوں سے احسن سلوک کرنے پر پوائنٹس رکھے گئے ہیں۔ اس مہم کے لیے سماجی تنظیم نے امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے سیاہ فام امریکی سیاست داں مارٹن لوتھر کنگ کے الفاظ کا انتخاب کیا ہے، جنھوں نے کہا تھا کہ اندھیرے کو دور کرنے کے لیے روشنی ہی واحد ذریعہ ہے۔

    برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق مسلمانوں سے نفرت کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر مسلمانوں سے محبت کے لیے شروع کی جانے والی مہم کو زیادہ پذیرائی ملی ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں 28 لاکھ مسلمان آباد ہیں، جو کل آبادی کا 4.4 فی صد ہیں۔ ادھرلندن پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اس قسم کے نفرت انگیز اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے اور ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔


    برطانیہ میں مسلمانوں‌ کے خلاف نفرت انگیز خط کی تقسیم


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    لندن : برطانوی وزیراعظم نے23روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا، سفارت کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں برطانیہ چھوڑکر چلے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔

    برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے یہ حکم برطانیہ میں مقیم روسی جاسوس اور اس کی بیٹی  کو زہر دینے سے متعلق وضاحت دینے سے انکار پر جاری کیا گیا، اس کے علاوہ تھریسا مے نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو کو برطانیہ کا دورہ کرنے کی دعوت بھی منسوخ کردی ہے۔

     تھریسا مے نے حکم دیا ہے کہ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تقریب میں برطانوی شاہی خاندان شرکت نہیں کرے گا۔

    دوسری جانب 23روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے احکامات پر روسی حکومت اور برطانیہ میں سفارتخانہ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو اس کے اس اقدام کا جواب دس دن کے اندر دیں گے، اس حوالے سے روسی سفیر نے بتایا کہ سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا اقدام غیر منصفانہ،جارحانہ ہوگا، برطانوی سفارتکاروں کو بے دخل کیا تو اس کا بھرپور ردعمل دیا جائے گا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔


    مزید پڑھیں: برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    یاد رہے کہ دس مارچ کو برطانوی شہر سلسبری میں 66 سالہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی 33 سالہ یولیا اسکریپل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں: ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم


    اس حوالے سے برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں باپ بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل مواد سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    لندن : روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے، روس کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے جبکہ برطانیہ کی روس کو وضاحت کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کا معاملہ برطانیہ اور روس کے تعلقات کو میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، برطانیہ کی طرف سے کیمیائی مواد کا نمونہ ملنے تک وضاحت نہیں دے سکتے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ جاسوس کے قاتلانہ حملے میں روس ملوث ہے اور روس کو معاملے پر وضاحت دینے کیلئے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈلائن دی تھی، جو آج ختم ہو گئی لیکن روس نے وضاحت پیش نہیں کی۔


    مزید پڑھیں :  ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم


    برطانوی وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے اور امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسامے آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کےاجلاس کی صدارت کریں گی، اس کے بعد پارلیمنٹ میں اس حوالے سے تجویز پیش کرینگی۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    یاد رہے4 روز قبل برطانوی شہر سالسبری میں 66 سالہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل مواد سے نشانہ بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ عین ممکن ہے کہ روس میں تیار کردہ کیمیائی مواد سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا ہو۔

    تھریسا مے نے کہا کہ امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممکن ہے کہ برطانوی شہرسالسبری میں سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دینے کا ذمہ دار روس ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ سابق روسی جاسوس پرحملہ انتہائی شرمناک ہے جبکہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹیو لنبرگ نے کہا ہے کہ زہر کا استعمال ہولناک ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔


    برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ

    برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ

    لندن: برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پرقاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے فوج کا خصوصی دستہ طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر سالسبری میں 66 سالہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔

    سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی یولیا کو حملے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویش ناک بتائی جائی ہے۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل مواد سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے 180 فوجیوں کو متاثرہ علاقے میں تعینات کیا گیا ہے جنہوں نے متاثرہ علاقے کو حصار میں لے کر وہاں فرانزک ٹیسٹ شروع کردیے ہیں تاکہ حملے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔

    برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ فوجی اہلکاروں کی متاثرہ علاقے میں موجودگی سے شہریوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشلمیڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ کےسعودی عرب سے تعلقات تاریخی اوراہم  ہیں‘ برطانوی وزیراعظم

    برطانیہ کےسعودی عرب سے تعلقات تاریخی اوراہم ہیں‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ برطانیہ یمن میں سعودی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے، یمن کی جائز حکومت کی درخواست پرسعودی عرب نے اقدامات کیے۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے سعودی عرب سے تعلقات تاریخی اوراہم ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا کہ برطانیہ اورسعودی عرب میں انسداد دہشت گردی تعاون جاری ہے، دوطرفہ تعاون سےممکنہ دہشت گردی کے واقعات کا سدباب ہوا۔

    تھریسا مے نے ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ یمن میں سعودی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے، یمن کی جائز حکومت کی درخواست پرسعودی عرب نے اقدامات کیے، سعودی عرب کےاقدام کوسیکیورٹی کونسل کی تائیدحاصل ہے۔


    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان برطانیہ پہنچ گئے


    خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان برطانیہ کے سرکاری دورے پر لندن پہنچے جہاں ان کا استقبال وزیرخارجہ بورس جانسن اور برطانیہ میں سعودی سفیر شہزادہ محمد بن نواف نے کیا، استقبال کرنے والوں میں ریاض میں تعینات سفیر سائمن کالیز بھی شامل تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔