Tag: برطانیہ

  • لندن ایئرپورٹ پرکیمیائی کارروائی کاخدشہ

    لندن ایئرپورٹ پرکیمیائی کارروائی کاخدشہ

    لندن : برطانیہ کے شہر لندن میں لندن سٹی ایئرپورٹ پر ایک مشتبہ کیمائی واقعے کے باعث26 افراد متاثرہوئے۔ائیرپورٹ کو آپریشن کے بعد کلیئر قرار دے کر بحال کردیاگیا۔

    london-post-1

    تفصیلات کےمطابق لندن کے سٹی ایئرپورٹ پر اچانک متعدد مسافروں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ کھانستے رہے ، جس کے بعد حکام کی جانب سے 500 مسافروں کو ایئرپورٹ کی حدود سے باہر نکالا گیا اور 3گھنٹے کے آپریشن کے بعد ہوائی اڈے کو بحال کردیا گیا۔

    london-post-2

    لندن ایئرپورٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ مسافروں کو نکالنے کا عمل اس وقت شروع کیا گیا جب ایک فائر الارم بج گیا تھا۔

    ایئرپورٹ پر موجود مسافر 28 سالہ ڈیوڈ مورس نے بتایا کہ وہ برٹش ایئرویز کی ایڈنبرہ جانے والی پرواز پر سوار ہونے والے تھے جب وہ شدید کھانسنے لگے۔

    london-post-3

    انہوں نے بتایا کہ ہم قطار بنا کر اپنا سامان جمع کروانے والے ہی تھے کہ مجھے اس قدر کھانسی آنے لگی کہ میں کسی سے بات نہیں کر سکتا تھا۔ڈیوڈ کا کہناتھا کہ ایئرپورٹ کا عملہ سب سے زیادہ کھانسنے لگا تھا۔

    london-post-4

    واضح رہے کہ میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ کسی بھی خطرے کے پیش نظر ہوائی اڈے کو خالی کرایا گیاتھا تاہم فائر بریگیڈ کا عملہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    london-post-5

  • میچ فکسنگ سے شہرت پانے والے مظہر محمود کو 15 ماہ کی سزا

    میچ فکسنگ سے شہرت پانے والے مظہر محمود کو 15 ماہ کی سزا

    لندن : اسپاٹ فکسنگ سے شہرت پانے والے برطانوی صحافی مظہر محمود کو برطانیہ میں عدالت کی جانب سے 15 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق پاکستان کھلاڑیوں محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پھنسانے والے برطانوی صحافی مظہر محمود کو عدالت نے 15 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    میچ فکسنگ اسکینڈل سے شہرت پانے والے صحافی مظہر محمود کو برطانیہ میں عدالت نے منشیات کیس میں عدالت کو گمراہ کرنے اور جھوٹ بولنے کی پاداش میں 15 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

    اسی سے متعلق : صحافی مظہرمحمود کوعدالت نے سازشی مجرم قرار دے دیا

    54 سالہ صحافی کو معروف گلوکارہ کو جعلی فلم ڈائریکٹر بن کر دھوکا دینے اور منشیات فرام کرنے کے حوالے سے الزامات کا سامنا تھا۔

    دو ہفتے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد عدالت نے مظہر محمود اور اُس کے ڈرائیور کو عدالت سے ثبوت چھپانے اور دھوکا دہی کے الزام میں 15 ماہ کی سزا سنائی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹُلیسا کونٹو سٹاولوس کے خلاف کوکین سپلائی کرنے کا الزام تھا لیکن ان کے خلاف چلنے والا مقدمہ 2014 میں ختم کر دیا گیا تاہم مظہر محمود کے خلاف موجودہ مقدمے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹلیسا والے مقدمے میں ان کی ‘ذاتی دلچسپی’ تھی۔

    واضح رہے کہ مظہر محمود وہی صحافی ہے جس نے میچ فکسنگ اسکینڈل میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالرز محمد عامر اور محمد آصف کو پھنسایا تھا جس کے بعد تینوں پاکستانی کھلاڑیوں کو قید و بند کی سزا کے ساتھ کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    تاہم سزا پوری کرنے کے بعد نوجوان بالر محمد عامر تو قومی ٹیم میں واپس آگئے لیکن محمد آصف اور سلمان بٹ کی تاحال واپسی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

  • رولر کوسٹر کے ذریعہ سفر کرتا کھانا کھانا چاہیں گے؟

    رولر کوسٹر کے ذریعہ سفر کرتا کھانا کھانا چاہیں گے؟

    کیا آپ نے کبھی کسی ایسے ریستوران میں کھانا کھایا ہے جہاں کھانا سلائیڈز پر سفر کرتا ہوا آپ کے پاس آتا ہو؟ یقیناً آپ کے لیے یہ ایک حیران کن بات ہوگی۔

    لیکن برطانیہ میں ایسا ہی ایک ریستوران کھولا گیا ہے جہاں کھانا 400 میٹر طویل رولر کوسٹر پر سفر کرتا ہوا لوگوں کے پاس پہنچتا ہے۔ یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا پہلا ریستوران ہے۔

    restaurant-2

    restaurant-3

    چھت سے لے کر زمین تک مختلف دائروں میں گھومتی رولر کوسٹر کا نظارہ اس وقت بہت دلچسپ ہوتا ہے جب ویٹرز اس کے اوپر آرڈر کیا ہوا کھانا رکھ دیتے ہیں اور اس کے بعد یہ گھومتا گھماتا، چکر کاٹتا ہوا ٹھیک اپنی مطلوبہ میز پر آکر رکتا ہے۔

    restaurant-5

    restaurant-4

    کھانے کا اوپر سے نیچے آنے تک کے سفر کے دوران لوگوں کی بھوک اور بھی چمک اٹھتی ہے۔

    ہوٹل کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ برطانیہ کا واحد ریستوران ہے جہاں اس طرح سے کھانا سرو کیا جاتا ہے لہٰذا سیاحوں اور مقامی افراد کے لیے یہ بے حد کشش کا باعث ہے اور لوگ یہاں کھانا کھانے کے لیے کھنچے چلے آرہے ہیں۔

  • حلب میں انسانیت کے خلاف جرائم روکے جائیں،جان کیری

    حلب میں انسانیت کے خلاف جرائم روکے جائیں،جان کیری

    واشنگٹن :امریکہ نے روس اور شام کو خبردار کیا کہ اگرحلب میں بمباری نہ رکی تو دونوں ممالک پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا کہ حلب میں انسانیت کے خلاف جرائم روزانہ ہو رہے ہیں۔اگر روس اور شام کی جانب سے حلب میں بمباری جاری رہی تو دونوں ممالک پر پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

    دوسری جانب برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن نے بھی روس سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کر کے شامی عوام کی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی ضرورت کے لیے جنیوا میں دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔

    مزیدپڑھیں:حلب پر روسی فضائیہ کی بمباری،150افراد جاں بحق

    یادرہے کہ دو روز قبل روس نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر کے حلب پرحزب اختلاف کے زیر اثر علاقوں پر شدید بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 150افراد جاں بحق ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزیدپڑھیں: شامی تنازع:امریکہ اور روس کادوبارہ مذاکرات شروع کرنے کااعلان

    واضح رہے کہ تین روز قبل امریکہ اور روس نے شامی تنازعےسےمتعلق رواں ماہ معطل ہونے والے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیاتھا جس کے اگلے روز ہی حلب میں شدید بمباری کی گئی تھی۔

  • روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    آپ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے وہاں موجود چیزوں یا مقامات کو یاد کرلیتے ہوں گے تاکہ دوبارہ وہاں جائیں تو مطلوبہ مقام ڈھونڈنے میں آسانی ہو، لیکن اگر ایسا ہو کہ آپ صبح کے وقت کہیں جائیں اور وہاں موجود کچھ مجسموں کو بطور نشانی یاد رکھیں، لیکن اگر شام میں جائیں تو آپ کو مجسمے وہاں مل ہی نہ سکیں کیونکہ وہ غائب ہوچکے ہوں؟

    یہ بات کافی حیرت انگیز لگتی ہے کہ مضبوطی سے نصب مجسمے اپنی جگہ سے کیسے غائب ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے اور آرٹ اور تعمیرات کا یہ منفرد نمونہ لندن میں موجود ہے۔

    t6

    برطانوی مجسمہ ساز جیسن ٹیلر نے ان حیرت انگیز مجسموں کو بنایا ہے جو دریائے ٹیمز کے کنارے موجود ہیں۔ یہ دن کے صرف دو حصوں میں مکمل طور پر نظر آتے ہیں جب دریا کی لہریں نیچی ہوتی ہیں۔

    t3

    t8

    t7

    شام میں جب دریا کی لہریں اونچی ہوجاتی ہیں اور پانی کنارے تک آجاتا ہے تب یہ مجسمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں اور ذرا سے ہی دکھائی دیتے ہیں۔

    t5

    اس کے تخلیق کار کا کہنا ہے کہ ان مجسموں کے ذریعہ وہ دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلیوں یعنی کلائمٹ چینج کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ کس طرح ان کے باعث سمندروں کی سطح اونچی ہوجائے گی اور ہم ڈوبنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔

    t2

    یہ مجسمے 4 گھوڑوں کے ہیں جن پر دو صنعت کار اور دو بچے براجمان ہیں۔ گھوڑوں کے منہ آئل پمپس جیسے ہیں جو دنیا میں تیل کے لیے جاری کھینچا تانی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ مجسمے ہمیں ایک لمحے کے لیے یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی آئندہ نسل کے لیے ماحولیاتی طور پرایک بہتر دنیا چھوڑ کر جانی چاہیئے۔

  • دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں

    دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں

    اگر آپ علم حاصل کرنے کے شوقین ہیں تو یقیناً دنیا کی بہترین یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھنا آپ کا دیرینہ خواب ہوگا۔ کچھ خوش قسمت اپنے اس خواب کی تکمیل میں کامیاب رہتے ہیں۔

    آکسفورڈ دراصل دریائے آکس کے کنارے برطانیہ کا ایک شہر ہے۔ یہیں آکسفورڈ یونیورسٹی واقع ہے جو ایک قدیم درسگاہ ہے۔ سنہ 1133 سے شروع ہونے والے اس ادارے کو یونیورسٹی کی شکل سنہ 1163 میں دی گئی۔

    آکسفورڈ میں 28 کالج ہیں جن کے ساتھ علیحدہ ہاسٹلز بھی موجود ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شہرہ آفاق بوڈیلین لائبریری دنیا بھر کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی اور مشہور درسگاہ کے بارے میں ایک حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ اس کے قیام کے بعد سات صدیوں یعنی 1878 تک یہاں خواتین کا داخلہ ممنوع تھا۔ سنہ 1920 سے باقاعدہ یہاں سے خواتین کو ڈگریاں ملنا شروع ہوئیں۔

    یہاں ہم نے اس عظیم درسگاہ کی کچھ خوبصورت تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ خود کو اس درسگاہ میں موجود تصور کریں گے۔

    2

    1

    3

    4

    5

    6

    7

    8

    9

    11

    12

    13

    14

  • ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    لندن: برطانیہ میں ضائع شدہ غذائی اشیا سے سجی پہلی سپر مارکیٹ کا افتتاح کردیا گیا۔ اس سپر مارکیٹ میں وہ غذائی اشیا فروخت کی جارہی ہیں جو مختلف ہوٹلوں اور سپر اسٹورز کی جانب سے ضائع کردی جاتی ہے یا پھینک دی جاتی ہے۔

    برطانوی شہر لیڈز میں کھولی گئی اس سپر  مارکیٹ کو، جسے ویئر ہاؤس کا نام بھی دیا گیا ہے، رئیل جنک فوڈ پروجیکٹ نامی تنظیم نے قائم کیا ہے جو ضائع شدہ خوراک کو قابل استعمال بنانے پر کام کر رہا ہے۔

    sm-1

    sm-2

    مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں کی جگہ ’پے ایز یو فیل‘ کا ٹیگ لگا ہے یعنی آپ خوراک کے لیے جو قیمت مناسب سمجھیں وہی دے دیں۔

    یہ سپر مارکیٹ ان افراد کو مفت اشیائے خورد و نوش بھی فراہم کر رہی ہے جن کی آمدنی کم ہے اور جو اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز

    ان ہی میں سے ایک کرسٹی رہوڈز بھی ہے۔ کرسٹی اور اس کا شوہر کم تعلیم یافتہ ہیں لہٰذا ان کی آمدنی بے حد کم ہے۔ اس آمدنی میں وہ اپنی اور اپنے 3 بچوں کی کفالت نہیں کر سکتے اور ایسے میں یہ ویئر ہاؤس ان کے لیے نعمت خداوندی ہے۔

    sm-3

    sm-4

    کرسٹی کا کہنا ہے کہ اسے یہاں سے تازہ پاستہ، جوس، مٹھائیاں، سبزیاں اور سلاد مل جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہی جیسے غریب افراد کو پھلوں سے جام بنانا بھی سکھائے گی جو اس نے ایک بار اپنے گھر پر بنایا تھا۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    پروجیکٹ کے سربراہ ایڈم اسمتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کے اسٹور پورے ملک میں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سے لوگ کم قیمت یا مفت خوراک حاصل کرسکیں۔

    sm-5

    sm-6

    واضح رہے کہ خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

  • جرمی کوربن ایک بار پھر لیبرپارٹی کے سربراہ منتخب

    جرمی کوربن ایک بار پھر لیبرپارٹی کے سربراہ منتخب

    لندن : برطانوی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ کے انتخابات میں جرمی کوربن اپنے حریف اوون سمتھ کو ہرا کر دوبارہ جماعت کے سربراہ منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق لیبر پارٹی کے سربراہ کے انتخابات میں اس دفعہ جرمی کوربن نے گذشتہ برس سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور کل ووٹوں کا 61.8 فیصد حاصل کر کے اوون سمتھ کو با آسانی شکست دے دی۔

    انتخاب جیتنے کے بعد لیبر کے سربراہ جرمی کوربن کا کہنا تھا انہیں دوبارہ جماعت کا سربراہ بننے پر فخر ہے۔

    جماعت کے سربراہ کے چناؤ کے لیے ہونے والے انتخابات میں پانچ لاکھ سے زائد پارٹی ممبران نے ووٹ ڈالے۔

    لیبر جماعت کے لاکھوں ممبران نے اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ایک سال کے اندر دوسری بار جرمی کوربن کوپارٹی کا سربراہ منتخب کیا ہے۔

    انتخاب میں جرمی کوربن کو 313209 ووٹ پڑے جبکہ کے ان کے مدِ مقابل اوون سمتھ صرف 193229 حاصل کر سکے۔

    جرمی کوربن گذشتہ برس ستمبر میں پہلی بار لیبر کے سربراہ بنے تھے اور ان انتخابات میں انھوں 59.5 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے ریفرینڈم کے بعد لیبر پارٹی میں ایک قسم کا سیاسی بحران پیدا ہوگیا تھا اور جماعت کے بہت سے اراکینِ پارلیمان نے جرمی کوربن سے جماعت کی صدارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس صورتحال کے پیشِ نظر جرمی کوربن نے جماعت کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے ساتھ انتخاب میں دوبارہ بطور امیدوار کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • امید کا دیا روشن کرنے والا لندن کا ٹیوب اسٹیشن

    امید کا دیا روشن کرنے والا لندن کا ٹیوب اسٹیشن

    لندن: برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک ٹیوب اسٹیشن پر آنے والے مسافر کبھی بھی ناامید نہیں ہوتے، کیونکہ ان کی مایوسی و ناامیدی کو ختم کرنے اور انہیں حوصلہ دینے کے لیے یہ اسٹیشن انہیں روز کسی بڑے مفکر کا کوئی قول سناتا ہے۔

    جب مسافر اپنی ٹرین پکڑنے کے لیے لندن کے اوول ٹیوب اسٹیشن کی سیڑھیوں سے نیچے اترتے ہیں تو ان کے کانوں کو بیتھووین کی موسیقی سنائی دیتی ہے، سامنے ہی ایک چھوٹی سی لائبریری نظر آتی ہے جبکہ دیوار پر کسی مفکر کا قول لکھا ہوتا ہے جو انہیں زندگی کی جدوجہد میں نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    اسٹیشن کی سامنے کی دیوار پر ایک سفید بورڈ لٹکایا گیا ہے جس پر سیاہ مارکر سے سقراط سے لے کر پائلو کوہلو تک کے اقوال لکھے جاتے ہیں۔

    یہ کام دراصل اسٹیشن کی انتظامیہ نے شروع کیا ہے۔ 2004 سے شروع ہونے والے اس سلسلہ میں اب ایک لائبریری اور چند بینجوں کا بھی اضافہ ہوچکا ہے جہاں اگر لوگ چاہیں تو آرام سے بیٹھ کر مطالعہ کر سکتے ہیں۔

    oval-4

    اسٹیشن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ مذہبی، سیاسی یا نسلی و صنفی امتیاز پر مبنی اقوال لکھنے سے گریز کرتے ہیں۔

    ذرا تصور کریں، جب آپ صبح اٹھیں، اور دیر سے اٹھنے اور آفس یا کلاس کے لیے لیٹ ہونے پر خود کو کوستے ہوئے، بھاگتے ہوئے ٹیوب اسٹیشن میں داخل ہوں، اور سامنے ہی ایک رومی بادشاہ مارکوس کا قول لکھا نظر آئے، کہ ’جب آپ صبح اٹھتے ہیں تو سوچیں کہ آپ کس قدر خوش نصیب ہیں، جو زندہ ہیں، جو سوچ سکتے ہیں، جو چیزوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور جو محبت کرسکتے ہیں‘، تو کیا اس قول کو پڑھنے کے بعد بھی آپ خود کو برے القاب سے نوازیں گے؟

    oval-2

    ایک مسافر کا کہنا ہے کہ وہ روز اس ٹیوب سے سفر کرتی ہے اور جب وہ اپنے گھر سے نکلتی ہے تو اسے انتظار ہوتا ہے کہ آج اسے کس کا قول پڑھنے کو ملے گا۔

    وہ بتاتی ہے کہ ایک دن بورڈ پر برازیلین مصنف پائلو کوہلو کا مشہور قول جو ان کی شہرہ آفاق کتاب ’الکیمسٹ‘میں شامل ہے، لکھا تھا، ’دنیا میں صرف ایک چیز آپ کو اپنے خواب کی تعبیر حاصل کرنے سے روک سکتی ہے، اور وہ ہے ناکامی کا خوف‘۔ اسے پڑھنے کے بعد اس میں کام کرنے اور اپنا مقصد حاصل کرنے کا نیا جذبہ پیدا ہوگیا۔

    اس بورڈ پر مشہور افراد کے اقوال کے ساتھ کبھی کبھار انتقال کر جانے والی شخصیات کو خراج تحسین، مختلف کھیلوں میں قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی، یا شاہی خاندان کے افراد کی سالگراہوں پر تہنیتی پیغامات بھی درج کیے جاتے ہیں۔

    oval-3

    ایک بار آسکر وائلڈ کے ایک قول کے ذریعہ معاشرے کی تلخ تصویر بیان کی گئی، ’آج کل لوگوں کو ہر شے کی قیمت تو پتہ ہے، لیکن کسی شے کی قدر نہیں‘۔

    لندن کے اوول ٹیوب اسٹیشن پر شروع ہونے والا یہ رجحان آہستہ آہستہ اب دوسری جگہوں پر بھی پھیلتا جارہا ہے۔ لندن کے کئی ریستورانوں، شراب خانوں، بس اور ٹرین اسٹیشنز پر بھی اس رجحان سے متاثر ہو کر اور گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے ایسے اقوال لکھے جارہے ہیں۔

    oval-1

    جیسے شہر کے ایک پب کے باہر نصب بورڈ پر لکھا گیا، ’شراب ہر سوال کا جواب ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ شراب پینے کے بعد سوال یاد نہیں رہے گا‘۔

    اسی طرح ایک کیفے کے باہر گاہکوں کو تنبیہہ کی گئی، ’اگر آپ نے بدمزاجی سے بات کی تو ہم آپ کو بدمزہ ترین کافی پلائیں گے‘۔

    oval-6

    اقوال سے سجے یہ بورڈز گاہکوں، مسافروں اور دیگر غیر متعلقہ افراد کی توجہ کا فوراً مرکز بن جاتے ہیں اور وہ اس کی تصاویر کھینچ کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں یا اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرلیتے ہیں، یوں روشنی اور امید پھیلانے کا یہ سلسلہ دراز ہوتا جاتا ہے۔

  • برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    منیلا :فلپائنی صدر روڈریگو کا کہنا ہے کہ فرانس اور برطانیہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا۔

    تفصیلات کےمطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی نے منشیات کے خلاف مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین کے تحفظات کو مسترد کردیا۔

    فلپائنی صدر کی جانب سے منشیات کے خلاف شروع کی گئی مہم پر یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے نام پر لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    برطانیہ اور فرانس کے تحفظات کے جواب میں صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ یورپی یونین کے تحفظات کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ یورپ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ملک میں منشیات کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی فوجی جنوبی فلپائن سے نکل جائیں،فلپائنی صدر

    فلپائنی صدر نے فرانس اور برطانیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا اس لئے انہیں فلپائن کے اقدامات کی مذمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ فلپائنی صدر نے رواں سال مئی میں انتخابات میں کامیابی کے بعد 6 ماہ کے اندر ملک سے منشیات کے کاروبار کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور 30 جون کو حکومت سنبھالنے کے بعد منشیات کے خلاف مہم میں اب تک 3 ہزار افراد کو پولیس مقابلوں میں مارا جاچکا ہے.

    واضح رہے کہ روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ منشیات کے خاتمے کے لیے مہم کو مزید 6 ماہ کے لیے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ مسئلہ ہماری سوچ سے بھی بڑا نکلا ہے۔